The Taliban-e-Aala rules in Punjab – by PPP UK

ایوان صدر میں سیاسی بم اور پنجاب میں طالبان اعلی

اصل میں آج ایک بھی ایسا شخص دنیا میں زندہ نہیں کہ جس نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور امام حسین رضی اللہ عنہ کو دیکھا ھو لیکن حسینیت پر عمل اور شہادت کے اس فلصفے کو مسلمانوں نے قائم دائم رکھا ھوا ھے۔ غالبآ کم سہی لیکن منفی اور رجعت پسند سوچ بھی دنیا میں ھر دور میں مختلف لوگوں میں ھر بری سے بری شکل میں شر پھیلاتی رھی ھے۔

میں اپنا نقطہ نظر تو انہی سطور پر قائم رکھونگا اور آپ جیسے اھل دانش تو خوب سمھج گئے ھونگے کہ مندرجہ بالا تناظر کیا اور کیوں ھے۔ ھر وہ ملک پاکستان کا دشمن ھے جو پاکستان کے ایٹمی قوت ھونے کا دشمن ھے۔ اور یہی وجہ ھے کہ پاکستان اس وقت بھت سے ممالک کی نظر میں اسی ایک طاقت کیوجہ سے کھٹک رھا ھے جسکا بانی خود تو پھانسی چڑ ھ گیا لیکن ملک کو ناقابل تسخیر طاقت بنانے کا خواب پورا کر گیا۔ نہ تو اس نے قوم کو دھوکہ دیا اور نہ ھی قوم کو بزدل بنایا بلکہ شھدا کربلا کی قربانیوں کے فلصفہ پر چلتے ھوے پاکستانیت اور پاکستان کو بھی دوام بخشا۔

اب اس شخصیت کا نام میں کیا لکھو ں کہ وہ پاکستان کے ھر بڑ ے سے بڑ ے کام میں خود بولتا ھے اور اس شھید کی بیٹی بھی اسی ڈھگر چلی بلکہ ملک و قوم کیی خاطر جان کا نظرانہ پیش کر دیا اور شھید کی جو موت ھے وہ قوم کی حیات ھے کا پیغام دے گئی۔ ان شھیدوں کے جانشین بھی انہی راستوں پر چل رھے ھیں یعنی کارکن ھو چاھے لیڈر سب کی ایک ھی جستجو ھے اور وہ یہ کہ وطن پر قربان ھو نا ھے اور شھادت کا رتبہ پانا ھے۔

جسٹس منیر کے نظریہ ضرورت کو تو بہت مشکل سے ختم کرنے کی کوشش کامیاب ھو رھی ھے لیکن پتہ نہیں ضیاء کو کب میرا مطلب ھکہ اس کی باقیات کو کب ختم کیا جائیگا۔ ایوان صدر میں ایک سیاسی ایٹم بم ھے اور جو اس وقت ضیاء کی باقیات، جمہوریت کے دشمنوں اور پاکستان کے دشمنوں کی نظر میں کھٹکتا ھے۔ اور وہ سیاسی ایٹم بم بھی شھادت کا متمنی ھے اور اسکے برعکس طالبان اعلی صاحب خود کو بزدل ثابت کرتے ھوے پورے ملک کو بدنام کرنے میں نمبر لےگئے بلکہ ضیاء کی روح کو بھی پر سکون کر گئے اب یہ پتہ نہیں کہ مولانامفتی محمد حسین نعیمی کی روح کا کیا حال ھوا ھو گا۔ ان کے ایک وزیر موصوف تو کالعدم تنظیمو ں کی جسطر ح ھوصلہ افزائی کررھے ھیں اس سے تو خواجہ خالد کی باتیں دوبارہ یاد آرھی ھیں۔

میں ایک پاکستانی ھونے کے ناتے ھمیشہ اللہ تعالی سے دعا گو رھو نگا کہ وہ اپنے حبیب کے صدقے طالبان اعلی جیسے کسی بھی شخص کے ھا تھ میں ھمارے ایٹمی اساسے کی نگرانی یا زمہ داری نا دے ورنہ یہ تو دھشت گردوں کے ایک حملے سے ڈر کر ایٹم بم کا کنٹرول انک ھاتھو میں دےدینگے اور پھر سعودی عرب یا لندن کو روانہ ھو جائینگے۔ میں آب سے بھی درخواست کرونگا کے ایسی ھی دعا آب بھی کریں کیونکہ دعا تقدیر بدلتی ھے۔

میں نی کسی سیاست دان کا نام نہیں لکھا کیونکہ آٌپ تو انکے کاموں سے ھی انہیں پہچان جائنگے۔ طالبان اعلی نے زخم تو بھت گہرا لگا یا ھے اور اس پر تو جناب کی عسکری قوتوں کے سامنے حاضری بھی ھو گئ ھے۔ کیا ھم پاکستانی قوم کی قربانیوں کو بھول گئے ان ھزاروں خاندانوں کے بچے، بیٹیاں، مایئں، بھنیں، بزرگوں کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ھوے زرہ بھر بھی ان کو شرم نہیں آئی۔ ھماری فوج، پولیس، مسجدیں، سکول اور پتہ نہیں کیاکیا شھید نہیں ھوا۔

آج بہادر پختون اپنے پاکستان کےلئیے ھر قسم کی قربانی دے رھا ھے اور ایک خاتون ممبر صوبائی اسمبلی نے تو کیا خوب جرات کا مظاھرہ کیا اور طالبان اعلی کو انکا اصلی مقام یاد دلادیا۔ فخر ھے ھمیں اپنی اس بہن پر کہ جس نے سب کے حوصلے بلند کر دیئے وزیراعظم پاکستان جب دسمبر میں لندن تشریف لائے تو میری درخواست پر اقلیتی امور کے وفاقی وزیر سے گوجرہ کی ناگہانی اموات پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی تو ایسا محسوس ھوا کہ شاید ھم کوئی بھت بڑا مزہبی یا قو می فریظہ انجام دے رھے ھیں اور وزیر صاحب کی جو کیفیت میں نے دیکھی وہ میرے لیئے الفا ظ میں بیان کرنا ناممکن ھے۔ اور تو اور مشرف کی باقیات بھی طالبان سے صلح کرانے کے مفروظے بتارہی ھے۔ آپ خوب جانتے ھیں کہ مو صوف مشرف کے ساتھ آیئن تو ڑنے میں پیش پیش رھے ھیں اور ایک دفعہ تو شیروانی بھی سلوا لی گئی تھی اور آج کل مو صوف برطانیہ میں ایک ایسی لابی کی انتخابی مہم چلا رھے ھیں کہ جو پاکستان کے وجود کو ھمیشہ سے خطرہ سمھجتی ھے۔

یقیننآ اب یہ سب پاکستانیوں کا اولین فرض ھکہ قومی اجنڈے پر ایک ھو جائیں اور اس نامنہاد سیاسی تنظیم کا نہ صرف مقابلہ کریں بلکہ صہونیت کا پرچار کرنے والی اس تنظیم کو کالعدم کروانے کے لئے بھی سر توڑ کوشش کریں ۔ھم پانی کی طرح بھی چلتے رھیں تو بھت کھچ حاصل کر سکتے ھیں کیونکہ پانی تو پتھر کو بھی کا ٹ ڈالتا ھے۔

آبکے اور میرے پاکستان پر ھم سب کی آل اولاد بھی قربان، جئے پاکستان

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -