مسرور نواز جھنگوی کا یو ٹرن: شیعوں کے خلاف سخت موقف قصہِ ماضی قراد دے دیا
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں انتہاء پسند گروپوں کے خلاف کاروائیوں اور انکی جڑ پکڑنے کے دعوؤں کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب جھنگ کے ضمنی الیکشن میں سپاہ صحابہ کے بانی کے بیٹے مسرور نواز جھنگوی کی کامیابی پر اپوزیشن حلقوں سمیت سول سوسائٹی کے اراکین کی جانب سے پنجاب حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور اسے نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے نومنتخب ایم پی اے مسرور نواز جھنگوی نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پر جاری پراپیگنڈا کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ صرف جھنگ کی ترقی کیلئے سیاسی میدان میں آئے۔
شیعہ ایس ایچ او کو دھمکانے والی ویڈیو کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ انکی پرانی ویڈیو ہے اور اس کا الیکشن مہم سے تعلق نہیں ہے۔ لیکن کیا ایسا کہہ دینے سے وہ شدت پسندی کو اپنے ذہن سے ختم کر سکتے ہیں؟
اس سے پہلے نومنتخب رکن پنجاب اسمبلی اور شدت پسند خیالات کے مالک مسرور نواز جھنگوی نے سسے ملاقات کی اور جے یو آئی میں شامل ہونے کا اعلان بھی کیا۔ انہیں پنجاب اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام کا پارلیمانی لیڈر مقرر کر دیا گیا ہے۔
کیا مسرور نواز جھنگوی ماضی میں شیعہ مسلک کے خلاف کفر کے فتوؤں سے باز آ جائیں گے؟ کیا منتخب ہونے کے بعد انکا یہ موقف صرف سیاست ہے یا حقیقت میں وہ شیعہ سنی عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں، اس کا فیصلہ آنے والے وقت میں ہو جائے گا۔
Source:
http://urdu.shafaqna.com/UR/31233