یوم القدس: سنی مسلمانوں سے قبولیت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے شیعہ مسلمانوں کے جتن – عبدل نیشاپوری

iran

ہمارے عزیز عمار کاظمی نے بجا فرمایا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کی شیعہ اکثریت کا حال بھی وہی ہے جو عرب ممالک میں پاکستانیوں کا ہے۔ نہ عرب پاکستانیوں کو مذہب کی بنیاد پر اپنے برابر بٹھاتے ہیں اور نہ سنیوں کی ایک قلیل تعداد لبرلز، صوفی یا بریلوی گروہ کے علاوہ باقی سنی مسلمان شیعہ کو مسلمان تصور کرتے ہیں

حالیہ تاریخ میں شیعہ مسلمانوں کی اس پاپولسٹ یا قبولیت پسندانہ روش میں ایران کے مذہبی حکمرانوں کا کلیدی کردار ہے

جب ایران میں آیت الله خمینی نے اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھی تو ان کا یہ خیال تھا کہ مسلمان امت (جو ہمیشہ معدوم رہی ہے) انہیں تمام مسلمانوں کا لیڈر تسلیم کر لے گی اس خود فریبی میں ایران کو مبتلا کرنے میں یاسر عرفات نے کلیدی کردار ادا کیا جنہوں نے خمینی صاحب کو فلسطین اور القدس کے نام پر اسرائیل کے خلاف ایک جذباتی نفرت انگیز موقف اپنانے کی ترغیب دی – خمینی صاحب کا خیال تھا کہ فلسطین کی حمایت اور اسرائیل سے نفرت کی بنیاد پر عرب و عجم کے تمام سنی و شیعہ تمام مسلمان ان کی قیادت اور ایرانی انقلاب کے پیچھے متحد ہو جائیں گے – وقت نے اس خیال کو غلط ثابت کر دیا – امریکی سفارتخانے پر عاقبت نا اندیشانہ قبضے اور اس کے بعد سلمان رشدی کے خلاف موت کے فتوے نے ایران کو وقتی واہ واہ تو دلوا دی لیکن ردعمل میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل نے سعودی عرب، عراق، مصر، پاکستان اور دیگر سلفی و سنی عرب ممالک کے ذریعہ سے ایران کے اسلامی انقلاب کے غبارے میں سے ہوا نکال دی اور اسے ایک شیعہ، ایرانی مملکت میں تبدیل کر دیا

اس غیر ضروری مخاصمت کے نتیجے میں پاکستان سے لے کر عراق اور سعودی عرب سے لے کر یمن اور شام تک شیعہ مسلمانوں کی منظم نسل کشی کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک ختم ہونے کا نام نہیں لیتا اور جس میں ایران کی بے چارگی اور بے نیازی عبرت کی مثال ہے

آج جو شیعہ مسلمان فقط ایران کے مولویوں کے کہنے پر یوم القدس مناتے ہیں، حماس کی حمایت کرتے ہیں اور یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز باتیں کرتے ہیں انھیں سوچنا چاہیے کہ تاریخی طور پر اسرائیل یا یہودیوں کے ساتھ شیعہ مسلمانوں یا ایران کے تعلقات کبھی تلخ نہیں رہے – فلسطین میں شیعہ مسلمانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اور اسرئیل کے تمام سنی ہمسایوں بشمول مصر، اردن، ترکی کے اس کے ساتھ گرمجوش سفارتی تعلقات قائم ہیں جبکہ سعودی عرب اور قطر کے بھی خفیہ روابط قائم ہیں – بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کے مصداق شیعوں نے اسرائیل اور یہودیوں سے عداوت مول لی، حماس کی حمایت کی اور وقت آنے پر اسی حماس نے النصرہ اور القاعدہ کے ساتھ مل کر شام میں شیعوں، سنی صوفیوں اور مسیحیوں کا قتل عام کیا – اس تمام تر حمایت کے باوجود آج فلسطینیوں، مصریوں، اردن اور دیگر ممالک کے سنیوں کی اکثریت شیعوں کو کافر اور خارج از اسلام سمجھتی ہے – دوسرے الفاظ میں کھایا پیا کچھ نہیں گلاس تڑوائی آٹھ آنے – شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری اور انکل ٹام جیسا اسلوب

