کالعدم دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت نے کوئٹہ میں تعلیمی اداروں پر قبضے کی کوششیں تیز کردیں – محمد بن ابی بکر

mengal1

کوئٹہ میں دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت نے تعلیمی اداروں پر قبضے کی کوششیں تیز کردی ہیں اور اس معاملے میں بلوچستان کی حکومت ،ایف سی ، کوئٹہ سول ایڈمنسٹریشن نے خاموشی اختیار کررکهی ہے حال ہی میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جناح روڈ پر سلیم کمپلیکس کے نزدیک واقع قدیم کالج گورنمنٹ سائنس کالج کوئٹہ نے جب ایف اے اور ایف ایس سی کے لئے میٹرک پاس طالب علموں کے لئے اخبارات میں اشتہار دیا تو دیوبندی دہشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت /کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کے آتش گیر اسلحے سے لیس دہشت گردوں نے سائنس کالج کوئٹہ کے هاسٹل پر قبضہ کرلیا

اور هاسٹل کے ساته ساته کالج کیمپس میں بهی اپنا ہولڈ کرنے کی کوشش کی اے ایس ڈبلیو جے کے دہشت گردوں نے کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سراج الدین پر دباو ڈالا کہ ایک تو وہ کالج میں نئے ایڈمشن اور هاسٹل میں کمروں کی الاٹمنٹس ان کی هدایات کی روشنی میں کریں گے ،جبکہ دوسرا انہوں نے پورے سائنس کالج میں شیعہ برادری کے خلاف وال چاکنگ کی اور اینٹی شیعہ لٹریچر بهی تقسیم کیا

سائنس کالج کوئٹہ میں پاکستان اسٹڈیز کے ایک استاد نے تعمیر پاکستان ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ جس وقت سائنس کالج کوئٹہ پر اہل سنت والجماعت کے دہشت گردوں نے اپنا ہولڈ قائم کیا تو اسی دوران کالج کے پرنسپل نے یہ معاملہ آئی جی کوئٹہ ،وزیر تعلیم بلوچستان اور چیف منسٹر ڈاکٹر عبدالمالک کے نوٹس میں دیا لیکن جب آئی جی کوئٹہ اپنے ماتحت پولیس افسران کے ساته کالج پہنچے تو ان کا اے ایس ڈبلیو جے کے دہشت گر لڑکوں سے بات چیت کا انداز معذرت خواہانہ تها اور وہ ان کے سامنے دبے دبے نظر آتے تهے

کالج کی انتظامیہ اور نئے داخلوں کے لئے بنائی جانے والی کمیٹی جس نے اے ایس ڈبلیو جے کی ناجائز مانگوں کو ماننے سے انکار کردیا تها کو سنگین نتائج کی دهمکیاں دی گئیں جس کی وجہ سے کالج انتظامیہ اور داخلہ کمیٹی کے اراکین نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہے

جبکہ دوسری طرف بلوچستان سے شایع ہونے والے اخبارات اور دیگر قومی و علاقائی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا نے بهی سائنس کالج کوئٹہ پر دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت کے قبضے کی خبر کو بلیک آوٹ کیا ہےاس سے قبل بهی پشتون قوم پرست طلباء کی تنظیم پشتون خوا اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے گورنمنٹ سائنس کالج جناح روڈ کوئٹہ کے کارکن طالب علموں نے هاسٹل پر قبضے کے خلاف ایک احتجاج منظم کیا تها لیکن ان طالب علموں نے اپنے بینرز پر کالعدم دیوبندی دہشت گرد تنظیم کا نام نہیں لکها تها اور نہ ہی انہوں نے اپنی جاری پریس ریلیز میں اس تنظیم کا نام درج کیا ، جب تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے اس حوالے سے پشتون خوا سٹوڈنٹس فیڈریشن کے چند ایک رہنماوں سے رابطہ کیا تو ان میں سے ایک نے بتایا کہ ان کے کارکن طالب علم بهی جان کے خوف سے کالعدم دیوبندی دہشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت کے بارے کهل کر بولنے سے کتراتے ہیں کیونکہ اس تنظیم کے ڈیته اسکواڈ ہیں جن کو ایف سی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پشت پناہی حاصل ہے

