علامہ ایاز نظامی کے الحاد سے دیوبندیت کو کوئی مسئلہ نہیں – عامر حسینی

tah

Capture1

آجکل سوشل میڈیا پر پاکستانی ملحدین کے سرخیل علامہ ایاز نظامی، جو غالباً ان کا قلمی نام ہے، شد ومد سے پاکستان میں شیعہ نسل کشی کو دو طرفہ سنی شیعہ اور سعودی ایران مسئلہ ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، فیس بک اور ٹویٹر پر انہوں نے اس موضوع پر کئی مرتبہ اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے جبکہ ان سے اختلاف رکھنے والوں نے ان پر جعلی یا دیوبندی ملحد ہونے کا الزام لگا یا ہے

اپنے بیانات میں ایاز نظامی صاحب نے نہایت یقین سے فرمایا کہ دارالعلوم دیوبند نے آج تک شیعہ کافر ہونے کا فتویٰ نہیں دیا – ان کے مطابق اگر دارالعلوم دیوبند شیعہ کافر کا فتویٰ دے گا تو پورا علم حدیث دھڑام سے گر جائے گا – انہوں نے شیعہ مسلمانوں سے کہا کہ آپ بھی اسکی تحقیق کریں اور تشہیر بھی کہ دیوبندیوں کی مادر علمی دارالعلوم دیوبند نے کبھی شیعہ کافر کا فتویٰ نہیں دیا۔ علامہ ایاز نظامی نے فرما یا کہ پاکستان میں شیعہ یک طرفہ دہشت گردی کا شکار نہیں ہیں، شیعہ بھی دہشتگردی کے مرتکب ہیں۔ صرف دیوبندی اور شیعہ طریقہ کار کا فرق ہے۔

https://lubpak.com/archives/331947

علامہ ایاز نظامی پڑھے لکھے آدمی ہیں اور خاص طور پر وہ علوم دینیہ اور متداول عربی و فارسی میں لکھی سنی و شیعہ کتب سے کافی آگاہی رکھتے ہیں اور ان کے اپنے ٹویٹس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سنی بریلوی خاندانی پس منظر سے دیوبندی ہوئے اور پھر غلام احمد پرویز کے مقتدی اور پھر وہ ملحد ہوگئے، اس لئے میں نہیں سمجھتا کہ وہ دارالعلوم دیوبند کے شیعہ اثناء عشری کے بارے میں نہ صرف کفر بلکہ ارتداد کے فتوی سے بے خبر ہوں گے اور لفظ ارتداد ایسا ہے جو شرعی طور پر اگر کسی پر اطلاق کردیا جائے تو اس کے قتل کرنے والے پر کسی طرح کی تعزیر نہیں لگتی الٹا ایسا شخص خادم دین قرار پاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ” کفر و ارتداد ” کے فتوے کو بنیاد بناکر دیوبندی دہشت گرد تنظیمیں سپاہ صحا بہ، طالبان وغیرہ شیعہ کے قتل کو جائز سمجھ کر شیعہ کے خلاف کاروائی کرتی ہیں ، یہ کفر وارتداد کا فتوی تھا جو اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی نے اپنی نام نہاد تحریک جہاد کے دوران صوبہ سرحد کے مسلمانوں کے خلاف دیا تھا اور ان کے خون سے ہولی کھیلی تھی اور اسماعیل دہلوی نے اپنی کتاب تقویت الایمان میں نہ صرف شیعہ بلکہ صوفی سنی مسلمانوں کو بھی کافر ، مشرک اور اسی بنیاد پر مرتد قرار دے ڈالا تھا یہ بالکل ویسا ہی موقف تھا جو محمد بن عبدالوھاب نجدی نے کتاب التوحید میں اختیار کیا تھا اور اس سے پہلے محمد بن عبدالوھاب نجدی نے اختیار کیا تھا

