شہید بے نظیر بھٹو اور ڈاکٹر طاہر القادری کا نواز شریف کے آمرانہ اور سعودی نواز رویوں کے خلاف اتحاد – عامر حسینی

321
آجکل دیوبندی و سلفی مسلک سے تعلق رکھنے والے کچھ متعصب گھس بیٹھیے پیپلز پارٹی کا لبادہ اوڑھ کر ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کی تنظیموں منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے خلاف غلیظ زبان استعمال کر رہے ہیں، بلاول ہاؤس کراچی سے نکالے جانے والے ایک متعصب دیوبندی جیالے ملک ضمیر نے تو ڈاکٹر طاہر القادری کو بریلوی طالبان اور دہشت گرد بھی قرار دے ڈالا – ایسے بد نیت لوگوں کے دل میں یہ درد بھی نہ آیا کہ ابھی حال ہی میں دیوبندی سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کی اتحادی پنجاب حکومت نے لاہور میں پندرہ سے زیادہ سنی صوفیوں، بریلویوں کو شہید کیا ہے، ایسے مظلوم لوگوں کا مقابلہ طالبان اور سپاہ صحابہ سے کرنا حد درجہ بدنیتی اور دیوبندی سلفی عداوت ہے

z1

z2

z3

z4

z5kkljj

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید قائد محترمہ بے نظیر بهٹو ڈاکٹر طاہرالقادری سے 98ء کے آخر میں بہت متاثر ہوئی تهیں اور یہ سلسلہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے نواز شریف کی جانب سے بےنظیر بهٹو کا احتساب کینگرو کورٹس اور میڈیا ٹرائل کیے جانے پر ان کا دفاع کرنے اور نواز شریف اینڈ کمپنی کو بے نقاب کرنے جیسے اقدامات سے شروع ہوا، ڈاکٹر قادری شریف حکومت کی جانب سے وطن عزیز میں سعودی عرب کی ایما پر نواز لیگ کی جانب سے تکفیری فرقه پرستوں اور دہشت گردوں کی سرپرستی کے خلاف تھا اور یہی موقف شہید بینظیر کا بھی تھا – بے نظیر بهٹو کے ساته طاہرالقادری عوامی اتحاد میں آئے جس کے صدر وہ بنے اور پاکستان عوامی اتحاد نے نواز شریف کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا اور یہی اتحاد بعد میں گرینڈ الائینس جی ڈی اے میں بدلا اور اسی دوران ڈاکٹر طاہرالقادری نے آئی پی پیز کے معاہدے کی شفافیت پر ایک پیپر بهی لکها محترمہ بے نظیر بهٹو کو ان دنوں پنجاب بهر میں مضبوط سیاسی قوت پاکستان عوامی تحریک نے فراہم کی تهی


Benazir Bhutto joins Dr Tahir ul Qadri Minhaj… by rescuingpakistan

http://www.minhaj.org/english/tid/2793/Benazir-Bhutto-becomes-life-member-of-Minhaj-ul-Quran-International.html

طاہر القادری کی سیاست اور ان کی سیاسی شناخت کو بے نظیر بهٹو نے تسلیم کیا اور ان کا کہنا تها کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو پہلے وہ محض مولوی خیال کرتی تهیں اب ان کو پتہ چلا کہ طاہر القادری ایک جہاں دیدہ سیاست دان ہیں وہ تحریک منهاج القرآن کی تاحیات رفیق بن گئیں اور انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کے اداروں کی کارگردگی کو سراہا

یہ بهی ایک حقیقت ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری 12 اکتوبر 1999ء کے بعد جب جی ڈی اے کو اے آرڈی میں تبدیل کیا گیا اور نواز شریف کو اس کا حصہ بنانے کا فیصلہ ہوا تو طاہر القادری اس اتحاد سے الگ ہوگئے پی پی پی سے اتحاد سے الگ ہونے کا فیصلہ بهی نواز شریف کی بدعہدی اور بداعتمادی کے سبب تها

