شیخ عبدالقادر جیلانی سے منسوب کتاب غنیہ الطالبین پر حکومتی پابندی اور دیوبندی وہابی واویلا ۔ از نور درویش
ایک خبر جو گزشتہ کچھ روز سے سوشل میڈیا اور مختلف ویب سایئٹ پر گردش کر رھی ھے وہ اھل طریقت کے معروف بزرگ شیخ عبد القادر جیلانی سے منسوب کتاب غنیہ الطابین پر حکومت کی جانب سے پابندی ھے۔ عبد القادر جیلانی بارھویں صدی کے معروف عالم اور بزرگ ھیں جنہیں اہلسنت بریلوی صوفی مسلک میں بہت اھمیت حاصل ھے اور انہیں سلطان الاولیاء بھی کہا جاتا ھے۔ گیارھویں شریف کی نیاز انہیں سے منسوب ھے اور سلسلہ قادریہ بھی انہیں سے جا ملتا ھے۔ خبر کے مطابق غنیہ الطالبین پر پابندی در اصل حکومت کی جانب سے ایسی کتابوں پر کی نشر و اشاعت پر پابندی کا نتیجہ ھے جن میں مذھبی یا مسلکی منافرت پر مبنی باتیں موجود ھوں۔ جبکہ اسی خبر میں طاھر اشرفی دیوبندی کا بیان بھی شامل ھے کہ اس کتاب میں اھل تشیع پر اعتراضات اور انے کے عقیدے پر تنقید کی گئی ھے۔ البتہ طاھر اشرفی دیوبندی نے ان تحاریف کا ذکر نہیں کیا جو وہابیوں اور خوارج نے اس کتاب میں کیں۔ میری رائے میں آیا یہ پابندی اسی وجہ سے لگی ھے، اس بارے میں میں وثوق سے نہیں کہہ سکتا۔ کیونکہ میری نظر سے کچھ ایسی تحقیقات گزری ھیں جن کے مطابق اس کتاب میں وھابیوں کی جانب سے تحریف کی گئی ھے۔ جبکہ کچھ محققین اس کتاب کو سرے سے شیخ عبد القادر کی تصنیف ھی نہیں مانتے۔ اپنے مضمون میں آگے جاکر میں اس پہلو پر بات کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق نفرت انگیز لٹریچر کیخلاف ملک بھر میں کئے گئے حالیہ کریک ڈاﺅن کے دوران حکام نے پبلشروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی کتاب ”غنیة الطالبین“ شائع نہ کریں۔ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حکام نے متنازع کتابیں بیچنے اور شائع کرنے پر چند پبلشر اور کتاب گھروں کے ملکان گرفتار بھی کئے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ مسلم دنیا کے معروف ترین سکالروں میں سے کسی کی کتاب پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ لال مسجد سے تعلق رکھنے والے ایک عالم مولانا عامر نے بتایا کہ پولیس نے اس کے مکتبہ اسلام پر چھاپہ مارا اور نفرت انگیز مواد اور کتابوں کے حوالے سے تلاشی لی۔ پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے انہیں کئی کتابیں مکتبہ سے ہٹانے کی ہدایت کی کیونکہ ان کے مطابق ان کتابوں میں نفرت انگیز مواد موجود ہے۔ مولانا عامر نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ ”غنیة الطالبین“ بھی مکتبہ میں نہ رکھو، انہوں نے یہ کتابیں نہ رکھنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، صرف اتنا کہا کہ ان کتابوں میں ایسا مواد موجود ہے جو مختلف فرقوں اور مذاہب کے خلاف نفرت انگیز ہے۔
http://qudrat.com.pk/punjab/25-Jan-2015/50310
جس بات کی طرف در اصل میں توجہ دلانا چاہتا ھوں وہ اس پابندی پردیوبندی تکفیریوں کا رد عمل ھے۔ گویا وہ متکب فکر جس کو بریلوی حضرات اس کے اولیاء کرام سے بغض رکھنے کی وجہ سے یاد کرتے ھیں، وہ اس کتاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کر رھے ھیں جس کے مصنف اھل طریقت اور بریلوی حضرات میں خاص اھمیت رکھتے ھیں۔ جنہیں غوث الاعظم کہا جاتا ھے۔ یقینا یہ احتجاج عبد القادر جیلانی کی محبت میں نہیں بلکہ شیعہ دشمنی میں کیا جا رھا ھے۔
