طالب زدہ—–قسط ٥
یہ مختصر قسط اس تسلسل میں تو نہیں جس سے میں آگے بڑھ رہا ہوں لیکن ایک قسم کی وضاحت سمجھ لیں پچھلی قسط کی کیونکہ اس میں بہت سی ایسی باتیں ہوئیں تھیں جو وضاحت طلب تھیں لیکن جو میری کوشش ہے کہ جلد سے جلد اس سلسلے کو ختم کردوں تو اس لیے وہ وضاحت نہیں کی ، لیکن بہت سے دوستوں نے ان چند چیزوں کے بارے میں ان باکس کر کے پوچھا ہے تو اسلیے ایک بے ربط قسم کی تحریر کے طور پر پڑھ لیجےگا
وضاحت کرنے سے پہلے میں ان شعلہ انگیز پیغامات بھیجنے والوں کا بھی شکر گزار ہوں کہ یہ آپ ہی ہیں جنکی وجہ سے میرے جیسے اور بہت آپ کا اصلی چہرہ کچھ حد تک آشکارا کرنے کا ذمہ اٹھاے ہوے ہیں ، ورنہ پتہ نہیں کب تک دین کے نام پر ہم یونہی مرتے اور لٹ رہے ہوتے ، اور میں یہ بات جذبات اور نفرت کو بلکل پرے رکھ کر یقین سے کھ رہا ہوں کھ جو راستہ اسلام کے نام پر آپ لوگوں نے اپنایا ہوا ہے اس کا انتہایی کربناک خاتمہ زیادہ سے زیادہ بیس پچیس سال کے اندر ہوجانا ہے ، آپ کی حالت ایسی ہوجانی ہے کہ لوگوں کو آپ کے سارے جرایم اور ظلم یاد ہوتے ہوے بھی آپ پر رحم آےگا، کیا ہوا اگر مجھے آپ نے پہچان لیا ہے تو ؟ آپ کیا سمجھتے ہیں یہ سلسلہ ادھر ہی ختم ہوجانا ہے ؟ بلکل بھی نہیں .جس جس کو مارنا ہے جلدی سے ماریے کہ آپ کے شغل کے دن گنے جا چکے ہیں
_____________________________
آتے ہیں سوالوں کی جانب ،
ان میں سب سے اہم لشکر طیبہ کی فنڈنگ کہاں اور کیسے ہوتی تھی اور ہے ?،اس بارے میں جہاں تک میرا مشاہدہ ہے تو ایک تو میں نے بتا دیا تھا کہ ایک منظّم طریقے سے اپنے ممبرز کی زریعے کھالیں اکھٹی کی جاتی ہیں اور تھوڑا بہت مقامی تنظیمی چندوں سے ، لیکن جو سب سے بڑا ذریہ ہے وہ ہے عرب ممالک کی چند با اثر افراد کی سپورٹ ، مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ اس میں حکومتیں کہاں تک معاون ہیں لیکن انفرادی طور پر بہت بڑے پیمانے پر پیسے آتے تھے ، اور اسکا طریقہ کار اکثر یہ ہوتا تھا کہ فرض کریں ایک تقریب ہوتی اور اس پر ایک لاکھ خرچہ آتا تو اس تقریب کے منعقد کرنے کے لیے بیس لاکھ آتے ، اور با قاعدہ اس شخص کا نام لیا جاتا اور ان میں سے بعض خود بھی تقریر کرنے آتے تھے ، میں نے صرف دو کو دیکھا اور سنا تھا کہ اس بندے نے یہ اہتمام کیا ہوا ہے ، جہاں تک میری اپنی ذاتی راے ہے تو یقیناً سعودی ممالک خصوصاً متحدہ عرب امارات اور سعودیہ سے فنڈنگ کے طریقے اور بھی بہت ہونگے اور ہماری گمان سے کہیں زیادہ پیسے بھی لیکن یہاں صرف میں وہ بیان کرہا ہوں جو میں نے دیکھا ہے ، کیونکہ جو اسلحہ کیمپ آتا تھا وہ سارا پاک فوج کے چیک پوائنٹس سے گزر کر آتا تھا تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کہاں سے آتا تھا ، کون خرید تا تھا اور اس کو خریدنے کے لیے پیسے کہاں سے آتے تھے ؟
دوسرا سوال یہ کہ لشکر طیبہ اور آئ ایس آئ کے آپس کا تعلق کیا تھا اور میں نے یہ چیز دیکھی یا محسوس کی کہ نہیں ؟
