ایل یو بی پی کے کافر قادیانیوں اور صیہونیوں کی نقاب کشائی – از ایران نواز پاکستانی شیعہ لابی

h10

 

مومنین قادیانی مافیا سے ہوشیار رہیں

کچھ بظاہر لبرل لوگ جو شیعہ نسل کشی کے خلاف اٹھاتے ہیں اور ’’تکفیری دیوبندی‘‘ کا لفظ بہت استعمال کرتے ہیں وہ شیعہ اور احمدی کو ایک ہی ردیف میں رکھتے ہیں اور جہاں بھی شیعہ نسل کشی کی بات ہو وہاں احمدی کا لفظ بھی نتھی کر لیتے ہیں اور ساتھ ساتھ یہ تبلیغ بھی کرتے ہیں کہ شیعہ اور احمدی آپس میں اتحاد کر لیں کیوں کہ ان دونوں کو تکفیریوں سے خطرہ ہے۔
باریک بینی سے مشاہدہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی شیعہ نسل کشی کے خلاف بولنے کی اصل وجہ احمدیوں کو مسلمانوں اور شیعوں کی صٖفوں میں چھپانا اور انہیں ایک حقیقی اسلامی فرقہ ظاہر کرنا ہے۔
احمدیوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ان کے عقائد کو تسلیم کر لیں یا ختمِ نبوت سے دستبردار ہو جائیں۔
اسی طرح انسانی حقوق کے تحفظ کے پردے میں کسی کو قادیانیت کی تبلیغ کا حق حاصل نہیں ہے کیوں کہ یہ دھوکہ دھی ہے اور آئین کے خلاف ہے۔
لہٰذا ایل یو بی پی ویب سائٹ والوں اور ان کے حواریوں سے ہوشیار رہیں جو بظاہر شیعہ نسل کشی اور تکفیری دیوبندی مافیا کے خلاف بولتے ہیں لیکن درپردہ قادیانیت کو اسلامی فرقہ تسلیم کروانے کی مہم چلا رہے ہیں اور انہیں احمدی مسلمان لکھتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی کو ہندو مسلمان یا عیسائی مسلمان لکھا جائے۔
jjj

مسلمانوں بالخصوص شیعوں کو جان لینا چاھئے کہ انہوں نے ہر سال کی طرح امسال بھی یوم القدس بھرپور مذہبی جذبے سے منا کر اور روزہ کی حالت میں گرم سڑکوں پر نکل کر مظلومینِ فلسطین کیلئے آواز اٹھا کر امریکہ، اسرائیل اور پاکستان میں اسرائیل نواز دھڑے کی دم پر پاؤں رکھا ہے اور ان کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے جو چاھتے ہیں کہ مسلمان فلسطین کے مسئلے سے غافل ہو جائیں۔ اب یوم القدس کی ریلیوں اور غزہ کے مظلومین کی حمایت میں آواز اٹھائے جانے کے بعد یہ صہیونی پٹھو جیسے ایل یو بی پی ویب سائٹ اور ان کے زرخرید لکھاری مسلسل یوم القدس منانے والوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں اور یہ ثابت کرنا چاھتے ہیں کہ شیعوں اور سنیوں نے مظلومین کی حمایت کر کے کوئی دینی فریضہ سرانجام نہیں دیا بلکہ یہ صرف ایرانی علماء کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔

https://lubpak.com/archives/318667

https://lubpak.com/archives/318657

https://lubpak.com/archives/318392

https://lubpak.com/archives/317489

https://lubpak.com/archives/317669

https://lubpak.com/archives/317408

https://lubpak.com/archives/315938

https://lubpak.com/archives/318754

ایک ہوں قادیانی اسرائیل کی پاسبانی کیلئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاکِ کاشغر

