طالبان کا غصہ معصوم قبائلیوں پر نکالنے کہاں کا انصاف ہے؟ از عامر حسینی

10366226_10203969486065865_3930523430578955290_n

ڈاکٹر ع محسود سے میری دوستی تین عشروں پر محیط ہے وہ مجهے ماسکو میں جلاوطنی کے ایام میں ملے تهے اور اب انہوں نے ابهی تهوڑی دیر پہلے مجهے سکائپ پر بات کرتے ہوئے وزیرستان کے بارے میں خاصی ہولناک خبریں فراہم کیں
وہ شمالی وزیرستان میں مقیم ہیں


پکے کمیونسٹ ہیں اور ان کے خاندان کے 30لوگ تحریک طالبان کی بربریت کا نشانہ بنے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وزیرستان میں پاکستان آرمی کی جانب سے گن شپ ہیلی کاپٹر اور ایف 16 طیاروں کے زریعے سے میران شاہ اور میر علی کے بازراوں اور گنجان آبادی کے علاقوں پر بمباری کی گئی جس میں عورتیں بچے اور کئی عمر رسیدہ افراد ہلاک ہوگئے
ان کا کہنا ہے کہ آئی ایس پی آر اس بمباری کے بارے میں جو پریس ریلیز جاری کرتا ہے وہ آج تک مرنے والوں کی لسٹ نام اور ان کی وابستگی نہیں بتاتا سب کو دہشت گرد بتلاتا ہے


عالم محسود کا کہنا ہے کہ وزیرستان سمیت پورے فاٹا میں دیوبندی تکفیری تحریک طالبان اور ان کی حمائتی تنظیمیں بهی پشتونوں کے خون کی ہولی کهیلتی ہیں تو پاکستان آرمی کی کاروائیوں کا نشانہ بهی سویلین آبادی بنتی ہے خاص طور پر یہ فضائیہ کا آبادی اور بازاروں میں استعمال بہت خوفناک ہے


عالم محسود مجهے کہہ رہے تهے کہ وزیرستان میں فوج کے مظالم پر انسانی حقوق کی بورژوازی کی حامی لبرل تنظیمیں خاموش ہیں ؟امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ بهی خاموش ہے اور پاکستان کا ایچ آر پی سی بهی خاموش ہے میں نے ان کو کہا کہ بهائی اس فیک سول سوسائٹی کی بات مت کرو


یہ شیعہ نسل کشی ،بلوچ نسل کشی اور پختون نسل کشی پر شور مچانے والی نہیں ہے اس فیک سول سوسائٹی کو شرم آتی ہے دہشت گردوں کی شناخت بتاتے ہوئے ان کو لگتا ہے اگر دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کا نام لے دیا تو فرقہ پرستی ان کے اوپر لگ جائے گی


اس فیک سول سوسائٹی کو بلوچ قوم کی جدوجہد عالمی سازش لگتی ہے میں نے پاکستان آرمی کی جنرل راحیل شریف کی سرکردگی میں تزک و احتشام سے تحریک طالبان پاکستان کے خلاف فضائیہ کے استعمال کے پہلے دن کہا تها کہ یہ کاسمیٹک کاروائی ہے اس سے طالبان کا تو کچه نہیں بگڑے گا هاں معصوم قبائلیوں کے خون سے ہولی کهیلی جائے گی
ملٹری اسٹبلشمنٹ کس قدر منافق ہے کہ پورے پاکستان میں یہ دیوبندی-وهابی دہشت گردوں اور ان کے حامیوں سے اپنے حق میں ریلیاں نکلوارہی ہے اور اپنے اوپر تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف توهین رسالت اور توهین مذهب کے پرچے درج کرارہی ہے جبکہ یہ و زیرستان میں سول آبادی پر بمباری کرکے امریکہ اور انٹرنییشنل دنیا کی آنکهوں میں دهول جهونک رہی ہے کہ یہ دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے


یہ بہت بڑا جهوٹ ہے کہ فوج اور نواز اینڈ کمپنی طالبان کے مسئلے پر باہمی اختلاف ہیں فوج اور آئی ایس آئی وزیرستان سمیت پورے فاٹا میں دوست دیوبندی دہشت گرد اور دشمن دیوبندی دہشت گردوں کی ازخود تقسیم کرکے اپنی جہادی پراکسی کو حسب دستور چلارہی ہے

