A comment on Dr Shahid Masood’s meray mutabiq – by Khalid Wasti
ڈاکٹر شاہد مسعود کا ٹاک شو “ میرے مطابق “ مورخہ چار اپریل سننے کے بعد خاکسار نے اس پروگرام پر جو کمینٹس دئیے وہ ارسال خدمت ہیں
===============
ڈاکٹر شاہد مسعود- تعصب میں اتنی دور تک نہ جائیں کہ غیر متوازن نظر بھی آنے لگیں
===============
ڈاکٹر صاحب کیا آپ پیپلز پارٹی کے خیر خواہ ہیں ؟ کیا آپ بھٹو کے خیر خواہ ہیں ؟ کیا آپ بے نظیر کے خیر خواہ ہیں ؟
ہر شخص جانتا ہے کہ نہیں ، بالکل نہیں
کیا پیپلز پارٹی کے آغاز سے لیکر آج تک پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی مسلسل کوشش نہیں ہوتی رہی ؟
کیا اس کوشش میں پاکستان کی رجعت پسند طاقتیں ، پاکستان کی ایجنسیاں ، فوج کے کچھ جرنیل اور
بین الاقوامی طاقتیں شامل نہیں رہیں ؟
کیا آج یہ کوششیں ختم ہو گئی ہیں ؟
کیا ماضی کی طرح آج بھی پیپلز پارٹی کے اندر انتشار اور افتراق پھیلا کر اس کی عوامی قوت ختم کرنے کی سازشیں نہیں ہو رہیں ؟
بھٹو ، بے نظیر اور پی پی پی کے بارہ میں خرافات پھیلانے میں ناکام ہو جانے کے بعد ایک نیا طریقہءواردات اختیار کیا جا رہا ہے کہ بظاہر پیپلز پارٹی کے دوست بن کر اندر ہی اندر حق دشمنی ادا کرو – اور پیپلز پارٹی کے عام ورکر کو یہ تائثر دے کر بد دل کرو کہ آج کی پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی نہیں رہی
ڈاکٹر صاحب ! اگر آج قائد اعظم کی پارٹی کا عہدہءصدارت جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء کا لاڈلا بچہ سنبھال لے تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن بے نظیر کی کرسی پر بے نظیر کا بیٹا یا خاوند بیٹھ جائے تو آپ کہتے ہیں یہ بھٹو کی پارٹی نہیں رہی – ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو تو وہ عہد ساز شخصیات ہیں کہ تاریخ بھی جن کا متبادل پیش نہیں کر پاتی
ڈاکٹر صاحب ! تعصب ، دشمنی اور جانبداری نے آپ کا یہ حال کر دیا ہے کہ آپ کا سٹپٹا جانا اور توازن کھو دینا روز روشن کی طرح عیاں ہے
بھٹو کی برسی پر آپ نے جو پروگرام پیش کیا ہے ، یہ موقع کی مناسبت سے نہایت “ موزوں “ ہے –
بھٹو دشمن طاقتوں اور ان کے آلہءکاروں کو یہی کچھ کرنا چاہیئے ! خداتعالی آپ کو آپ کی نیت کا اجر عطا فرمائے ۔۔۔۔۔۔۔
ہنری کیسنجر ہو ، ضیاءالحق ہو ، جماعت اسلامی ہو ، حمید گل ہو یا جنرل اسلم بیگ ، ان کے نام سامنے آچکے ہیں – آج پس پردہ جو طاقتیں پھر سے اسی کام پر جتی ہوئی ہیں ، تاریخ ان کے نام بھی اپنے وقت پر سامنے لے آئے گی لیکن پردے کے سامنے جو کرائے کے ایجینٹ کام کر رہے ہیں آپ یقینا ان کے ہراول دستے میں شامل ہیں – ویل ڈن ڈاکٹر صاحب ۔۔۔۔۔
==========================================
میرے اس تبصرہ پر بعض دوستوں نے کچھ اعتراض کیئے ، جو کہ درج ذیل ہیں
(١) – ……… said:
Khalid wasti urf Zardari daku.
Bohat mircheen lagee hoi hain.