قادیانی مذہب اور اسرائیل کی ناجائز ریاست نے ایک ہی ماں سے جنم لیا ہے جس کا نام برطانوی سامراج ہے اور دونوں کا ایک ہی مقصد تھا کہ مسلمانوں کو تقسیم کرنا ، ان میں تفرقہ اور فتنہ و فساد ایجاد کرنا اور انہیں طاقت حاصل کرنے سے روکنا۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا کے با ضمیر انسانوں کے برخلاف صرف قادیانی وہ طبقہ ہے جو اسرائیل کا دفاع کر رہا ہے اور اکثر قادیانی لوگ لبرل کے بھیس میں چھپے ہوئے ہیں۔ جو بھی اسرائیل کے مظالم کو دفاع کرے اور فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کا ذمہ دار فلسطینی مزاحمت کاروں اور مجاہدوں کو قرار دے سمجھ لیں کہ اس کا تعلق اس برطانوی جرثومے یعنی قادیانیت کے ساتھ ہے۔

جان لیں کہ مسلمانون کے مسائل کی جڑ اسرائیل کا ناپاک وجود ہے اور جب تک اسرائیل قائم ہے یہ شیاطین کسی مسلمان ریاست کو طاقتور اور پر امن نہیں رہنے دیں گے تاکہ اسرائیل پر امن رہ سکے۔ اسرائیل کے خلاف بات کرنا دراصل تمام مسلمان ریاستوں کے بشمول پاکستان کے تحفظ کی بات کرنا ہے۔ اگر پاکستان کو پر امن بنانا ہے تو اسرائیل کو نا امن کرنا ہوگا بلکہ نابود کرنا ہوگا۔ یہ ایک مذہبی فریضہ، وطنی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ مسلمان ان خناسوں کی باتوں میں نہ آئیں جو شیعہ کا روپ دھار کر شیعوں کو تعلیماتِ اہلِ بیت(ع) سے دور کرنا چاھتے ہیں جن میں سے ایک اہم تعلیم مظلوم کی حمایت اور ظالم سے برأت ہے۔ شیئر کریں، جزاک الشیعہ یوم القدس اس لئے نہیں مناتے کہ انہیں سنی مسلمانوں سے قبولیت کی سند مل جائے۔ شیعہ اور سنی دونوں سے مسئلے ہر ہم آواز ہیں اور دونوں ہی تکفیری خوارج ٹولے سے بیزار ہیں۔ شیعہ اور سنی میں کچھ نظریاتی اور فقہی اختلاف ضرور ہیں لیکن اس کے باوجود یہ دونوں فرقے ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں اور جو انہیں دشمن بنا دینا چاھتا ہے وہ دراصل ان دونوں کو مشترکہ دشمن ہے۔

شیعہ یوم القدس اس لئے مناتے ہیں کہ یہ ایک مذہبی، دینی، انسانی اور اخلاقی فریضہ ہے اور شیعہ کسی مغرب نواز یا اسرائیلی پٹھو کی خناسیت میں آ کر اس مذہبی فریضے سے غافل نہیں ہوں گے کیوں کہ شیعہ بیدار ہیں اور ان کے رہبر بیدار ہیں۔

جیسا کہ سیدِ مقاومت سید حسن ںصر اللہ نے فرمایا ہے کہ اگر تمام دنیا بھی ہمیں کو کافر کہتی رہے، ہمیں رافضی کہے، ہمیں قتل کرے اور جو مرضی تہمت لگائے لیکن ہم شیعیانِ علی(ع) کبھی بھی فلسطین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور اسلامی مقدسات کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ سلام ہو ان با بصیرت شیعہ علماء اور مجاہدوں پر دینِ خدا پر پہاڑ کی طرح قائم اور استوار ہیں۔

اے اسرائیل کے دفاع میں بولنے والے زرخرید غلاموِ، اپنے غصے میں جلتے رہو اور شدید جلو اور اگر پھر بھی افاقہ نہ ہو تو ایک رسی لو، اسے گلے میں ڈالو اور جھول جاوٗ کیوں کہ شیعہ فلسطین کی حمایت سے رکنے والے نہیں ہیں۔

اسرائیل کے اپنے لبرل لوگ غزہ پر حملوں کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے کر رہے ہیں، مگر پاکستان میں قادیانی ڈاکو رانی کے بچے اسرائیل کے حق میں سٹیٹس پر سٹیٹس دے رہے ہیں!

