saadat hasan manto Archive

کہنے کے قابل کوئی بھی بات اشتعال انگیز قرار پاجاتی ہے ۔ نندتا داس: انٹرویو: مناتی سنگھا Minati Singha مترجم: عامر حسینی اداکارہ-ہدائت کار نندتا داس کی اپنی فلم ‘منٹو’،سنسر شپ اور آزادی تقریر بارے بات چیت ‘منٹو’ بنانے کا خیال کیوں آیا آپ کو؟ میری زندگی میں کوئی بھی چیز بائی ڈیفالٹ
Things Manto Told Me: Stories of Reading and Discovering – by Nidhi Mahajan:   “Upar di gur gur di annex di be dhyana di mung di daal of the lantern,” are the strange words of Toba Tek Singh’s protagonist, the ‘lunatic’ Bishan Singh. Fast forward to our digital age where words are
منٹو کے جنم دن پہ فلم ڈائریکٹر نندتا داس کا خط منٹو کے نام- نندتا داس: ڈئیر منٹو صاحب، جنم دن مبارک ! شوٹنگ کے پاگل پن ، چیلنج کی کثرت کے درمیان ،تم مجھے پرسکون رہنے کی طاقت دیتے ہو۔اور پختہ عزم کے ساتھ چیزیں جیسے وہ ہیں اور ان کے بارے میں ویسا
باغی لڑکی – از عامر حسینی: باغی لڑکی باغی لڑکی : امرتا پریتم کا فون نمبر مل سکتا ہے؟ ع۔ح : ہنستے ہوئے ۔ کیوں کیا ضرورت پڑگئی؟ باغی لڑکی : ان کو کہنا ہے حنا شاہنواز جیسی ہزاروں عورتوں بارے بھی کوئی وین لکھے
حنا شاہنواز /صادقین ، سنناہٹ اور تیزایبت: میں ایک بیمار آدمی ہوں ، معدے کی تیزایبت کا شکار  پھر بھی چین سموکر، پیروں ،ہاتھوں اور سر کے مسلسل درد کا شکار مگر مرے دل اور دماغ تروتازہ رہتے ہیں اور ان میں خیالات و احساسات کے
منٹو مرگیا تب اچھا ہوا: منٹو کے پسندیدہ افسانہ نگار گائے ڈی موپساں نے لکھا تھا، ماضی مجھے لبھاتا ہے، حال مجھے ڈراتا ہے کیونکہ مستقبل موت ہے آج کے دن 18 جنوری 1954ء کو اردو کے شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو
فحش کون منٹو یا ہمارا معاشرہ – سید تصور حسین:
کیا منٹو بهی ‘نعرے بازی کے نشے ‘ میں گرفتار تها ؟ – عامر حسینی: نندتا داس سعادت حسن منٹو پہ فلم ڈائریکٹ کرنے جارہی ہیں ، انڈین ایکسپریس ڈاٹ کوم پہ پوجا کهاٹی کا اس حوالے سے کیا گیا ایک انٹرویو موجود ہے ، مجهے اس گفتگو کا ترجمہ کرنے کی تحریک اس
Selected Authors : KLF – by Stand Truth: The only problem with these kind of festivals and activities is that this is for elite class “Burger” people of Defense and Clifton area. Any Book publisher or any artistic organization in Pakistan does not want to reach the
سعادت حسن منٹو – میں کہاں دفن ہوں – عامر حسینی: بهارت میں اندرا گاندهی نے ایمرجنسی لگائی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سمیت کئی ایک بڑے قد کاٹه کے دانشوروں نے اس اقدام کی حمائت کا اعلان کردیا ، جب یہ خبر کیفی اعظمی تک پہنچی جو اس وقت
The Misfits – by Waseem Altaf: Qurattulain Haider, writer of the greatest Urdu novel ‘Aag Ka Darya’ had come to Pakistan in 1949. By then she had attained the stature of a world class writer. She joined the Press Information Department and served there for
منٹو- لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرّر نہیں ہُوں میں: منٹو کا گھر بک گیا ، اور اب یہاں نئی تعمیرات ہونگی، وہ جگہ جو کسی اور قوم کے لئے ایک اثاثہ ہوتی ناپید ہو جائے گی. خیر یہ تو ہونا ہی تھا، ہمارا معاشرہ تخلیق ، فن اوراظہار کا