(Muhammad Ahmed Kamal ) دہشت گردی کی نئی لہر – محمّد احمد کمال
افغانستان کے شہر قندھار میں متحدہ عرب امارات کے سفارتکاروں پر ۱۰ جنوری کو ہونے والے دہشت گرد حملہ نے ایک بار پھر پاکستان میں موجود دہشت گردوں کیلئے خلیج ممالک سے مالی معاونت اور فنڈز کی منتقلی پر توجہ مرکوز کر دی ہے- ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں کالم نگار جیمز ڈگلائوس کریکٹن نے لکھا ہے کہ عرصہ دراز سے اطلاعات ہیں کہ افغانستان میں فنڈز کی منتقلی متحدہ عرب امارات کے ذریعے ہوتی ہے- یہ مالی امداد ان دہشتگرد گروپوں تک پہنچائی جاتی ہے جو داعش اور دیگر دہشتگرد تنطیموں کی کاروائوں کی حمایت کرتے ہیں اور یہ دہشتگرد گروپ زیادہ تر پاکستان کے قبائلی علاقہ شمالی وزیرستان اور ڈورنڈ لائن جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان انگریزوں کی بنائی ہو ئی سرحد ہے اس کے ساتھ ساتھ سرگرم ہیں- ان دہشتگردوں کے دورے اور ان کے لئے پاکستان اور افغانستان میں فنڈز کی منتقلی ترکی، شام، عراق اور دیگر خلیجی ممالک سے بھی ہوتی ہے-قندھار میں ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد متحدہ عرب امارات کی خفیہ ایجنسی نے پاکستان کو خبردار کیا ہےاور پاکستان کی خفیہ ایجنسی کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ مذکورہ ذرائع اور افراد کی شناخت کرے جو فنڈز کی منتقلی میں ملوث ہیں- یہ بھی اطلاعات ہیں کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو خفیہ وارننگ دی ہے کہ اگر اس نے ان کے حکم پر عمل درآمد نہ کیا تو اسے برے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا- یہ نتائج کیا ہو سکتے ہیں کوئی بھی اندازہ لگا سکتا ہے- پاکستان جیسے ملک میں یہاں پہلے ہی سرمایہ کاری صفر کے برابر ہے، سرمایہ کاری پر پابندیوں کا خدشہ مزید مسائل پیدا کر سکتا ہے- حکومت پاکستان نے دباو میں آ کر خفیہ ایجنسیوں کو ہدایت کی ہے کہ غیر قانونی فنڈز کی منتقلی کے ذراِئع پر ڈوزیئر تیار کریں اور ایسے ذرائع اور افراد کا پتہ لگایا جائے جو افغانستان اور پاکستان میں دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ روابط بنائے ہوئے ہیں- پشاور میں مقیم ایک حوالہ کاروباری کا کہنا ہے کہ ان کے پاس خفیہ ایجنسی کا ایک افسر ایسے لوگوں کی تفصیلات کی جانچ پڑتال کرنے آ یا تھا جنہوں نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیج کے ممالک سے پاکستان میں اپنا پیسہ منتقل کیا ہے
اس کے علاوہ، آ ئی ایس آئی نے اپنے مخبروں کو حوالہ کاروبار کرنے والوں کے بیچ سرگرم کر دیا ہے کہ وہ خاص طور پر پشاور میں کڑی نگرانی کریں کیوں کہ پشاور قبائلی علاقوں کے لئے دروازے کا کام کرتا ہے یہاں سے داعش اور دیگر دہشتگرد گروپوں کے لیے فنڈز منتقل کیے جاتے ہیں- دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے حکام بھی پاکستان منتقل ہونے والے فنڈز کی نگرانی کر رہے ہیں- متحدہ عرب امارات نے فنڈز کی منتقلی کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے افغانستان سے بھی رابطہ کیا ہے- روایتی طور پر متحدہ عرب امارات کے فنڈز کی منتقلی کے بارے میں قوانین واضح نہیں ہیں تاہم بین الاقوامی نگرانی کرنے والے اداروں کے دباو کی وجہ سے اب ملک کے اندر اور باہر پیسہ کے لین دین کے واضح قوانین مرتب کیے ہیں- قندھار میں ہونے والے سفارت کاروں پر دہشتگرد حملے نے متحدہ عرب امارات کو مجبور کیا ہے کہ وہ اس عمل کو مزید آگے بڑھاے اور ملزموں کے خلاف سخت کاروائی کرے اور ان کو مثا لی سزا دے