“Real workers of PPP can never support Zardari.” Really? – by Khalid Wasti

نیا جال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پرانے شکاری
========================

پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوششیں اس کے قیام کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھیں – قیام پاکستان سے لیکر پیپلز پارٹی کے معرض وجود میں آنے تک جو طاقتیں مسلسل اقتدار پر قابض چلی آرہی تھیں، پہلی بار انہیں اقتدار اپنے ہاتھوں سے پھسلتا ہوا محسوس ہوا – بھٹو کی صورت میں انہیں وہ عوام اپنا حق حکمرانی حاصل کرتے نظر آنے لگے جنہیں اس سے پہلے حق گویائی بھی حاصل نہیں تھا – پاکستان میں پہلی بار اس انقلاب کے آثار پیدا ہوئے جس کے نتیجے میں سٹیٹس کو کا خاتمہ ، پاکستان کی سیاست سے فوج اور انٹیلیجینس ایجنسیوں کے کردار کا خاتمہ، جاگیر داری کا خاتمہ ، مزدوروں ، مزارعوں اور دیگر کمزور طبقوں کے استحصال کا خاتمہ نوشتہءدیوار نظر آنے لگا

بھٹو کو راستے سے ہٹانا ان کی اپنی زندگی کے لیئے ناگزیر ہو چکا تھا – تب پاکستان کی اعلی ترین عدالت کے اعلی ترین ججوں کے ذریعے بھٹو کا عدالتی قتل کرا کے اسے راستے سے ہٹا دیا گیا

بھٹو کے خاتمے کے بعد ویسا ہی ایک اور مرحلہ پیپلز پارٹی کا خاتمہ بھی تھا – چنانچہ پیلز پارٹی کی قیادت سے لے کر ورکروں تک کو تختہءمشق بنا دیا گیا – جیلیں ، قیدیں، کوڑے، لاہور اور اٹک قلعے کے عقوبت خانے ، غرض کون سا ظلم تھا جو ان پر روا نہ رکھا گیا – خدا ہی جانے کہ اس نے ذوالفقار علی بھٹو کے جسم و روح کی تخلیق کس طور سے کی تھی کہ اس کے جانثار کوڑے بھی کھاتے اور ہر کوڑے کے ساتھ جیئے بھٹو کا نعرہ بھی لگاتے

ایک طرف تو آمر وقت جنرل ضیاءالحق نے چوراہوں میں پھانسیوں کے پھندے لٹکا کر عوام کو خوفزدہ کرنا چاہا کہ وہ سہم جائیں اور پیپلز پارٹی کا نام تک ان کے ہونٹوں پر نہ آئے پائے اور دوسری طرف اس مرد مومن نے چوروں کی طرح پارٹی کے اندر نقب لگانے اور اس کے ٹکڑے کرنے کیلیئے کبھی کوثر نیازی سے پی پی پی (پاکستان پیپلز پارٹی) کے جعلی برانڈ سے پروگریسو پیپلز پارٹی بنوائی اور کبھی غلام مصطفے جتوئی سے نیشنل پیپلز پارٹی بنوائی اور بھٹو کے پرستاروں کو دھوکہ دینے کے لیئے اس پراپیگنڈہ کا اہتمام کیا گیا کہ جیسے اصل پیپلز پارٹی تو جتوئی اور نیازی ہی کی ہے

سارے جتنوں کے بعد بھی اس مرد مومن کا حوصلہ نہیں تھا کہ عام انتخابات کا انعقاد کرا سکے کیونکہ ،، بھٹو دے نعرے وجن گے ،، کی فلک شگاف آوازوں نے اس کی راتوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں – وہ کہتا تھا ، الیکشن تب کراؤں گا جب مثبت نتائج کا یقین ہو جائے – نظام مصطفے کا جعلی نعرہ لگا کر لوگوں کے مذہبی جذبات کو اپنے مذموم مقاصد کے کیئے استعمال کرنے والے اس جرنیل کے نزدیک مثبت نتائج کا مطلب یہ تھا کہ ایسے الیکشن جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی سیاسی میدان سے باہر ہو جائے

بی بی کی جلا وطنی کے بعد استحصالی قوتیں مطمئن ہو چلی تھیں کہ گویا پیپلز پارٹی ایک فیصلہ کن طاقت کی حیثیت سے ختم ہوچکی ہے اور لوگ ذوالفقار علی بھٹو کے نام کو فراموش کرچکے ہیں – لیکن دنیا نے ایک کرشمہ دیکھا کہ شہید بھٹو کی بیٹی جلاوطنی کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد جب آمر وقت کو للکارنے کے لیئے اپنے ملک میں آتی ہے اور ،، ضیاءالحق جاوے ای جاوے ،، کا نعرہ بلند کرتی ہے تو ایک خلق خدا کہ جس کا شمار ممکن نہیں اس کی آواز میں اپنی آواز ملاتی ہے اور تب ضیاءالحق جاوے ای جاوے کا نعرہ زبان خلق اور نقارہءخدا بن جاتا ہے

ضیاءالحق قدرت کے انتقام کا نشانہ بن گیا لیکن اس کی باقیات اور طاقت کے دوسرے حصے داروں کے
ایوانوں میں بھونچال آگیا کہ ایک خلق خدا جس طرح دیوانہ وار شہید قائد کی بیٹی کے گرد اکٹھی ہو گئی ہے اگراسے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے سے روکا نہ گیا تو ہمیشہ کے لیئے سٹیٹس کو کا خاتمہ ہو جائے گا – طاقت ہمارے ہاتھوں سے نکل کر عوام کے پاس چلی جائے گی کیونکہ پارٹی کا قائد اور پارٹی کا منشور کہتا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں – تب پیرتسمہ پا غلام اسحاق خان ، فوج اور انٹیلیجینس ایجنسیوں نے سازش کرکے پیپلزپارٹی کے خلاف اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کی

