مولوی شمس معاویہ اورعلامہ ناصر عباس کو کالعدم دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ کے ملک اسحاق گروپ نے قتل کیا- پولیس ذرائع
آئی بی،ایم آئی،آئی ایس آئی اور پنجاب کاؤنٹر ٹیررآزم ڈیسک کی جانب سے اکٹھی کی گئی معلومات کی بنیاد پر اسلام آباد پولیس نے ایک خصوصی آپریشن کیا اور دو افراد کو گرفتار کرلیا-ان افراد کو دیوبندی تکفیری انتہا پسند جماعت کے صوبائی صدر مولوی شمس معاویہ اور تحریک نفاز فقہ جعفریہ کے رہنماء علامہ ناصر عباس کے قتل کا زمہ دار قرار دیا گیا ہے-جن پولیس حکام نے اس آپریشن میں حصّہ لیا ان میں سے بعض حکام نے پردے کے پیچھے رہ کر انکشاف کیا کہ ان کو انٹیلی جنس حکام نے پہلے سے خبردار کیا تھا کہ پنجاب میں دیوبندی اور شیعہ علماء اور سیاسی رہنماؤں کے قتل کی سازش تیار ہوچکی ہے-ایک گروہ دیوبندی-شیعہ فساد پنجاب میں کروانا چاہتا ہے-ان حکام نے اس گروہ کے بارے میں مزید کچھ بتانے سے انکار کردیا-
تعمیر پاکستان ویب سائٹ کو اپنے سورسز سے معلوم ہوا ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ یا جعلی اہل سنت والجماعت (اے ڈبلیو ایس جے) کے صوبائی صدر شمس معاویہ اور تحریک نفاز فقہ جعفریہ کے رہنماء علامہ ناصر عباس کے قتل میں اے ڈبلیو ایس جے کا ملک اسحاق اور اورنگ زیب فاروقی گروپ ملوث ہے-تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے شمس معاویہ کے قتل کی خبر شایع کرتے ہوئے خصوصی سٹوری میں پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ شمس معاویہ کا قتل فرقہ واریت کا شاخسانہ نہیں بلکہ اندرونی جھگڑے کی وجہ سے ہوا ہے اور اس قتل میں ملک اسحاق گروپ ملوث ہے- تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے اپنی اسی خصوصی سٹوری میں لکھا تھا کہ شمس معاویہ کا قتل اس وقت ہوا جب اے ڈبلیو ایس جے کے سیکرٹری اطلاعات و نشریات اورنگ زیب فاروقی لاہور میں ملک اسحاق گروپ کے ساتھ جامعہ منظور الاسلامیہ میں خفیہ اجلاس کررہا تھا اور اس دورے کے دوران اورنگ زیب نے ایسے کسی بھی رہنماء کے ساتھ ملاقات سے احتراز کیا جو اے ڈبلیو ایس جے کے مرکزی صدر محمد احمد لدھیانوی گروپ سے تعلق رکھتا تھا-
اے ڈبلیو ایس جے کے فنڈز کی تقسیم اور اے ڈبلیو ایس جے کے تنظیمی کنٹرول کی جنگ محمد احمد لدھیانوی گروپ اور ملک اسحاق گروپ میں شدید ہوگئی ہے-تعمیر پاکستان ویب سائٹ کو اس حوالے سے مزید معلومات بھی ملی ہیں-جھنگ میں اے ڈبلیو ایس جے کے مرکزی صدر محمد احمد لدھیانوی کے انتہائی قریبی ساتھیوں سے پتہ چلا ہے کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ ،سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال،صوبائی وزیر رانا مشہود اور قصور کے معروف رانا حیات وغیرہ کی کوششوں اور وساطت سے مسلم ليگ نوآز کے قائد میاں محمد نواز شریف اور چیف منسٹر شہباز شریف نے اے ڈبلیو ایس جے/کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کی پنجاب کی قیادت محمد احمد لدھیانوی اینڈ کمپنی کے ساتھ اتحاد بنایا-محمد احمد لدھیانوی اور ان کے ساتھیوں نے یقین دلایا کہ وہ سیاسی روپ میں کام کریں گے-جبکہ جواب میں پنجاب حکومت ان کو صوبے میں اپنی تنظیم کو منظم کرنے کی اجازت دے گی-یہ غیر اعلانیہ معاہدہ طے پاگیا