ابھی میں ان تکفیری دیوبندیوں کے ایک صوفی اور اھل طریقت کے بزرگ کی کتاب کے بارے میں دکھ اور کرب کا جائزہ لے رھا تھا کہ اچانک پاکستان میں داعش اور جھبت النصرہ کے وکیل جناب اوریا مقبول جان کا کالم بھی سامنے آگیا۔ اپنی پیشہ وارانہ مہارت سے موصوف نے بات شاہِ ایران سے شروع کی، ڈاکٹر علی شریعتی کی کتب کا ذکر کیا اور شاہ کے دور میں ان تمام تصانیف اور اشاعتوں پر لگنے والی پابندیوں کا ذکر کیا جن سے شاہ کی بادشاہت کو خطرہ لاحق ھو سکتا تھا یا جو معاشرے میں کسی انقلاب کی بنیاد کا موجب سکتیں تھیں۔ اور پھر اوریا صاحب نے حسب معمول شمال اور جنوب کے موازنے کے مصداق شاہ ایران کی کتابوں پر پابندی کیپالیسی کو جوڑ دیا غنیہ الطالبین پر پابندی سے۔ گویا، شاہ ایران کی پابندیوں کا ماخذ تھا بادشاہت کا دفاع اور انقلاب کی پیش بندی جب کہ غنیہ الطالبین پر پابندی کا ماخذ ھے ان کتابوں کی اشاعت کی روک تھام سےجن میں مسلکی بنیادوں پر نفرت انگیز مواد موجود ھو۔یہ پابندی ٹھیک ھے یا غلط، یہ ھمارا موضوعِ بحث نہیں، جس کا ذکر میں نے پہلے ھی کر دیا ھے۔ لیکن اس پابندی کے پر جتنے غمگین دیوبندی تکفیری حلقے اور ان کے وکیل نظر آرھے ھیں اس پر بات کرنا ضروری ھے۔ گویا جب بات شیعہ دشمنی کی آئے تو غوث الاعظم سے منسوب کتاب بھی معتبر ھو جاتی ھے ان تکفیریوں کیلیئے۔
اوریا مقبول کے کالم کا ذکر آ ھی گیا تو چلتے چلتے ان کی ایک اور تجویز بھی ملاحظہ کر لیجئے:
جس دن پہلا فرقہ واریت کا قتل ہوا تھا اگر اس دن اس ملک کے نصاب تعلیم میں قرآن عربی کے ساتھ پڑھایا جاتا تو کسی کو اس کی تعبیر ڈھونڈنے کے لیے مولوی کے پاس نہ جانا پڑتا۔ وارث شاہ، غالب، رحمن بابا اور شاہ لطیف کی شاعری کے مطالب ڈھونڈنے کوئی کسی دوسرے کے پاس جاتا ہے۔ ہم فزکس، کیمسٹری، بیالوجی کے لیے انگریزی زبان سیکھتے ہیں لیکن قرآن ترجمہ سے پڑھتے ہیں۔ ہم پر قرآن کی ہیبت طاری ہوتی ہے اور نہ ہی ہم پر اس کے مطلب واضح۔ قرآن سے نصاب کی سطح پر رابطہ یہی ایک راستہ ہے نجات کا۔
کچھ اسی قسم کی ھی تجویزکچھ روز قبل طالبان اور دیگر دیوبندی تکفیری عناصر کے ترجمان سلیم صافی نے بھی مدارس کے نظام کی اصلاحات کے پیرائے میں پیش کی تھی۔
https://lubpak.com/archives/330623
اوریا صاحب سے بس اتنی گذارش کروں گا کہ شام، عراق، یمن اور لیبیا سمیت تمام عرب ممالک میں عربی زبان بولی جاتی ھے۔ یہ سب ممالک شورش کا شکار ھیں۔ مسلکی اختلافات یہاں بھی اتنے ھی ھیں جتنے کے غیر عرب دنیا میں۔ لہذا عجیب و غریب منطق تراشنا چھوڑ دیں اور سیدھی بات کرنے کی عادت ڈالیں۔ مسلمانوں کے نظریاتی اور مسلکی اختلافات آج سے نہیں ھے، چودہ سو برس کس قصہ ھے۔ نجات کا راستہ یہ ھے کہ قران کے اس پیغام کو عام کریں کہ جس نے ایک بے گناہ انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔ اور عادت ڈالیں کہ داعش، جھبت النصرہ، طالبان، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسے تمام تکفیری گروہوں کی مذمت کریں جو اسلام کا نام لیکر بے گناہ انسانوں کے گلے کاٹتے ھیں نہ کہ ان کی وکالت میں عجیب و غریب تاویلیں گھڑتے پھریں۔
جیسا کہ میں پہلے عرض کیا کہ کچھ محققین کے مطابق یہ کتاب عبدالقادر جیلانی کی تصنیف ھے ھی نہیں، جبکہ کچھ کے مطابق اس کتاب میں وھابیوں کی جانب سے تحریف کی گئی ھے۔ جبکہ اس پر پابندی لگنے پر تکفیری دیوبندیوں اور ان کے اوریا مقبول جیسے وکلاء کا واویلا کرنا مزید سوالات پیدا کردیتا ھے۔
http://www.ja-alhaq.com/ghunyat-ul-talibeen-ghous-e-aazam-ki-tasneef-nahi/
The Wahabis have done it again! This time they have been caught fabricating Ghuniya Al Talibeen written by Sayed Shaykh Abdul Qadir Gilani
[ Radi allahu ta’ala].
Under the chapter of “Taraweeh” , all the printed editon of Ghuniya Al Talibeen has twenty rakats . Shaykh Abdul Qadir Gilani [ Radia allahu ta’ala] writes ” The rakats for Taraweeh salah is TWENTY” . This is also found in the manuscripts of Ghniya Al Talibeen , as told by sidi sunnimale from Marifah Forums.
Till this date, all the printed edition of this book has “Twenty Rakat of taraweeh”. But now the wahabis have fabricated this and have published a wahabi version of Ghuniya Al Talibeen which has 11 rakat of Taraweeh which includes three rakat of witr. That is , the wahabis have stated that the number of rakats of tarawweh is eight ! [ 8 ( taraweeh) + 3 (witr)].
All the four school of Jurispudence( Fiqh) , all the salaf as saliheen have narrated the rakat of tarawweh as twenty. Till this date , the number of taraweeh rakat perfomred in madina al munawwara is twenty .
All the muslims are united since last fourteen hundred years that the number of rakat for tarawweh salah is TWENTY.
Only the wahabis [who follow Ibn Abdal wahab najdi al tamimi , Albani and his company] adhere to EIGHT rakat Tarawweh which has no basis in Fiqh.
http://www.islamieducation.com/ghinya-al-talibeen-and-wahabi-fabrication/
اس تحقیق کے مطابق وھابیوں نے اس کتاب میں تحریف کر کے تراویح کی رکعات کی تعداد میں اپنے عقیدے کے حساب سے رد و بدل کیا ھے۔ محسوس ھوتا ھے کہ اس کتاب کے بارے میں کافی اختلافات پائے جاتے ھیں۔ کچھ اس میں وھابی تحریف کی بات کرتے ھیں اور کچھ سرے سے اس کو عبد القادر جیلانی کی تصنیف ھی نہیں مانتے۔ اس سلسلے میں میرا مشورہ یہ ھے کہ پاکستان کے تمام مشایخ اور اھل طریقت مل کر ان تمام وھابی تحریفوں کی نشاندھی کر دیں اور عبدالقادر جیلانی جیسی بڑی شخصیت سے منسوب کتاب کو اصل صورت میں پیش کر دیں۔ اس سلسلے میں پیر صاحب گولڑہ شریف ، جناب حبیب عرفانی چشتی، علامہ طاھر القادری وغیرہ کے علاوہ دیگر جید بریلوی علماء و مشایخ اپنا کردار ادا کر سکتے ھیں تا کہ اس موضوع پر تکفیری دیوبندی اپنے جھوٹے آنسو بہا کر اپنی شیعہ دشمنی کا ثبوت نہ دیں۔ یقینا اس موضوع پر پہلے ھی کافی کام ھو چکا ھوگا۔
میری نظر سے جمیعت علماء اسلام نورانی گروپ کے صاحبزادہ ابو الخیر کے علاوہ کسی دیگر بریلوی عالم کا اس پابندی پر رد عمل نہیں گذرا۔ اور اس رد عل میں بھی کسی شیعہ نفرت کا پہلو ظاھر نہیں ھوتا۔ البتہ تکفیری دیوبندی جماعتوں کا رد عمل خالصتا شیعہ دشمنی پر مبنی ھے جس میں وہ سنی بریلویوں کو طعنہ زنی کا نشانہ بنا کر ان کے جذبات ابھارنے کی کوشش بھی کی گئی ھے۔ ورنہ ان دیوبندی تکفیریوں کا کیا لینا دینا اولیاء کرام اور ان سے منسوب شعائر کا۔
“میری نظر سے جمیعت علماء اسلام نورانی گروپ کے صاحبزادہ ابو الخیر کے علاوہ کسی دیگر بریلوی عالم کا اس پابندی پر رد عمل نہیں گذرا۔ ” It is Jamiat Ulma e PAKISTAN (Noorani) which belongs to Sunni Bralvies not Jamiat ulmae Islam. Please correct.
you write the name of only some organization that show sunni msluk and present them in quite negative manner… why you did not write the beast cruelty of Malki Govet in Iraq and Bashar al assad beast cruelty in Syria .. ISIS is the response of Assdi and malki bloodi Govet… i believe that if you do wrong you must be prepared for the bad response… you are fully prejudice so your thinking and views cant be honorable and cant be inspire any more… first you through away the prejudicial mind set and then comment on these critical issues… this all terrorism is because of prejudicial writers like you…