شہید خرم زکی کو نجی ٹی وی چینل نے نوکری سے کیوں نکالا؟ قریبی دوست کا انکشاف
شیعیت نیوز: شہید خرم زکی کے قریبی دوست جناب خالد رائو نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ شہید خرم زکی اور میرا تقریباً 26 سال کا ساتھ تھا، ان چھبیس سالوں میں کثرت سے میں نے جو ایک پہلو مشاہدہ کیا، جو عوام کے سامنے نہیں آیا ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں پاکستان میں اپنے کاز اور نظریئے سے اتنا مخلص شخص آج تک نہیں دیکھا-
وہ بیوی بچوں کو وقت نہیں پاتے تھے، وہ ذاتی زندگی میں دیگر مشاغل کو وقت نہیں دے پاتے تھے، شہید کہتے تھے کہ سب سے پہلے نظریہ ہے، سب سے پہلے کام ہے، اس کے بعد نیند و آرام ہے، اس کے بعد بیوی بچے ہیں، آپ آج کسی مشن پر کام کر رہے ہوں اور آپ کی نوکری اگر پچاس ساٹھ ہزار روپے کی بھی ہے اور آپ کو یہ اندیشہ ہو کہ اگر میں اپنے کاز سے مربوط فلاں کام کرونگا تو میری نوکری ختم ہوسکتی ہے یا متاثر ہو سکتی ہے-
تو ایسی صورتحال انہیں اس وقت درپیش آئی کہ جب وہ ایک نجی نیوز چینل میں بحیثیت ہیڈ آف کرنٹ افیئرز کام کر رہے تھے، جس کی تنخواہ و دیگر مرعات کا پیکیج بہت شاندار ہوتا ہے، اس دوران ان کے ہاتھ ایک تصویر لگی، جس میں شاہ عبداللہ خادمین الحرمین شریفین امریکی صدر بش کے ساتھ شراب پی رہے تھے، تو میں بھی ان کے وہاں نوکری کر رہا تھا اور انکے ساتھ ہی آفس میں بیٹھا ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ خالد بھائی جلدی سے وائس اوور کا اسکرپٹ لکھیں، ہم نے یہ تصویر پرائم ٹائم میں 9 بجے شب دکھانی ہے، تو میں نے ان سے کہا کہ دیکھ لیں-
ان کے پاس خادم الحرمین شریفین کا ٹائٹل ہے، ایسا نہ ہو کہ کہیں کوئی مسئلہ درپیش ہو جائے، خاص طور پر نوکری کے حوالے سے، تو آپ یقین کریں کہ میں نے پہلی بار شہید کے چہرے کو متغیر دیکھا، شہید خرم زکی نے کہا کہ خالد بھائی آپ کو یہ غلط فہمی کب سے ہوگئی ہے کہ ہم یہاں نوکری کیلئے اور پیسے کیلئے بیٹھے ہوئے ہیں، ہم تو یہاں نظریہ لیکر بیٹھے ہیں، ہم یہاں اپنے نظریئے کی خاطر کام کر رہے ہیں، آپ جلدی سے وائس اوور کا اسکرپٹ لکھیں، میں نے اس خادم الحرمین شریفین کے چہرے کو بے نقاب کرنا ہے، پرائم ٹائم میں عوام کو دکھانا ہے، پھر میں نے وائس اوور کا سکرپٹ لکھا-
جس کے بارے میں میں مختصر بتاؤں، وہ یہ تھا کہ ”ایک طرف تو طاغوتی قوتیں مسلمانوں پر آگ و خون برسا رہی ہیں اور دوسری طرف مسلمانوں کے نام نہاد خادم الحرمین شریفین اپنے آقاؤں کے ساتھ شراب کا جام نوش کر رہے ہیں“ کچھ ایسا وائس اوور کا اسکرپٹ تھا، تو شہید خرم زک نے پرائم ٹائم میں اسے دکھایا، جس کے دوسرے دن انہیں وہاں نوکری سے فارغ کر دیا گیا، لیکن اس پر شہید کو نہ تو کوئی ندامت تھی، نہ ہی کوئی افسوس۔
Source: