سپاہ صحابہ میڈیا سیل کے رعایت اللہ فاروقی دیوبندی کی شیعہ دشمنی

1959874_731420560215275_12066398_n

لشکر جھنگوی کے لیے لکھے گئے حالیہ مضمون میں رعایت اللہ فاروقی دیوبندی لکھتا ہے

سعودی عرب کے حوالے سے ایران کے لئے اس وقت دو مسئلے اہم ہیں۔ پہلا یہ کہ امریکہ سے معاملات طے ہوجانے کے بعد وہ عرب ممالک میں جارحانہ سازشی کردار کی پوزیشن میں آگیا ہے۔ آغاز ہی میں اس کے اہم مہرے کو ہونے والی سزائے موت سے اس کی اس جارحانہ حکمت عملی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یہی کام اگر 1984ء میں ہم نے بھی کر لیا ہوتا تو ہمارے وطن میں فرقہ واریت کی وہ آگ نہ بھڑکتی جس نے آگے چل کر ہزاروں جانیں لیں۔

ایران کو دوسرا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ حج کے موقع پر ہونے والا سانحہ منیٰ پلان بی تھا۔ پلان اے حج سے عین قبل سعودی اور پاکستانی انٹیلی جنس ادارے ناکام کرچکے تھے۔ پلان اے میں حرم کے اندر خون ریزی کا منصوبہ تھا اور اس میں اہم کردار ایران نواز پاکستانی دہشت گردوں نے ادا کرنا تھا جنہیں پاکستانی اداروں نے روانہ ہونے کا موقع ہی نہ دیا۔ اس سازش سے جڑے 21 افراد یہاں گرفتار ہوئے تھے۔ پلان بی پر منیٰ میں عمل تو ہوگیا لیکن اس میں کردار ادا کرنے والے افراد حج کے فورا بعد گرفتار کر لئے گئے۔

اپنے روحانی باپ اورنگزیب فاروقی دیوبندی کی طرح رعایت اللہ فاروقی کی بھی یہی خواہش ہے کہ جس طرح شیخ نمر اور اس سے قبل صوفی، حنفی علما کو سعودی وہابی حکومت نے قتل کیا اسی طرح پاکستان میں بھی سنی صوفی اور شیعہ علما کو سعودی ایما پر قتل کیا جائے

رعایت اللہ دیوبندی جیسے سعودی نواز چیھڑاباز سعودی ایران کشیدگی کے طوفان میں نیشنل ایکشن پلان کی کشتی ڈبونا چاہتے ہیں اور ان کا بس نہیں چل رہا ورنہ یہ پاکستان کی ہر گلی میں شیعہ سنی خانہ جنگی کرڈالیں، ریالوں سے لتھڑی خوراک سے ہونے والی بدہضمی کے بعد یہ تکفیر کی الٹیاں کرتے ہیں.

نام نہاد ایران سعودی پراکسی کا استعمال کرکے اِس جیسے ضمیر فروش دراصل تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ستر ہزار سے زائد پاکستانیوں کے خون سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں، انہیں سعودی نا اہلی کی وجہ سے کرین حادثے میں شہید ہونے والے ڈیڑھ سو اور سعودی شہزادے کے پروٹوکول کی وجہ سے شہید ہونے والے دو ہزار حاجی بھی ایرانی سازش کا شاخسانہ دکھتے ہیں، ان دیوبندی خوارج سے کوئی پوچھے کہ اُن حاجیوں کی میتیں کہاں غائب کر دیں تمہارے وہابی آقاوں نے جنہیں ایران نے مروایا تھا؟ یہ کیسی سازش تھی جس میں خود ایران کے ۳۰۰ سے زائد حاجی شہید ہوئے؟ شیخ نمر کو ایرانی ایجنٹ قرار دیکر یہ لشکر جھنگوی کا وکیل مشورہ دے رہا ہے کہ پاکستان کو بھی اسی کی دہائی میں ایسا ہی کرنا چاہیئے تھا، گویا اسکا ابا جو کر گیا وہ کافی نہیں ہے کہ اِسے مزید کی خواہش بے چین کر رہی ہے۔

ہم اپنے تمام شیعہ سنی قارئین سے اپیل کرتے ہیں کہ اس چھپے ہوئے تکفیری ملا، جو کہ بلا شبہ لشکر جھنگوی کا وکیل اور سعودیوں کا دلال ہے، سے ہوشیار رہیں اور اسکی تحریروں پر نظر رکھیں۔ ممکن ہو تو انسداد دہشت گردی کے اداروں اور پیمرا کو مطلع کریں کہ یہ تکفیری دیوبندی مولوی کھلے عام نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑا رہا ہے اس قماش کے فرقہ وارنہ عناصر اور کالعدم سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے معاونین کا اصلی ٹھکانہ جیل ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Z
    -