لبرل لوگوں کے بھیس میں اسرائیل کے حق میں مہم چلانے والے قادیانی ہیں_ چور چور کا ساتھی ہوتا ہے_ قادیانی جماعت ڈاکو رانی کی طرح ہمیشہ اپنے مقصد تخلیق پرر کاربند رہتے ہوۓ انگریزوں کے سب منصوبوں کا دفاع کرتی ہے_ پاکستانی صحافیوں میں ایاز امیر سے زیادہ لبرل کون ہو گا؟؟ مگر اس نے انسانیت کا درد رکھنے اور قبضہ گروپ کے حق ملکیت کو تسلیم نہ کرتے ہوۓ سب پاکستانیوں کو اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانے کی دعوت دی ہے_

لبرل اور قادیانی لوگ اسرائیل کے دفاع اور اس کے انسانیت سوز جرائم کو چھپانے کی خاطر یہ شبہ ایجاد کرتے ہیں کہ تکفیری دہشت گردوں نے زیادہ مسلمانوں کو قتل کیا ہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں زیادہ مسلمان قتل ہوئے ہیں لہٰذا اسرائیل کو چھوڑو اور صرف تکفیریوں کے خلاف احتجاج کرو۔ اسرائیل بیچارہ تو ان کے سامنے مظلوم ہے۔
تکفیریوں کے جرائم اور گناہ اپنی جگہ مسلم ہیں لیکن ہمیں ہمیشہ یہ ذہن میں رکھنا چاھئے کہ مسلمانوں کے اصل دشمن تکفیری نہیں بلکہ وہ ممالک اور ایجنسیاں ہیں جنہوں نے یہ تکفیری گروہ بنائے ہیں ، انہیں فنڈ کیا ہے اور ابھی تک شام ، عراق اور پاکستان میں ان کی مکمل سرپرستی کر رہے ہیں۔ داعش کے خلیفہ ابوبکر فسادی کے بارے میں اب کھل کر سامنے آ گیا ہے کہ اسے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے تیار کیا ہے۔ تو اب ساچئے کہ اصل دشمن داعش ہے یا اسرائیل جو ان دہشت گردوں کی فیکٹری ہے؟ تکفیری لشکر اصلی دشمنِ اسلام یعنی امریکہ اور اسرائیل کے بنائے ہوئے دشمن ہیں تاکہ مسلمان آپس میں الجھ جائیں اور مسئلہ فلسطین سے غافل ہو جائیں۔ اگر مسلمان واقعی تکفیریوں کی وجہ سے اس مسئلے سے غافل ہو گئے اور اسرائیل کی ناجائز ریاست کو نابود کرنے کی فکر سے آزاد ہو گئے تو انہیں تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ اسرائیل مرکزِ فساد ہے۔ اس مرکز کی نابودی کے بغیر اس کی شاخوں کو کاٹنے کا زیادہ فائدہ نہیں ہوگا لہٰذا ہمیں ہر دم اپنے اصل دشمن کو نگاہ میں رکھنا ہے اور اس سے مبارزہ کرنا ہے۔ لبرل اور قادیانی گروہ کی سازشوں اور باتوں میں نہ آئیں اور علماء حق و با بصیرت کے فرمان کے مطابق فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی دشمنی جاری رکھیں۔

پاکستان کے صہیونی اور امریکہ نواز لبرلز کو بہت تکلیف ہوتی ہے جب پاکستان کے مسلمان خصوصاً شیعہ جو باوجود اس کے کہ خود مظلوم واقع ہوئے ہیں، اپنے مظلمو فلسطینی بھائیوں کیلئے آواز اٹھاتے ہیں۔

امریکہ ، مغرب، اسرائیل اور ان کے مقامی پٹھوؤں کی بہت شدید خواہش ہے کسی طرح مسئلہ فلسطین کو گوشۂ گمنامی میں دھکیل دیا جائے اور اس مقصد کیلئے وہ گوناگوں ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ ایک ہتھکنڈہ یہ ہوتا ہے کہ شیعوں کو یہ باور کروانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ تمہیں اس معاملے پر ایرانی استعال کر رہے ہیں اور تمہارا فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاھئے۔ اس پست اور گھٹیا سوش کی وجہ نظریہ اسلام اور اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔ ان لوگوں کو قرآن و حدیث میں موجود ان مطالب سے کوئی سروکار نہیں جس میں مسلمانوں کو امتِ واحدہ کہا گیا ہے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ فلسطین کی حمایت ایک خالص دینی، اسلامی اور اخلاقی مسئلہ ہے جو کسی ملک کے کہنے پر نہیں بلکہ اللہ کے حکم ہر کی جاتی ہے۔

