فواد چودھری سے درخواست ۔۔از نور درویش

fwd1

fwd2

 

گذشتہ ھفتے وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ کے سعودی عراب سے متعلق حقائق پر مبنی بیان کے بعد سے فواد چوہدری صاحب کچھ نا گذیر وجوھات کی وجہ سے اور غالبا جلد بازی میں ایسے تجزیے کر رہے ھیں جن سے دو چیزیں ثابت ھو رھی ھیں۔ یا تو وہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں جاری تکفیری جماعتوں کی دہشت گردی کو ایران سعودی چپقلش کا نتیجہ قرار دے رھے ھیں اور یا اس موضوع پر ان کی معلومات قدرے کم ھے۔ دونوں صورتوں میں یہ ان کے لبرل امیج کو نقصان پہنچانے کا موجب بن رھا ھے۔ حقیقت یہ ھے کہ پاکستان میں دیوبندی تکفیری جماعتوں اور پوری دنیا میں سلفی تکفیری شدت پسندوں کے موضوع کو ایران۔سعودی پراکسی کے غلاف میں لپیٹ کر دیوبندی اور سلفی دہشت گردوں کو کور کرنے کا حربہ جعلی لبرلز کا کار آمد ہتھیار ھے لیکن اس کے بے جا استعمال کی وجہ سے اب ان جعلی لبرلز کی پہچان بہت آسان ھو گئی ھے۔ایسا ھی کچھ فواد چوہدری صاحب کے ساتھ ھوا۔

تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے ھاتھوں مفتی سرفراز نعیمی، عباس قادری، مولانا غلام مرتضی ملک اور سنی تحریک کے سانحہ نشتر پارک میں شہید ھونے والے تمام سنی بریلوی علماء اور ھزارھا بریلویوں کے قتل عام کو آپ ایران ۔ سعودی پراکسی کے زرئعے چھپا نہیں سکتے۔ 

ان سے درخواست ھے کہ فالس نیوٹرلٹی یا غلط مساوات سے پینتالس ہزارسے زائد سنی صوفی اوربائیس ہزار سے زائد شیعہ مسلمانوں کے خون کی توہین نہ کریں۔

مجھے بہت حیرت ھوئی کہ فواد چوہدری صاحب جدید ترین الیکٹرانک میڈیا، انٹنرنت اور سوشل میڈیا  جیسے خبر اور تحقیق کے ذرائع کی موجوگی کے باوجود کس طرح اس قدر سطحی اور غلط بات کر سکتے ھیں؟  مکہ حملہ شیخ بن باز، جو کہ آل شیخ سے تعلق رکھنے والا معروف سعودی مفتی تھا، کہ پیروکاروں نے کیا تھا۔ حملہ آوروں میں سعودی، یمنی، مصری اور افریقی شہری شامل تھے۔ جن کو سعودی آئل کمپنیز میں غیر ملکیوں کی موجودگی پر اعتراض تھا۔ جبکہ فواد چوہدری نے اس سارے معاملے کو ڈھٹائی سے ایران کے پلے سے باندھ دیا اور نتیجہ نکال دیا کہ ایسا اس لیئے ھوا چونکہ خمینی صاحب ال سعود سے زیادہ بڑے ولن تھے۔ غالبا فواد چوہدری کی تحقیق کی بنیاد کوئی وھابی حضرات ھونگے جن کو خواب میں بھی ایران نظر آتا ھے۔

 اس سلسلے میں مزید معلومات ڈان نیوز کے اس آرٹیکل سے لی جا سکتی ھے۔

http://www.dawn.com/news/813248/of-friends-and-fire

On November 20, 1979, a group of armed Saudi fanatics entered the premises of the Grand Mosque in Mecca. The group was led by a man called Juheyman bin Muhammad. With him as his second-in-command was one Muhammad Abdullah. The group was made up of about a hundred men, most of them Saudis, but also comprising Egyptians, Yemenis, Syrians, Sudanese, Pakistanis, Libyans, and at least two African-American converts.

All of them were followers of Abdul Azizi bin Baaz, who was Saudi Arabia’s Grand Mufti. Baaz had been highly critical of late King Faisal’s moderate reforms that had seen the setting up of the kingdom’s first television station. Faisal had also given conditional permission to the kingdom’s women to work in offices, even though the country remained an ultra-conservative Sunni Wahabi state.

Bazz was also incensed by the presence of western workers in Saudi Arabia who had been hired by the government to manage the large amounts of oil wealth the kingdom had accumulated.

In his fiery Friday sermons, Baaz attacked the monarchy for moving away from the path set by the monarchy’s predecessors, especially King Al-Saud (d 1953) — even though it was under Saud that the discovery of the vast amounts of oil in Saudi Arabia was made with the help of British and American firms.

But Saud knew that to retain power he had to remain on the right side of the powerful official clerics. That’s why, though flushed with oil money, he was painfully slow to initiate reform. Instead, he kept the kingdom running on the conservative principles of puritanical Islam.

