اداریہ تعمیر پاکستان: کیا شیعہ ہزارہ برادری اور نواز حکومت کی بات چیت واقعی کامیاب ہو گئی؟

سانحہ مستونگ کے شہداء کی تدفین ان کے پیاروں نے اشک بار آنکھوں اور نوحوں کے ساتھ آج کوئٹہ میں قبرستانوں میں کردی ہے

اور یہ تدفین اس مبینہ کامیاب بات چیت کے نتیجے میں ہوئی جو وفاقی وزیر داخلہ جوہدری نثار اور ان کی ٹیم کے دوسرے اراکین کے ساتھ کوئٹہ دھرنا کمیٹی کے شرکاء نے کئے

کوئٹہ دھرنا کمیٹی کے زمہ داران نے حکومت کے سامنے مندرجہ ذیل مطالبات رکھے تھے

وفاقی وزیر داخلہ دھرنے کی جگہ پر آئیں

بلوچستان میں شیعہ کمیونٹی کے خلاف سرگرم دھشت گرد لشکر جھنگوی کے خلاف آپریشن کیا جائے

بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے

یہ تینوں مطالبات بظاہر مان لیے گئے اور جب یہ سطور لکھی جارہی ہیں تو سیکورٹی فورسز کی جانب سے لشکر جھنگوی کے خلاف آپریشن کی خبریں ٹی وی چینلز پر آرہی ہیں

 بلوچستان کے اندر اور باہر بہت سے باخبر حلقوں میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ بلوچستان میں دیوبندی تکفیری خارجی دھشت گرد گروہ جیسے لشکر جھنگوی وغیرہ ہیں ان کو ایف سی،آئی ایس آئی کا تعاون حاصل ہے اور یہ ریاست کی ایک پراکسی کے تحت بلوچستان میں ہزارہ شیعہ کمیونٹی کی منظم نسل کشی میں عسکری اسٹبلشمنٹ کے ہاتھ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا

ایسے میں دیکھنا یہ ہے بلوچستان حکومت،وفاقی حکومت ان مبینہ ڈیتھ اسکواڈ کے بارے میں کیا کاروائی اختیار جن کو ایف سی اور عسکری اسٹبلشمنٹ نے خود تیار کیا جو ایک طرف تو بلوچ قوم کی نسل کشی میں ملوث ہیں تو دوسری طرف ہزارہ کمیونٹی کو ففتھ کالمسٹ قرار دے کر ماررہے ہیں اور ان ڈیتھ اسکواڈ کی اکثریت کا تعلق کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان سے ہے جن میں ایک اہم نام شفیق مینگل اینڈ کمپنی کا ہے جو اہل سنت والجماعت کے نام سے پورے بلوچستان میں سرگرم عمل ہے

تعمیر پاکستان ویب سائٹ کا خیال یہ ہے کہ کوئٹہ میں جن لوگوں نے وفاقی حکومت سے بات چیت کی ان کے مطالبات ہی ان کے فکری الجھاؤ کو آشکار کرنے کے لیے کافی تھے

ہم نے دھرنوں اور احتجاج کے شروع ہوتے ہی لکھنا شروع کیا تھا کہ شیعہ کمیونٹی کی نمائندہ جماعتوں اور تنظیموں کو ان دھرنوں اور احتجاج کو ملک کی تمام مظلوم مذھبی برادریوں کی نمائندہ تنطیموں کی شرکت کے ساتھ مشترکہ احتجاج اور دھرنا پروگرام بنانا چاہئیے

ہمیں یہ امید تھی کہ جس طرح مجلس وحدت المسلمین اور سنّی اتحاد کونسل نے محرم اور عیدمیلاد النبی پر وحدت کا مظاہرہ کیا تھا اس مرتبہ زیادہ منظم طریقے سے یہ مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا

لیکن نجانے وہ کون سے عوامل تھے جن کی وجہ سے یہ مظاہرہ دیکھنے کو نہ مل سکا

ہم سمجھتے ہیں کہ ایک خلاء جو ان دھرنوں اور احتجاج کے دوران دیکھنے کو ملا وہ ان دھرنوں اور احتجاج میں شیعہ،سنّی ،احمدی،ہندؤ،کرسچن اور دیگر سیکولر،لبرل حلقوں کے مشترکہ ایونٹ نہ ہونے کے تاثر کا ابھرنا ہے

