کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کے رہنما مولوی شمس معاویہ کا قتل اندرونی تقسیم کا شاخسانہ ہے
English version: Major split in banned terrorist outfit Sipah-e-Sahaba ASWJ results in murder of its chief in Punjab https://lubpak.com/archives/294791
اہل سنت والجماعت (سپاہ صحابہ پاکستان) کے صوبائی سرپرست اعلی کا قتل کس کی سازش ہے؟
کیا یہ اہل سنت والجماعت کے اندر دھڑے بندی کا شاخسانہ ہے؟
رپورٹ تعمیر پاکستان
اہل سنت والجماعت صوبہ پنجاب کے سرپرست اعلی مولانا شمس معاویہ کو جمعے کے روز لاہور کے اندر ائر پورٹ جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے گولیاں مارکر ہلاک کرڈالا-ان کی موت کے بعد پنجاب کے اندر ایک مرتبہ پھر کشیدگی بڑھ گغی ہے اور یہ واقعہ چہلم امام حسین سے دس روز پہلے وقوع پذیر ہوا ہے اس سے چہلم کے جلوسوں کے لیے بھی خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے-اہل سنت والجماعت سابقہ سپاہ صحابہ پاکستان کی جانب سے اس واقعے کو فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کہا جارہا ہے-لیکن اہل سنت والجماعت کے اپنے اندر ہی بعض زرایع اس ٹارگٹ کلنگ کو اہل سنت والجماعت کے اندر دھڑے بندی اور ان دھڑوں کے اندر پائے جانے والے اختلافات کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں
اہل سنت والجماعت کے قریبی زرایع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اہل سنت والجماعت اس وقت دو بڑے دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے-ایک دھڑے کی قیادت مولانا محمد احمد لدھیانوی کررہے ہیں جن کا تعلق جھنگ سے ہے-جبکہ دوسرے دھڑے کی قیادت ملک اسحاق کے پاس ہے جو نظر بند ہیں اور ان کی جگہ نیابت کے فرائض کراچی سے تعلق رکھنے والے اہل سنت والجماعت کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا اورنگ زیب فاروقی کررہے ہیں-مولانا محمد احمد لدھیانوی کو جھنگ میں ہی مولانا اعظم طارق مرحوم کے صاحبزادے اور بھائی کی مخالفت کا بھی سامنا ہے جو اس وقت کھل کر ملک اسحاق گروپ میں ہیں-اسی طرح چشتیاں سے تعلق رکھنے والے غلام رسول ایڈوکیٹ جو کہ اہل سنت والجماعت اور لشکر جھنگوی کے اسیروں کی دیکھ بھال کمیٹی کے نگران بھی ہیں ان کا گروپ بھی ملک اسحاق کے ساتھ ہے-اور انہوں نے اہل سنت والجماعت کا جو ترجمان رسالہ نکالا اس میں کہیں سرپرستی میں محمد احمد لدھیانوی کا نام نہیں ہے-بلکہ امیر اہل سنت والجماعت کے طور پر ملک اسحاق کا نام لکھا ہوا ہے-
تعمیر پاکستان سے بات کرتے ہوئے اہل سنت والجماعت ضلع رحیم یار خان کے صدر حافظ شفیق معاویہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی مرکزی قیادت کے ملک اسحاق گروپ سے اختلافات ہیں اور اس گروپ کی جانب سے ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھنے کو ملی ہیں اور آگر اس گروپ نے ڈسپلن کو توڑنے کا سلسلہ جاری رکھا تو پھر ان کے خلاف سخت تادیبی کاروائی ہوگی-جب اس سلسلہ میں تعمیر پاکستان نے ملک اسحاق کے بیٹے قاری عثمان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اصل سپاہ صحابہ تو وہ ہیں
اور ان کو کون نکال سکتا ہے-
تعمیر پاکستان کو سیکورٹی برانچ اور آئی بی کے اہلکاروں سے پتہ چلا کہ ان کی جانب سے صوبے اور وفاق کو یہ رپورٹس بہت پہلے بھجوائی جاچکی ہیں کہ اہل سنت والجماعت کے ملک اسحاق اور محمد احمد لدھیانوی دھڑوں میں اختلاف خونین تصادم میں بدل سکتا ہے-
