ضمیر کی مان لی – علی اسد رضوی: امریکہ میں اپنی پاک سر زمین سے دور رہنا چاہے تعلیم کی عرض سے ہو یا کسبِ معاش کی کسی بھی حب الوطن کے لیے آسان نہیں۔ پس کچھ یوں ہی ہوا اور دیارِ غیر میں تحصیلِ علم
دھندے والی – عامر حسینی: وہ مری اس وقت سے دوست ہے جب میں ایک ایسے رسالے کے لئے کام کرتا تھا جس کے سرورق پہ بڑی حد تک برہنہ دو عورتوں کی تصویریں ضرور شایع کی جاتی تھیں اگرچہ رسالے میں بہت سے
ریاست نے کچھ نہیں سیکھا – عامر حسینی: خیبرپختون خوا کے دارالحکومت پشاور اور ایک اہم ضلع مردان کی کورٹ کہچری میں خودکش بمباروں نے حملہ کیا اور پشاور میں ایک شہری اور مدان میں 12 لوگ دو وکلاء سمیت مارے گئے –حملے کی زمہ داری جماعت
مرد حق اور تاریخ کا بے رحم فیصلہ – عامر خاکوانی: یہ 18 اگست 88ء کا غیرمعمولی دن تھا۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر لائیو ٹرانسمیشن جاری تھی۔ اپنے دور کے معروف نیوز کاسٹر اظہر لودھی کی بھرائی ہوئی آواز گونجی،’’محمود احمد غازی صاحب! آگے بڑھیے، یہ قوم صفیں باندھنا جانتی
محمد عامر حسینی سے شفقنا اردو کی خصوصی گفتگو: محمد عامر حسینی پیشے کے لحاظ سے صحافی ہیں اور کافی عرصہ سے سوشل میڈیا پر فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے فلسفے کی ڈگری لی جبکہ سٹیٹ یونیورسٹی ماسکو سے اپلائیڈ سائیکولوجی میں ایم
پاکستانی کی سیاسی جماعتیں اور ان کا ووٹ بینک: ایک وقت تھا جب پپلز پارٹی کی صورت میں ایک ایسی جماعت موجود تھی جسے کافی حد تک ایک وفاقی یا چاروں صوبوں میں نمائندگی رکھنے والی جماعت کہا جاتا تھا۔ چاروں صوبوں کی زنجیر جیسے نعرے لگائے جاتے
لال مسجد کے وکیل چودھری نثار کی دھوکہ دہی: انگریزی روزنامہ ڈان کی ویب سائٹ پہ بروز منگل مورخہ 30 اگست 2016ء کو ایک خبر پوسٹ کی گئی جس کے مطابق وفاقی وزرات داخلہ کی جانب سے ایک جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ وفاقی
ایم کیو ایم کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری جہاد: ایم کیو ایم کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری “جہاد” کے سلسلے میں ایک پوسٹ بہت زیادہ “ہٹ” ہورہی ہے جس میں اپنی دانست میں اردو سپیکنگ حضرات کی “حمایت” کرنے اور یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی
بھوت – انعام رانا: میں نے پیدا ہوتے ہی اسے دیکھا۔ اب بھی دیکھ رہا ہوں۔ لوگ کہتے ہیں وہ مر گیا، مگر میں اب بھی اسے دیکھتا ہوں۔ میں پیدا ہوا تو وہ تھا۔ اپنے عروج پہ اور اسے اندیشہ زوال نہ
اے کون اے ؟ – وسعت اللہ خان: قبل از بیسویں صدی بھارتی ریاست اتر پردیش کے دارلحکومت لکھنؤسے باون کیلومیٹر پرے ضلع سیتا پورکی ایک تحصیل محمود آباد ہے۔محمود آباد قصبے میں ایک قدیم محل ہے جسے قلعہ کہتے ہیں۔اس قلعے کے اردگرد چھیاسٹھ گاؤں ہیں
کوئٹہ کے شودر کا آنسو – ظفر اللہ خان: دستور کے مطابق مذمتی بیانات ہر طرف سے آچکے ہیں۔ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ ہو چکا ہے۔ علی الصبح جب دھماکے کی نوعیت طے نہیں ہوئی تھی تو ہمارے وزیراعلی صاحب نے