شہباز شریف کا میٹرو کے بہانے لاہور کے قدیمی قبرستان مومن پورہ کو مسمار کرنے کا منصوبہ۔۔۔از نور درویش
یہ وہ ہی مومن پورہ قبرستان ہے جہاں جنوری 1998 میں شہباز شریف کے منظور نظر سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں نے مجلس کے دوران لاہور کی تاریخ کی بدترین دہشتگردی کے نتیجے میں 26 شیعہ مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا. جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے. شہباز شریف کو شاید یاد نہ ہو کہ اس حملے میں ریاض بسرا اور اکرم لاہوری ملوث تھے. وہی اکرم ۔لاہوری جسے پھانسی دیتے ہوئے نواز حکومت کو موت آتی ہے.۔ سانحہ مومن پورہ سمیت دہشتگردی کی دیگر کاروایئوں میں ملوث اکرم لاہوری کی پھانسی کی سزا کو کن وجوہات کی بنا پر موخر کر رکھا ہے، اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے نون لیگ کی تکفیری نواز پالیسی۔
مومن پورہ لاہور کا ایک تاریخی قبرستان ہے جہاں شہرہ آفق اردو شاعر ناصر کاظمی سمیت بہت سی معروف ہستیاں مدفون ہیں۔ پاک فضائیہ کے سابق سربراۃ مصحف علی میر شہید، اسد امانت علی خانِ وجاہت عطرے، پروفیسر سجاد رضوی اور معروف فلمساز قمر زیدی کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں معروف ہستیوں کی قبریں یہاں موجود ہیں.۔
یہ قبرستان قزلباش ٹرست کے زیر انتظام ہے اور اس کی تاریخی اور غالبا مذہبی نوعیت کی وجہ سے بہت سے لوگ آج بھی اپنی زندگی میں ہی یہاں دفن ہونے کی وصیت کرتے ہیں۔ اسے لاہور شہر کا قدیم ترین قبرستان کہا جاتا ہے جو شیعہ مسلمانوں سے منسوب ہے. المیہ یہ ہے کہ یہ قدیمی قبرستان پہلے ہی تجاوزات اور میکلوڈ روڈ پر موجود دوکانوں کی وجہ سے اپنی زمین کے کافی حصے سے محروم ہو چکا ہے اور اب شہباز شریف سڑکیں اور میٹرو بنانے کے جنون میں اس قبرستان کو لاہور کے نقشے سے ہی ہٹانے کے منصوبے بنا رہا ہے.
سانحہ مومن پورہ کے زخم آج بھی اہلیانِ لاہور کے دلوں میں تازہ ہیں۔ مجھے آج بھی وہ واقعہ یاد ہے جب اس قبرستان کے باہر بیٹھنے والے ایک اہلسنت گُل فروش نے تکفیری دہشتگردوں کے قبرستان میں داخل ہونے سے پہلے اندر جا کر مجلس میں موجود لوگوں اور سیکیورٹی پر معمور چند گنتی کے سیکیورٹی گارڈز کو اطلاع دینے کی کوشش کی اور سب سے پہلے خود ہی ان دہشتگردوں کا نشانہ بن گیا۔ سنا ہے اس گل فروش کا جنازہ پر سب سے زیادہ گریہ ہوا تھا. حملے میں قبروں کے پیچھے چھپ کر فائرنگ سے اپنے آپ کو بچانے والے ایک شخص نے مجھے بتایا تھا کہ کس طرح اس کے سامنے ایک دادا اور اس کا پوتا ان تکفیری دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے تھے. شہر خموشاں میں دہشت گردی اور خون بہانے کا یہ انوکھا سانحہ آپ ی نوعیت کا شاید واحد واقعہ ہوگا.
مجلس سے قبل مومن پورہ قبرستان میں قران شریف کے نسخے بطور تبرک تقسیم کیئے جاتے تھے، جو بعد ازاں خون میں تر زمین اور قبروں کے درمیان بکھرے نظر آئے۔ خدا جانے کس منہ سے یہ تکفیری قران اور دین کی بات کرتے ہیں. لاہور کی فضا بیت روز سوگ میں ڈوبی رہی تھی۔ یہ بھی سُنا ہے کے اس سانحے میں ملوث سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں میں سے ایک نے ضمیر کی لعنت سے تنگ آکر سر عام توبہ کی تھی. البتہ اکرم لاہوری نامی دہشتگرد آج ھی سرکاری سرپرستی میں زندہ ہے جو اس سانحے کا ماسٹر مائنڈ تھا. شہباز شریف میٹرو کے جنون میں قبرستان مسمار کر دے گا لیکن اسی قبرستان میں معصوم انسانوں کا خون بہانے والے تکفیری دہشتگرد کو ایسے سنبھال کر رکھے گا جیسے اس کا سگا بیٹا ہو. شاید اسی لئے نواز شریف نے دہشت گردوں یا شدت پسندوں کو اپنا بچہ کہا ہے.
ہم سوشل میڈیا اور اپنے ادارے تعمیر پاکستان کے فورم کے توسط سے نون لیگ کی تکفیری نواز حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اپنے مربی و اقا ال سعود کی پیروی کرتے ہوئے قبروں اور قبرستانوں کو مسمار کرنے سے باز رہے۔
I like this page .