لال مسجد کے سامنے مولوی عبد العزیز کے خلاف احتجاج کرنے والےنرالے لبرل اور ان کے دیوبندی اتحادی – عامر حسینی
خودکش بمبار کے سامنے اس صافی نے دو نام لئے ایک مولانا سرفراز نعیمی کا دوسرا حسن جان کا تو خود کش بمبار کہتا ہے کہ آپ نے جس کا پہلے نام لیا “وہ طالبان کو غلط کہتا ہے “
وزیرستان سمیت جیاں جہاں اس خود کش بمبار کی سوچ کے مالک تکفیری دہشت گرد موجود ہیں وہ برملا اپنی تکفیریت کا اظہار کرتے ہیں اوریہ سلیم صافی ان عذر خواہوں میں سے ایک ہے جو ان تکفیریوں کی دیوبندیت کو چهپاتا ہے اور اس کا انکار کرتا ہے جبکہ پورے پاکستان میں ایک بهی دیوبندی مفتی ایسا نہیں ہے جو “پاکستان میں جہاد بالسیف والقتال ” کرنے والی تنظیموں کے بارے میں یہ فتوی جاری کرے کہ وہ سنی مسلمان نہیں ہین بلکہ خارجی تکفیری ہیں اور ان کے بارے میں وہی حکم ہے جو قرون وسطی میں اصحاب رسول نے ان کےبارے میں جاری کیا تها کیونکہ اگر دیوبندی ملاوں نے نام لیکر تحریک طالبان پاکستان اور ان کے جملہ گروپ بشمول لشکر جهنگوی و القاعدہ کو خارجی تکفیری اور سنی حنفیت دیوبندیت سے خارج کہا ہوتا تو میں کبهی بهی ان کے تکفیری خارجی ہونے کا زکر کرنے کے ساته لفط دیوبندی کا اضافہ نہ کرتا
ابهی ایک دن پہلے میں نے لال مسجد کے ملا کے خلاف احتجاج منظم کرنے پر جبران ناصر اور دیگر منتظمین کو داد دی تهی اور میرا موقف یہ تها کہ اس احتجاج میں شامل ہونے والوں کی اکثریت نہ تو دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کی عذر خواہ ہے اور نہ ہی وہ جعلی لبرل ، سیکولر ہے
لیکن ہفتہ کے دن یہ ہوا کہ لال مسجد کے سامنے جبران ناصر ، ماروی سرمد اور دیگر چند اور لوگ اس وقت وفاق المدارس کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ، نائب خطیب لال مسجد اور کئی ایک اور دیوبندی مدرسوں کے مہتموں اور اہلسنت والجماعت جوکہ اصل میں سپاہ صحابہ پاکستان ہے کے ساته اکهٹے ملکر سانحہ پشاور کے خلاف احتجاج کرنے پر راضی ہوگئے جبکہ وفاق المدارس ، سپاہ صحابہ پاکستان اور نائب خطیب لال مسجد نہ تو تحریک طالبان پاکستان کو خارجی ، تکفیری سمجهتے ہیں اور نہ ہی وہ لشکر جهنگوی ، جماعت الاحرار وغیرہ کو خارجی و تکفیری کہتے ہیں اور اس احتجاج کے دوران بهی انہوں نے نہ تو منگل باغ کی مذمت کی ، نہ خراسانی کی کی اور نہ ہی انهوں نے طالبان و لشکر کو دیوبندی ازم سے خارج قرار دیا
یہ آرگنائزر وہ تهے جن کے بارے میں ایک صاحب عبدل نیشاپوری نے کہا تها کہ “دیوبندی تکفیری دہشت گردی ” کی اصطلاح سے شرمانے والے یہ لوگ اگر اپنے احتجاج میں مخلص ہیں تو سپاہ صحابہ پاکستان ، تحریک طالبان ، القاعدہ سمیت تمام دیوبندی وهابی تکفیری دہشت گر تنظیموں کے خلاف دیوبندی مدارس کو فتوی جاری کرنے کو کہیں اور ان سے سنی حنفی دیوبندی ازم سے نکالے جانے کا اعلان کرنے پر مجبور کرنے کا اعلامیہ جاری کرنے کا مطالبہ کریں لیکن ایسا کچه بهی نہیں ہوا بلکہ اس نام نہاد طالبان کے ہمدردوں کے بائیکاٹ کی مہم کا اینڈ سپاہ صحابہ ، وفاق المدارس اور لال مسجد والوں کے ساته ملکر ان کی جانب سے طالبان کا نام لئے بغیر سانحہ پشاور کی مذمت پر مبنی مظاہرے کی شکل میں نکلا بلکہ اس موقعہ پر نائب خطیب لال مسجد نے کہا کہ مولوی عبدالعزیز بے گناہ ہیں اور ان کے موقف کو سیاق و سباق سے ہٹ کر مسخ کرکے پیش کیا گیا
پاکستان میں فیک سول سوسائٹی ، فیک سیکولر ازم ، فیک لیفٹ ازم کی اس سے بڑی مثال نہیں مل سکتی
پهر یہ جبران ناصر ایڈوکیٹ اور ان کے ہمراہ کئی ایک اور کراچی سے لال مسجد کے مولوی کے خلاف احتجاج منظم کرنے تو پہنچ گئے اور خود ایم کیو ایم نے بهی لال مسجد کے مولوی کے خلاف بہت شور مچایا
ایک صاحب اے کے چشتی ہیں وہ کراچی میں ایسے ہی سول سوسائٹی کے جغادریوں کے ساته ایک تهانے میں مولوی عزیز کے خلاف پرچہ درج کرانے پہنچ گئے لیکن کراچی میں موجود اورنگ زیب فاروقی ، مفتی نعیم ، تقی عثمانی ، رفیع عثمانی جیسے تکفیری دہشت گرد ملائیت کے علمبردار موجود ہیں اور دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والا جامعہ بنوریہ ، جامعہ فاروقیہ سمیت کئی ایک مدرسے موجود ہیں ان کے خلاف کوئی جلوس ، کوئی احتجاج آج تک منظم نہیں کیا گیا ، ایک لال مسجد اور مولوی عبدالعزیز دیوبندی تکفیری فاشزم کا بانی مبانی نہیں ہے بلکہ یہ ایک منظم فکری رجحان ہے جس کی نشانیاں پورے ملک کے اندر موجود ہیں اور اس منظم فکر کا نام دیوبندی تکفیری فاشزم ہے
Dawn: Civil society jointly protests with Deobandi Wafaq and Lal Masjid administration against the Peshawar massacre https://lubp.net/archives/328658