Exposing Pakistan Army’s land corruption: Well done, Chaudhry Nisar Ali Khan!

Plunderers of Pakistan, usurpers and conspirators!

PAC comes down hard on defence secretary

* Committee directs secretary to be better prepared in next meeting

* Audit officials say army using govt land falling in A-1 category worth Rs 120.767bn for commercial purposes

By Zeeshan Javaid

ISLAMABAD: The Public Accounts Committee (PAC) on Thursday took serious notice of the dissatisfactory performance of Defence and Defence Production Secretary Lt Gen (r) Syed Athar Ali Khan and strictly directed him to come fully prepared in the next meeting.

The PAC meeting was held at the Parliament House under the chairmanship of opposition leader Chaudhry Nisar Ali Khan to review the audit objections about the irregularities in the Defence Housing Authority (DHA), raised by the audit general of Pakistan (AGP).

Audit officials informed the committee that the Pakistan Army had been using government land falling in A-1 category, worth Rs 120.767 billion, for commercial purposes. The audit report for Financial Year 2010-11 revealed that the relinquishment of the land of Fortress Stadium would be based on at the rate of Rs150,000 per square yard, while the recovery to be effected as in the case of a private treaty arrangement would be amounting to a sum of arrears, already worked out in the special audit report, up to Rs 1.386 billion, excluding cost of land referred to above, which would be equal to Rs 122.154 billion.

Defence Secretary Lt Gen (r) Syed Athar Ali informed the PAC that an amendment in the existing policy on commercial use of A-1 land would soon be tabled in the Cabinet Secretariat for final approval in order to stop the armed forces from using A-1 military land for commercial purposes. Opposing the audit report of defence services for 2008-09, the secretary informed the PAC that the ministry had felt the need to make the use of A-1 military land more transparent, therefore this decision had been taken after cases of misuse of military land came to surface.

The secretary, however, said that the audit para had incorrectly been conceived. The measurement of military land used for commercial purposes in Lahore was not 166 acres, but only 13 acres. The committee expressed dismay over the unauthorised occupation of A-1 land measuring 107.29 acres without prior approval of the government as well as non-recovery of rent amounting to Rs 5.922 million from the National Logistics Cell (NLC) as was revealed by the record of the Military Estate Office (MEO) Gujranwala.

The secretary informed the PAC that the ministry was fully committed to determine the capacity of the NLC and the decision on the administrative and financial control of the NLC would be taken next month. Currently, the Planning and Development Division has financial control of the NLC, but the administration control goes to the GHQ, he said, adding that to make it accountable to one institute, the ministry had called a meeting in February. The meeting would be chaired by the prime minister, he said, adding that the data of all A-1 land in possession of the armed forces would be collected by the ministry.

Source: Daily Times, 21 Jan 2011

Pathway to stable Pakistan, our elected leaders!

’فوجی حکام کا تعین کریں‘

اگر آپ (سیکریٹری دفاع ریٹائرڈ جنرل اطہر) اتنے ہی بے ضرر ہیں تو پھر آپ عزت دارانہ طریقے سے رخصت ہوجائیں اور حکومت سے کہیں کہ آپ کا متبادل تلاش کرلے: چودہری نثار

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین چودہری نثار علی خان نے سیکریٹری دفاع کے عہدے پر فائز ریٹائرڈ جنرل سے کہا ہے کہ اگر وہ فوج کی جانب سے سرکاری زمین کے تجارتی استعمال اور اس سے حاصل ہونے والی رقوم سرکاری خزانے میں جمع نہ کرانے کے ذمہ دار فوجی حکام کا تعین کرنے میں بے بس ہیں تو اپنے دفتر سے عزت دارانہ طریقے سے رخصت ہوجائیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار احمد رضا نے بتایا کہ جمعرات کو اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چودہری نثار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے فوجی حکام بھارت سے سبق سیکھیں جہاں خود آرمی چیف جوابدہی کے لیے پارلیمینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔

اجلاس کے آغاز میں ہی اس وقت کشیدگی کی فضاء پیدا ہوگئی جب کمیٹی کے ایک رکن سعید احمد ظفر نے کہا کہ ’مجھے یہ کہا گیا ہے کہ ہم ایک حساس معاملے کو چھیڑ رہے ہیں اس لیے اجلاس میں اپنی وصیت لکھ کر آئیں۔مجھے اپنی جان پیاری ہے اس لیے (کمیٹی کی رکنیت سے) استعفی دیکر جانا چاہتا ہوں۔‘

