پکتیکا افغانستان میں دیوبندی طالبان کے ہاتھوں ایک سو سے زائد افغانوں کی شہادت پر غزہ کو رونے والوں کو سانپ کیوں سونگھ گیا ہے – از عبدالقادر
افغانستان کے صوبے پکتیکا میں ایک خودکش کار بم حملے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 91 افراد ہلاک اور 50 سے زاہد زخمی ہوئے ہیں
کیا اس سفاکانہ حملے کے بعد الباکستان کے طول و عرض میں دیوبندی طالبان کی بربریت کے خلاف ویسے ہی شدید مظاہرے ہوں گے جیسے پچھلے دنوں اسرائیلوں کے ہاتھوں سینکڑوں فلسطینیوں کی ہلاکت پر ہوئے تھے؟
میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ الباکستان میں اس حملے کی تباہ کاریوں اور سفاکیت کو یکسر نظر انداز کر دیا جائے گا۔ پاکستانیوں کی انسانی حقوق کی حس صرف اس وقت جاگتی ہے جب حملہ آور اسرائیلی، امریکہ یا بھارتی ہوں۔۔۔ طالبان 91 چھوڑ کر 9 ہزار بندے بھی مار دیں ان کی انسانیت کی حس نہیں جاگتی۔
دریں اثنا کچھ دیوبندی انتہا پسند اور کچھ پشتون قوم پرست اس بحث میں مشغول ہیں کہ کابل ائیرپورٹ پر حملہ کرنے والے اردو بول رہے تھے – یہ لوگ اس حقیقت کو فراموش کرنا چاہتے ہیں کہ اردو، پنجابی یا پشتون زبانوں کا کوئی مسئلہ نہیں اصلی مسئلہ دیوبندی انتہا پسندی کا ہے جو پشتون، پنجابی یا مہاجر میں پائی جا سکتی ہے
پکتیکا، مارکیٹ میں خودکش کار بم دھماکا، 89 افراد جاں بحق، 100 سے زائد زخمی
کابل (جنگ نیوز)پاکستانی سرحد سے متصل افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم 89 افراد ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکا شہر کی مصروف مارکیٹ میں ہوا۔ادھر کابل میں صداتی محل کے ملازمین کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیاجس میں مزید دو افراد ہلاک ہوگئے۔۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پکتیکا میں پولیس ایک مشتبہ گاڑی کا پیچھا کررہی تھی جس کے ڈرائیور نے بازار میںداخل ہوتے ہی گاڑی کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ بازار میں خریداری کررہے تھے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور تک سنی گئی ، متعدد دکانیں تباہ ہوگئیں جبکہ ہر طرف خون اور انسانی اعضاء بکھر گئے۔ دوسرے حملے میںکابل میں صدارتی محل کے ملازمین کو لے جانے والی ایک چھوٹی وین کو بم سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور5زخمی ہوگئے۔ افغان عہدیداروں کے مطابق ہلاک شدگان صدارتی محل کے ملازمین تھے اور اُن کی گاڑی کو کابل کے مشرقی علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔گاڑی میں 7 افراد سوار تھے اطلاعات کے مطابق تمام ہی صدارتی محل کے ملازم تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی ہے۔کار خودکش بم دھماکے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب دھماکا ہوا تو بازار میں خاصی گہما گہمی اور رش تھا۔لوگ خریداری میں مصروف تھےکہ دل دہلانےدینے والے دھماکا کی آواز سنائی دی جب دیکھا تو ہر طرف انسانی اعضاء بکھرے ہوئے تھے۔چاروں طرف دھواں ہی دھواں تھا ،کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا،متعدد دکانیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی تھیں،زخمیوں کی چیخ و پکارتھی، یوں محسوس ہورہا تھا جسےقیامت آگئی ہو۔ وزرات دفاع کے ترجمان محمد ظہیر عظیمی کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے امدادی کارروائیوں کے لیے ہیلی کا پٹرز اور ایمبولینس فراہم کر دی گئی ہیںاور بھرپور طریقے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ حادثے میں 42افراد زخمی ہوئے جبکہ 20دکانیں تباہ ہوئیں۔یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان میں الیکشن کے نتائج کے حوالے سے حالات کشیدہ ہیںجس کے باعث دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا انعقا د کیا جارہا ہےاور طالبان انتخابی عمل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
پکتیکا کے بازار میں کار بم دھماکہ، درجنوں ہلاک
آخری وقت اشاعت: منگل 15 جولائ 2014
افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا کے ایک مصروف بازار میں ہونے والے کار بم دھماکے میں اطلاعات کے مطابق درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
صوبے کے ایک سینيئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ دھماکہ ارگون ضلعے کے بازار میں ایک کار میں ہوا۔
جس وقت یہ دھماکہ ہوا اس وقت بازار میں بہت بھیڑ تھی اور لوگ خریداری میں مصروف تھے۔ یہ دھماکہ ایک کار میں ہوا۔
افغان وزارت دفاع کے مطابق اس دھماکے میں کم از کم درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ کئی زخمی ہیں۔ واضح رہے کہ ارگون کو پکتیکا صوبے کے محفوظ ترین علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے، تاہم وہاں حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے قبل پکتیکا صوبے میں پاکستان کی سرحد کے قریب واقع فوجی اڈے پر شدت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں ہونے والی لڑائی میں درجنوں شدت پسند اور پانچ افغان فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
Source :
http://www.theguardian.com/world/2014/jul/15/afghanistan-car-bomb-38-civilians-dead-paktika
Wahabi/takfeeri jahan milay mar dalo!