اس بات کو انگریزی ماہنامہ ھیرالڈ نے بھی اپنی اکتوبر کی اشاعت میں ایک خصوصی نیوز سٹوری میں درج کیا تھا-جبکہ مولانا شمس معاویہ کے قتل کی واردات کو ایجنسیاں اس مبینہ دھڑے بندی کے تناظر میں بھی دیکھ رہی ہیں-اس تناظر کو دیکھنے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ مولانا اورنگزیب فاروقی مرکزی جنرل سیکرٹری اہل سنت والجماعت نے لاہور کا ایک دورہ کیا-اس دوران نہ تو ان کے میزبانوں نے اور نہ ہی لاہور کی تنظیم نے ان کے دورے کے بارے میں پریس کو بریف کیا-بلکہ اورنگزیب فاروقی جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور گئے اور یہاں پر ان کی اہل سنت والجماعت کے جن لوگوں سے بات ہوئی ان کو ملک اسحاق کے گروپ کے بہت قریب خیال کیا جاتا ہے-اور یہ مدرسہ ملک اسحاق گروپ کی سرگرمیوں کا مرکز ہے-یہاں پر اورنگزیب فاروقی نے ایک فکری نشست سے بھی خطاب کیا اور اس دوران نہ تو احمد لدھیانوی ان سے ملنے آئے اور نہ ہی مولانا شمس معاویہ نے مرکوی جنرل سیکرٹری سے ملنے کا تردود کیا-جبکہ مولانا شمس معاویہ کے بارے میں سب کو علم ہے کہ وہ مولانا محمد احمد لدھیانوی کے معتمد خاص تھے-
بعض زرایع کا کہنا ہے کہ مولانا شمس معاویہ اور ان کے ساتھی لاہور اور اس کے گرد و نواح میں ملک اسحاق گروپ کے کنٹرول میں روکاوٹ بنے ہوئے تھے-مولنا شمس معاویہ کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ملک اسحاق گروپ کی جانب سے اہل سنت والجماعت کے سیاسی امیج کو بتدریج مسلح ملیشیا میں بدلنے کی کوششوں کے بھی سخت مخالف تھے-ان کے قتل کو اہل سنت والجماعت کے اندر مبینہ تقسیم کا شاخسانہ قرار دینے والوں کی کمی نہیں ہے-
ملک اسحاق اور مولانا لدھیانوی کے درمیان اختلاف کی پہلی بنیادی وجہ اہل سنت والجماعت کا کنٹرول اور فنانس کی تقسیم ہے-اس وقت اہل سنت والجماعت کا کنٹرول اور فنانس کا کنٹرول مولانا محمد احمد لدھیانوی کے پاس ہے اور وہ اس سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں-ملک اسحاق پنجاب ،سندھ کی صدارت اپن ے گروپ کو دلوانے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں جبکہ رحیم یار خان سمیت بہاول پور ڈویژن پر بھی ملک اسحاق اپنا تنظیمی کنٹرول چاہتے ہیں-رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے اہل سنت والجماعت کے ایک اہم رہنماء کا کہنا ہے کہ ملک اسحاق کی نظریں اہل سنت والجماعت کی صدارت پر لگی ہوئی ہیں اور وہ پنجاب کا کنٹرول ہر حال میں اپنے پاس رکھنے کے خواہاں ہیں جبکہ سندھ وہ مولانا اورنگ زیب فاروقی کے حوالے کرنے کا وعدہ کرچکے ہیں-
اہل سنت والجماعت میں دھڑے بندی اور اس کے نتیجے میں اس کے رہنماؤں کا قتل کوئی نئی بات نہیں ہے-مولانا حق نواز جھنگوی کے قتل میں ان کی جماعت میں شامل شیخ وقاص اکرم کے سسر شیخ محمد اقبال کا ہاتھ بتایاجاتا رہا اور بعد ازاں شیخ اقبال کا ہاکر مولانا ایثار القاسمی کو مار کر فرار ہوتا پکڑا گیا-جس پر مشتعل ہوکر شیخ اقبال کے اڈے اور گھر کو جھنگ میں آگ بھی لگائی گئی-خانیوال سٹی کے صدر حافظ زوالفقار کو قاری حیات گروپ نے قتل کیا اور ان تمام قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی جوکہ بعد میں اندورنی تقسیم اور سپلٹ کا شاخسانہ ثابت ہوئی-
تعمیر پاکستان کے پاس ایسی اطلاعات بھی موجود ہیں جن کے مطابق اعتدال پسند دیوبندی علماء اور سعودیہ عرب کے زیر اثر علماء پر بھی دباؤ ہے کہ وہ اپنے آپ کو شدت پسند گروہ سے الگ کریں-جبکہ محمد احمد لدھیانوی گروپ جوکہ وفاق المدارس کے زیادہ قریب ہے کو بھی ملک اسحاق گروپ سے فاصلے بڑھانے کو کہا جارہا ہے-سعودیہ عرب تکفیری شدت پسندوں کے ایسے گروپوں سے خود کو دور کرنے کی کوشش کررہا ہے جن کے القائدہ جیسے گروپوں سے تعلقات ہیں اور عالمی برادری کا اس پر دباؤ ہے کہ وہ ایسے گروپوں کی امداد فوری بند کرے-یو ایس –ایران کی حالیہ ڈیل کے بعد امریکی سینٹر جان کیری کا مڈل ایسٹ نان سٹاپ دورے کا ایک مقصد یہ بھی ہے
Comments
Tags: Intra Deobandi Feud, Sipah-e-Sahaba Pakistan (SSP) & Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) & Ahle Sunnat Wal Jamaat (ASWJ), Takfiri Deobandis & Wahhabi Salafis & Khawarij
Latest Comments
Well said, well researched and well crafted news story. The writer has taken this with a hawks eye. Best of luck, lubpak.