ان کا اشارہ اجلاس کے ایجنڈے کے سرفہرست موضوع کی طرف تھا جو مسلح افواج کی جانب سے لاہور، کراچی اور سرگودھا میں بڑے پیمانے پر سرکاری اراضی فروخت کرنے یا کرائے پر دینے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سرکاری خزانے میں جمع نہ کرانے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کے جائزے سے متعلق تھا۔

چودہری نثار نے اس موقع پر سعید احمد ظفر کو مخاطب کرتے کہا کہ ’ہم سب آپ کے ساتھ ہیں‘۔

انہوں نے سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید اطہر علی سے کہا کہ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے کام کو آسان بنائیں اور اسکی ہدایات پر عمل کریں۔

’اللہ جنت نصیب کرے شہید بے نظیر بھٹو صاحبہ کو، وہ خود بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہوا کرتی تھیں۔ ان سے نہیں تو بھارت سے سبق سیکھیں جہاں اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا لیکن پھر بھی جوابدہی کے لیے وہاں کے آرمی چیف دو گھنٹوں تک پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے موجود رہے۔‘

انہوں نے مسلح افواج کے ہاتھوں سرکاری زمینوں کے تجارتی استعمال اور فروخت کے سودوں کا ذکر کرتے کہا کہ دیدہ دلیری سے کی گئی یہ بے ضابطگیاں تفتیش کے ذریعے نہیں بلکہ آڈٹ رپورٹوں سے سامنے آرہی ہیں۔چودہری نثار نے سیکریٹری دفاع سے مزید کہا کہ وہ ان بے ضابطگیوں کے ذمہ داروں کا تعین کریں اسکے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پر چھوڑیں کہ وہ کیا کارروائی کرتی ہے۔

اس پر سیکریٹری دفاع نے کہا کہ ’میرے پاس ذمہ داروں کا تعین کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ میں صرف متعلقہ شعبے کو لکھ سکتا ہوں اور اس بارے میں پوچھ سکتا ہوں۔‘

اس پر چودہری نثار نے کہا کہ اگر آپ اتنے ہی بے ضرر ہیں تو پھر آپ عزت دارانہ طریقے سے رخصت ہوجائیں اور حکومت سے کہیں کہ آپ کا متبادل تلاش کرلے۔

آڈٹ اعتراضات میں سرگودھا میں پاکستان ائرفورس کی مصحف بیس کی گیارہ سو سے زیادہ ایکڑ زرعی اراضی نجی ٹھیکیداروں کو لیز پر دینے میں 78 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں، فورٹریس سٹیڈیم لاہور کی سرکاری زمین فوجی حکام کی جانب سے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر ایک کھرب بیس ارب 76 کروڑ 79 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں، نیشنل لاجسٹک سیل کی جانب سے سرکاری زمین پر غیرقانونی قبضے اور زمین کا کرایے کی مد میں 59 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کے علاوہ سٹی سکول پی اے ایف چیپٹر کراچی اور دیگر ذرائع سے ہونے والی تقریباً 13 کروڑ روپے کی آمدنی سرکاری خزانے میں جمع نہ کرانے، ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کی رفاعی زمین پر تعمیر ہونے والی تجارتی املاک سے ساڑھے 68 کروڑ روپے کے کرائے کی عدم وصولی، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی سے ٹیکسز کی مد میں سوا ستائیس کروڑ روپے کی عدم وصولی کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اس سے قبل سیکریٹری دفاع نے ایک آڈٹ رپورٹ کے پیراگراف پر کہا تھا کہ انہیں حیرت ہے کہ یہ پیرا گراف اس طرح بنایا گیا کہ جیسے فوج پیسے کھاگئی ہے۔

اس رپورٹ میں فوجی حکام کی جانب سے فورٹریس سٹیڈیم کی سرکاری زمین کے تجارتی استعمال پر لگ بھگ ایک کھرب بیس ارب 77 کروڑ روپے کے گھپلوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اس پر آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ’پیرا گراف ایک دم نہیں بنتا بلکہ مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد لکھا جاتا ہے۔‘

Source: BBC Urdu

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. Abdul Nishapuri
    -
  3. Abdul Nishapuri
    -
  4. Shahrukh Ali Panhwar
    -
  5. anna
    -
  6. Rizwan
    -