مفتی نعیم مضاربہ سکینڈل ۔ یہی شیخ حرم ہے جو چراکے بیچ کھاتا ہے

usmanipic-11

ادارتی نوٹ: عامر حسینی نے ادارہ تعمیر پاکستان کو مضاربہ اسکینڈل اور اس کے مرکزی دیوبندی کرداروں کے بارے میں ایک مفصل مضمون ارسال کیا ہے اور اس مضمون میں انھوں نے جہاں جامعہ بنوریہ العالمیہ جوکہ اس وقت دیوبندی تکفیری خارجی نظریات کا سب سے بڑا گڑھ ہے کی تاریخ اور اس کے بانی محمد یوسف بنوری کے حوالے سے بھی کافی چشم کشا باتیں کی ہیں اور انھوں نے محمد یوسف بنوری کے قائم کردہ اس دیوبندی مدرسے کے 80ء کی دھائی میں سعودی کیمپ میں چلے جانے اور دیوبندی نوجوانوں کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دینے کے ساتھ ساتھ اس مدرسے کی انتظامیہ کی ڈالر و ریال کی پوجا کرنے کی کہانی بھی بیان کی ہے

کاش دیوبندی مکتبہ فکر کے وہ لوگ جو ادارہ تعمیر پاکستان کی طرف سے دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر آل سعود کی وفاداری اور ریال پرستی کے زیر اثر ابھرنے والی خارجیو تکفیری نظریاتی لہر کے تذکرے پر سیخ پا ہوتے ہیں عامر حسینی جیسے اہل علم و فکر دانشوروں کی باتوں پر کان دھریں اور دیوبندی مکتبہ فکر کے غریب اور متوسط طبقے کے نوجوانوں کی زندگیاں تباہ ہونے سے بچانے کے لیے اپنے اندر موجود تکفیری اور خارجی لہر کے علمبرداروں کے خلاف علم بغاوت بلند کریں

کیا مفتی نعیم جیسے ہوس زر کے مارے اور تکفیر و خارجیت کے جراثیم سے جنم لینے والی مذھبی فسطائیت کے علم برداروں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دیوبند مکتبہ فکر کے عام آدمیوں کی مذھبی رہنمائی کے منصب پر فائز ہوں ؟

جن کا ٹھکانہ جیل کی کال کوٹھڑی ہونی چاہئیے وہ رارالافتاہ اور دارالحدیث کے شیوخ بنے بیٹھے ہیں تو ایسے میں تباہی سے کون بچاسکتا ہے

ادارہ تعمیر پاکستان عامر حسینی کا شکر گزار ہے کہ انھوں نے اس قدر فکر انگیز اور معلومات سے بھرپور مضمون ہمارے پڑھنے والوں کے لیے ہمیں ارسال کیا  -ایڈیٹر محمد بن ابی بکر