سازشی نظریات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم یہ تو وہی بات ہوئی کہ کل کوئی بچارا شیعہ کسی شدت پسند سنی کے ہاتھوں مارا جائے اور کوئی” تعمیر پاکستان” کی طرح فرقہ وارارنہ نفرت کو ہوا دینے والا یہ رپورٹ شائع کرے کہ اندرونی شاخصاںہ تھا۔
Although it could be an action from a Shia rogue element. But that would make more sense if such incident takes place in Karachi, Quetta or Gilgit, where Shias are being killed regularly. Since Shias do not kill Sunni Muslims on the basis of sect, which means they will only kill in retaliation. So, it does not make sense for Shias to kill ASWJ senior leaders in Lahore which is predominantly peaceful as compared to above mentioned areas. This logic gives credibility to the analysis done in this article.
I am not the author of this article, I am one more Aamir happen to reading this column.
Deobandi Terorist Group Siapha-e-Sahaba belongs to Wahabism not Ahle Sunnah.
Deobandi is branch of Wahabi Sect.Lol
I am Sunni and i know Wahabi Drama, they are creating mis-undertsandings b/s Sunni and Shia.
محترم کاشف نصیر صاحب !میں نے ایک غالب گمان کا زکر اپنی نیوز سٹوری میں کیا جس پر اس کیس کی تفتیش کرنے والے بھی غور کررہ ہیں-حقیقت واقعہ یہ ہے کہ سابقہ سپاہ صحابہ اور موجودہ اہل سنت والجماعت کے اندر دھڑے بندی ہے جس کا اعتراف خود اس جماعت کے لوگ کرتے ہیں-اور میں نے اس دھڑے بندی کے نتیجے میں ماضی میں ہونے والے قتل کا حوالہ بھی دیا-آپ جھنگ میں خود مولوی محمد احمد لدھیانوی سے پوچھ سکتے ہیں کہ مولانا ایثار القاسمی کیسے قتل ہوئے؟تھانہ سٹی چھنگ میں اس کیس کی فائل موجود ہے-آپ خانیوال پولیس کی کرائم برانچ سے حافظذوالفقار کے قتل کیس کی فائل نکلوا کر دیکھ لیں-اور اگر آپ کے لاہور سیکورٹی برانچ ،آئی بی میں سورس ہیں تو ان سے پوچھ لیں کہ وہاں کیا امکانات ظاہر کئے گئے اس قتل کے بارے میں-آپ نے اس سٹوری میں غور نہیں کیا کہ کس قدر محنت سے میں نے جھنگ،رحیم یار خان ،بہاول پور اور کراچی سے اہل سنت والجماعت کے لوگوں سے ان کا موقف اس حوالے سے لیا-یہ کوئی ٹیبل سٹوری نہیں ہے-اور نہ ہی اس میں مفروضوں پر بات کی گئی ہے-میں نے کوئی سازشی تھیوری نہیں پیش کی-اور میں آپ کو بتاتا چلوں کہ لاہور پولیس کے پاس فورتھ شیڈول یا اس سے باہر کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو شیعہ ہو اور شمس معاویہ کے قتل کا اس پر شبہ کیا جارہا ہو-اور میں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ پنجاب کے اندر اہل سنۃ والجماعت کے اکثر رہنماء یہ تسلیم کرتے ہیں نجی محفلوں میں کہ ان کو شیعہ کمیونٹی کی جانب سے کوئی تھریت پنجاب میں نہیں ہیں-اور شمس معاویہ کا خیال بھی یہی تھا-وہ اپنے ساتھ زیادہ سیکورٹی رکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے-تو محترم کاشف نصیر صاحب آپ کو ایسے ہی کسی کی محنت کو سازشی تھیوری کہہ کر ٹھکرانے کا کوئی حق نہیں پہنچتا-اور میں آپ کو یہ بھی باور کرادوں کہ معتدل ،ماڈریٹ علمائے دیوبند اور اہل حدیث سے میرے بہت بہتر تعلقات ہیں-اور میں جب کراچی یونیورسٹی سے ماسٹرز کے لیے تھیسس شیخ ابن عربی کے تصور وحدت الوجود پر لکھ رہا تھا تو مجھے شیخ الحدیث مولانا طاسین رحمہ اللہ سے علمی استفادہ کرنے کا موقع ملا-مولانا جامعہ بنوریہ کے بانی شیخ الحدیث مولانا یوسف بنوری کے داماد تھے اور جامعہ بنوریہ میں سعودیہ عرب کے غیر معمولی اثر اور یہاں کے دارالافتاء میں سرمایہ داری کو جائز قرار دینے والے فتاوی جات کے سخت ناقد تھے-انہوں نے مجلس علمی کراچی جیسا ادارہ قائم کیا تھا-اور ان کی جامعہ بنوریہ ٹاؤن سے الگ ہونے کا ایک سبب یہ بھی تھا-میرے ديگر اعتدال پسند علمائے دیوبند جن میں شیخ الحدیث مولانا عبید اللہ انور بھی شامل تھے نیازمندانہ تعلقات رہے ہیں-آپ نے تعمیر پاکستان کے نام ایک کھلا خط لکھا تھا تو بھی میں نے یہ گزارش کی تھی کہ تعمیر پاکستان دیوبند مکتبہ فکر کی اعتدال پسند روائت کا احترام دل و جان سے کرتی ہے لیکن اس روائت کو دبانے کا کردار ادا کرنے والے تکفیریوں کو الگ کردینے اور ان کے بارے میں واضح موقف اختیار کرنے میں علمائے دیوبند سے کوتاہی ہوئی ہے-وفاق المدارس کا حال ہی میں ایک اجلاس ہوا ہے جس میں حیرت انگیز حد تک یہ مطالبہ بھی اس پلیٹ فارم سے کیا گیا کہ مذھبی رسومات کو چار دیواری کے اندر محدود کیا جائے-یہ ایک طرح سے اپنے اندر پائے جانے والے تکفیری خارجی گروہ کے آگے سرنڈر کرنا ہے-کاشف نصیر بھائی!یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل سنت والجماعت کے نام سے دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر جو لوگ کام کررہے ہیں ان کا ایجنڈا دیوبندی نوجوانوں کو شیعہ،سنّی بریلوی،اعتدال پسند سیکولر لوگوں کے ساتھ لڑانا ہے-اور ان کی خواہش ہے کہ کسی بھی طرح سے ملک میں مذھبی بنیادوں پر خانہ جنگی شروع ہوجائے-دیوبند مکتبہ فکر کو اس تکفیری اور خارجی گروہ نے مین سٹریم دھارے سے الگ کرنے میں جزوی کامیابی حاصل کی ہے-اور ان کے افعال اور اعمال کی وجہ سے دیوبند مکتبہ فکر خاصا بدنام ہوگیا ہے-میں سمجھتا ہوں کہ دیوبندی مکتبہ فکر کو اس وقت اپنے اکابر کی صلخ کلیت کی روائت کے فنا ہوجانے کا شید خطرہ لاحق ہے-آپ نے مولانا حسن محمود اسیر مالٹا کا زکر کیا اور پھر شیخ حسین احومدنی کا یہ متحدہ قومیت اور سخت قسم کے نیشنلسٹ نظریات کے حامل تھے-دونوں ہندؤ -مسلم -سکھ اور عیسائی برادریوں کے اتحاد کے قائل تھے-کیا اہل سنت والجماعت جیسی خارجی،تکفیری تنظیم کی تقسیم سے قبل کی جمعیت علمائے ہند کی نمائندہ ہونے کی دعوے دار ہوسکتی ہے-کاشف قاری محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیوبند انڈیا کا علمائے دیوبند کے مسلک بارے ایک چھوٹا سا کتابچہ تحریر کیا تھا-کیا اہل سنت والجماعت اس معیار پر پورا اترتی ہے؟کہاں ہے اس کے ہاں اعتدال جیسی قدر جیسے قاری محمد طیب نے علمائے دیوبند کا مغز قرار دیا تھا-