ملک اسحاق کا دست راست غلام رسول شاہ علامہ ناصر عباس کے قتل کیس میں گرفتار، اہم انکشافات متوقع
لشکر جھنگوی کے بانی اور دیوبندی تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کے سئنیر نائب صدر ملک اسحاق کے دست راست اور لشکر جھنگویکے گرفتار اراکین کی معاونت کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے انچارج غلام رسول شاہ کو پنجاب پولیس نے علامہ ناصر عباس اور اہل سنت والجماعت کے صوبائی صدر شمس معاویہ کے قتل میں ملوث دو لشکر جھنگوی کے دھشت گردوں سے تفتیشش کے بعد اپنی حراست میں لے لیا ہے
گرفتار دھشت گردوں سے ابتدائی تفتیشش سے معلوم ہوا ہے کہ دبئی میں بیٹھے مذکورہ دونوں مقتولین کے قتل کے ماسٹر مائینڈ نے یہ منصوبہ غلام شاہ کے زریعے سے پایہ تکمیل تک پہنچایا-جبکہ غلام رسول شاہ جوکہ مبینہ طور پر ایل ایل بی کئے ہوئے ہے اور چشتیاں بار کا رکن بی ہے ملک اسحاق کا اہم ساتھی ہے اور اس سے “نوائے خلافت راشدہ”کے نام سے سپاہ صحابہ پاکستان کا ترجمان رسالہ جو نکالا تھا اس میں کسی بھی جگہ اہل سنت والجماعت کا مرکزی صدر محمد احمد لدھیانوی یا پنجاب کے صدر شس معاویہ کا نام نہیں تھا جبکہ امیر کے طور پر ملک اسحاق کا نام رسالے کے ٹائٹل پر جلی حروف سے شایع کیا گیا تھا-غلام رسول شاہ نے راولپنڈی والے واقعے کے فوری بعد جنوبی پنجاب میں اپنے آبائی علاقے چشتیاں میں جلوس کی قیادت کرتے ہوئے امام بارگاہ اوربازار میں نجف میڈیکل سٹور سمیت شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی دکانوں ک نذر آتش کردیا تھا
غلام رسول شاہ فورتھ شیڈول میں شامل ہے-اور اس کے بارے میں پنجاب کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیسک کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ یہ پنجاب میں لشکر چھنگوی کے لوگوں میں رابطہ کاری کے فرائض سرانجام دے رہا تھا-اس کے جیل میں بند لشکر جھنگوی کے خطرناک دھشتگردوں سے روابط بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں تھے-بھکر میں جب ملک اسحاق نے قاری سعید کو بٹھانے اور شہباز شریف کو بلامقابلہ منتخب کرانے میں اہم کردار ادا کیا تو غلام رسول شاہ کی پنجاب میں سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں-ملک اسحاق نے پابندیوں کے باوجود سعودی عرب کا دورہ کیا-جبکہ اس کے دست راست غلام رسول شاہ نے بھی سعودیہ عرب میں مکّہ مکرمہ میں عالمی تحفظ ختم نبوت کے مولوی عبدالحفیظ مکّی سے ملاقات کی-عبدالحفیظ مکّی سعودی حکومت اور وہاں کی وہابی ملاکریسی کا بہت منہ چڑھا ہے-مکّی کو سعودی حکومت نے ایک ٹی وی چینل لانچ کرنے میں بھی مدد کی جوکہ تکفیری ،خارجی نظریات کا پروپیگنڈا کرتا ہے
اور عبدالحفیظ مکّی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں تکفیری دیوبندی گروپوں کو سعودی امداد اور سعودی ایجنڈے پر عمل درآمد میں مکّی کی حثیت اسی طرح سے مڈل مین کی ہے جس طرح سے اہل حدیثوں کے مدارس اور تنظیموں میں سعودی امداد اور ایجنڈے کی ترسیل میں ڈیرہ غازی خان سے ممبر قومی اسمبلی بننے والے حافظ عبدالکریم کی ہے-ملک اسحاق گروپ اور محمد احمد لدھیانوی گروپ دونوں کو مکّی کے زریعے سعودی امداد ملتی ہے-یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عبدالحفیظ مکّی نے دونوں گروپوں کے درمیان اختلافات ختم کرانے کی کوشش کی تھی مگر اس میں کامیابی نہ مل سکی-پنجاب پولیس ،کاؤنٹر ٹیررازم ڈیسک نے دیگر انٹیلی جنس اداروں کی مدد سے پنجاب میں لشکر چھنگوی کے نیٹ ورک کا سراغ لگالیا ہے-کاؤنٹر ٹیررازم ڈیسک پر کام کرنے والے ایک انتہائی اہم افسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تعمیر پاکستان ویب سائٹ کو بتایا کہ ان کو نہ صرف لشکر جھنگوی کے دھشت گردوں کے نیٹ ورک اور آئیندہ کے منصوبوں کے بارے میں پتہ چلا ہے بلکہ ان کو اس نیٹ ورک کو لاجسٹک سپورٹ ،فنانشل سپورٹ اور ریکی سپورٹ کرنے والے نیٹ ورک کے بارے میں بھی اہم شواہد ملے ہیں-اور اس نیٹ ورک میں کام کرنے والوں میں سے کئی ایک سیاسی اور معروف مذھبی نام بھی شامل ہیں
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مسلم لیگ نواز کی صوبائی حکومت لشکر جھنگوی کی سپورٹ کرنے والے تنظیمی نیٹ ورک کو توڑنے اور اس سے منسلک ان افراد کو گرفتار کرنے میں صدق دل سے کام لے گی جن کی سیاسی قوت ہے اور وہ شہباز شریف کے ساتھ اتحاد میں بھی کھڑے ہین-کم از کم پنجاب حکومت اہل سنت والجماعت(کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان )پر پابندی لگانے اور اس کی منافرت انگیز مہم کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی-جبکہ مصدقا اطلاعات کے مطابق شہباز حکومت اے ڈبلیو ایس جے کو بلدیاتی الیکشن میں کوٹہ دینے پر بھی راضی ہوگئی ہے جبکہ اس کے کئی ایک ممبران کو خود نواز لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑایا جائے گا-
Muhammad Ahmed Ludhianvi with Syed Ghulam Rasool shah At Saudia from Progressive Activists on Vimeo.
https://lubpak.com/archives/237179
https://lubpak.com/archives/298311
جبکہ غلام رسول شاہ اور ملک اسحاق کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹ پریس میں بھی شایع ہوئی تھیں کہ یہ دونوں رہنماء پنجاب کے اندر شیعہ مسلک کے خلاف دھشت گردی اور فرقہ وارانہ فساد کے لیے کوشاں ہیں-ان دونوں کو ستمبر 2013ء میں دوبارہ نظر بندکیا گیا مگر حیرت انگیز طور پر غلام رسول شاہ کو رہا کردیا گیا تھا اور اس رہائی کے بعد پنجاب کے اندر ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں اور کئی ایک جگہوں پر شیعہ-دیوبندی تصادم کی نوبت آگئی تھی-اسی اثناء میں رالپنڈی والا سانحہ رونما ہواجسمیں غلام رسول شاہ کا اہم کردار تھا-
http://defence.pk/threads/lej-leader-ghulam-rasool-placed-under-house-arrest.130798/