کھولنا عمران خان کا طالبان کا دفتراوردکھانا عاصمہ جہانگیر کا طالبان خان کو آئینہ – از حق گو

1380551_10151881040464561_2112930952_n

 طالبان کو پاکستان میں دفتر کھولنے کی اجازت دینے کے حوالے سے عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوے معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی کارکن محترمہ عاصمہ جہانگیر نے نا صرف عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ ان کے لا یعنی مطالبے اور بیان کی دھجیاں اڑا دیں – محترمہ عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ پاکستان عمران خان کے والد محترم کی جاگیر نہیں کہ عمران خان صاحب کا جو دل کرے وہ کرتے پھریں – اگر عمران خان کہتے ہیں کہ انھیں جنگ نہیں امن کے نام پر ووٹ ملے ہیں ہیں تو انھیں امن لا کے دکھانا چاہیے اور اس سلسلے میں جلد سے جلد کسی حل پر پہنچنا چاہیے لیکن اس قسم کے بیان داغ کر پاکستانی قوم اور شہدا کے وارثوں کے ذہنی کوفت کا سبب نہ بنیں – محترمہ عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور طالبان دہشت گرد ہیں ان سے مذاکرات کے لئے اس حد تک جھک جانا بلکہ لیٹ جانا کیا پاکستانی خود مختاری کے خلاف نہیں ہے؟



aasma reply to imran khan by zemvideos
For English click here

محترمہ عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو طالبان کا دفتر کھلوانے کا اتنا ہی شوق ہے تو ان کا دفتر اپنے زمان پارک والے گھر میں کھول لیں یا وزیر اعلی ہاؤس خیبر پختون خواہ پرویز خٹک کو گھر بھیج کے ان کے دفتر میں حکیم اللہ محسود کو بیٹھا لیں اور اس سے معاملہ طے کر لیں

محترمہ عاصمہ جہانگیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان صاحب کو خود تو کسی چیز کا پتا ہے نہیں جو لوگ انسے یہ باتیں کہلوا رہے ہیں وہ اس کھیل کے پرانے کھلاڑی ہیں انھیں پتا ہے ان باتوں کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں – اور عمران خان صاحب جن سے مذاکرات کی ضد کر رہے ہیں یہ لوگ نہ پاکستان کے قانون کو مانتے ہیں نہ آئین کو – نہ اس ادارے کو جس کو جس کا عمران خان صاحب خود حصّہ ہیں مطلب پارلیمنٹ کو نہ عدلیہ کو ، اگر ان کو دفتر کھول کے دینا ہے تو پھر یہ سرے ادارے بھی ختم کرنے پڑیں گے اور طالبان کی مرضی سے پورے ملک کا نظام چلانا ہوگا کیوں کہ طالبان کی جنگ پاکستان کے آئین اور پاکستانی ریاست کے خلاف ہے

taliban

Comments

comments

Latest Comments
  1. riaazulhassan
    -
  2. muhammad javaid iqbal
    -
  3. Sarmad Muqtadir
    -
  4. ameer hamza
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.