No wonder then, Juheyman and his men thought they were doing exactly what they had been taught at Saudi schools and universities: i.e. purge ‘false Muslims’ and ‘infidels’ from Saudi Arabia.

اصل بات یہ ھے کہ سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک کو ایرانی انقلاب سے دھچکا لگا تھا، برسوں سے اسلامی انقلاب کیلئے چلائی جانے والی اخوان المسلمین اور حزب التکفیر جیسی تحریکوں کو بھی، بادشاھوں کو بھی اور عرب نیشنلزم کے علمبرداروں کو بھی۔ خمینی صاحب نے ایران کے اسلامی انقلاب کو ایران سے باھر بھی پھیلانے کا اشارہ کیا، جس پر ان کے قریبی ساتھی آیت اللہ منتظری نے اختلاف بھی کیا۔ لیکن اس اعلان نے سعودی بادشاہت کے کان کھڑے کر دیئے۔ میرے قطیف کے دوست بتایا کرتے  تھے ایرانی انقلاب کے بعد اھل قطیف پر کیا گذری۔ ایرانی انقلاب تو خیر ایران کے اندر ھی رھا البتہ سعودیوں نے پوری دنیا میں ریالوں کے ذرئعے وھابیت کا جال پھیلانے کی رفتار تیز کر دی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ھے۔ افغان جھاد اس دوران ابر کرم بن کر آیا جس میں سعودی فنڈنگ اور زور شور سے جاری رھی۔ پاکستان میں تکفیری دیوبندی جماعتیں ھوں، شام اور عراق کے سلفی جنگجو ھوں، افغان جھاد ھو، نایجیریا میں بوکو حرام ھو، انڈونیشیا اور ملئشیا میں وھابی نظریات  کی تبلیغ ھو یا مغربی ممالک میں ابن تیمیہ کے نظریات پر مبنی سلفی نظریات کی ترویج ھو، ان سب کے پیچھے سعودی ریال کارفرما نظر آئیں گے۔ آپ مانیں یا نہ مانیں، حقیقت تو یہ ھی ھے کہ ھر دہشت گرد یا دیوبندی ھوتا ھے یا سلفی۔ 

 ھم قطعا ایران کی حمایت نہیں کر رھے بلکہ اس کی بیشتر پالیسیز سے اختلاف رکھتے ھیں البتہ پوری دنیا میں وھابی سلفی شدت پسندانہ نظریات کی ترویج ، پاکستان میں تکفیری دیوبندی جماعتوں کی مالی معاونت اور اس کے نتیجے میں ھونے والے صوفی، بریلوی اور شیعوں کے قتل عام کا موازنہ کسی صورت میں ایران سے نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کی مذھبی قیادت کے ناقد ایران کے اندر بہت بڑی تعداد میں موجود ھیں، جن میں مذھبی اور متوازن رجحان رکھنے والے دونوں شامل ھیں۔ ان حلقوں کو حکومت کی جانب سے سختی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ھے۔ ھمارے ھاں بھی شیعوں میں ایران کی مذھبی قیادت سے نظریاتی مماثلت رکھنے والے افراد اور تنظیمیں موجود ھیں البتہ تمام پاکستانی شیعوں کو ایران کی چھتری کے نیچے کھڑا کر کے ان پر ھونے والے دیوبندی تکفیری گروہوں کے مظالم کو نظر ۔انداز کر دینا اور اس یک طرفہ نسل کشی کو دو طرفہ جھگڑا قرار دے دینا صریحا مجرمانہ توجیح ھے  ۔ کچھ روز قبل فواد صاحب نے بیس سال سے غیر متحرک شیعہ تنظیم سپاہ محمد کا موازنہ پوری طرح سے متحرک دیوبندی تنظیموں سپاہ صحابہ اور لشکر جھگوی سے کر دیا اور آج موصوف کو شیخ بن باز سلفی کے پیروکاروں کے کعبہ کے حملے کے پیچھے بھھی خمینی صاحب نظر آگئے۔ریاض پیرزادہ کے ایک بیان نے گویا کئی چھپے ھوئے چہرے بے نقاب کر دیئے۔

