مجلس وحدت المسلمین کے وفد کا متحدہ قومی موومنٹ کے ہڑتالی کیمپ کا دورہ
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کی ہدایت پر ایم ڈبلیو ایم کے اعلیٰ سطحی وفد نے مختار احمد امامی کی سربراہی میں ایم کیوایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ کا چوتھے روز دورہ کیا اور ظلم و جبر اور ناانصافیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مکمل یکجہتی کااظہار کیا ۔ علامہ مختار احمد امامی نے بھوک ہرتال پر بیٹھے ہوئے ایم کیوایم کے رہنماؤں اور کارکنوں کی خیریت دریافت کی ۔ مختار احمد امامی نے بھوک ہڑتالی شرکاء سے اپنے خطاب میں کہاکہ مظالم اور حق تلفیوں کے خلاف ہم بھی اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ پر بیٹھے تھے اور اب بھی وہ احتجاجی کیمپ جاری ہے ، کراچی میں ظلم و حق تلفی کے سلسلے رہتے ہیں ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی مانند چلایاجاتا ہے ، ایم ڈبلیو ایم نے جس کسی کے ساتھ مظالم ہوئے ہیں اس پر آواز اٹھائی ہے ، ایم ڈبلیو ایم چاہتی ہے کہ قائد اعظم ؒ کا پاکستان قائم کیاجائے ، یہاں پر سندھی مہاجر پٹھان کی تفریق نہ کی جائے جو بھی پاکستانی ہے اسے اس کا بنیادی حق دیاجائے لیکن افسوس اور المیہ یہ رہا ہے کہ ستر سالوں میں مظلوم طبقات کو دیورا سے لگانے کی کوشش کی گئی اور حقوق کے حوالے سے ہمیشہ یہاں پر مخصوص حکمراں طبقہ نے چھوٹے اور کمزور طبقات کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی ۔
کراچی سے لیکر کوئٹہ ، شکار پور سے لیکر گلگت بلتستان ، پارا چنار سے لیکر ڈی آئی خان چلے جائیں سب جگہ دہشت گردی جاری ہے ، حتی کہ پولیو ورکرز کو نشانہ بنایا گیا ، بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کر لوگوں کو مارا گیا ، خاص کر جب پشاور میں دو واقعات ہوئے ایک مسیحی برادری پر چرچ میں اور ایک بچوں کے اسکول پر حملہ ہوا ۔ اس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا اور پاکستان کی تمام جماعتوں نے اسے سپورٹ کیا کہ بہت ہوگیا ہے کہ اب کالعدم تنظیموں اور ظالموں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیاجائے لیکن آہستہ آہستہ دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے بجائے جمہوری اور مظلوم طبقوں کے خلاف مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔ اصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ کے نام پر بھی ایف آئی آر کٹی ہوئی ہے ، بجائے اس کے کالعدم تنظیموں کو روکاجاتا اس کو دوسری جانب موڑ دیا گیا ہے ، کراچی شہر منی پاکستان ہے یہاں امن سکون آشتی ہوگی تو پورے پاکستان میں امن سکون اور آشتی کا پاکستان جائے گا ۔ کراچی شہر میں کچرے کے ڈھیر سمجھ سے بالاتر ہے ،
علامہ عباس راجہ ناصر نے بھی نوے روز کی پرامن ہڑتال کی جب کبھی پرامن آواز کو نہیں سنا جاتا اور اس کو اہمیت نہیں دی جاتی تو پھر انسان دوسرے طریقوں کی جانب جاتا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کسی خاص شہر ، صوبے کو ٹارگٹ نہیں کیاجائے ، کوئی پالیسی بنائی جاتی ہے تو پورے ملک کیلئے بنائی جانی چاہئے ، کراچی میں دہشت گردی ہوئی تو کیا دیگر ملک کے حصوں میں دہشت گردی نہیں ہورہی ہے کیا ۔
ہم سب کی حمایت اس پر ہے کہ دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کو روکاجائے لیکن اس کی آڑ میں سیاسی اور جمہوری لوگوں کو تنگ کرنا ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کو یہاں آنا چاہئے تھا وہ نہیں آسکے تو وزیر داخلہ کو آنا چاہئے تھا ، ملک میں قانون اور آئین اور ادارے ہیں ان کو چاہئے کہ قانونی طریقے سے مساوی انداز سے سب کے خلاف کاروائی کی جائے ، ایم کیوایم کا مسئلہ سکون سے سنا جائے اور اس میں خاص ذہنیت نہیں رکھی جائے ۔ کالعدم تنظیموں کے لوگ الیکشن لڑ رہے ہیں ، یہاں ان کی ریلیاں نکالی جارہی ہے اور ان کی جانب سے غلیظ زبان استعمال کی جارہی ہے انہیں روکنا وزیراعظم ، سیاسی جماعتوں کا کام ہے ۔