دار العلوم دیوبند کے شیعہ مسلمانوں کے بارے میں ایک سے زائد تکفیری فتاویٰ موجود ہیں اسی طرح کی نفرت دیوبندیوں میں سنی بریلوی یا صوفی کے بارے میں بھی پائی جاتی ہے

https://lubpak.com/archives/324549

https://lubpak.com/archives/323640

ایاز نظامی صاحب سوشل میڈیا پر اپنی تحریر میں بہت سے فکری مغالطوں کا شکار نظر آتے ہیں اور انہوں نے دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر سے اٹھنے والے دہشت گرد فتنہ تکفیر و خوارجیت کو بالخصوص اور سلفی ازم کے اندر سے اٹھنے والے مڈل ایسٹ میں موجود فتنہ تکفیر خوارجیت کو شیعہ -سنی لڑائی بنانے کی کوشش کی ہے – ویسے تو وہ فلسفیانہ اور فکری طرز بحث اختیار کرتے ہیں لیکن اس معاملے پر انہوں نے نظری اعتبار سے دیوبندی فتنہ تکفیر پر راہ فرار کو مقدم جانا اور اس ایشو میں اپنے غلط موقف کو درست بنانے کے لئے جیو پالیٹکس ، پراکسی وارز جیسے فیکڑز کو بڑھا چڑھا کر دکھانے کی کوشش کی ہے اور یہ حقیقت ماننے سے انکار کردیا کہ پاکستان کے اندر دیوبندی تکفیری دہشت گرد تنظیموں کی شیعہ و صوفی سنی نسل کشی کی ایک مربوط و منظم مہم جاری ہے اور یہ کمپئن کسی بھی طرح سے شیعہ سنی تاریخی تنازعے کا منطقی نتیجہ نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد خالص دیوبندی وھابی تکفیریت و خوارجیت پر مبنی آئیڈیالوجی کے اندر پیوست ہیں

مجھے حیرت ہے کہ ایاز نظامی آج تک وھابیت ، اسماعیل دہلوی کی تحریک جہاد اور ماڈرن دور میں قطب و مودودی ، عبداللہ عزام اور پھر پاکستانی سپاہ صحابہ کے نظریہ سازوں کے ہاں اس تکفیریت و خوارجیت کو میچیور کرنے کے فکری پروسس بارے کوئی ایک بھی تحریر لیکر نہیں آئے اور یہاں ان کی جرات تحقیق اور ہمت کفر ہانپنے لگتی ہے ان کے اندر کی بغاوت کے شعلے یہاں سر پڑجاتے ہیں

اصل میں دیوبندیت سے غلام احمد ہرویز سے ہوتے ہوئے الحاد کا سفر تاریخ سے عدم واقفیت اور چند ایسے تعصبات کو جنم دیتا ہے جو خاص طور پرشیعت اور تصوف کی طرف استوار ہوتے ہیں اور اپنے جوہر کے اعتبار سے برصغیر ، مڈل ایسٹ کے متنوع ، تکثیریت پسند ثقافتی کلچر کے خلاف ایک کلیشے میں بدل جاتے ہیں اور ایسے الحاد کا سارا زور شیعت و تصوف کی عملی ثقافتی لہروں کے خلاف صرف ہوتا ہے ، مصر کے پروفیسر امین ہوں کہ پاکستان کے غلام احمد پرویز ان کی صحبت میں بیٹھنے والے لاشعوری یا شعوری طور پر توحید کے نام پر شیعیت اور تصوف کے خلاف جنگ کو عجمیت کے خلاف جنگ تصور کرتے ہیں اور کہیں نہ کہیں اس کے اپالوجسٹ بن جاتے ہیں ان کی علمی وسعت اور تبحر علمی یہاں آکر تعصب کے اندھیروں میں گم ہوجاتی ہے، اس لئے شیعہ سنی بائینری کی عینک سے شیعہ و سنی صوفی نسل کشی کو دیکھنے والوں کے الحاد سے دیوبندیت کو کہیں کوئی مسئلہ بھی پیدا نہیں ہوتا

آج کل سوشل میڈیا پر ایک منظم روش نظر آرہی ہے جہاں پر بعض لوگ اپنے آپ کو ملحد، سیکولر یا لبرل ظاہر کرتے ہیں لیکن اسی پردے میں شیعہ، سنی صوفی، بریلوی اور دیگر مظلوم و مقہور برادریوں کے لئے ایسے خیالات ظاہر کرتے ہیں جن سے دیوبندیت یا وہابیت کا رنگ جھلکتا ہے یا شیعہ نسل کشی کرنے والوں کی دیوبندی شناخت پر پردہ ڈالنے یا اسے جواز دینے کی کوشش کرتے ہیں

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -