ولی خان کے سیکولر ازم کا بھانڈا کیسے پھوٹا – صدائے اہلسنت

51 52

مولوی محمد اسحاق بھٹی اہل حدیث کے معروف لکھاری اور الاعتصام کے سابق ایڈیٹر ہیں ، انہوں نے اپنی یادداشتیں مرتب کی ہیں جن کا عنوان ہے
گزر گئی گزران یہ کتاب نشریات پبلیکشنز 40 مال روڈ لاہور نے شایع کی ہے ، اس کتاب کے ص 318 سے 319 تک انہوں نے خدائی خدمتگار تحریک کے تناظر میں باچا خان اور ان کے بیٹے ولی خان کا جہاں تذکرہ کیا وہیں باچا خان اور ولی خان کی اپنے تئیں دینداری کا زکر بھی کیا ہے اور اس حوالے سے ص 319 پر ان کی جو تحریر ہے وہ بتاتی ہے کہ ولی خان جو سیکولر ، فرقہ پرست مخالف اور اپنے مطابق پشون قوم پرست سیاست کے داعی تھے اندر سے فرقہ پرست دیوبندی وھابی تھے

اسحاق بھٹی لکھتے ہیں انیس سو ستتر میں جب بعض سیاسی اور مذھبی جماعتوں نے امریکہ کی انگخیت پر زوالفقار علی بھٹو کے خلاف تحریک چلائی تھی ان دنوں بھٹو نے ازراہ مزاح کسی مجلس میں کہا کہ ہنارے علمائے کرام حلوہ کھانے والے ہیں بھٹو کے اس مزاح کا ردعمل یہ ہوا کہ ان لوگوں نے ردعمل میں دربار صاحب یعنی حضرت علی ہجویری رحمہ اللہ کے مزار پر حلوے کھانے شروع کردئے اور تحریک سے تعلق رکھنے والے مجاہدین جن میں جے یوپی کے ساتھ جماعت اسلامی و جےیو آئی کے اکابر واصاغر بھی شامل تھے

انہی دنوں خان ولی خان بھی لاہور تشریف لائے تو کسی نے کہا کہ داتا صاحب تشریف لے جائہں ، وہاں کسی نے حلوے کی دیگ بھیجی ہے اس پر ولی خان مرحوم نے جواب دیا ہمارے اسلاف کا تعلق مولانا اسماعیل شھید اور سید احمد شہید کی جماعت مجاہدین سے رہا ہے -اس لحاظ سے آپ ہمیں وھابی سمجئے، ہم صرف اللہ کو داتا مانتے ہیں ، وہی سب کو دیتا ہے

میں نہ کبھی کسی مزار پر گیا ہوں نہ ہی کبھی نذر ونیاز سے کوئی شئے کھائی ہے ، ہمارا بھٹو سے سیاسی اختلاف ہے ، مزاروں پہ حلوہ کھانا کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے بحوالہ گزر گئی گزران ص 319اس اقتباس سے یہ اندازہ کرلیا جائے کہ باچا خان اور ولی خان کے اندر فرقہ پرستی اور تصوف کے خلاف نفرت کہاں تک بیٹھی ہوئی تھی اور آج یہ جماعت ڈالر لینے کے لئے تصوف کے ڈھونگ رچاتی پھرتی ہے اور آج تک اس جماعت نے تکفیری دیوبندی تنظیموں کی نام لیکر مذمت نہیں کی

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -