مدیر ویو پوائنٹ اور فرحت تاج کے نام: کیا یہ صحافتی، علمی اخلاقیات کے مطابق ہے؟

3

تعمیر پاکستان ویب سائٹ کے بانی سابق ایڈیٹر عبدل نیشا پوری نے پشتون علاقوں میں دیوبندی تکفیری آئیڈیالوجی کے پھیلاؤ اور اس کے نتیجے میں پشتون معاشرے کے اندر پھیلنے والی انتہا پسندی اور دھشت گردی کے اثرات کا تاریخی بنیادوں پر جائزہ لیا اور صرف یہ بتانے کی کوشش کی کہ پشتون قوم پرستوں کو دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر موجود تکفیری خارجی اثر و نفوز کو تسلیم کرنا چاہئیے اور اس کی شناخت کو مبہم اصطلاحوں میں بیان نہیں کرنا چاہئیے اور انہوں نے مثالیں بھی دیں تو اس پر پشتون قوم پرستوں کے ایک حلقے کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور فرحت تاج نے اسے پشتونوں اور پشتون کلچر کو بدنام کرنے کا منصوبہ کہا اور اسے پنجابی سازش قرار دیا

تعمیرپاکستان ویب سائٹ نے فرحت تاج کے الزامات کے جواب بہت تفصیل سے دیا تھا اور خود میں نے بطور مدیر تعمیر پاکستان ویب سائٹ بہت تفصیل سے اس حوالے سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا تھا، اب ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ فرحت تاج اور دوسرے پشتون قوم پرست اس جواب کو دیکھتے اور پھر اس کا جواب الجواب لکھتے لیکن انہوں نے اس کے بعد وہی آرٹیکل ایک انگریزی آن لائن جریدے ویو پوائنٹ کو بھیج دیا جس میں فرحت تاج نے تعمیر پاکستان ویب سائٹ کی جانب سے پیش کی جانے والی وضاحتوں کا زکر تک نہیں کیا اور ویو پوائنٹ کے مدیر فاروق سلہریا نے بھی تعمیر پاکستان ویب سائٹ یا عبدل نیشا پوری یا علی عباس تاج سے کوئی موقف نہیں لیا

ملاحظہ فرمائیں تعمیر پاکستان ویب سائٹ پر فرحت تاج صاحبہ کا آرٹیکل اور اس کا تفصیلی جواب

http://www.viewpointonline.net/2014/02/vp190/pashtunizing-terrorism

https://lubpak.com/archives/306115

https://lubpak.com/archives/306405

https://lubpak.com/archives/306489

تعمیر پاکستان نے پشتونوں کے بارے میں متعدد مضامین شائع کیے ہیں جو یہاں پر ملاحظہ کیا جا سکتے ہیں

https://lubpak.com/archives/tag/pashtuns

ہم فرحت تاج صاحبہ اور ویو پوائنٹ کی جانب سے تعمیر پاکستان کے موقف کو سنسر کرنے کو علمی، صحافتی اخلاقیات کے اصولوں کے منافی خیال کرتے ہیں اور ایک بار پھر کہتے ہیں کہ پشتون کلچر میں بالقوہ دھشت گردی اور انتہا پسندی کے نظریے کی تعمیر پاکستان ویب سائث نے کبھی تبلیغ نہیں کی ہے لیکن ہمارے پشتون قوم پرست بشمول فرحت تاج اب تک یہ ثبوت دینے میں ناکام رہے ہیں کہ کیسے دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر تکفیری خارجی آئیڈیالوجی کی جڑیں نہیں ہیں اور کیسے دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر دھشت گردی اور انتہا پسندی ایک غالب معیاری قدر کے طور پر موجود نہیں ہیں؟ ان سوالوں کے جواب فرحت تاج، خادم حسین سمیت ان سب پشتون قوم پرستوں پر ادھار ہیں جو تعمیر پاکستان ویب سائٹ پر فرقہ پرستی یا نسل پرستی کا الزام عائد کررہے ہیں

میں نے اس دوران پشتون قوم پرستوں کی جانب سے پشتون کلچر کی بنیاد خیال کئے جانے والے عناصر جیسے میوزک، شاعری، رقص اور صوفیانہ کلچر پر ہونے والے انتہا پسند حملوں اور ان کے خلاف ابھرنے والی انتہا پسند آئیڈیالوجیز کی تشخیص اور شناخت پر آرٹیکل اور ریسرچ پر نظر ڈالنا شروع کی تو کسی ایک قوم پرست نے افغان جہاد، طالبان کے ابھار کے پس منظر میں دیوبندی مکتبہ فکر اور دیوبندی مدارس کے کردار کو زیر بحث لاتے نہیں دیکھا

ایک صاحب ہیں شاہین بونیری ان کا ایک ریسرچ پیپر جب میں نے پڑھا تو خیبرپختون خوا میں صوفی مزارات، موسیقی، رقص وغیرہ پر حملے کی وجوہات کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے طالبان کو پاکستان کی پراکسیز قرار دیا اور اس سے ہٹ کر انہوں نے تحریک طالبان پاکستان اور تحریک طالبان افغانستان کی تاریخی اور دیوبندی جڑوں کو ظاہر کرنے سے انکار کیا اور کسی ایک جگہ بھی انہوں نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ طالبان کی بنیاد دیوبندی تکفیری خارجی آئیڈیالوجی پر ہے جو ان کو دیوبندی مدراس میں پڑھائی جارہی ہے – شاھین بونیری جیسے درجنوں پشتون قوم پرست ایسے ہیں جو اسے مذھبی انتہا پسندی،اسلامی عسکریت پسندی، سلفی دھشت گردی وغیرہ وغیرہ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں اور اس کو پشتون معاشرے کے اندر پاکستان ، پنجاب یا زیادہ سے زیادہ سعودی عرب کی پراکسی کے طور پر بیان کرتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو اسے سعودی ایران پراکسی کشمکش کا نتیجہ بتلاتے ہیں لیکن اس سارے تذکرے میں وہ دیوبندی ملاّؤں، دیوبندی مدرسوں اور دیوبندی تنظیموں کے کردار کو شناخت کے ساتھ زیر بحث تو کیا، نام لینا تک پسند نہیں کرتے بلکہ ایک بہت بڑی زیادتی یہ کرتے ہیں کہ وہ دیوبندی اور سلفی مکتبہ فکر کے اندر دھشت گردی کی باقاعدہ روایت کو سنی بریلوی یا شیعہ کے اکا دکا انفرادی تشدد کے واقعے کے برابر قرار دے دیتے ہیں اور حساب برابر کرنے کی کوشش کرتے ہیں

http://pamirpost.newsvine.com/_news/2010/11/04/5407515-pakistans-endangered-sufi-spirit?lite

https://lubpak.com/archives/306531

مجھے ایسے لگتا ہے کہ پشتون قوم پرست جہاں طالبان اور سپاہ صحابہ نام نہاد اہلسنت والجماعت کی پشتون علاقوں میں دھشت گردی کو پاکستان، سعودی عرب کی سٹرٹیجک پراکسی کے طور پر دیکھتے ہیں وہیں وہ اسے نسلی بنیادوں پر بھی فکس کرتے ہیں وہ اسے پنجابی ،ازبک، چیچن، چینی ،عرب دھشت گردی سے تعبیر کرنے میں بہت جلدی برتتے ہیں لیکن وہ اس کے اکثریتی مقامی جز پشتون دیوبندی دھشت گردوں کو نظر انداز کردیتے ہیں اور شاید یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ تکفیری خارجی دھشت گرد اور انتہا پسند آئیڈیالوجی شاید پشتون دیوبندی رجحان کے لیے بھی ایک اجنبی فیکٹر ہے اور فرحت تاج نے تو اس پر بہت زور دینے کی کوشش کی ہے

مذکورہ بالا نکتہ نظر میں جو نسلی تعصب، شاؤنزم جھلکتا ہے اور علمی خامیاں ہیں وہ ہم سب کے سامنے ہے اور ہم پشتون قوم پرستوں سے ان خامیوں کو دور کرنے کی توقع رکھتے ہیں جس کی امید فرحت تاج ،خادم حیسن جیسے لوگوں کے رويے اور غصے پر مبنی ردعمل کو دیکھتے ہوئے کم ہوتی جارہی ہے

قوم پرست دانشور پشتون کلچر کی صوفی سنّی بریلوی پشتون اور شیعہ پشتون آبادی کے حضہ کو نظر انداز کرتے ہیں اور خاص طور پر پشتون سنّی بریلوی عنصر کا تو ان کے ہاں زکر بہت کم ملتا ہے یا بالکل نہیں جسے ہم ثقافتی تنوع کے منافی رویہ خیال کرتے ہیں

محمد بن ابی بکر، مدیر تعمیر پاکستان

https://lubpak.com/archives/tag/pashtuns

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -