قدافی سٹیڈیم لاہور کے باہر دیوبندی دہشت گرد کا خود کش حملہ – پاکستانی اور زمبابوے کرکٹ ٹیم کی جان خطرے میں
چھ سال قبل لاہور میں جب دیوبندی لشکر جھنگوی المعروف اہلسنت والجماعت سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کو سٹیڈیم لے کر جانے والی بس کو نشانہ بنایا تو اس وقت سے لے کر 2015 تک پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم تھا – اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اپنی ہوم سیریز بھی دبئی یا ابو ظہبی میں کھیلنا پڑ رہی تھی –
پاکستانی کرکٹ بورڈ کی انتھک کوششوں سے ملک میں کرکٹ واپس آیی جس پر پاکستان میں کرکٹ کو پسند کرنے والوں کے علاوہ وہ لوگ بھی خوش تھے جو کرکٹ کو پسند نہیں کرتے – ملک میں کرکٹ واپس آنے کی خوشی انھیں بھی کسی کرکٹ فین سے کم نہیں تھی –
لیکن وہی ہوا جس کا ڈر تھا – گزشتہ روز لاہور میں کھیلے جانے والے دوسرے میچ کی دوسری اننگ میں اس وقت کھلاڑیوں اور تماشائیوں میں پریشانی پھیل گیی جب ایک زور دار دھمکے کی آواز سنائی دی – پہلے پہل تو انتظامیہ نے اس کو ایک ٹرانسفارمر اور سلنڈر دھماکہ قرار دیا لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا اس بارے میں شکوک و شبہات میں اضافہ ہوتا گیا اور آخر کار حقیقت سامنے آگیی کہ یہ زور دار دھماکہ ایک خود کش حملہ تھا
پنجاب پولیس کے اہل کاروں نے اپنی جان پر کھیل کر دیوبندی خود کش حملہ آور کو سٹیڈیم تک پہنچنے سے تو روک لیا لیکن بھارتی میڈیا اور عالمی میڈیا میں آنے والے اس نا خوش گوار خبر کی باز گشت جب دنیا بھر کے کرکٹ کھیلنے والے ملکوں کے بورڈز تک پہنچے گی تو کیا وہ اپنی ٹیمز کو پاکستان بھیجنے پر تیار ہونگے ؟
ملک میں جاری دیوبندی دہشت گردی سے نا صرف پاکستان کا امن و سکون غارت ہوا ہے بلکہ کاروباری اور سماجی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر هوں ہیں – ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستانی ریاست اور ریاستی ادارے دیوبندی دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کاروائی کیتے ہوے ہوے ملک کو اس دہشت گردی کے نا سور سے پاک کریں
پاک زمبابوے میچ: خودکش حملے کی کوشش ناکام
ویب ڈیسک
Dawn newspaper: Deobandi suicide attack on the Pakistan Zimbabwe cricket match in Lahore
لاہور : پاکستان اور زمبابوے کے درمیان دوسرے ون ڈے میچ کے موقع پر پولیس نے مبینہ خودکش حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔
لاہور میں فیروز پور روڈ پر ہونے والے دھماکے میں سب انسپکٹر سمیت دوافراد ہلاک جبکہ پچیس زخمی ہوئے۔
یہ دھماکہ جمعہ کی شب 9 بجے کے قریب ہوا تھا تاہم اس وقت یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ یہ ٹرانسفارمر پھٹنے کے نتیجے میں ہوا لیکن اب وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے جیو نیوز سے گفتگو کے دوران خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پی بی اے نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرتے ہوئے خبر کو چھپالیا تھا تاکہ افراتفری نہ پھیلے۔
ادھر ڈان نیوز کے مطابق دھماکہ کلمہ چوک کے قریب رکشے میں ہوا جس کے باعث علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا دھماکے کی زد میں آکرتین پولیس اہلکاروں سمیت پچیس افراد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو طبی امداد کے لیے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے سب انسپکٹرعبدالمجید اورایک شہری ہلاک ہوگیا۔
واقعے کے بعد رینجرز کی اضافی نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اورعلا قے کو گھیرے میں لے لیا۔
واقعے کے بعد پریس کانفرنس میں ڈی آئی جی آپریشنزڈاکٹر حیدر اشرف نے بتایا کہ فرانزک ماہرین نےجائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور جلد حقائق بھی سامنے آجائیں گے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1021798
Suicide blast near Qaddafi Stadium kills sub-inspector
AP | DAWN.COM — 29 May 2015
LAHORE: A blast near the premises of Qaddafi Stadium on Friday—which took place during a one-day international match between Pakistan and Zimbabwe — was confirmed as a suicide attack by Information Minister Pervaiz Rashid, who said a sub-inspector lost his life while trying to stop the suicide bomber. In the past Deobandi terrorist group Lashkar-e-Jhangvi also known as Ahle Sunnat Wal Jamaat ASWJ or Sipah-e-Sahaba had claimed the attack on Sri Lankan cricket team in Lahore. The previous attack was masterminded by the ASWJ’s vice president Malik Ishaq Deobandi.
Talking to Geo News, Rashid said an attempt to attack the stadium was foiled by the gallantry of a police official, who lost his life while trying to stop the attacker near Kalma Chowk in Lahore. He added that six people were wounded in the incident.
The information minister praised the actions of Pakistan Broadcasters Association for “covering up” the news while the cricket match was ongoing so as not to spread panic.
Local media had at first reported an explosion close to Gaddafi stadium but reports were taken off air after it was falsely asserted that the explosion was caused by an electricity transformer in the area.
Later, Punjab police’s IG Operations, while addressing a press briefing said two people — Sub-Inspector Abdul Majeed and a civilian Rizwan — were killed in the blast, DawnNews reported.
It has been reported that the blast happened inside a rickshaw when the Deobandi terrorists were intercepted by the police.
http://www.dawn.com/news/1185016