اسی دوران آئی ایس آئی کے بعض افسران کے کہنے پر ملک اسحاق اور ان کے کئی ساتھی بھی جیل سے باہر آگئے-کہا جارہا ہے کہ لشکر جھنگوی کے سابق سربراہ اور ان کے ساتھیوں کو اس لیے رہائی ملی تھی کہ وہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے دیوبندی دھشت گردوں کو پرامن جدوجہد پر آمادہ کریں گے-ملک اسحاق نے ابتداء میں تو ایسے ہی ظاہر کیا لیکن پھر رفتہ رفتہ اس کے زیر اثر اے ڈبلیو ایس جے کے لوگوں نے دھشت گردی کی جانب رخ کرلیا-کہا جاتا ہے کہ ملک اسحاق کا گروپ نہ صرف لشکر جھنگوی العالمی سے رابطے میں آیا بلکہ اس کے روابط جنود الحفصہ اور پھر وہاں سے القائدہ سے بھی ہوئے
ملک اسحاق کے گروپ نے سپاہ صحابہ اہل سنت والجماعت کے مرکزی صدر محمد احمد لدھیانوی گروپ کی سیاسی فلائٹ کے آگے روڑے اٹکانے شروع کرڈالے-ملک اسحاق کی آزادانہ لقل و حرکت نے جنوبی پنجاب کے تین ڈویژن ملتان،ڈیرہ غازی خان اور بہاول پور میں بہت تیزی سے جڑ پکڑنا شروع کردی جبکہ لاہور ،فیصل آباد اور پنڈی ڈویژن کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنی ملیٹنٹ برتری کا فائدہ اٹھانے کی کوشش بھی کی گئی-مولوی شمس معاویہ ملک اسحاق گروپ کے لاہور کے تنظیمی سیٹ اپ پر کنٹرول حاصل کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا تھا-جبکہ ملک اسحاق گروپ کی خواہش تھی کہ جس طرح کا طوفان کراچی میں اس کا دست راست اورنگ زیب فاروقی اٹھا چکا ہے اور وہ دیوبندی مسلک کے معتدل لوگوں کو پیچھے کرچکا ہے ویسے ہی پنجاب کے اندر ہونا چاہئیے-محرم الحرام کے موقعہ پر عین عاشورہ کے دن اے ڈبلیو ایس جے کے لشکر جھنگوی گروپ کے بانی ملک اسحاق کے ساتھیوں نے بہت کاریگری کے سآتھ پہلے جامعہ تعلیم القران کو آگ لگائی-پھر مدینہ مارکیٹ جلائی اور اس کا الزام اہل تشیع پر دھرتے ہوئے پنجاب بھر میں دیوبندی-شیعہ فساد برپا کرنے کی کوشش کی
چشتیاں پولیس کے حکام کا کہنا ہے چشتیاں میں 11 محرم الحرام کے دن ملک اسحاق کے معاون خاص اور فورتھ شیڈول میں شامل غلام رسول ایڈوکیٹ کی قیادت میں نکلنے والے مشتعل جلوس نے میڈیکل سٹورز،شیعہ کی املاک اور امام بارگاہ کو جلایا-اسی طرح سے ملتان کے ایک پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ سوتری وٹ محلہ ملتان پر حملہ کرنے والے اور گھنٹہ گھر چوک میں قدیمی علم کو آگ لگانے والوں میں بعض چہرے وہ تھے جو ملک اسحاق کے گروپ میں شامل تھے-اہل سنت والجماعت کے مرکزی صدر اور ان کی ساتھی جامعہ تعلیم القران والے حادثے سے سیاسی پاور کو اور مضبوط بنانے کی راہ پر چل رہے تھے لیکن ملک اسحاق گروپ نے اس واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے پنجاب میں سول وار جیسی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی-جب جامعہ تعلیم القران والے واقعے سے مطلوبہ مقاصد حل نہ ہوپائے تو پھر ايک تیر میں دو شکار کرنے کی کوشش کی گئی-ایک طرف تو مولوی شمس معاوکہ کا قتل کیا گیا تاکہ اس قتل کو جواز بناکر پھر پورے پنجاب میں شیعہ کی نسل کشی کا بازار گرم کیا جائے-اور دوسری طرف علامہ ناصر عباس کا قتل کیا گیا-تاکہ یہ دونوں واقعات جلتی پر تیل کا کام کریں اور ٹائمنگ چہلم امام کے قریب رکھی گئی تاکہ جہلم امام کے جلوسوں کو نشانہ بنایا جاسکے-