10313510_10203969486745882_1341047805572831637_n


اس امر کے ٹهوس شواہد موجود ہیں کہ فوج اور آیی ایس آئی کی تزویراتی گہرائی کی پالیسی جاری و ساری ہے
آئی ایس آئی اور ملٹری اسٹبلشمنٹ نے پاکستان میں تحیقیقی جرنلزم کو دفن کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے اور اگر کسی غیر ملکی صحافی نے ایسی کوشش کی بهی تو اسے ناپسندیدہ کہہ کر نکال دیا گیا جیسے کارلوٹا گیل کے معاملے میں ہوا
وزیرستان پر ایک آہنی پردہ تنا ہوا ہے جس کا ایک سرا ملٹری کے ہاته میں ہے تو دوسرا سرا دیوبندی دہشت گردوں کے ہاته میں ہے اور دونوں ہی اس آہنی پردے سے اپنے مطلب کی خبریں باہر آنے دیتے ہیں


ڈاکٹر محسود کے ساته ساته میرے دوست سرتاج  خان نے اپنی وال پر جسٹس فار پشتون کی چند ایک تصویریں شئیر کی ہیں اور اس پیج کا ایک وزٹ بهی وزیرستان کے معصوم اور غیر حارب شہریوں کی حالت زار بتانے کے لئے کافی ہے


معصوم قبائلیوں کو فوج بهی مارتی ہے اور دیوبندی تکفیری بهی خیبر ایجنسی کے لوگوں کو فوج بهی مارتی ہے اور منگل باغ کا لشکر اسلام بهی اور ستم ظریفی یہ ہے سارے میڈیا پر دیوبندی دہشت گردوں کی ٹائپ کو پختون ٹائپ بنادیا گیا ہے اور اس لئے ملٹری اور ریاست کی منافقت اور ان کی بربریت کے بارے میں کوئی مضبوط نکتہ نظر سامنے نہیں آتا
میرا دوست علی ارقم کہتا ہے کہ محسود قبیلے کے 75000 ہزار عمارتوں کا مٹریل وزیر قبائل کی سڑک بنانے پر فوج خرچ کیا


آخر کو تو یہ فوج وہی سابق انڈین رائل آرمی ہی ہے جس کی گهٹی میں تقسیم کرو اور حکمرانی کرو کی پالیسی پڑی ہوئی ہے فاٹا میں کیا ہورہا ہے مجهے کم از کم 6 سال ہوگئے وہاں جانے کا موقعہ نہیں مل پایا میرے بہت سے جاننے والے بٹنی ،برکی ،وزیر ،محسود اور وزیر ہیں اور کئی ایک دوستوں کی شادیوں میں میں شریک ہوا


میرے بہت سے غیر تکفیری دیوبندی دوست تهے جو دیوبندی مدارس سے پڑهے اور کراچی یونیورسٹی میں ماسٹرز کے لئے آئے وہ سب دوست آج خاموش ہیں یا ملک چهوڑ گئےایسا ہی ایک دوست وہ ہے جو قاری حسین محسودکے علاقے کا تها اور قاری حسین اس کے سامنے جوان ہوا تها وہ دیوبندی مولویوں کی مصلحت کوشی اور ان کی موقعہ پرستی کے تحت تکفیریوں کے ہاتهوں بک جانے پرسخت خفا ہے


میں ان سب دوستوں کو جانتا ہوں جو نہ تو پاکستانی ریاست کی جہادی پراکسی کا حصہ تهے نہ ہی وہ امریکی جہاد کے شریک سفر بنے اور نہ ہی سعودی جہاد کے ہم رکاب ہوئے افسوس دیوبندیوں کے مدرسوں اور مساجد سے ایسے تمام لوگ نکل گئے جو عبید اللہ سندهی مولوی برکت اللہ بهوپالی ،جمعیت علمائے ہند سنده کے صدر مولانا فتح محمد جیسوں کی روایت کے حامل تهے وہاں اب کوئی توانا آواز نہیں ہے جو حق بات کرے


اب تو فوجی بوٹوں کی پالش کرنے والے لدهیانوی ،اشرفی ،اورنگ زیب فاروقی ہیں یا دیوبندی مافیا کے ڈان کے نام سے شہرت پانے والے مفتی نعیم ہیں اور ضیاء الحق کے دستر خوان کی جهوٹ کهانے والے عثمانی ہیں اور سعودی ایجنٹی کا کردار ادا کرنے والے سلیم اللہ خان جیسے ہزاروی مولوی ہیں جو کراچی میں سرکاری زمینوں پر قبضے کرکے مساجد و مدارس بنوانے والوں کی سرپرستی میں شہرت تامہ حاصل کرچکے ہیں


