کراچی میں علی اکبر کمیلی کا قتل اور پیپلز پارٹی کے سنیٹر رحمان ملک کا شرمناک بیان – خالد نورانی
رحمان ملک صاحب، شرم تم کو مگر نہیں آتی ؟
سندھ میں حکومتی پارٹی پیپلز پارٹی کا رہنما رحمن ملک کل سینٹر عباس کمیلی کے گھر گیا جن کے جوان بیٹے کو دیوبندی سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے شہید کر دیا، اور وہاں غم زدوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے کہنے لگا کہ علی اکبر کمیلی کا قتل شیعہ سنّی فساد کی سازش ہے اور اسے شیعہ ٹارگٹ کلنگ نہیں کہنا چاہيے اور جہاں شیعہ قتل ہورہے ہیں ان کو ریڈ زون قرار دینا چاہئیے
میں پوچھتا ہوں کہ یہ کس نے کہا کہ علی اکبر کمیلی کا قتل سنيوں نے کیا ہے، اور اسے یہ کیسے محسوس ہوا کہ کراچی میں شیعہ کا قتل ان کو سنيوں سے لڑانے کی کوشش ہے؟
اس طرح کے شرمناک بیان دینے کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہیں ہے سندھ حکومت کی ڈھیل نااہلی کی وجہ سے اورنگزیب فاروقی گروپ کے دیوبندی دھشت گرد پورے کراچی میں نہ صرف شیعہ بلکہ صوفی سنیوں کو بھی شہید کررہے ہیں
اگر کمیلی کا قتل شیعہ سنّی فساد کی سازش ہے تو کیا سرگودھا میں آستانہ عالیہ سبحانی پر حملہ اور پاک فوج کے سنی صوفی افسر کو شہید کرنے والے شیعہ تھے؟
شرم کرو رحمان ملک، کیوں صاف صاف نہیں کہتے کہ یہ دیوبندی دھشت گرد ہیں جو پورے ملک میں شیعہ اور اہل سنت کا قتل کررہے ہیں اور سندھ میں ان سب وارداتوں کے پیچھے ماسٹر مائینڈ اورنگ زیب فاروقی ہے جسے جامعہ بنوریہ کے مفتی نعیم اور دارالعلوم کراچی کے مفتی رفیع عثمانی و تقی عثمانی کی کھلی سرپرستی حاصل ہے
یاد رکھو، تم اگر سمجھتے ہو کہ دیوبندی دھشت گرد تمہاری طرف یا بلاول و زرداری کا رخ نہیں کریں گے تو بڑی غلط فہمی میں ہو
میں تو تمہاری بصیرت کے چھن جانے پر خیران ہوں کہ تم نے اپنی لیڈر بے نظیر بھٹو کو ان قاتلوں کے ہاتھوں کھو دیا جو پہلے اکوڑہ خٹک میں دیوبندی دھشت گردی کے سب سے بڑے اڈے مدرسہ حقانیہ میں ٹھہرے تھے اور سانحہ کارساز کراچی میں تمہارے کارکنوں کی لاشیں گرانے والوں کا کھرا دیوبندی مدرسوں کی تنظیم وفاق المدارس کے صدر سلیم اللہ خان کے مدرسے جامعہ فاروقیہ تک گیا اور تم ہو کہ ان دیوبندی تکفیری قاتلوں کی شناخت چھپاتے پھرتے ہو جو شیعہ، سنی بریلوی، احمدی، مسسیحی، ہندو، سکھسب کو قتل کر رہے ہیں
ایک محتاط رٹائرڈ فوجی افسر کا کہنا ھے کہ پاکستانی ایجنسیوں کے پاس متعدد ایسی گن ہیں جن کا نشانہ کبھی خطا نہیں جاسکتا
گن کی شکل عام بندوقوں سے بہت مختلف ہے . اس کو کسی جگہ فکس کرکے دور سے ریموٹ کنٹرول سے استعمال کیا جاتا ہے . ایک کمپیوٹر کا استعمال اس کے ساتھہ ضروری ہوتا ہے . ٹارگٹ کو لاک کرکے بس کمپیوٹر سے بٹن دبانے کی ضرورت ہوتی ہے. اسی طرح کی ایک گن سے بینظیر بھٹو کو بھی مارا گیا تھا .
دکھانے کے لیے جعلی نشانہ باز مہم میں حصّہ لیتے ہیں تاکہ کسی بھی چھپے ہوے یا ظاہر کیمرے کی نظر کا حصّہ بنیں. جعلی گن میں نارمل ہینڈ گن سے فائر کرتے نظر آتے ہیں. جبکہ اصل کام وہ اعلیٰ الیکٹرنک آلات سے چلنے والی گن دور سے ہی کر دیتی ہے . وہ کسی گاڑی یا عمارت میں چھپی ہوی ہوتی ہے اور کوئی آس پاس کا کیمرہ اس کو دیکھ نہیں پاتا .
ایسی کچھ گن لشکر جھنگوی کو بھی ادھار دی گئی ہیں. جن سے ہزاروں بے گناہ پاکستانی بڑی مہارت کے ساتھہ مارے جاچکے ہیں. ان میں صرف کراچی میں پندرہ ہزار آدمی مارے جاچکے ہیں.اس کے لیے رقم پاکستانی ایجنسیوں کو عطیہ کے طور پر سعودیہ سے ملی تھی.
وہ جو تین گولیوں سے مارنے والا جلّاد لشکر جھنگوی کے پاس ہے وہ یہی گن استعمال کرتا ہے
باقی کیمروں کی نظر میں آنے کے لیے جعلی ہتھیارے گن لیے دوڑتے بھاگتے نظر آتے ہیں تاکہ اس میڈیا کے دور میں کیمروں کی غذا بنیں