ڈاکٹر طاہر القادری پی پی پی سے الگ ہوئے لیکن بے نظیر بهٹو نے اپنی زندگی کے آخری سانس تک ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف نہ تو کوئی بیان دیا نہ ہی ان کے ادارے سے اپنے آپ کو الگ کیا

آج پی پی پی کے کچھ نادان لوگ ڈاکٹر طاہر القادری کے بارے میں مسلم لیگ نواز اور سپاہ صحابہ کی اختیار کردہ روش کی پیروی کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کو کبهی مولوی تو کبهی غیر سیاسی زهنیت کا مالک کہتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں اور یہ سب کچه کرتے ہوئے وہ اس بات کو نظر انداز کررہے ہیں کہ شهید بی بی اسی طاہر القادری کی صدارت میں بننے والے اتحاد پاکستان عوامی اتحاد میں شامل تهیں اور ان کے ساته ملکر نواز شریف کی جابر و ظالم حکومت کے خلاف جدوجہد کرتی رہیں اس زمانے میں اس عوامی اتحاد میں نوابزادہ نصراللہ خان ، حامد ناصر چٹهہ ، جمعیت اہل حدیث کے قاضی قدیر خاموش ، مسلم لیگ قاسم کے سیف اللہ، میاں منظور وٹو سمیت کئی ایک سیاسی جماعتوں کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں حزب اختلاف کی سیاست کررہے تهے اور کسی نے بهی ڈاکٹر طاہر القادری کی سیاسی شخصیت ہونے نہ ہونے پر کوئی سوال نہ اٹهایا

ایک اور بات بهی اہم ہے کہ جس وقت ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان عوامی تحریک کی بنیاد رکهی تو بے نظیر بهٹو سمیت پی پی پی کے بہت سے رہنماوں نے پنجاب سے اس سیاسی جماعت بننے کو نواز شریف اینڈ کمپنی کے خلاف جدوجہد کو منظم کرنے کے لئے نیک شگون خیال کیا

ڈاکٹر طاہر القادری نے جیسے ہی پاکستان عوامی تحریک بنانے کا اعلان کیا تو ان کے خلاف میاں بردران نے کردار کشی کی میڈیا مہم شروع کی اور یہ ضیاء شاہد کا دوزنامہ خبریں لاہور تها جس نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی خوابوں اقر بشارتوں پر مبنی ایک مبینہ تقریر کی ٹیپس کو کاٹ چهانٹ کر سیاق وسباق سے ہٹ کر اپنے اخبار کے پہلے صفحے کے اوپر کوارٹر پیج پر چهاپا اور ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف نواز شریف کا نمک کهانے والے مولویوں سے فتوے جاری کرائے گئے اور زبردست کردار کشی کی مہم چلائی گئی ،ان پر قاتلانہ حملہ کرایا گیا اور یہ 1993ء کا الیکشن تها جس کے دوران مسلم لیگ نواز کا حامی میڈیا ڈاکٹر طاہر القادری کے بارے میں یہ پروپیگنڈا کرتا رہا کہ عوامی تحریک کو پنجاب میں پی پی پی نے متحرک کیا ہے اور اسے گلزار ہاوس سے پیسے وصول کرنے کا الزام بهی دیا گیا

طاہر القادری کے خلاف اسی طرح کا غلیظ کردار آج کل، ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ نواز کے اشارے پر، جنگ گروپ اور میڈیا میں کام کرنے والے کچھ نواز یافتہ دیوبندی اور نواز یافتہ لبرل حضرات انجام دے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ انصار عباسی، احمد لدھیانوی، حامد میر، ماروی سرمد، بینا سرور، ندیم پراچہ، نصرت جاوید وغیرہ طاہر القادری کے خلاف یک زبان ہیں