تو جناب وہ تعلق کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ،دونوں بہ بانگ دھل اور ڈھنکے کی چوٹ پر کھل عام ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں یا آپ یہ کھ لیں کھ یہ بھی سفید کپڑوں کی پاک آرمی ہے ،وہ ایسے کہ میں نے جو پچھلی قسط میں ذکر کیا تھا کہ ہم سینکڑوں کی تعداد میں ایک تمبو میں سوتے ، تو اسکا مطلب یہ ہر گز یہ نہیں تھا کہ وہاں صرف یہ چند سو ہی ٹریننگ کر رہے تھے ، کیمپ کی پوری تعداد چھ سے لیکر دس ہزار تک تھی لیکن میں صرف ایک تمبو یا ایک چھت کی بات کررہا تھا ، اب آپ میں سے کافی لوگوں نے مظفر آباد دیکھا ہوگا اور بخوبی اندازہ بھی لگا سکتے ہیں کہ وہاں پر فوج کا جتنا کنٹرول ہے ایسے میں کیا ہزاروں لوگ اور انکا دن دیہاڑے فائرنگ ، نعرہ بازی ، زندہ بعد مردہ باد کا فوج کو پتہ نہیں ہوگا ؟ یہ تو ہوئی کامن سینس کی بات ، اب کرتے ہیں آپس کی بات
ہم جب کیمپ آتے تو فوجی اور پولیس کی چیک پوائنٹس سے گزر اور انکو انگوٹھا لگا کے جاتے ، اگر ایک یا دو بندے ہوتے تو دن کو وہ چھوڑ دیتے لیکن اگر زیادہ ہوتے تو رات کو جاتے کہ کسی کو اندازہ نہ ہو ،
میں دو دفعہ رات کو آیا تھا اور ایک دفعہ دن کو ، دن کو آرمی والوں نے روکے رکھا کیونکہ اس دن کافی لڑکے گئے تھے ایک ایک کر کے تو مجھے اندر پہلے سے موجود تین لڑکوں کے ساتھ بٹھا کے شام کے وقت کہا کہ اب جاؤ ، اور جو دو دفعہ رات کو آیا تھے تو وہ تو با قاعدہ فلائنگ کوچ میں آے تھے جس میں سوار سارے لڑکے ہی ٹریننگ کے لیے آ رہے تھے ،
اور یہ بھی کہ مجھے کبھی گاوں میں بھی کبھی بھی چندہ یا تقریر کرنے پر نہیں روکا گیا تھا حالانکہ ان دنوں مشرّف نے دنیا کے سامنے بہت ہی سخت پابندیاں لگایں تھیں لیکن حقیقت میں اور چھوٹ مل گی تھی ، بس یہ تھا کہ تنظیم کا نام جرّار سے تبدیل ہوکر طیبہ ہوگیا تھا ،میرے ماموں چونکہ بہت پہلے ہی سے تنظیم کے ساتھ تھے اور بہت ہی متحرک تھے تو اسلیے ان کے پاس بہت سے اختیارات بھی تھے ،وہ اکثر اسلحہ اپنی وین میں بغیر کسی روک ٹھوک کے جہاں لے جانا چاہتے ، لے جاتے ، ایک دفعہ ایک خاصہ دار نے اسکو روکا تھا جو کہ شاید نیا آیا تھا تو رات ہونے تک اسکا تبادلہ پتہ نہیں کہاں کر دیا گیا تھا ، تو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ آئ ایس آئ اور لشکر کا ساتھ سمجھنے کے لیے زیادہ سوچنے اور ثبوت ڈھونڈھنے کی ضرورت نہیں ،
تیسرا سوال یہ کہ اس سارے معاملے میں حافظ سعید کا کیا کردار ہے ؟تو حقیقت میں مجھے اس کے بارے میں زیادہ نہیں پتہ لیکن وہ سب ممبرز کے لیے ایک رول ماڈل اور ہیرو ہے اور سب کی طرح میری بھی یہ آرزو تھی کہ اس سے ملوں جو کہ میں ذکر کر چکا ہوں پچھلی قسط میں ، لیکن میری خواہش اس سے بھی زیادہ ملنے کی ابو حمزہ سے تھی جو کہ لشکر کے لیے ماہانہ میگزین نکالتا تھا لیکن اس سے میں کبھی نہیں ملا ، اور ویسے بھی ٹریننگ یا عملی میدان میں ان اشخاص کا کوئی اتنا بڑا کردار نہیں تھا ، یہ صرف تقاریر اور مثالوں کے لیے تھے ،