شیعہ ان یزید کے پیروکاروں لبرل خناسوں سے ہوشیار رہیں جو دینی مقدسات اور تعلیمات پر بالکل ایمان نہیں رکھتے لیکن خود کو شیعہ ظاہر کرتے ہیں اور تشیع کی تعلیمات کو پسِ پشت رکھتے ہیں۔ امیر المومنین (ع) کا ارشادِ گرامی یے کہ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بن کر جیو اور یہی شیعوں کی حمایتِ فلسطین کی بنیادی وجہ ہے۔

مغرب زدہ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستانی شیعہ ایرانی علماء کی تصویر کیوں اٹھاتے ہیں اور پاکستانی علماء کی تصویر کیوں نہیں اٹھاتے۔

https://lubpak.com/archives/318546

اس بیہودہ اعتراض سے پتہ چلتا ہے کہ اعتراض کرنے والا اسلامی تعلیمات اور نظریے سے کس قدر دور ہے۔ اسلام میں وطنیت کا تصور نہیں بلکہ امت کا تصور ہے۔ اسلام کا اجتماعی نظام وطن نہیں، امت ہے۔ پاکستانی شیعہ، لاہوری شیعہ، کراچی کا شیعہ، ملتان کا شیعہ تہران کا شیعہ ، لبنان کا شیعہ۔۔۔۔اسلام کسی ایسی تقسیم ہر یقین نہیں رکھتا جو عقیدے کو جغرافیے کا پابند بنا دے اور ہمیں وطن پرستی سکھا دے۔ مسلمان صرف مسلمان ہے۔ چاھے وہ جس خطے سے بھی تعلق رکھتا ہے وہ ایک امت کا حصہ ہے۔

اگر ہم وطن پرستی کے نظریے کو قبول کریں جو مغرب کی ایجاد ہے تو پھر رسول اللہ(ص) بھی عربی تھے اور ہم برصغیر والے عربی نہیں ہیں تو کیا رسول اللہ(ص) معاذ اللہ ہمارے رسول نہیں ہیں؟ حضرت محمد(ص) رسولِ عرب نہیں بلکہ رسولِ اسلام تھے۔ مسلمان جس خطے میں بھی رہتا ہو وہ اس کے رسول ہیں اور ان کا حکم سب پر نافذ العمل ہے۔
اسی طرح انبیاء کے جانشین علماء بھی کسی ایک خطے کیلئے نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کیلئے ہدایت کا ذریعہ ہیں جن سے محبت اور لگاؤ عین اسلامی چیزہے۔ خصوصاً ولی فقیہ کی اطاعت سب مسلمانوں پر واجب ہے۔

ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیراہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے
(اقبال)

———————
Abdul Nishapuri is a filthy Qadiani Mirzai: Iran-loyalist Pakistani Shias reveal
———————

Jauhar Syed @Jauharhussain
@shanehaider1214 who is Abdul Nishapuri basically ?
1:36 AM – 27 Jul 2014

Shan-e-Haider Zaidi @shanehaider1214 16h
@Jauharhussain so called liberal… basically he is mirzaee.. shiyon k sath humdardi kr k apna agenda lana chahta hai

Jauhar Syed @Jauharhussain 5h
@shanehaider1214 Oh Mirzai/ Qadianis are filthy and cunning people! Why they have Iran phobia ?

(Source: Twitter)

iran-loyalist shia

————————-

hateh6

h1

h2

h3

h4

h5

h7

h9

h11

Comments

comments

Latest Comments
  1. Haider Kazmi
    -
    • Jauhar Syed
      -
  2. Khalid Jahan
    -
  3. Jauhar Syed
    -
  4. Shan-e-Haider Zaidi
    -
  5. Syed
    -
  6. afroze
    -
  7. Azadar
    -
  8. Gulzar Hussain Naqvi
    -
  9. Jafer Tayyar
    -
  10. Vision of Iqbal aka Imam Allama Jawad Naqvi
    -
  11. Sarah Khan
    -