آج بہت حیرت اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ پی پی پی کے بعض لوگ ان سب حقائق کے باوجود ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف مسلم لیگ نواز کی گولہ باری اور ان کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹاکر پیش کرکے ان کو دہشت گرد ثابت کرنے ،کہیں ان کو گستاخ رسول ثابت کرنے کی مہم سے پیدا ہونے والے بیانیہ اور ڈسکورس کی پیروی کررہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شهید بی بی کے بعد پی پی پی کے بعض لیڈران دیوالیہ پن کی کس سطح کو پہنچ گئے ہیں اور وہ اصل میں نواز شریف اینڈ کمپنی کے آگے سجدہ ریز ہوگئے ہیں – خاص طور پر زرداری اور بلاول کے گرد موجود کچھ درباری لبرلز اور دیوبندی فرقہ پرستوں نے ان کو اس انجام تک پہنچا دیا ہے
بےنظیر بهٹو نے کبهی بهی نواز شریف کو اسٹبلشمنٹ مخالف اور اس کی سیاست کو عوامی سیاست کا سٹیٹس نہیں دیا جب نواز شریف نے لندن سے ایک بیان جاری کیا کہ وہ بهٹو کا مشن پورا کرے گا تو بےنظیر بهٹو نے اسے اپنے بیان کے زریعے جهاڑ پلائی اور بے نظیر بهٹو نے ایک لمحے بهی یہ بات فراموش نہ کی کہ نواز شریف کس طرح سے ضیاءالحق کی باقیات ہیں اور انہوں نے انتخابات کے بعد یہ سٹریٹیجی اختیار کرنی تهی کہ ہر صورت پنجاب کا اقتدار حاصل کریں

بے نظیر بهٹو نے اپنے طویل سیاسی سفر میں یہ سبق حاصل کیا تها کہ اگر پنجاب کا اقتدار آپ کے پاس نہیں ہے تو آپ کی وفاق میں حکومت بهی بے کار ہے اور اسٹبلشمنٹ نے ہمیشہ پنجاب سے پی پی پی کو دور رکها جبکہ آج پی پی پی کا دیوالیہ پن یہ ہے کہ اس نے پنجاب سے اپنا سٹیک اپنی تباہ کن پالیسیوں سے تباہ کرلیا ہے اور اب یہ طاہر القادری کے بارے میں معاندانہ رویہ اختیار کرکے مزید بے بصیرتی کا ثبوت دے رہی ہے

پنجاب میں یہ پاکستان عوامی تحریک کے ورکرز کی تعداد تهی جس نے نواز شریف اینڈ شہباز شریف کے خلاف اپوزیشن جلسوں میں جان ڈالی تهی اور میں پاکستان عوامی اتحاد کے ہر جلسے میں شریک ہوا ملتان سے لیکر پنڈی تک طاہر القادری سب سے فائری مقرر تهے اور ان لے کارکنوں نے پنڈال بهرے ،قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان کی جلسہ گاہ کو ان کے کارکنوں نے بهرا تها اور حبیب اللہ شاکر جو اس وقت ملتان پی پی پی کے صدر تهے انہوں نے اس پر مجهے کہا کہ اگر یہ عوامی تحریک نہ ہوتی تو بہت سبکی ہونی تهی ،کیونکہ اس زمانے میں پنجاب پی پی پی کا ورکر بہت ڈی مارلائز تها اور تنظیمی ڈهانچہ بہت شکستہ ہوچکا تها جبکہ میڈیا ٹرائل نے زرداری سمیت پی پی پی کی لیڈرشپ کے خلاف ایک عام عوامی پرسیپشن پیدا کررکهی تهی ایسے میں کارکنوں اور عوام کی بڑی تعداد کو اپوزیشن جلسوں میں لانا خاصا مشکل تها تو یہ طاہر القادری کی جماعت تهی جس نے بہت اہم کردار ادا کیا

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. کاشف نصیر
    -
  4. Sarah Khan
    -
  5. Sarah Khan
    -
  6. nasir jamal
    -
  7. Muhammad Zeeshan
    -
  8. Rafique Farooqi
    -
  9. Sarah Khan
    -