حامد میر اور پروفیسر ساجد میر کے نام – عمار کاظمی

Hamid-Mir-horz

حامد میر تواتر کے ساتھ اپنے سوالوں میں آدھا سچ شامل کرتے ہیں۔ شاید اسی آدھے سچ پر پیپلز پارٹی کی حکومت نے انھیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اگر وہ اپنے سوالوں میں پورا سچ شامل کر سکیں۔ موصوف نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے پروفیسر ساجد میر سے یہ سوال کیا کہ کیا عربوں نے انڈیا کے خلاف پاکستان کا ساتھ دیا؟ جواب میں پروفیسر صاحب نے بڑی آسانی سے کہہ دیا کہ سعودی عرب نے تو ہندوستان کے خلاف ہمیشہ سے پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ اس پر حامد میر محض یہ کہہ کر خاموش ہوگئے کہ مصر اس معاملے میں ہندوستان کے ساتھ ہے۔ ہندوستان ایک غیر مسلم ریاست ہے اور یمن ایک مسلم ریاست۔ ان دونوں کا موازنہ کیا ہی نہیں جا سکتا۔ اور سعودی ہندوستان کے خلاف کے خلاف پاکستان کی صرف سفارتی حمایت کرتے ہیں۔ اصولی طور پر موجودہ صورتحال کے تناظر میں سوال یہ پوچھنا بنتا تھا کہ کیا کبھی سعودیوں نے ہندوستان کے خلاف پاکستان کے شانہ بشانہ جنگ لڑی؟ کیا سعودیوں نے پاکستانیوں کی قاتل جہادی تنظیموں اور طالبان باغیوں کے خلاف پاکستانیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر جنگ لڑی؟ یقینا نہیں۔ جنگ لڑنا تو دور کی بات یہ تو ان قاتلوں کی فنڈنگ بھی کرتے رہے۔

یہ عجیب ستم ظریفی اور منافقت ہے کہ جن کی فنڈنگ نے فوجیوں کے بچے مروا دیے بعض پاکستانی انہی کے تحفظ کے لیے فوج بھیجنا چاہتے ہیں۔

ساجد میر کے نزدیک سعودیہ کی یمن پر چڑھائی اس لیے درست ہے کہ وہ ایک قانونی حکومت کی درخواست پر یمن پر چڑھائی کر رہے ہیں۔ حضرت اگر یہ جواز کافی ہے تو پاکستان افغانستان کیا لینے گیا تھا؟ پاکستان نے افغانستان میں باغیوں کی حمایت کیوں کی تھی؟ اور جب یہ بات کی جاتی ہے تو جواب میں وہی گرم پانیوں کی جھوٹی کہانی۔ جنگ ڈالر کے لالچ میں لڑی گئی لیکن منافق مُلا اور جرنیل عوام کو گرم پانیوں کی کہانی سناتے رہے۔ اور کچھ تو ایسے جاہل ہیں کہ جو آج بھی اس کہانی کو درست مانتے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں تمام تر حالیہ فرقہ واریت اور دہشت گردی کی بنیاد افغان جہاد ہی بنا۔

باقی جہاں تک بائیس لاکھ پاکستانیوں کے بے روزگار ہونے کا سوال ہے تو کیا روز گار کو بچانے کے لیے کسی دوسرے ملک کے معاملات میں دخل اور اس شہریوں کا قتل جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو کرائے کا قاتل کسے کہا جاتا ہے، کرائے کے قاتل کی تعریف کیا ہے؟ ان عربوں نے کبھی پاکستانی یا ہندوستانی مسلمانوں کو اپنے برابر تسلیم نہیں کیا۔ اور اپنے برابر کیا یہ تو ہمیں انگریزوں کے برابر بھی تسلیم نہیں کرتے۔ ایک ہی لیول کی تعلیمی قابلیت کے باوجود اگریز اور پاکستانی پروفیشنلز کی تنخواہوں میں واضع فرق رکھا جاتا ہے۔ ساٹھ ہزار فوج رکھنے والی عیاش ریاست کا جوکر وزیر نو لاکھ کی فوج والے ملک کو دھمکی دیتا ہے۔ سمجھ نہیں آتی ایسے موقعوں پر اس غیرت برگیڈ کی غیرت دھنیا پی کر کیوں سو جاتی ہے جو ریال سے پیدا کیے گئے ہر دہشت گرد کی حمایت کے لیے چوبیس گھنٹے بیدار رہتی ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Ibn Adam
    -
  2. Wajahat
    -