ملک اسحاق گروپ اہل سنت والجماعت پر کنٹرول میں کامیابی حاصل نہ کرنے کی ناکامی اور پھر دیوبندی اعتدال پسند اکثریت کو شیعہ،بریلوی اور دیگر نان دیوبندی گروہوں کے خلاف کھڑا کرنے اور ایک بھرپور باہمی فساد کی شروعات کرنے میں بھی کامیاب نہ ہوسکا-دوسری جانب محمد احمد لدھیانوی اور ان کے دیگر ساتھی پنجاب میں بنی ہوئی اپنی ووٹ پاکٹس کو محفوظ کرنا اور ان میں اضافے کی شدید خواہش ہورہی ہے-ان کو وفاق المدارس،تبلیغی جماعت اور اس کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت اور طاہر اشرفی و زاہد قاسمی کی پاکستان علماء کونسل کی حمائت حاصل ہے-یہ اے ایس ڈبلیو جے کی شیعہ مخالف مہم کو سیاسی کمپئن بنانے کے راستے پر چل رہے ہیں-اس گروہ کو طالبان کی حامی جماعتوں جماعۃ الدعوۃ ،جماعت اسلامی ،جمعیت اہل حدیث اور خود جے یو آئی ایف کی حمائت حاصل ہے-جبکہ ملک اسحاق گروپ کو دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کی مکمل حمائت حاصل ہے
سٹریٹجی کا یہ اختلاف ملک اسحاق گروپ کو اسٹبلشمنٹ اور مسلم لیگ نواز سے بھی دور لے جارہا ہے-لیکن ملک اسحاق گروپ کو اے ڈبلیو ایس جے کے کارکنوں اور دیوبندی مدرسوں میں شیعہ مخالف جذباتی لٹریچر کے اثر تلے دبے نوجوان اور کم سن طالب علموں اور کئی ایک مدرسین کی حمائت حاصل ہے جس کی وجہ سے محمد احمد لدھیانوی گروپ ملک اسحاق گروپ کو تنظیم سے فارغ کرنے سے ڈر رہا ہے-اہل سنت والجماعت کے اندر واضح تقسیم ہے-ایک گروپ کے خیال میں ایک سیاسی تحریک منظم طور پر شیعہ کو آئین میں غیر مسلم مذھب قرار دلواسکتی ہے-اور اس کو یہ بھی یقین ہے کہ ان کی پروپیگنڈہ نفرت انگیز مہم شیعہ مذھب سمیت غیر دیوبندی برادریوں کی رسومات اور رواج پر پابندی عائد کرانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے-لیکن ملک اسحاق گروپ اے ڈبلیو ایس جے کو بھی کھلے عام تشدد کرنے اور بندوق سے فیصلہ کرنے کے حق کی بات کررہا ہے-پاکستان کی اسٹبلشمنٹ اور مسلم لیگ نواز اس نام نہاد آئینی جدوجہد کی حامی شیعہ مخالف دیوبندی تکفیری لابی کی مائی باپ بنی ہوئی ہے-
آخری خبریں آنے تک تاحال اسلام آباد پولیس ان غیرملکیوں کے بارے میں کچھ بتانے سے قاصر ہے جنھوں نے ان دو قاتلوں کو ہائر کیا تھا شمس معاویہ اور علامہ ناصر عباس کے قتل کے لیے-جبکہ ان قاتلوں کے کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان /اے ڈبلیو ایس جے کے رکن ہونے اور ان کے ملک اسحاق گروپ سے تعلقات جیسے حقائق کو چھپا رہی ہے-جن کو غیر ملکی کہا جارہا ہے وہ پاکستانی نژاد ہیں-اور دبئی میں بیٹھ کر دھشت گردی کا نیٹ ورک چلارہے ہیں-یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اے ڈبلیو ایس جے کے اندر ملک اسحاق گروپ کو اسٹبلشمنٹ اور حکومت میں بیٹھی سعودی حامی لابی ان کو اس بات پر رام کرنے کی کوشش کررہی کہ وہ حسب سابق اے ڈبلیو ایس جے کے عسکری ونگ کے طور پر لشکر جھنگوی کو کام کرنے دیں اور پنجاب کو ڈسٹرب نہ کریں-جبکہ ملک اسحاق گروپ پر تحریک طالبان،جنود الحفصہ اور دیگر سپلنٹر گروپوں کا سخت دباؤ ہے کہ نہ صرف شیعہ ،بریلویوں،احمدی،کرسچن اور ہندؤں کے خلاف دھشت گردی کی جائے بلکہ ریاست کی پولیس،فوج،انٹیلی جنس ایجنسیوں اور تعلیمی اداروں پر بھی حملے جاری رکھے جائیں اور عالمی دیوبندی تکفیری آئیڈیالوجی پر مبنی پاکستان کو دیوبندی-تکفیری ریاست میں بدل دیا جائے
Summary: Deobandi cleric Shams Muavia and Shia cleric Allama Nasir Abbas were killed by the same Deobandi terrorist outfit led by Malik Ishaq and Aurangzeb Farooqi.