جنوبی بلوچستان کی پشتون پٹی جہاں پر پشتون آبادی بہت زیادہ اکثریت میں آباد ہے وہاں پر تحریک طالبان پاکستان اور اہل سنت والجماعت دیوبندی تنظیموں کا اثر تیزی سے پهیل رہا ہے اور اکثر ان تنظیموں سے تعلق رکهنے والے دہشت گرد موٹر سائیکلوں اور پک اپ پر چہرے کو چهپائے چمن باڈر کے راستے آزادی کے ساته افغان سرحد عبور کرکے آتے جاتے نظر آتے ہیں اور ان کی موجودگی بہت واضح شکل میں پشین ، لورالائی ،قلعہ سیف اللہ ، ژوب سمیت پشتون پٹی پر تعلیمی اداروں میں نظر آتی ہے
بلوچ اکثریت کے علاقوں خضدار ، کوہلو ،ڈیرہ بگٹی ، تربت ، گوادر اور کوئٹہ میں بهی دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت کا اثر تیزی سے پهیل رہا ہے ،اس کے ممبران کو واضح طور پر ایف سی ،ملٹری انٹیلی جنس ، آئی ایس آئی ، مسلم لیگ نواز بلوچستان کے رہنماء سردار چنگیز خان مری ، سردار ثناء اللہ زهری ، سلیم اللہ رئیسانی ، مینگل قبیلے کے سردار شفیق مینگل ، ظہور شاہوانی ، رمضان مینگل کی سرپرستی و پشت پناہی حاصل ہے

اهل سنت والجماعت بلوچستان کا صدر رمضان مینگل ہے جس کا نام فورته شیڈول میں شامل ہے اور وہ دہشت گردی کے کئی ایک واقعات کے مقدمات میں نامزد بهی کیا گیا ہے اور انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے اسے ایک مقدمے میں اشتہاری بهی قرار دے رکها ہے لیکن رمضان مینگل کهلے عام بلوچستان میں مذهبی منافرت پهیلانے ، کالعدم تنظیم کے بڑے بڑے جلسوں اور جلسوں کا انعقاد کرنے ،بهاری اسلحے کے ساته ویگو ڈالوں میں ایک قافلے کی صورت چلنے میں کوئی دقت محسوس نہیں کرتا

حال ہی میں جب مری قبیلے کے سردار نواب خیر بخش مری کا انتقال ہوا تو کوئٹہ میں اس کے جنازے پر سردار چنگیز مری کے ساته ایف سی کے کانوائے کے ساته ایف سی کی ایک گاڑی میں رمضان مینگل کو لایا گیا اور اس سے نماز جنازہ پڑهائی گئی
تعمیر پاکستان ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے مری قبیلے کے کئی ایک سرکردہ لوگوں نے بتایا کہ نواب خیر بخش مری کی حیات ہی میں مری قبیلے کے اندر دیوبندی تبلیغی جماعت اور اہل سنت والجماعت کا اثر و نفوز بڑهنے لگا تها ،ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت دیوبندی مکتبہ فکر کے سب سے زیادہ بلوچ قبیلیوں میں لوگ مری قبیلے میں ہیں اور دیوبندی مذهبی دہشت گردی کی اپیل اس قبیلے کے نوجوانوں میں تیزی سے بڑه رہی ہے

تعمیر پاکستان ویب سائٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کراچی کے معروف بلوچ اکثریت کے علاقے کے رہائشی ایک بلوچ پروفیسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ لیاری کے اندر دیوبندی ازم بہت تیزی سے ترقی پر ہے اور یہ دیوبندی ازم کالعدم دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت کے زیر اثر ترقی کررہا ہے