fwd3

فواد چوہدری صاحب کے رائے میں سب سے بڑا جھول سعودی حمایت یافتہ اور سعودی چندے پر پروان چڑھنے والی تکفیری دیوبندی جماعتوں کی جانب سے صوفی اور بریلوی سنیوں کے قتل عام کو نظر انداز کرنا ھے۔ جس کا اظہار تواتر سے صوفی اور بریلوی حضرات کی جانب سے کیا جاتا رہتا ھے۔ چاھے ثروت اعجاز قادری ھوں یا صاحبزادہ حامد رضا، ان تکفیری دیوبندی جماعتوں کے سعودی عرب سے رابطوں پر سب نے کھل کا بات کی ھے۔  لہذا فواد چوہدری صاحب کا یہ کہنا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو اپنے مسائل کیلیئے سعودی عرب اور ایران کی بجائے صوفی تعلیمات کی جانب پلٹنا چاہیئے جو ان کی اصل اساس ھے ایک کمزور دلیل ھے۔ پاکستان کا اکثریتی مسلک بریلوی سنی ھے جس میں صوفیاء اور اولیاء اللہ کا خاص مقام ھے، اھل طریقت کے بیشتر سلسلے پاکستان اور ہندوستان میں بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ھیں۔ آپ کو کوئی بریلوی بھی صوفیاء کرام سے بیزاری کا اظہار کرتا نہیں دکھائی دیگا۔ بلکہ بہت سی خانقاھوں، آستانوں اور مزارات پر آپ کو شیعہ اور سنی  صوفی معتقدین دونوں یکجا نظر آیئں گے۔پاکستان کی اکثریت امن پسند ھے جسے دیوبندی تکفیریوں کی اقلیت سے خطے کا سامنا ھے۔یہ تکفیری کبھی بری امام میں دھماکہ کرتے ھیں، کبھی داتا گنج بخش کے مزار پر، کبھی جامعہ نعیمیہ میں اور کبھی کسی امام بارگاہ پر اور کبھی چرچ پر۔ یعنی بریلوی، صوفی شیعہ حتی غیر مسلم تک ان کے حملوں کی زد پر ھیں۔ 

پاکستان کے تمام شیعوں کو ایران کے پلڑے میں ڈال دینا بھی کم علمی کے زمرے میں آئے گا۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی شیعوں کی اکثریت آیت اللہ سیستانی کی مقلد ھے جو عراق میں موجود ھیں۔ اسی طرح عراق میں ھی آیت اللہ بشیر نجفی  بھی موجود ھیں۔ ایران میں آیت اللہ صادق شیرازی اور وحید خراسانی موجود ھیں جن کے مقلد بھی کافی تعداد میں دنیا میں موجود ھیں۔ ان تمام مراجع کرام میں ایران میں رائج نظام ولایت فقیہ پر مختلف آراء پائی جاتی ھیں، جنہیں نظریاتی اختلاف کہیں تو زیادہ بہتر ھوگا۔ شیعوں سے اپنے مراجع سے دینی اور روحانی رھنمائی نہ لینے کو مشورہ ایسا ھی ھوگا جیسے آپ حنفی یا شافعی سے کہیں کہ وہ اپنے امام کی تقلید ترک کر دیں۔ اس لئے پاکستان کے شیعوں کو بغیر مکمل معلومات کے اٹھا کر ایران کی گود میں رکھ دینا مناسب بات نہیں۔ اور نہ ھی اس سے آپ سعودی نواز تکفیری دیوبندی جماعتوں کی اس دہشت گردی سے نظریں چرا سکیں گے جس کا سامنا سنی بریلوی اور شیعہ دونوں کر رھے ھیں۔پاکستان میں دہشت گردی صرف سعودی نواز تکفیری دیوبندی کر رھے ھیں، اور یہ بات سنی بریلویوں کی جانب سے بھی اتنی ھی قوت سے کی جاتی ھے جتنی کہ شیعوں کی جانب سے۔ لہذا جعلی لبرل کی طرح تکفیری دیوبندیوں کے جرائم کو چھپانے کیلئے معاملے کو ایران سعودی جھگڑے کا رنگ دینے کا کوئی فائدہ نہ ھوگا۔

کچھ عرصہ قبل کسی ٹاک شو میں جناب فواد چوہدری صاحب کا مطیع اللہ جان سے جھگڑا ھوگیا جس میں فواد چوہدری نے مطیع اللہ جان کو طعنہ دیا کہ چونکہ انکا پروگرام ریٹنگ نہیں لے پاتا اس لیئے ھم پر اعتراض کر رھے ھیں۔ جبکہ مطیع اللہ جان فواد چوہدری پر سیاسی جماعتوں کیلئے کام کرنے کا الزام لگا رھے تھے کہ پہلے مشرف کیلئے ترجمانی کرتے تھے اور پپلز پارٹی کیلئے۔ فواد چوہدری صاحب کا جواب یہ تھا کہ پوری دنیا میں اوپینیئن میکنگ  کا معاوضہ لیا جاتا ھے، آپ کو پتہ ھی نہیں کچھ۔

تو ھم یہ جاننا چاہیں گے کہ فواد چوہدری صاحب کو پاکستان میں جاری تکفیری دیوبندیوں کی دہشت گردی کو ایران ۔ سعودی پراکسی کے ساتھ مکس اپ کرنے کیلیئے بھی تو کوئی معاوضہ نہیں مل رھا؟  باقی آپ سمجھدار ھیں۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. Ahsan K
    -
  2. Palwasha Ahmad
    -
  3. nasir
    -
  4. latifullah
    -