دوسرا خلاء یہ تھا کہ جو لوگ کوئٹہ سمیت ملک بھر میں ان دھرنوں کو منظم کرنے زمہ دار تھے وہ حکومت کو دباؤ میں لاکر کم ازکم فوری طور پر مندرجہ زیل اقدامات کی منظوری لے سکتے تھے

اہل سنت والجماعت/کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان پر مکمل پابندی

محمد احمد لدھیانوی،خادم ڈھلوں،اورنگ زیب فاروقی ،شفیق مینگل،قاری ظہور سمیت سپاہ کے ان لوگوں کی گرفتاری جن پر فوجداری مقدمات قائم ہیں

شیعہ کے خلاف نفرت انگیر لٹریچر اور مواد کے شایع کرنے اور پھیلانے پر پابندی اور اس کے زمہ داروں کی نشاندھی کرکے گرفتاری کا مطالبہ

لیکن یہ مطالبات سرے سے حکومت کے سامنے رکھے نہیں گئے اور اتنے دباؤ کو یونہی ختم ہوجانے دیا گیا

تعمیر پاکستان ویب سائٹ یہ سمجھتی ہے کہ دیوبندی تکفیری خارجی آئیڈیالوجی پاکستان کے مسلمانوں کی اکثریت شیعہ اور سنّی برادریوں کے لیے ہی نہیں بلکہ اس ملک کی جملہ مذھبی اور قومی گروہوں کے لیے سنگین خطرہ اور چیلنج ہے

اس چیلنج کا مقابلہ الگ الگ جزیرے بناکر اور بیگانگی کے ساتھ احتجاج اور دھرنے دیکر کرنا ممکن نہیں ہے

پاکستان کی خود کو سیکولر،لبرل اور ترقی پسند کہنے والی سیاسی جماعتیں جن میں سرفہرست پاکستان پیپلزپارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی ،ایم کیو ایم ہیں کو مذھبی فاشزم کے خلاف اب تک اپنی حکمت عملی پر دوبارہ غور و فکر کرنا چاہئیے

ان جماعتوں کو مذھبی فاشزم جس کا سب سے غالب اظہار دیوبندی تکفیری خارجی آئیڈیالوجی کے ابھار کی شکل میں ہورہی ہے کے خلاف اپنے کارکنوں کو متحرک کرنا چاہئیے

پاکستان کی سیکولر اور لبرل فورسز کو شیعہ نسل کشی اور اس کے زمہ داروں کی شناخت کو چھپانے کا رویہ ترک کرنا ہوگا اور ايک مشترکہ محاز کھڑا کرنا ہوگا

یہ واحد راستہ ہے جس کو اپناکر ہی پاکستان کے اندر مظلوم مذھبی گروہوں کے اندر ان جماعتوں سے بڑھتی ہوئی بیگانگی کو روکا جاسکتا ہے

پاکستان کے شیعہ،سنّی ،کرسچن،احمدی،ہندؤ برادریوں کو دیوبندی تکفیری خارجی آئیڈیالوجی کے خلاف اپنی کوششوں کو اور مربوط اور ٹھوس بنانے کی ضرورت ہے

مجلس وحدت المسلمین ،سنّی اتحاد کونسل،ٹی این ایف جے ،جماعت اہل سنت،پاکستان سنّی تحریک ،شیعہ علماء کونسل سمیت تمام شیعہ اور سنّی جماعتوں کو آپس میں اتحاد اور اشتراک بڑھانے کی اشد ضرورت ہے اور ان کو خاص طور پر تکفیری آئیڈیالوجی کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے جس کا فقدان نظر آرہا ہے

تعمیر پاکستان پورے ملک میں کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان اور اس کی معانوی اولاد لشکر جھنگوی ،تحریک طالبان پاکستان،جنود الحفصہ،انصار المجاہدین وغیرہ کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتی ہے اور شیعہ،سنّی،کرسچن،احمدی اور جملہ سیکولر لبرل حلقوں سے اس آپریشن کا مطالبہ کرنے اور اس کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کی تجویز دیتی ہے

تعمیر پاکستان واضح کرتی ہے کہ “تحفظ پاکستان آرڈیننس ” اور بلوچستان میں لشکر جھنگوی کے خلاف آپریشن کی آڑ میں بلوچ قوم سے حساب برابر کرنے کی کوشش ہرگز نہ کی جائے

Comments

comments

Latest Comments
  1. farooq Usmani
    -