ویب سائٹ کے باوثوق زرائع نے خبر دی ہے کہ لیاری میں واقع مسجد خلفائے راشدین سمیت کئی ایک مساجد دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت سے تعلق رکهنے والے آئمہ و خطباء کے کنٹرول میں ہیں اور وہ بلوچ نوجوانوں کی برین واشنگ کرنے میں مصروف ہیں ، زرایع کا کہنا ہے کہ وفاق المدراس دیوبندی تنظیم سے ملحق مدرسوں سے درس نظامی ،تجوید و قرات کے کورس کرنے والے سرائیکی ،پنجابی اور ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکهنے والے مولویوں کی لیاری میں تعیناتی کا سلسلہ گینگ وار کے زمانے سے تیز ہوا اور گینگ وار میں شامل کئی ایک دہشت گرد اہل سنت والجماعت سے منسلک ہوگئے جبکہ عزیر بلوچ کے دست راست حبیب جان بلوچ ، معروف گینگسٹر تاج عرف تاجو بلوچ کے بارے میں مصدقہ اطلاعات ہیں کہ وہ دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت کو بهاری رقوم بطور چندے کے ارسال کررہے ہیں

تعمیر پاکستان ویب سائٹ کو مزید یہ اطلاعات بهی موصول ہوئی ہیں کہ لیاری میں سرائیکی خطے سے آنے والے سرائیکی بلوچ قبیلوں سے تعلق رکهنے والے اہل سنت والجماعت کے کارکن ہیں کیونکہ رحیم یار خان ضلع سے تعلق رکهنے والے معروف دیوبندی مولوی نذیر بلوچ مرحوم کے اپنی برادری اور دوسری سرائیکی بلوچ برادریوں میں کافی تعلقات تهے اور ان کی کوششوں سے بهی لیاری کے اندر بہت سے دیوبندی سرائیکی بلوچ مولوی لیاری تعینات ہوئے جبکہ لیاری میں ویسے بهی سرائیکی بلوچوں کی خاصی بڑی تعداد پہلے سے ہی رہ رہی ہے

بلوچستان سے ملحق سنده کے علاقے جیکب آباد ،کشمور میں بهی بلوچ قبیلوں میں اہل سنت والجماعت کا اثر تیزی سے بڑه رہا ہے
بلوچ اور پشتون قوم پرست دانش ور ،صحافی اور سیاست دانوں میں ایک رجحان یہ دیکهنے کو مل رہا ہے کہ ایک تو وہ یہ بات ماننے سے انکاری ہیں کہ خود بلوچ اور پشتون اقوام اور قبیلوں کے لوگ بهی ان کے علاقوں میں دیوبندی ازم کے ساته ساته ابهرنے والی مذهبی جنونیت ، فرقہ وارانہ دہشت گردی اور اینٹی شیعہ ،صوفی سنی ، عیسائی ، احمدی ، ہندو جذبات اور سوچ کا شکار ہورہے ہیں اور دیوبندی ازم کا تکفیری چہرہ صرف پنجابی ، سرائیکی ہی نہیں ہے اور نہ ہی یہ صرف ملٹری اسٹبلشمنٹ کی مرہون منت ہے بلکہ یہ کثیر اللسانی ،کثیر القومیتی ،کثیر النسلی دیوبندی تکفیری دہشت گرد سماجی مظہر ہے

تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے جب محمود خان اچکزئی سے اس حوالے سے رابطہ کیا تو انہوں نے جنوبی پشتون خوا میں دیوبندی تکفیری دہشت گرد نظریات کی پشتون دیوبندی آبادی میں مقبولیت کو ماننے سے انکار کیا اور لفظ طالب استعمال کرنے سے بهی احتراز کیا اور وہ بس القائدہ ، ازبک،پنجابی دہشت گردی جیسی اصطلاحوں کا استعمال کرتے رہے

 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sabir Hameed
    -
  2. umer mushtaq
    -