مجهے شیخ الحدیث داماد بانی جامعہ بنوری طاسین رحمہ اللہ کی یادآتی ہے جو کہا کرتے تهے کہ دیوبندی مکتبہ فکر کو دیوبندی مولویوں نےفوج اور وهابی سعودیہ کو ٹهیکے پر دے دیا ہے اور سرمایہ داریت اور جاگیرداری کو اسلامیانے کا ٹهیکہ دیوبندی مولویوں کے پاس ہے


افسوس اب ان کے ہاں کوئی اتنا بڑا اور کڑوا سچ بولنے والا نظر نہیں آتامجلس علمی کراچی میں وہ الگ تهلگ ہوکر جهنگوی کی سپاہ کو سپاہ صحابہ کہنا گناہ عظیم خیال کرتے اور اسے سپاہ یزید عصر ضیاءالحق و شاہ فہد کہا کرتے تهے
مولانا طاسین کہتے تهے کہ سعودی عرب کا مفتی اعظم ابن باز بنو امیہ کے ان مفتیوں کی طرح ہے جنهوں نے نواسہ رسول کو باغی قرار دیکر ان کا اوران کے ساتهیوں کو قتل کرنے کا فتوی دیا تها


وہ کہتے تهے کہ سرمایہ داری و جاگیرداری کو جائز قرار دینے والے مولوی وقت کے امام یوسف شاگرد ابوحنیفہ ہیں جنهوں نے اپنے استاد کے فتوی خراجی زمینوں کی اجتماعی ملکیت کے برعکس نجی ملکیت کا فتوی دیا اور بنو عباس کی ملوکیت کو جواز دے ڈالا


مولانا طاسین عالم قران و حدیث و تاریخ تهے انہوں نے یہ نہیں کیا کہ جو حدیث اور تاریخی روایت موافق بنو امیہ و بنو عباس نہ نکلی اور اس سے اہل بیت اطہار کا مقدمہ مضبوط ہوتا ہوا تو فوری طور پر راوی کو شیعہ کہہ دیا یا اس پر رافضی ہونے کی تہمت لگاڈالی


طاسین صاحب کو میرے نام عامر مستجاب حیدر حسینی پر کبهی اچنبها نہ ہوا اور انہوں نے اس نام کع دیکه مجه سے کبهی سوال نہ کئے اور نہ ہی خود فرض کردہ خیالات مجه سے منسوب کیے اپنے ترسیل علم اور فیض بخشی کو محدود نہیں کیا
میں نے کیا بات شروع کی اور کہاں پہنچ گیا کیونکہ یادوں کا ایک ریلہ ہے جو امنڈا چلا آرہا ہے


شیخ ابن عربی پر ایم اے فلسفہ کا مقالہ تحریر کرنا تها چاہتا تها کہ اصلی ماخذ سے استفادہ کرنے کے قابل ہوجاوں
ایک دوست تهے جو میرے ہم جماعت تهے اور شهادت عالیہ کا درجہ پاس کئے ہوئے تهے کہنے لگے مولانا طاسین سے رجوع کریں بہت مدد ملے گی وہی ان تک رسائی کا وسیلہ بهی بنے


اللہ پاک مولانا طاسین کی مغفرت فرمائےان کی قبر کو ریاض الجنہ کا ٹکڑا بنادے اور ان کی قبر کو منور و معطر کرے
مجهے فصوص الحکم،فتوحات مکیہ ،فصوص الحکم کی شرح صدر الدین قونوی،افادات محب الہ آبادی ،شرح قاضی قدیر،اشارات مولوی اشرف تهانوی ،دروس ازپیر مہر علی شاہ ،شجرہ الکون مصنف شیخ ابن عربی ،الیواقیت والجواہر شیخ عبدالوہاب شعرانی اور شاہ ولی اللہ کا خط بارے مسئلہ وحدت الوجود اور ان کی کتاب فیض الحرمیں ،لوائح جامی و شرح لوائح جامی ،محدث دہلوی شیخ عبدالحق اور کئی اور جید صوفیائےکرام کے اشارات سے انهی کے واسطے سے آشنائی ہوئی
چارسالوں میں ان سے کیا کیا نہیں سیکها


ایسادیالو اور فیض بخش استاد نہ ان سے پہلے کبهی پایا اور نہ ان کے بعد میر انیس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انهوں نے علم کلام اور فلسفہ ایک سنی عالم سے پڑها تها اور ایسے حق گو استاد اب تو نایاب نظر آتے ہیں
وہی بات کہ افسوس تم کو میر سے صحبت نہیں رہی


خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را


میں نے مولاناطاسین کےبارےمیں بیان کرتے ہوئے اپنا اسلوب وہی رکها جو ان کوپسند تها اس لئے میں اپنےکمیونسٹ،سیکولر ملحد دوستوں سے پیشگی معذرت کرتا ہوں

Comments

comments