آج سے چند سال قبل دو ہزار دس میں کوئٹہ میں شیعہ مسلمانوں کی یوم القدس کی ریلی پر انتہا پسند سنی دیوبندی گروہ نے حملہ کر کے ایک سو سے زائد شیعہ شہید کر دیے – غور فرمائیں، سنی فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کرنے والے شیعوں پر سنیوں نے حملہ کیا، کیا امت مسلمہ کے کانوں پر جوں رینگی؟ کیا کسی فلسطینی نے سپاہ صحابہ یا دیوبندیوں کی مذمت کی؟ کیا ایران کی غلامی کی اس سے زیادہ ظالمانہ مثال کوئی ہو سکتی ہے؟ اسی سال دو ہزار چودہ میں نائجیریا میں یوم القدس کا جلوس نکالنے والے پچیس شیعہ مسلمانوں کو نائجیریا کی پولیس جس میں  متعصب سنی پیش پیش تھے نے شہید کر دیا، جبکہ پاکستان میں شہر کراچی میں یوم القدس میں شریک شرکا پر سنی دیوبندیوں نے فائرنگ کر کے پانچ شیعہ زخمی کر دیے – آئی کوئی آواز فلسطین سے؟ حماس سے؟ شام سے؟ 

qatiltweet

کیا تم جانتے ہو کہ پاکستان میں شیعوں کا قتل عام کرنے والا دیوبندی ملا سمیع الحق ایرانی رہبر خامنہ ای کا خاص مہمان ہے؟ کیا تم جانتے ہو کہ ایران کی حمایت یافتہ  حماس نے غزہ میں عاشورہ محرم کی مجلس پر پابندی عائد کی ہوئی ہے؟ 

اگر تم انسانی حقوق کے نام پر فلسطینیوں کی حمایت میں جلوس نکالتے ہو تو پر چین میں سنکیانگ میں مسلمانوں کی مظلومیت پر جلوس کیوں نہیں نکالتے؟ نہتے اسرائیلی شہریوں پر حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کیوں نہیں کرتے جو اسلام کے اصولوں کے خلاف ہیں؟ یہ تم نے مرگ بر شوراوی یا مردہ باد روس کا نعرہ کیوں ترک کر دیا؟ تمھارے نعرے ، تمہارے مظاہرے، تمہارے پیسے ایران سے آتے ہیں اور تم ایران کے کم قیمت غلاموں اور روبوٹس کی طرح چلے جا رہے ہو – مرحوم علی شریعتی نے تم جیسے عوام کے بارے میں کہا تھا کہ اندھی تقلید اور استخارہ نے تمہاری عقلوں کو برباد کر کے رکھ دیا ہے – تم انسانی حقوق اور احترام کی بات کرتے ھو جبکہ بہائیوں، احمدیوں اور یہودیوں کے بارے میں تمہارے دل اور رویے نفرت سے بھرے ہوۓ ہیں 

عمار کاظمی نے کیا خوب کہا کہ جیسے پاکستانی ہر وقت عربوں کے ہاتھوں ذلت کے باوجود عربوں کی خوشنودی کے لیے اپنی دھرتی جلانے پر تلے رہتے ہیں۔ اور ہر وقت بے وجہ اُمہ اُمہ پکارتے رہتے ہیں ویسے ہی شیعہ حضرات خود کو اس جعلی اُمہ کا حصہ ثابت کرنے کے لیے فلسطینیوں کی حمایت میں جلوس نکالتے رہتے ہیں۔ نہ ان عرب اقوام نے کبھی شیعہ نسل کُشی کی مخالفت کی اور نہ ہی کبھی ان عربوں اور ایرانیوں کو کشمیریوں کی حمایت کی توفیق ہوئی ۔ کچھ کہو تو کہتے ہیں کہ ہم تو فلسطین کی حمایت انسانی بنیادوں پر کرتے ہیں گویا خود کو تو یہ انسان بھی تصور نہیں کرتے۔ کیا فلسطینی رہنما یا عام لوگ پاکستان کے شیعہ، احمدی، سنی بریلوی، مسیحی، کشمیری، بلوچ اور ہندو کی حمایت انسانی بنیادوں پر کرتے ہیں؟ کیا حماس یا فلسطین کے کسی ایک لیڈر نے آج تک پاکستان میں دیوبندیوں کے ہاتھوں مرنے والے بائیس ہزار سے زیادہ شیعوں اور دس ہزار سے زیادہ سنی بریلویوں کے قتل کی مذمت کی ہے؟ دنیا میں شاید ہی کوئی قوم اپنی دھرتی سے اتنی احسان فراموشی کرتی ہو جتنی کہ ہماری یہ غلام قوم کرتی ہے۔ یہ سب چلتے پھرتے مذہبی روبوٹ ہیں جن کا بٹن ایران سے آپریٹ ہوتا ہے اور جن کی پروگرامنگ میں عزت نفس اور غیرت نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں ہے۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. Khomeinite Shias in support of Palestine
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -
  4. Sahil Khan, proud follower of Khomeini, Hezbollah and Hamas
    -
  5. Sarah Khan
    -
  6. GOWALMANDIA
    -
  7. GOWALMANDIA
    -
  8. Sarah Khan
    -
  9. Syed
    -
  10. Khalid Jahan
    -
  11. Gulzar Hussain Naqvi
    -
  12. Vision of Iqbal aka Imam Allama Jawad Naqvi
    -
  13. Sarah Khan
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.