(٢) – …said:
پیپلز پارٹی خود ایک رجعت پسند طاقت ہے
(٣) – ….. said:
Yeh to asal ppp ha hee nahi, yeh to Zardari tola ha jis ko party say kya
(٤) -…. said:
جس کا دعوا بھٹو نے کیا وو نہ خود اس نے پورا کیا نہ اس کی بیٹی نے … او نہ زرداری نے…….. اس للہ اس کو توڑنے کی سازشیں ہوتی رہی کے لوگوں کو عقل ہے اور وہ ان لفنگوں کا ساتھ چھوڑ کر کسی شریف آدمی کو آگے لے کر آئیں… جو کے سب کا بنیادی حق ہے –
(٥) – ……… said:
Dear Brother Khalid Wasti, Let me tell you that there is no need for anybody, any organisation or any party to harm PPP. Zardari alone is enough for this job
======================================
ان تمام دوستوں کی خدمت میں خاکسار نے جو گزارشات پیش کیں وہ درج ذیل ہیں
======================================
گفتگو کو سائیڈ ٹریک نہ کریں ۔۔۔۔
=====================================
خاکسار نے اپنے کمینٹس میں جو نکات پیش کیئے انہیں جھٹلانے کے لیئے آپ نےکوئی دلیل نہیں دی –
کیا پیپلز پارٹی سٹیٹس کو ختم کرنے والی پاکستان کی پہلی اور واحد سیاسی پارٹی نہیں؟
کیا ذوالفقار علی بھٹو کو امریکہ اس خطے میں اپنے مفادات کے لیئے خطرہ نہیں سمجھتا تھا ؟
کیا امریکہ بھٹو کے نیوکلیئر پروگرام سے خائف نہیں تھا ؟
کیا عالمی سامراج بھٹو کی تیسری دنیا اور اسلامک بلاک کی تشکیل سے ہراساں نہیں تھا ؟
کیا ہینری کیسنجر نے بھٹو کو خوفناک مثال بنا دینے کی دھمکی نہیں دی تھی ؟
کیا ضیاءالحق نے بھٹو کا عدالتی قتل نہیں کرایا تھا ؟
کیا ضیاءالحق کو ملک کی تمام رجعت پرست طاقتوں کا تعاون حاصل نہیں تھا ؟
کیا ضیاءالحق نے فوج اور انٹیلیجینس ایجنسیوں کے ذریعے پیپلز پارٹی کو توڑنے کے لیئے سر توڑ کوششیں نہیں کیں ؟
کوثر نیازی سے پروگریسو پیپلز پارٹی بنوائی –
غلام مصطفے جتوئی سے نیشنل پیپلز پارٹی بنوائی –
کیا فوج اور انٹیلیجینس ایجنسیوں نے بینظیر کی دو تہائی اکثریت سے خائف ہو کر آئی جے آئی کی تشکیل نہیں کرائی؟
کیا فوج اور انٹیلیجینس ایجنسیوں نے بینظیر کا راستہ روکنے کے لیئے قومی خزانے کا اربوں روپیہ خرچ نہیں کیا ؟
پاکستان کی کوئی ایک سیاسی پارٹی بتائیں جس کو ختم کرنے کے لیئے اندرونی اور بیرونی طاقتوں نے اتنا زور لگایا ہو ؟
اگر پیپلز پارٹی عالمی استعمار ، فوج ، انٹیلیجینس ایجنسیوں، سول بیوروکریسی ، جاگیرداروں ، ملاؤں یعنی مذہبی بلیک میلروں کی واحد دشمن پارٹی نہ ہوتی تو اسے توڑنے کی کیا ضرورت تھی ؟
اگر پیپلز پارٹی وہ واحد سیاسی قوت نہ تھی جو طاقت کے اجارہ داروں کا خاتمہ کرکے اقتدار عوام کے ہاتھوں میں دینے کے منشور پر عمل پیرا نہ ہوتی تو یہ ساری طاقتیں اکٹھی ہوکر اس پارٹی اور اس پارٹی کے بانی اور اس کی بیٹی کو صفحہءہستی سے مٹا دینے پر کیوں آمادہ ہو جاتیں ؟
اگر کوئی شخص تعصب سے بالا تر ہو کر ان امور پر ٹھنڈے دل سے غور کرے تو اس نتیجہ تک پہنچنے میں دشواری نہیں ہونی چاہیئے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی ملک کی واحد جماعت ہے جو خدا کی زمین پر خدا کی مخلوق کو حق حکمرانی دے کر عوامی راج کے نفاذ کرنے اور اقتدار کے ٹھیکیداروں سے نجات دلانے کی اہل ہے
خیر اندیش
خالد واسطی
Nazir Leghari’s op-ed on the revival of anti-Bhutto (anti-PPP) conspiracies.
