پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کے محافظ یا سعودی عرب کے دربان – خرم زکی
یہ افواج پاکستان کی ذمہ داری سعودی عرب کی تکفیری وہابی اور دہشتگردی پر مبنی نظریاتی سرحدوں کا تحفظ کب سے ہو گیا جنرل صاحب ؟ ہم نے تو اس دہشتگردی کی سرپرست حکومت کی یعنی آل سعود کی اس تکفیری دہشتگردی پر مبنی نظریاتی سرحد کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے۔ آپ کو پاکستانی حکومت و عوام نے پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیئے مامور کیا ہے اور آپ اسی بات کے ذمہ دار ہیں۔
یہ سعودی عرب کی نام نہاد تکفیری وہابی نظریاتی سرحدیں ہی ہیں جو پاکستان میں طالبان اور سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے ہاتھوں 80000 پاکستانیوں کے قتل عام اور بریلوی سنی اور شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی کی ذمہ دار ہیں۔ آپ کا سعودی عرب کی دہشتگردی پر مبنی اس نظریاتی سرحد کی حفاطت کا بیان نہ صرف پچھلی تین دہائیوں میں پاکستان میں سعودی عرب کی فنڈنگ اور سرپرستی میں چلنے والی کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے ہاتھوں قتل اور زخمی ہونے والے ہزاروں پاکستانیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے متراداف ہے بلکہ آرمی پبلک اسکول پشاور میں شہید ہونے والے 150 سے زائد معصوم طالب علموں کے خون سے بھی ایک بھیانک مذاق ہے۔
اگر ہماری ملٹری و سیکیورٹی اسٹیبلشمینٹ نے سعودی عرب کی اسی نظریاتی سرحد کا دفاع کرنا ہے جو ہمارے خون سے پچھلے 30 سالوں سے ہولی کھیل رہی ہے تو پھر ضرب عضب ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں۔ آپ کی جانب سے سعودی عرب کی نظریاتی سرحد کے تحفظ کی یقین دہانی ہی اس بات کا سبب ہے کہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں کالعدم تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ انجمن سپاہ صحابہ (کالعدم اہل سنت والجماعت) جس کے ہاتھ ہزاروں سنی شیعہ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہیں وہ تو کھلے عام ریلی نکال سکتی ہے (حالاں کہ نیشنل ایکشن پلان، تحفظ پاکستان ایکٹ اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کسی کالعدم دہشتگرد گروہ کو ایسی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دیتے) لیکن شیعہ مسلمانوں کے مذہبی جلوسوں پر پولیس لاٹھی چارج کرتی ہے اور عزاداران حسین کو زخمی کرتی ہے۔ انتظامیہ کا یہ دہرا اور منافقانہ رویہ سعودی عرب کی نظریاتی سرحدوں کی پشت پناہی اور حفاظت کے سبب تشکیل پایا ہے۔
آپ نے اپنے اس بیان سے ان کروڑوں پاکستانیوں کو مایوس کیا ہے جو آپ سے کسی حقیقی تبدیلی کی امید لگائے بیٹھے تھے۔ لگتا ہے جنرل ضیا ایک بار پھر زندہ ہو گیا ہے۔
Saudi Arab say rishta hr Musalmaan ka koyi Aal E Saud ki wajah say nahi balkay Islam ki wajah say hai, yeh sarzameen pay Sunni, Shia, Salafi sb kay aaqa Hazoor Nabi Kareem Salih Allah O Alahi Wa Barak Wasalaam ki sarzameen hai, wahaan he tamam sahaba karaam aor Ahl E Bayet E Athaar Rizwan Allah Ajmayeen guzray hain, Ab agr koyi 1400 saal pehlay kay Arab O Ajam kay ekhtilaaf ko kisi mazhab kay parday mein dobara naeay siray say zinda karnay kay liay Saudi Arab kay 1 hamsaya mulkh Yemen mein samundar paar say dakhal andazi karay aor os mudakhilaat ki wajah say Saudia ka aman osokoon kharaab ho tu hr ghairat mand musalmaan ka yahi radd e amal hoga jo General sahb ka hai.