تکفیری پس منظر کی حامل ذہنیت – از عمار کاظمی

takfiri-deobanid-ideology

ججمنٹ پاس کرنے سے ہمیشہ خوفزدہ رہتا ہوں۔ لیکن اگر کوءی بات بار بار مشاہدے اور تحربے کا حصہ بنے تو اسے دوستوں سے بانٹنا اور ان کے مشاہدے کی کسوٹی پر پرکھنا ضروری سمجھتا ہوں۔ ایک عرصہ سے یہ مشاہدہ میرے ذہن میں ہے۔ اور اس کے بار بار تجربے سے ذہن میں کچھ ایسا آ رہا ہے کہ “تکفیری پس منظر کی حامل ذہنیت جتنی مرضی پڑھ لکھ جاءے، لبرل سیکولر ہو جاءے اور بھلے ملحد ہی کیوں نہ ہو جاءے اس سے سعودی عرب کی وکالت نہیں جاتی”۔

سوشل میڈیا پر ہر دوسرے دن کوءی نہ کوءی پیر پرستی یا دربار کی وڈیو اپلوڈ کر کے بریلوی عقاءد کو جہالت بیان کیا جاتا ہے۔ شیعہ عقاءد کا مذاق بنایا جاتا ہے۔ مگر کم از کم میں نے آج تک کبھی کسی روشن خیال شیعہ یا بریلوی کو جواب میں یہ کہتے نہیں سنا کہ اگر تم ان کا مزاق بنا رہے ہو تو تم ان کے ساتھ عربوں کی بات کیوں نہیں کرتے۔ میں خود متعدد بار شیعہ، ایران اور بریلویوں پر تنقید کر چکا ہوں مگر کبھی کسی نے یہ نہیں کہا کہ جناب اگر ایرانی پارلیمنٹ نے لے پالک بچی کے ساتھ نکاح جاءز قرار دے کر انسانی سماج کی آخلاقیات اور بھروسے کو نقصان پہنچایا ہے تو سعودی مفتیوں نے لڑکیوں کے گاڑی چلانے کو حرام قرار دے دیا ہے۔ اگر بریلوی کا زندہ پیروں کی قدموں میں بیٹھ جانا جہالت ہے تو یہ جو سعودی مفتی عورتوں کے گاڑی چلانے پر پابندی لگا رہا ہے یہ کہاں کا ساءنسدان ہے؟

مگر آپ تنقید کر کے دیکھ لیں اگر آپ بریلوی شیعہ پس منظر کے حامل ہیں [ چاہے آپ اندر سے کچھ بھی نہ ہوں ] آپ پر فورا جوابی حملہ ہوگا۔ آپ کے لوگ بھی تو جاہل ہیں، آپ نے عربوں کا نام لکھ دیا ایران کا نام کیوں نہیں لکھا۔ او بھاءی اگر ایران کے کسی مفتی نے ٹوٹر پر پابندی کا فتوی ابھی تک نہیں لگایا تو اس میں مجھ بے دینے کا کیا قصور؟ اور جب وہ کسی ایسی جہالت کا مظاہرہ کریں گے تو ہم تو ان پر جو تنقید کریں گے سو کریں گے لیکن کیا آپ انھیں چھوڑو دو گے؟ گزشتہ دنوں ایک ملحد صاحب فرما رہے تھے کہ “قربانی کے معاملے میں عربوں کا طریقہ پھر بھی درست ہے کہ اس سے آس پاس کے لوگ یعنی محلے دار تنگ نہیں ہوتے”۔

او بھاءی تمھیں بندہ یہ بھی نہیں کہ سکتا کہ خدا کا نام لے۔۔۔ چل ڈارون کا نام لے۔۔۔ جب تو مذہب ترک ہی کر چکا تو یہ عربوں کی تعریف کے بہانے کیوں ڈھونڈتا ہے؟ “پس منظر” جی “پس منظر” وہی مشاہدات اور تجربات جو مجھے بار بار دیکھنے پڑھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔ زرا سی کسی نے سعودی عرب کے خلاف بات کر دی تو بڑے بڑے افلاطون ملحد تاویلیں دلیلں لے کر پہنچ جاتے ہیں۔ ایک تکفیری لبرل کے نزدیک سعودی مفتی کا ٹوٹر کے خلاف فتوی عرب بہار کے پس منظر میں تھا۔ کیا سعود خاندان ٹوٹر پر بغاوت کر کے بادشاہ بنا تھا؟ کیا دنیا کی ساری بغاوتیں سارے انقلاب سوشل میڈیا کے ذریعے وقوع پزیر ہوءے تھے؟ سیدھی طرح مان کیوں نہیں لیتے کہ یہ بھی جہالت ہے۔

اسی بارے میں جناب عامر حسینی کا کہنا ہے کہ –

میرے خیال میں کیونکہ اسلام آباد میں اقامتی دهرنے کی طوالت کی ضرورت اس لیے بهی ختم ہوگئی تهی کہ اس دهرنے سے آگے جانے کی لائن آف ایکشن نظر نہیں آرہی تهی ، دوسرا محرم کی وجہ مجلس وحدت المسلمین نے دهرنے کو ختم کرنے کی جو اپیل کی وہ بهی خاصی معنی خیز تهی کیونکہ عشرہ محرم کے دوران لوگ ویسے بهی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے اور باقی دهرنے کے دیگر بہت سے فوائد پی اے ٹی کو حاصل ہونے کی جو بات ہے تو اس میں شک کوئی نہیں ہے