(اُن کی عیاری دیکھیئے کہ اپنی اس سازش کو بھی اسلامی قرار دے رہے ہیں اور ہماری سادگی دیکھیئے کہ ہم ایک سازش کے نتیجے میں جنم لینے والے مشکوک اتحاد کو اسلامی بھی سمجھ رہے ہیں اور جمہوری بھی -) اور پھر اس اتحاد کی مالی امداد کے لیئے حکومت کے خزانے کھول دیئے گئے – آئی جے آئی کا کوئی ایک رہنما ایسا نہیں تھا جس نےآئی ایس آئی سے پیسے نہ لیئے ہوں – آج یہ باتیں جنرل اسلم بیگ اور جنرل حمید گل برسر عام بیان کر رہے ہیں – جنرل اسلم بیگ تو کہتے ہیں کہ ہم نے آئی جے آئی کے ہر رہنما سے رقم وصول کر لینے کی رسیدیں بھی لی تھیں

عوامی راج کے راستے بند کرنے کے لیئے یہ سارے کھیل بیسویں صدی میں کھیلے گئے – آج اکیسویں صدی کے پہلے عشرہ میں حالات یکسر تبدیل ہو چکے ہیں – کوڑوں اور پھانسیوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا کہ مارشل لا کا زمانہ نہیں – جھوٹے مقدمے نہیں بن سکتے کہ میڈیا آن کی آن میں حقائق سامنے لے آئے گا

تو کیا اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ عوام کی پارٹی کے خلاف سازشیں ختم ہو گئی ہیں ؟ نہیں اور ہر گز نہیں

راقم الحروف کی رائے میں پرانے شکاری نیا جال لے کر میدان عمل میں اتر چکے ہیں – یہ نیا جال کیا ہے ؟

جال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے منحرف اور ناراض کارکنوں کو بھٹو ، بے نظیر اور پیپلز پارٹی کا ہمدرد بناکر میڈیا پر پیش کیا جائے اور پارٹی کے کارکنوں کو بددل کرنے کے لیئے یہ پراپیگنڈہ ان کے دماغوں میں بٹھا دیا جائے کہ موجودہ پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو والی پارٹی نہیں رہی – بھٹو کہاں اور زرداری کہاں ؟

بھئی ٹھیک ہے ، ہم کب کہتے ہیں کہ بھٹو اور زرداری ایک کیلیبر کے لیڈر ہیں لیکن تم جب یہ بات کرتے ہو تو تمہارا ضمیر تم سے یہ سوال کیوں نہیں کرتا کہ کہاں قائد اعظم اور کہاں نواز شریف یا شجاعت حسین ؟ تمام سیاسی بلکہ مذہبی پارٹیوں کی بھی یہی صورت حال ہوا کرتی ہے – آج پیپلز پارٹی کے ورکر کے لیئے یہ ایک لمحہءفکریہ ہے کہ وہ ٹیلی وژن پر پیش کیئے جانے والے تمام بہروپیوں کی شناخت رکھے

پارٹی ورکرز کے لیئے سیدھا سا مشورہ ہے ، کوئی بھی ٹاک شو سنتے ہوئے سب سے پہلے یہ دیکھیئے کہ اس کا اینکر کون ہے اور اس کا مشن کیا ہے ؟ اس کے بعد جتنا بھی معتبر سے معتبر شخص ہو ، اگر وہ کوئی ایسی بات کرے جس سے کارکنوں کے اندر مایوسی یا بے دلی پھیلنے کا امکان ہو یا اس سے پارٹی کے اندر کسی انتشار کا خطرہ ہو تو سمجھ جائیے کہ اینکر صاحب آنجناب کو اسی مقصد کے لیئے لے کر آئے ہیں ، جس کا ایجنڈاایجنسیوں ، رجعت پسندوں اور استحصالی قوتوں کی طرف سے انہیں دیا گیا ہے

میری دانست میں اس صدی میں پیپلزپارٹی پر یہ دوسرا بڑا وار کیا گیا ہے – ایک بے نظیر کی شہادت اور دوسرے پیپلز پارٹی کے بدخواہوں کو پارٹی کے ہمدردوں کا بہروپ پہنا کر میڈیا پر پیش کرنا

دیکھیئے پاکستان پیپلز پارٹی ، اس کے کارکن ، بھٹو کے شیدائی اور بے نظیر کے جانثار اس امتحان سے کیسے گزرتے ہیں ؟

Note: Pictures in this article have been included by a co-editor of LUBP, and may not represent the personal opinion of Mr Khalid Wasti.

Related: To fake sympathizers of the PPP, thanks but no thanks – by Shahid Khan Khakwani

“Real workers of PPP can never support Zardari.” Really? – by Khalid Wasti

Zardari Unpopular Even Amongst PPP Voters?

Comments

comments

Latest Comments
  1. Amjad
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -
  4. sheryaar
    -
  5. Akhtar
    -
  6. Khawaja Muhammad Awais Khalil
    -
  7. Sarah Khan
    -
  8. Farhad Jarral
    -
  9. Sarah Khan
    -
  10. Farhad Ahmed Jarral
    -
  11. Farhad Jarral
    -
  12. Farhad Jarral
    -
  13. Farhad Jarral
    -
  14. Akhtar
    -
  15. Akhtar
    -
  16. Akhtar
    -
  17. Akhtar
    -
  18. Farrah Dumay
    -
  19. smjnzkkqf
    -