[youtube id=”XhJ0Zb-IYpk” width=”600″ height=”340″ position=”left”]
Comments
Tags: ISI, Nawaz Sharif, Shia Genocide & Persecution, Sipah-e-Sahaba Pakistan (SSP) & Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) & Ahle Sunnat Wal Jamaat (ASWJ)
Latest Comments
سپاہ صحابہ اختلافات کا شکار
علی سلمان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور
آخری وقت اشاعت: جمعرات 13 ستمبر 2012 , 17:27 GMT 22:27 PST
Facebook
Twitter
Google+
دوست کو بھیجیں
پرنٹ کریں
ملک اسحاق پر سو سے زائد شیعہ اور دیگر افراد کے قتل کے مقدمات قائم ہیں
پاکستان میں شیعہ مخالف کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ ان دنوں اختلافات کا شکار ہے اور اطلاعات کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق اس کے امیر بننا چاہتے ہیں۔
اسی بارے میں
ملک اسحاق دس روز کے لیے نظر بند
ملک اسحاق چودہ برس بعد رہا
’اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے‘
متعلقہ عنوانات
پاکستان, دہشت گردی
تنظیم کے موجودہ سربراہ احمد لدھیانوی کے حمائتیوں کا کہنا ہے کہ سربراہ بننے سے پہلے ملک اسحاق کو پہلے تنظیم کے اصول و ضوابط کا پابند ہونا پڑے گا۔
ملک اسحاق پر سو سے زیادہ شیعہ اور دیگر افراد کے قتل کے مقدمات قائم ہیں اور وہ تقریباً پندرہ سال جیل میں کاٹ چکے ہیں۔
پولیس کے مطابق وہ جیل سے بھی اپنے تنظیمی معاملات چلاتے رہے ہیں۔
ملتان پولیس نے چند ہفتے پہلے ہی لشکر جھنگوی کے چند کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
ملتان کے سینئیر سپرنٹنڈنٹ پولیس گوہر نفیس نے بی بی سی کو بتایا کہ کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ واضح طور پر تقسیم ہوچکی ہے اور اس میں دو گروپ ہیں۔
سپاہ صحابہ کے ساتھ اختلافات
ملک اسحاق کسی زمانے میں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے ممبر تھے لیکن سپاہ صحابہ سے اختلاف کے بعد انہوں نے ایک نئی تنظیم لشکر جھنگوی کی بنیاد رکھی اور اس کے بانی امیر بنے۔
پولیس افسر کے بقول سپاہ صحابہ میں ایک لدھیانوی گروپ اور دوسرا ملک اسحاق گروپ ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ابھی کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جودرمیان میں ہے۔
ایس ایس پی نے کہا کہ جو بھی گروپ زیادہ کارکنوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا وہی اس کا سربراہ بنے گا۔
کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے موجودہ امیر مولانا احمد لدھیانوی نے مولانا اعظم طارق کے قتل کے بعد اس تنظیم کی سربراہی سنبھالی تھی۔اس وقت ملک اسحاق جیل میں تھے اور انہیں سنگین نوعیت کے متعدد مقدمات کا سامنا تھا۔
ملک اسحاق کسی زمانے میں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے ہی ممبر تھے لیکن اپنی مبینہ متشدد پالیسی کی بنیاد پر سپاہ صحابہ سے اختلاف کے بعد ایک نئی تنظیم لشکر جھنگوی کی بنیاد رکھی اور اس کے بانی امیر بنے۔ یہ تنظیم بھی اسی زمانے میں کالعدم قرار دے دی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق لشکر جھنگوی شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں ملوث ہے اور ان کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کے بعد ان کی ذمہ داری بھی قبول کرتی رہی ہیں۔