جہاں تک خود سنی اتحاد کونسل کے نکتہ نطر سے اس کو دیکها جائے تو دهرنے سے دیوبندی تکفیری ازم کے خلاف اور پهیلتی ہوئی دیوبندیت کو خاصی روک لگی ہے ، سنی اتحاد کونسل کو تکفیریت اور دیوبندیت کے خلاف پنجاب کے اندر پیدا ہونے والے اس ٹیمپو کو برقرار رکهنا چاپئیے

اس دهرنے اور سیاسی سرگرمی نے دیوبندی وهابی تکفیریت کو بہت سخت نقصان پہنچایا اور ان کی پنجاب میں پیش رفت بهی خاصی روکی ، جهنگ ،فیصل آباد سمیت کئی ایک اضلاع میں سنی بریلویوں کو اہلسنت والجماعت دیوبندی کے خلاف متحرک کیا اور نواز شریف اینڈ کمپنی کی تیزی سے تکفیریوں کے ساته ملکر سعودی ایجنڈے کی تکمیل کے خلاف عائے عامہ کو ہموار کیا ، جبکہ پی پی پی کو متحرک کرنے اور اس کی بے عملی کی سیاست کو بهی کسی حد ختم کرنے میں مدد فراہم کی ہے ، پنجاب میں تکفیری و نام نہاد جہادی سیاست کو خاصا دهچکا لگا ہے ، یہ صحت مند علامتیں مجموعی سیاسی سرگرمی کی اور اس کو اس نظر سے دیکهنے کی ضرورت ہے ، پهر اس نے مڈل ایسٹ کی طرح پاکستان میں سنی ازم کا جهنڈا دیوبندی وهابی ازم کے هاته جانے سے روکا ہے ، اور اگر اس سیاسی سرگرمی کا پاکستان کی مجموعی پارٹی سیاست کے تناظر میں جائزہ لیا جائے تو اس میں بهی خاصی جوہری تبدیلی آئی ہے ، کارکن پهر سے توجہ کا مرکز بن گیا ہے
جہاں تک بات ہے کہ دهرنے کا جو سب سے بڑا مقصد بظاہر بتایا جارہا تها نواز شریف کا استعفی تو وہ تو ابهی حاصل نہیں ہوسکا ، اس کے لئے لگتا ہے کہ اب مڈ ٹرم الیکشن کی مانگ کی طرف حکمت عملی بنائی جائے گی ، عمران خان کے دهرنے پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا اور عمران خان کا دهرنا ویسے بهی اقامتی دهرنا نہیں ہے وہاں لوگ شام کو آتے اور پهر واپس چلے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ ایسے جاری رہ سکتا ہے ، ڈاکٹر طاہر القادری کا دهرنا اقامتی تها اور اس کا اتنی طوالت تک باقی رہنا اتنا بڑا معجزہ ہے کہ اس کی داد دینی پڑتی ہے ، بریلویوں کی سیاست ہمیشہ سے نواز شریف اینڈ کمپنی کے تهلے لگی رہی ہے ،
یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ان کی کسی سیاسی جماعت نے اسقدر بڑا چیلنج پوز کیا اور نواز شریف کو دفاعی پوزیشن پر لاکهڑا کیا ، شیعہ حضرات اگر اس سیاسی منظر نامے کو دیکهیں تو ان کو میرے خیال میں قادری ، حامد رضا کو لیٹ ڈاون کرنے والے جملے بازی کرنے سے دور رہنا چاہئیے ، شیعہ کو جو چیلنج تکفیریوں سے درپیش ہے اس کا مقابلہ نہ تو دفاع اسلام کونسل یا ملی یک جہتی کونسل ٹائپ کی یا متحدہ مجلس عمل ٹائپ کی اتحادی سیاست سے کیا جاسکتا تها اور یہی بات بریلویوں کے باب میں بهی درست ، یہ دونوں اپنی سیاست دیوبندی اور جماعت اسلامی ٹائپ تنظیموں سے دور رہ کر اور الگ رکهکر ہی کرسکتے تهے اور یہ سٹریٹیجی خاصی کامیاب رہی ہے ، مجهے حیرانگی اس امر پر ہے کہ شیعہ اور بریلوی سیاست کے اس نئے رنگ کی بڑی اہمیت کو سمجهنے سے قاصر ہیں ، پی پی پی کے اندر کی صورت حال سے میں واقف ہوں کہ شیعہ اور بریلویوں کے حوالے سے ان کی نظر انداز کرنے کی پالیسی بہت بدلی ہے ، اور اس میں اس دهرنے اور احتجاج کا بڑا هاته ہے ، ہماری تنقیدی روش کامیاب رہی ہے ، حال ہی میں پی پی پی کی قیادت سے جو conversation ہوئی ہے وہ حوصلہ افزا ہے ، اور میں سمجهتا ہوں کہ شیعہ اور بریلوی سیاست کے اشتراک نے خاصا اثر ڈالا ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. SAFDAR SHAH
    -
  2. hafiz Atiq
    -