************

مضاربہ اسیکنڈل جس میں مضاربہ اسکیم کے زریعے سے دیوبندی مدرسہ جامعہ بنوریہ العالمیہ کے مفتی محمد نعیم کے چہیتے اور مدرسہ کے سابق ناظم اعلی مولوی محمد ساجد محمود ،عبداللہ حنفی کوئٹہ وال ،مفتی احسان الحق سمیت 12 دیوبندی مولوی ملوث تھے تاریخ کا ایسا شرمناک مالیاتی فراڈ ہے جس ميں ایک لاکھ سے زائد دیوبندی متوسط و زیریں متوسظ طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد لٹ گئے اور اس فراڈ کے مرکزی کردار ساجد محمود اور عبداللہ عرف کوئٹہ وال کو پولیس و نیب کی گرفت سے مفتی نعیم دیوبندی نے بچایا ہوا ہے
پاکستانی پریس میں آنے والی خبروں کے مطابق یہ فراڈ ایک ایسی مضاربہ اسکیم کے زریعہ سے کیا گیا جس کے لیے بنائی گئی کمپنی کی رجسٹریشن کے لیے درکار قانونی تقاضے پورے نہں کئے گئے تھے اور نہ ہی اسے سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے رجسٹرڈ کرایا گیا تھا
اس کیس کے حوالے سے ویسے تو پاکستانی پریس کا زیادہ تر کردار یہ رہا کہ اس نے اس کیس کے مرکزی کرداروں کا دیوبندی مدرسے جامعہ بنوری العالمیہ کراچی سے تعلق کو پوشیدہ رکھا اور مدرسے کا نام دینے سے گریز کیا جبکہ مفتی نعیم کے کردار پر بھی پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی
لیکن روزنامہ امت کراچی کے انوسٹی گیٹو سیل نے جرآت اور ہمت سے کام لیکر اس مدرسے کے مفتی کے مبینہ کردار کا پول کھولا
اب بھی اردو و انگریزی اخبارات جامعہ بنوریہ العالمیہ کا نام شایع کرنے سے گریزاں اور مفتی نعیم کے بارے میں ہونے والے انکشافات کو شایع کرنے سے گریزاں ہیں
مضاربہ سیکنڈل میں ملوث کراچی کے معروف دیوبندی مدرسے جامعہ بنوریہ العالمیہ کے سابق ناظم تعلیمات مولوی محمد ساجد کے بارے میں روزنامہ امت کراچی نے اپنی خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وہ جامعہ بنوریہ سائٹ پر واپس آگیا ہے اور وہاں پر جامعہ کے اساتذہ کے لیے بنے ہوئے فلیٹس میں سے ایک میں رہائش پذیر ہے اور اس نے جامعہ بنوریہ العالمیہ کو چندے دینے والی اہم اور بڑی پارٹیوں سے رابطے بھی شروع کردئے ہیں جبکہ اس نے جامعہ کے شرعیہ فیکلٹی کے سربراہ مفتی محمد نعیم سے ملاقات کی جس کے بعد اسے محمدی مسجد واقع بنوریہ سائٹ میں نماز تروایح پڑھانے پر مفتی نعیم نے مامور کیا جسے بعدازاں لوگوں کے اعتراض کرنے پر ہٹادیا گیا اور اس نے جامعہ بنوریہ العالمیہ میں اپنے سابق عہدے پر مفتی محمد نعیم کی اشیرباد سے دوبارہ بحال ہونے کی کوشش کی جسے جامعہ بنوریہ کی انتظامیہ کی مخالفت کی وجہ سے ناکام بنادیا گیا
یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مضاربہ سیکنڈل کے دوسرے مرکزی کردار عبداللہ بھی کوئٹہ سے واپس آکر بنوریہ سائٹ میں ہی مقیم ہےمظاربہ سیکنڈل کے ان دو مرکزی کرداروں کی مفتی نعیم سے ملاقاتیں جاری ہیں اور مفتی نعیم ہی ان کے جامعہ بنوریہ میں بحالی کی کوششوں میں مصروف ہیں
مفتی نعیم جامعہ بنوریہ کے وہ دیوبندی مفتی ہیں جن کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ مضاربہ اسکیم کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنے میں ان کا بہت بڑا ہاتھ اور مولوی ساجد و مولوی عبداللہ ان کے منہ بولے بیٹوں کی طرح تھا
مفتی نعیم خود کو مضاربہ اسکینڈل سے الگ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کا اس مضاربہ کمپنی سے کوئی لینا دینا نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس فراڈ کے زمہ دار ہیں