” ملک اسحاق جب رہا ہوئے تو اس وقت وہ کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ تھے اور تاحال انہوں نے سپاہ صحابہ کی رکنیت اختیار نہیں کی ہے۔”
کالعدم سپاہ صحابہ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر خادم حسین
کالعدم سپاہ صحابہ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک اسحاق جب رہا ہوئے تو اس وقت وہ کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ تھے اور تاحال انہوں نے سپاہ صحابہ کی رکنیت اختیار نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سربراہ بننے کا ایک طریقۂ کار ہے اور ملک اسحاق کو پہلے رکنیت لینی ہوگی اور پارٹی کے ان اصول و ضوابط پر کاربند ہونا ہوگا جو بدامنی اور قتل و غارت گری کے خلاف ہیں۔
کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی دو ایسی تنظیمیں ہیں جس کے کارکن عمومی طور پرسنی مسلمانوں کے دیوبند مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔
پولیس کے مطابق پنجابی طالبان کی اکثریت لشکر جھنگوی یا کالعدم سپاہ صحابہ کے سابق کارکنوں پر مشتمل ہے اور پولیس اور دیگر خفیہ ادارے ان کالعدم تنظیموں کے عہدیداروں اور کارکنوں کی مسلسل نگرانی کی کوشش میں رہتے ہیں۔
ماضی میں جب راولپنڈی میں شدت پسندوں نے جنرل ہیڈکوارٹر پر حملے کیے تو دورانِ مزاکرات شدت پسندوں کی کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی سے ٹیلی فون پر بات کروائی گئی تھی۔
شیعہ مخالفت کی بنیاد پر قیام میں آنے والی کالعدم سپاہ صحابہ سینٹرل پنجاب کی ایک اہم سیاسی جماعت بھی ہے اور اس کے عہدیدار اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی منتخب ہوتے رہے ہیں۔
سیاسی اختلاف موجود
سپاہ صحابہ کےسیاسی نظریات رکھنے والے زیادہ تر کارکن مولانا احمد لدھیانوی کے حق میں ہیں جبکہ انتہا پسند کارکنوں کی بڑی تعداد ملک اسحاق کو پسند کرتی ہے۔
گزشتہ عام انتخابات میں اس تنظیم کے سربراہ احمد لدھیانوی اگرچہ رکن قومی اسمبلی منتخب نہ ہو سکے تھے تاہم انہوں نے پینتالیس ہزار کے قریب ووٹ حاصل کیے تھے۔
کالعدم تنظیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک اسحاق آئندہ انتخابات میں کالعدم سپاہ صحابہ کے نامزد امیدوار بننا چاہتے ہیں۔ ملک اسحاق کو گزشتہ ہفتے عمرے سے واپسی پر پولیس نے اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا اور وہ عدالتی تحویل میں جیل میں بند ہیں۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق سپاہ صحابہ کےسیاسی نظریات رکھنے والے زیادہ تر کارکن مولانا احمد لدھیانوی کے حق میں ہیں جبکہ انتہا پسند کارکنوں کی بڑی تعداد ملک اسحاق کو پسند کرتی ہے۔
ملتان کے ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ مولانا احمد لدھیانوی اور ملک اسحاق کے درمیان سیاسی اختلاف موجود ہے اور اطلاعات کے مطابق یہ لڑائی کسی بھی وقت مسلح تصادم کا رخ بھی اختیار کر سکتی ہے۔
ملک اسحاق کے مقدمات کی تفتیش کرنے والے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اگر کسی مرحلے پر ملک اسحاق کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ اور رکن پارلیمان بننے کے منصوبے میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے سامنے ایک نیا چیلنج ہوگا
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/09/120907_sipah_e_sahaba_split_rwa.shtml