وسعت الله خان نے پیرس اور دنیا بھر میں کی جانی والی سلفی و دیوبندی دہشت گردی کا ذمہ دار تمام سنی، شیعہ، بریلوی کو قرار دے دیا
بیروت، پیرس، کابل کوئٹہ، بغداد، اسلام آباد، الغرض دنیا بھر میں ہونے والے تکفیری سلفی و تکفیری دیوبندی دہشت گردی کی مذمت اور اس دہشت گردی کا نشانہ بننے والے مظلوم سنی صوفی، بریلوی، شیعہ، مسیحی، یہودی اور دیگر مظلومین کی حمایت کی بجائے سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانک دیا، سب کو یکساں ذمہ دار قرار دے دیا، بی بی سی اردو کے وسعت اللہ خان پیرس میں تکفیری سلفی و دیوبندی دہشت گردی بارے لکھتے ہیں
“دو روز پہلے پیرس میں جو ہوا دنیا اس سے بھی ہلی مگر یہ ہوا کہ ایلان الکردی نے تنِ تنہا جو دروازے کھلوائے وہ داعش کے سات خودکشوں نے بند کروا دیے۔
کبھی سوچا کہ کیسی آسانی سے شیعہ، سنی، دیو بندی، بریلوی، وہابی، سلفی ایک دوسرے کو دائرہِ اسلام میں کبھی داخل کر لیتے ہیں کبھی خارج کر دیتے ہیں۔ کبھی نکاح تڑوا دیتے ہیں کبھی جڑوا دیتے ہیں۔ تو کیا اتنی ہی آسانی سے پچھلے بیس برس کے دوران بالخصوص جامعہ الازہر، سعودی مفتیِ اعظم کے دفتر، دارالعلوم دیوبند یا پھر مدرسہِ رحیمیہ قم سے کبھی فتویٰ جاری ہوا ہو کہ آج کے بعد القاعدہ، داعش اور ان کے وکیلوں کو فساد فی الارض کی پاداش میں دائرہِ اسلام سے خارج سمجھا جائے۔ ان سے کوئی بھی تعلق حرام ہے؟“
آنکھیں کھولو وسعت الله خان دیوبندی صاحب – سنی بریلوی، صوفی اور شیعہ علما نے تکفیری سلفی و دیوبندی خوارج کے خلاف درجنوں فتاویٰ جاری کر رکھے ہیں جن میں اگر مگر، چونکہ چنانچہ کے بغیر دہشت گردی کی مذمت کی گئی ہے – داعش، طالبان، سپاہ صحابہ، بوکو حرام کا سرچشمہ سنی و شیعہ مدارس میں نہیں، سعودی وہابی، سلفی اور دیوبندی فکر میں ہے – کب چھوڑیں گے آپ یہ مصنوعی توازن اور بد دیانت تقابل؟
داعش کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا
وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
15 نومبر 2015
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2015/11/151115_baat_say_baat_sq?SThisFB