http://www.jang.com.pk/jang/apr2010-daily/06-04-2010/col7.htm
ہم کمال اظفر سے ملنے کے بعد المرتضیٰ کے اس حصے میں چلے گئے جہاں بھٹو صاحب مہمانوں سے ملا کرتے تھے۔ ہم جب اس کمرے میں پہنچے تو غلام مصطفیٰ جتوئی، عبدالستار گبول، میر اعجاز علی ٹالپر، فاروق لغاری، ممتاز بھٹو اور پیپلز پارٹی پنجاب کے کئی رہنما پہلے سے موجود تھے۔ ہم صوفوں پر جا کر بیٹھ گئے جب کہ پنجاب سے آئے ہوئے جیالے بھٹو صاحب کے آگے قالین پر بیٹھے تھے۔ چند روز پہلے اخبارات میں یہ بات شائع ہوئی تھی کہ میر اعجاز علی ٹالپر نے پیر پگارا سے ملاقات کی ہے۔ بھٹو صاحب نے پنجاب اور سرائیکی اضلاع کی صورت حال کے بارے میں کارکنوں سے سوالات کئے۔ پارٹی کے رہنما اور کارکن ایک ایک شہر کی صورت حال بیان کر رہے تھے۔ لاہور، گوجرانوالہ، لائل پور، گجرات، سیالکوٹ، ملتان، سرگودھا، ڈیرہ غازی خان کے ایک ایک حلقے کا تجزیہ پیش کیا جا رہا تھا۔ ہر شہر کے کارکن دعوے کر رہے تھے کہ آپ جس شہر میں بھی پہنچیں گے، پورا شہر سڑکوں اور گلیوں میں ہو گا۔ عورتیں، مرد، بچے، بوڑھے آپ کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے پہروں انتظار کریں گے۔ کارکن اپنے اپنے شہر کیلئے بھٹو صاحب کے دورے کی تاریخیں طے کرانا چاہتے تھے۔ پہلے ملتان، پہلے لاہور، پہلے لائل پور، پہلے گجرات کی آوازیں آ رہی تھیں، مگر بھٹو صاحب لاہور اور ملتان کے سوا کہیں نہ جا سکے۔ بھٹو صاحب نے کارکنوں سے باتیں کرتے ہوئے اچانک اپنے دائیں جانب بیٹھے غلام مصطفیٰ جتوئی کو دیکھا، پھر میر اعجاز علی ٹالپر پر ایک گہری نظر ڈالی اور اردو میں بولے ”میر صاحب سن رہے ہو“۔ میراعجاز ٹالپر دم بخود ہو کر رہ گئے۔
ایسا لگتا تھا کہ جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو۔ وہ اپنی وضاحت کیلئے کچھ کہنا چاہتے تھے مگر الفاظ ان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ ایک وڈیرے کو بے وفائی کی شرمندگی کے طوفان میں گھرا دیکھ کر غلام مصطفیٰ جتوئی نے صفائی بیان کرتے ہوئے کہا ”سائیں میر صاحب مومن آدمی ہیں“۔ بھٹو صاحب غلام مصطفیٰ جتوئی کی صفائی کو نظر انداز کرتے ہوئے بولے۔ دیکھو ! آنے والے دنوں میں سیاست کا ایک معیار قائم ہو گا۔ جو عوام کے ساتھ ہوں گے وہ ہمارے ساتھ ہوں گے۔ ہمارے کارواں میں کوئی بے وفا، کوئی بزدل، کوئی عوام دشمن ٹھہر نہیں سکے گا۔ بے وفا اور بزدل ہمارے قافلے پر بوجھ ہوں گے۔ وہ خود اپنے ظرف، اپنی ذات اور اپنے ضمیر پر بوجھ ہوں گے۔ ہمارے قافلے کے ایسے لوگ جلد اپنے ظرف سے چھلک پڑیں گے“۔
پھر ہم دیکھتے گے ہیں کہ کتنے ایسے لوگ تھے جو اپنے ظرف سے چھلک پڑے، کیسے کیسے لوگ تھے جو اپنے ضمیر کا بوجھ بنے۔ کیسے کیسے کج کلاہ تھے جو اپنے سروں پر دھری دستار کے طرہ پر پیچ و خم کے سبب قدر آور لگ رہے تھے، مگر درحقیقت وہ کوتاہ قامت تھے۔ کیسے کیسے لوگ تھے جو اپنے آپ کو دس سروں والا راون سمجھتے تھے، مگر وقت نے جب ہر راون کے چہرے پر سجے نقاب کو نوچا تو بزدلی اور بے وفائی کے سارے بھید کھل چکے تھے … اور اب ایک بار پھر بھٹو اور اینٹی بھٹو صف بندی زوروں پر ہے۔ ہماری ریاستی مقتدرہ کے تمام عناصر اپنی تمام تر روایتی دشمنیوں کے گڑھی خدا بخش پر چڑھائی کی تیاریوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ میرے کانوں میں بھٹو صاحب کی آواز گونج رہی ہے ۔ بے وفا اور بزدل ہمارے قافلے پر بوجھ ہوں گے۔ وہ خود اپنے ظرف، اپنی ذات اور اپنے ضمیر پر بوجھ ہوں گے۔