لیکن سوال یہ جنم لیتا ہے کہ مضاربہ اسیکنڈل کے ہر ایک مرکزی اور اہم کردار کا تعلق مفتی نعیم تک جاکر کیوں ختم ہوتا ہے اور مفتی نعیم ہی ان مرکزی کرداروں کی سرپرستی کیوں کرتے رہتے ہیں
اب مولوی ساجد کے معاملے کو لے لیں یہ نہ صرف اربوں روپے کی خورد برد میں ملوث ہے اور اس نے دیوبندی مکتبہ فکر کے ہزاروں لوگوں کی ساری عمر کی کمائی پر ہاتھ صاف کیا ہے اور اسی بنیاد پر اسے جامعہ بنوریہ سے ناظم تعلیمات کے عہدے سے فارغ کیا گیا لیکن یہ بنوریہ سائٹ ایریا میں دوبارہ داخل ہوگیا ہے بلکہ اس نے وہاں پر اساتذہ کے لیے بنے فلیٹس میں سے ایک میں رہائش بھی اختیار کرلی ہے اور اس نے کھلے عام مفتی محمد نعیم کے ساتھ ملاقاتیں بھی کی ہیں اور اپنی بحالی کی کوشش بھی
اس سارے کام میں اگر مفتی نعیم کی اسے پشت پناہی نہ ہوتی تو وہ ایک دن کے لیے بھی جامعہ بنوریہ میں رہ نہیں سکتا تھا
مفتی نعیم مضاربہ اسکینڈل کا اہم ترین کردار ہے اور وہ جامعہ بنوریہ میں اپنی حثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مالیاتی بدعنوانی کے بڑے فراڈ میں ملوث نظر آتا ہے
جامعہ بنوریہ العالمیہ دیوبندی مکتبہ فکر کا کراچی میں وہ مدرسہ ہے جس کی بنیاد معروف دیوبندی پشتون عالم علاّمہ محمد یوسف بنوری نے رکھی تھی
علامہ محمد یوسف بنوری دارالعلوم دیوبند سے منسلک وہ دیوبندی عالم تھے جو ایک طرف برطانوی و امریکی سامراج کے سخت خلاف تھے تو دوسری طرف وہ امریکہ کی اشیر باد سے سعودی عرب کی قیادت میں سامنے آنے والے نام نہاد اسلام نظام مالیات اور اس سے جڑے سرمایہ دارانہ مذھبی تصورات کے سخت مخالف تھے
علامہ یوسف بنوری وہ عالم تھے جو کبھی سعودیہ عرب کے کیمپ میں نہیں رہے بلکہ انھوں نے عرب میں ایسے علماء اور سکالرز سے روابط بڑھائے جو سعودی عرب کے نام نہاد نظام سیاست و معشیت کو ماڈل اسلامی ڈھانچہ خیال نہیں کرتے تھے اور محمد یوسف بنوری افغانستان میں خلق ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت میں آنے والۓ افغان سوشلسٹ انقلاب کے حامی تھے
ان کی وفات کے بعد یہ مفتی نظام الدیں شامزئی اور دوسرے دیوبندی مولوی تھے جنھوں نے تیزی سے جامعہ بنوریہ کو سعودی عرب کے کیمپ کی طرف دھکیلا اور اس مدرسہ کو نام نہاد جہاد افغانستان کے بیس کیمپ میں بدل ڈالا
مفتی نظام الدین شامزئی کے دور میں ہی جامعہ بنوریہ العالمیہ کے نظام تعلیم کو سعودی عرب کی وہابی جامعات کے طرز پر ڈھالنے کا عمل شروع ہوا تو اس مدرسے میں بینکاری ،مالیات وغیرہ کے حوالے سے کورسز شروع ہوئے اور اسلامی بینکاری کے حوالے سے ماہرین پیدا کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا
آج اس مدرسہ میں اسلامی بینکاری کے کورسز کرائے جارہے ہیں اور مضاربہ مالیاتی اسکیم کی تخلیق بھی ماڈرن بینکاری اور اسلامی بینکاری و مالیات سے آگہی کے نتیجے میں سامنے آئی
سعودی عرب کے کیمپ میں شمولیت ،اس پراکسی وار میں حصّہ داری ،جہاد افغانستان سے کھڑی ہونے والی متوازی بلیک مارکیٹ نے جوس کا ایک نیا جہان کھول ڈالا
محمد یوسف بنوری جو سیدھے سادھے دیوبندی عالم تھے انھوں نے کبھی خواب میں بھی یہ تصور نہیں کیا ہوگا کہ ایک دن آئے گا جب اس مدرسے کے صاحبان جبہ و دستار اپنی مذھبی پوزیشن کا غلط استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھا جائیں گے آور قران کی اس آیت کے مصداق ہوجائں گے
