کالعدم سپاہ صحابہ کے ترجمان روزنامہ قدرت نے شہید ہونے والے پانچ افراد کی شیعہ ہزارہ شناخت کو غائب کر دیا

ہم اِس جانب پہلے بھی اشارہ کر چکے ہیں کہ کوئٹہ سے شائع ہونے والا روزنامہ قدرت دراصل روزنامہ اُمت کی ہی دوسری شکل ہے جو اپنے متعصب اور جانبدارانہ رپورٹنگ کے لئے مشہور ہے ۔ اِن دونوں روزناموں کی خبروں میں لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ طالبان اور دیگر تکفیری دیوبندی تنظیموں کیلئے نرم گوشہ اور اُن کے موقف کی ترویج کا عنصر اس قدر نمایاں ہوتا ہے کہ بسا اوقات شک گذرتا ہے کہ کہیں ان اخباروں کو چلانے والے خود انہیں تنظیموں کے کارکن تو نہیں۔کویٹہ میں شیعہ ہزارہ اور دیگر شیعہ عرصہ دراز سے بدترین نسل کشی کا شکار ہیں۔ رمضان مینگل دیوبندی کی سربراہی میں سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی جیسے تکفیری دیوبندی جماعتیں، جنہیں سیکیورٹی اداروں یعنی ایف سی وغیرہ میں موجود کچھ کالی بھیڑوں کی پشت پناہی بھی حاصل ہے، کوئٹہ کے شیعہ ہزارہ کے قتل عام میں نہ صرف ملوث ہیں بلکہ علی الاعلان اس کی ذمہ داری بھی قبول کرتی ہیں۔گذشتہ روز اسی نسل کشی کے تسلسل میں سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے تکفیری دیوبندی دہشتگردوں نے پانچ ہزارہ شیعہ مسلمانوں کو شہید کر دیا ۔ ورثاء ہمیشہ کی طرح بے بسی کے عالم میں اپنے پیاروں کی میتیں لیکر بیٹھے رہے۔ البتہ ملاحظہ کیجئے کہ روزنامہ قدرت اس واقعے پر کس قسم کی رپورٹنگ کرتا رہا۔ اِن دونوں خبروں میں سرے سے یہ بتانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی کہ شہید کیئے جانے والے کوئی اور نہیں بلکہ ہزارہ شیعہ ہیں۔ بس سر سری طور پر ذکر دیا کہ مرنے والوں کا تعلق ہزارہ قبیلے سے بتایا جا رہا ہے، جیسے بہت ہی عموی نوعیت کا واقعہ ہو۔  روزنامی قدرت کے زمہ داران شائد بھول گئے ہوں کہ یہ وہی ہزارہ شیعہ جنہیں لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ کی طرف سے دھمکی آمیز پمفلٹ دیئے جاتے رہے ہیں کہ پاکستان چھوڑ دو یا مذہب چھوڑ دو اور یا مرنے کیلئے تیار ہو جاو۔   وہی ہزارہ شیعہ جن کے بچوں اور خواتین سمیت سو سے زائد افراد کوفقط ایک حملے میں شہید کرنے کے بعد سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے تکفیری دیوبندی دہشتگرد اپنے جلسوں میں فخریہ انداز میں گایا کرتے تھے کہ:جو سنچری ہم نے کویٹہ میں کر دی
ریکارڈ اُس کا دنیا میں باقی رہے گاhttp://qudrat.com.pk/balochistan/07-Jun-2015/60852
http://qudrat.com.pk/balochistan/07-Jun-2015/60856منافقت اور قاتل سے عشق کی انتہا ہے کہ مقتول کے ساتھ ساتھ قاتل کا ذکر بھی گول۔ ایسی رپورٹنگ تو ٹریفک حادثے میں مرنے والوں کیلئے نہیں کی جاتی۔  واضح رہے کہ روزنامہ قدرت ماضی میں بھی اِسی قسم کی متعصب اور تکفیری نواز صحافت کا مظاہرہ کرتا رہا ہے جبکہ یمن کے معاملے میں بھی بھاڑے کے مولویوں کی طرح اس کا جھکاو سعودی عرب کی جانب رہا ہے۔جب تک تکفیری دہشت گرد رمضان مینگل اور اس کے مددگار روزنامہ قدرت کے مالک اور ایڈیٹرز کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا جاتا

تب تک دیوبندی دہشت گردوں کے ہاتھوں معصوم شیعہ ہزارہ، بلوچ، پشتون اور سیٹلرز مارے جاتے رہیں گے
 
 
 
 

Comments

comments