فلسطین کا غم اور پاکستانیوں کی دو عملی – از عامر حسینی

images

علی ناطق نے اپنے سٹیٹس پر لکها ہے کہ شام میں ایک دن میں القائدہ نے 1400 شامی لوگوں کو قتل کیا،14 شیعہ ہزارہ کو بس سے اتارکر افغانستان میں دیوبندی طالبان نے گولیاں مارکر هلاک کیا ،کراچی میں ایک دن میں ایک خاتون ڈاکٹر سمیت 4 شیعہ قتل کردئے گئے جبکہ داعش نے موصل میں حضرت یونس علیہ السلام کا مزار شریف شہید کردیا اور اب تک وہاں مزارات ،مساجد اور امام بارگاہوں کی مسماری کے 145 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ یہی داعش کئی سو خواتین کو جسم فروشی کا الزام لگا کر قتل کرچکی ہے

پاکستان میں اب تک 22 ہزار شیعہ اور 10 ہزار صوفی سنی مارے جاچکے ہیں لیکن جس طرح سے غزہ کے فلسطینیوں پر ہونے والی صہیونی جارحیت پر سوشل نیٹ ورک سائیٹس ،پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور پریس کلبوں کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرایا جارہا ہے اور پاکستان کی سیکولر ،لبرل ،کمیونسٹ ،لیفٹ اور دیو بندی سلفی تنظیمیں ،جرنلسٹش ایسوسی ایشنز ،بار ایسوسی ایشنز اس حوالے سے بینرز،هڑتال ،احتجاجی مظاہرے اور مذمتی بیانات جاری کررہی ہیں ویسی گرم جوشی شام ،عراق ،افغانستان ،کراچی سنده ،خیبر پختون خوا ،بلوچستان ،قبائیلی ایجنسیوں میں قاتلوں ،خون آشام درندوں کے خلاف اور مظلوم شہریوں کے حق میں نہیں دکهائی جارہی

پاکستان کی کسی سیکولر لبرل لیفٹ پارٹی نے آج تک شیعہ نسل کشی پر باقاعدہ احتجاجی مہم نہیں لانچ کی اور نہ ہی شیعہ کے خلاف منافرت پهیلانے والی تنظمیوں اور افراد کے خلاف جدوجہد کو اپنے منشور کا حصہ قرار دیا صرف انقلابی سوشلسٹ
کو استثنی دیا جاسکتا ہے باقی سب پارٹیاں مجرمانہ حد تک خاموش ہیں

لبرل کی منافقت تو بہت ہی عیاں ہے کہ ایک طرف وہ شیعہ نسل کشی کو فرقہ وارانہ تشدد اور دہشت گردی کہتے ہیں اور ان کا ظلم یہ ہے کہ وہ شیعہ و سنی کرسچن ،احمدی کمیونٹیز کے اوپر ظلم کرنے والی واحد انتہا پسند تکفیری آئیڈیالوجی کی علمبردار تنظیموں کی یک مسلکی ،یک فرقہ وارانہ شناخت کو نظرانداز کرکے اسے شیعہ سنی تصادم بناکر دکهانے پر مصر ہیں دوسری طرف یہ دہشت گرد گروپوں اور تنظیموں کی دیوبندی شناخت کا اظہار کرنے سے ہچکچاتی ہیں علی ناطق ٹهیک ہی تو کہتے ہیں یہ فیشن میں بیانات دینے کے عادی لبرلز ہیں اور ان کا انسانیت کے عالمگیر ہونے پر کوئی یقین نہیں ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Rafique Farooqi
    -