’مسلم اُمّہ حج پر سعودی اختیار ختم کرنے کا سوچے‘
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک مرتبہ پھر سعودی عرب کو حج کے انتظامات کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پیر کو ان کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے مسلم اُمّہ سے کہا ہے کہ وہ اسلام کے مقدس ترین مقامات کے انتظامات پر سوال اٹھائیں۔
انھوں نے کہا کہ سعودی حکمرانوں کی جانب سے خدا کے مہمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی وجہ سے دنیائے اسلام کو جج کے معاملات اور مقاماتِ مقدسہ کے انتظام کے معاملے پر بنیادی طور پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔
خیال رہے کہ رواں برس ایران اور سعودی عرب کے درمیان حج کے دوران ایرانی شہریوں کے انتظامات کے حوالے سے معاہدے پر مذاکرات کی ناکامی کی وجہ سے رواں برس ایرانی شہری حج کا فریضہ سرانجام نہیں دے سکیں گے۔
مئی میں سعودی عرب کے وزیر عمرہ و جج ڈاکٹر محمد طاہر بینتن نے کہا تھا کہ ایران کے ’ناقابلِ قبول مطالبات‘ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین حج انتظامات کے حوالے سے معاہدہ طے نہیں پا سکا۔
وزیر حج کے بیان کے مطابق ایران کا مطالبہ تھا کہ ایرانی شہریوں کو ایران میں ہی ویزہ جاری کیا جائے اور ان کے لیے ٹرانسپورٹ کے علیحدہ انتظامات کیے جائیں۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای نے حج کے انتظامات پر تنقید کی ہے۔
گذشتہ برس حج کے دوران بھگدڑ مچنے سے ایرانیوں سمیت سینکڑوں حجاج کی ہلاکت کے بعد بھی انھوں نےتجویز دی تھی کہ مسلمان ممالک حج پر سعودی اختیار کو ختم کرنے کے بارے میں سوچیں۔
گذشتہ برس پیش آنے والے سانحے کے بعد سعودی حکومت پر کافی تنقید کی گئی تھی۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں 769 حجاج ہلاک ہوئے تھے جو 1990 کے بعد سے حج کے موقعے پر ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
تاہم دیگر ممالک کی جانب سے وصول شدہ لاشوں کے اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ اس سانحے میں دو ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جن میں سے چار سو کے قریب ایرانی تھے۔
سعودی حکومت نے اب تک اس واقعے کی تفصیلی تفتیشی رپورٹ جاری نہیں کی ہے تاہم اطلاعات کے مطابق حادثے کی وجہ کچھ حجاج کا ہجوم کو قابو پانے کے قوانین کی خلاف ورزی کرنا ہے۔
Source:
http://www.bbc.com/urdu/regional/2016/09/160905_khamanei_hajj_criticism_sa?ocid=socialflow_facebook