چوتھا سوال یہ کہ اس کی اتنی بھرپور فعالیت کیسے ممکن ہے ؟اس میں کافی چیزیں تو آپ کو اوپر والے جوابات میں مل جاینگی کہ کون کون سے عناصر اسکو کس طرح فعال رکھے ہوے ہیں کیونکہ پاک آرمی کے اسٹریٹجک اسسٹ کا یہ بیک بون ہے ، لیکن اس میں ایک اور اہم عنصر اپنے ممبرز کے ساتھ مسلسل اور متحرک رابطہ بھی ہے ، مَثَلاً یہ جاننے کے باوجود بھی کہ میں اپنی ساری جہادی یا دینی سرگرمیاں ترک کر چکا ہوں ، تب بھی ڈیڑھ سال پہلے تک یہ میرے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ، لیکن جب تک میں اس سارے عمل کا حصّہ تھا تو تب تو بلکل ایک ٹھیک ٹھاک میڈیم اور تواتر کے ساتھ پورا سال یہ ہم اور ہم ان سے رابطے میں رہتے چاہے کچھ بھی کرنے کو نہ ہو لیکن صرف یاد دہانی کے لیے بھی رابطہ کرتے رہتے کہ آج فلاں جگہ جاؤ ، فلان بندے سے ملو چاہے غیر ضروری ہو لیکن رابطہ جاری رہتا ، تو میرے خیال میں اپنے لوگوں کو ساتھ رکھنے کا اس سے بہتر نظام نہیں ہو سکتا
آخر میں یہ کہنا چاہونگا کہ میں نے اکثر لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ اگر آئ ایس آئ چاہے تو ان سب تنظیموں ، گروپس ، اور دہشت گردی کا خاتمہ بہت تھوڑے عرصے میں کیا جاسکتا ہے لیکن یہاں میرا اک خیال ہے جو کہ یقیناً غلط بھی ہوسکتا ہے، کہ جس طرح یہ ایک لشکر طیبہ سال میں ہزاروں مجاہدین پیدا کررہی ہے اس طرح پاکستان میں بہت سی تنظیمیں ہیں جنکو عرب اور آئ ایس آئ کی پشت پناہی حاصل ہے تو اگر سوچ لیں تو یہ تعداد لاکھوں میں چلی جاتی ہے ،تو کیا کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ، آئ ایس آئ یا آرمی ان جہادیوں کے ہاتھوں یرغمال بن گئے ہیں ؟ کیونکہ آپ سب کو پتہ ہے کہ ایک طالب کو سزا موت نہیں ہوتی ، حالانکہ میں نے خود دیکھا ہے کہ میری آنکھوں کے سامنے جس بندے نے تین فوجیوں کو ذبحہ کیا تھا اس کو صرف دس دن جیل میں رکھا گیا تھا
حافظ سعید پر ساری دنیا کے سامنے ایسا اسٹینڈ لیا ہوا ہے کہ جو جرنیلوں کے دفاع پر بھی نہیں لیا گیا ، اور یا یہ بھی ایک راے ہوسکتی ہے کہ پاکستان سعودی عرب کا مسلّح ونگ بن گیا ہو؟
لیکن یہ میرا اپنا ذاتی خیال ہے
طالب زدہ —-قسط ٤
https://lubpak.com/archives/257277
طالب زدہ -قسط ٣
https://lubpak.com/archives/257285
طالب زدہ -قسط ٢
https://lubpak.com/archives/257291
طالب زدہ – قسط ١
https://lubpak.com/archives/257297
Comments
Tags: Jihadi and Jihadi Camps, Takfiri Deobandis & Wahhabi Salafis & Khawarij, Taliban & TTP, Terrorism
Latest Comments
What an eye opening account this is? This is a common sense thing for people in FATA that ISI and Taliban are one and the same. But somehow most of the rest of population particularly the urban people who listen to our biased media dont believe this connection between the trio of ISI Army, LET or Punjabi Taliban and Afghan Taliban.
keep it up.
GREAT, MEIN BHI YEH CAMP ATTEND KER CHUKA HUN BILKUL THIK LIKHA HAI
جناب غیر کے مقلد صاحب
آپکا خیال غلط ثابت ہو چکا ہے اور سزائے موت اور پھانسیاں شروع ہوچکی ہے بلکہ بہت سو کو تو لٹکا دیا گیا ہے ۔