Shahid Masood Damghi Mareez HOoooo Chuka Hai Mujhe Iss Ka Programm Dekhe Kar Gussa Kam Aur Hasssi Ziyda Ati Hai hahaha Lolss ALLAH Meri Touba Ajeeb O Gareeb Batein And Harktein ALLAH Issay Jawar-e-Rehmat Main Jagha Ata Na Farmey heheehe lolssss F..K YOU Doctor Dangar Shahid Masood
And Guysss I Think MR ZARDARI Is More Stronger Then Benazir Off course Benazir Is A Very BIG LEADER But I Feel At The Moment( Look The Whole Situation Enemies OF PPP Are Very Active ) Zardari Handling PPP Very Well Zardari Keep It Up We Are With You INSHALLAH
فوجی ڈکٹیٹروں سے مقابلہ کیا اور اب پیپلز پارٹی جوڈیشیل ڈکٹیٹروں سے مقابلہ کرنے کو بھی تیار ہے، وزیرداخلہ سندھ
گھوٹکی (نامہ نگار) سندھ کے وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ این آر او کے تحت ساڑھے تین ہزار مقدمات ختم کئے گئے لیکن ملک کی اعلیٰ عدلیہ کو صرف زرداری کے مقدمات نظر آرہے ہیں، صدر زرداری کے مقدمات ری اوپن کر کے سندھیوں کی غیرت اورجرأت کو للکارا جارہا ہے،پیپلزپارٹی نے فوجی ڈکٹیٹروں سے مقابلہ کیا اور اب جوڈیشل ڈکٹیٹروں سے بھی مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ سرکٹ ہاؤس گھوٹکی میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ احتساب کا عمل اپنے گھر سے شروع کیا جائے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو جوڈیشل مرڈر قرار دینے والے سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے بیان کا چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری از خود نوٹس لے کر انہیں پھانسی دیں تو وہ بھی جیل جانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کبھی ملک میں فوجی مارشل لا لگایا جاتا ہے اور اس وقت جوڈیشل مارشل لا لگانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اب ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے ، پی پی نے فوجی ڈکٹیٹروں سے مقابلہ کیا اور اب جوڈیشل ڈکٹیٹروں سے بھی مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ صوبائی وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ سوئس مقدمات میں بینظیر بھٹو شہید کو ملزم ٹھہرایاگیا اور اب وہ مقدمات دوبارہکھول کر ہم بینظیر بھٹو کا ٹرائل کسی صورت نہیں کرنے دیں گے۔
http://www.jang.net/urdu/details.asp?nid=422977#
anti-PPP Munafqeen i Macca Hien Abu Jahil Ki Nasal Hien Kabhi Nahi Rah e Rast Par Asaktey in par Allah or Os Kay Rasul Ki Lanat