اکثر احبار و رہبان لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھاجاتے ہیں اور وہی اللہ کی راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ بنتے ہیں
محمد یوسف بنوری جن کے داماد شیخ الحدیث مولانا طاسین رحمہ اللہ علیہ تھے جو جامعہ بنوریہ کے سخت ناقد آل سعود اور ان کی خارجی فکر سے اختلاف رکھنے والے علماء کو اپنے ہاں بلاتے تھے جیسے معروف عرب نژاد عالم عبدالفتاخ غدہ اور ان کے استاد مولانا زاہد الکوثری جن کے مقالات کوثری کو خود یوسف بنوری نے آرام باغ میں واقع معروف دیوبندی اشاعت گھر سے شایع کروایا اور ان مقالات میں آل سعود اور پیروان محمد بن عبدالوہاب کی کی جو مذمت اور علمی رد کیا گیا ہے اس سے یوسف بنوری کے عقائد و خیالات پر روشنی پڑسکتی ہے
لیکن آج کا جامعہ بنوریہ العالمیہ ایک بالکل مختلف دیوبندی مدرسہ ہے جہاں پر عقائد اسلامیہ کے نام پر وہابی خارجی تکفیری نظریات کی تعلیم دی جاتی ہے اور یہ دیوبندی تحریک طالبان پاکستان ،جنودالحفصہ المعروف پنجابی طالبان ،جیش محمد ،حرکت جہاد اسلامی ،سپاہ صحابہ پاکستان المعروف اہل سنت والجماعت کا نظری و فکری بیس کیمپ بنا ہوا ہے
یہ سعودی عرب اور اس کی جملہ اینٹی شیعہ و صوفی سنّی بریلوی مہمات کا نگران بھی ہے
مفتی نعیم اور اس کے دیگر ساتھیوں کا سعودیہ عرب کے وائسرائے برائے پاکستان میاں محمد نواز شریف سے گہرا تعلق ہے اور جس طرح شریف فیملی ناجائز زرایع سے مال کمانے میں طاق ہے اسی طرح مفتی محمد نعیم اور ان کے ساتھی بھی راتوں رات مہا امیر ہونے کے خواب دیکھتے ہیں اور اسی لیے ایسے ملّا بنے ہوئے ہیں جن کے بارے میں علامہ اقبال نے شاید ٹھیک ہی کہا تھا
وہی شیخ حرم ہے جو چراکر بیچ کھاتا ہے
غنیم بوزر،دلق اویس اور چادر زھرا
ایک طرف تو ہوس زر میں اندھے ہوجانے والے مفتی نعیم جیسے دیوبندی ملاّ اپنے غریب ،متوسط طبقے کے دیوبندی مکتبہ فکر کے پیروکاروں کی عمر بھر کی جمع پونجی ڈکار گئے تو دوسری طرف ان جیسے ملاؤں نے ماضی میں امریکی اور سعودی ریالوں کی خاطر دیوبندی غریب و متوسط طبقے کے نوجوانوں کو سی آئی اے-سعودی-آئی ایس آئی فنڈڈ افغان جنگ میں جہاد کے نام پر دھکیل دیا اور پھر اس کے بعد عظیم معاشی فوائد اور سیاسی قوت و اختیار کے لیے پاکستان ،افغانستان ،بھارت ،وسظ ایشیا ،مشرق بعید ،مڈل ایسٹ کی مخصوص جیو پالیٹکس اور سعودی عرب کی وہابیت پر مبنی توسیع پسندانہ جنگ کا ایندھن بناڈالا
اور یہ مفتی نظام الدین شامزئی تھے جن کی اشیر باد سے جیش محمد بنی ،اور افغانستان میں طالبان کے نام سے پاکستان-سعودیہ عرب اور ہاں امریکہ کے تعاون سے جو پراکسی تحریک کھڑی کی گئی اس کے پس پردہ فٹ سولجرز اور جہادی کمانڈرز کی تیاری اور فراہمی میں دیوبندی مدارس جہاں کام آئے وہیں پر خود مفتی نظام الدیں شامزئی گلوبل سلفی وہابی-دیوبندی دھشت گردی کے پشتیبان بن گئے اور یہ میراث آگے مفتی نعیم اینڈ کمپنی کو منتقل ہوگئی
مالی بدعنوانی میں لتھڑے مفتی نعیم دیوبندی جیسے تکفیری و خارجی سوچ کو دیوبندیت کے پردے میں دیوبندی عام نوجوانوں کی برین واشنگ کرکے ان کو بڑی خون آشامی پر اکساتے ہیں اور مقام افسوس یہ ہے کہ دیوبندی مکتبہ فکر میں گلوبل سلفی وہابی دھشت گردی اور تکفیر پر مبنی خیالات کے خلاف کوئی طاقتور آواز موجود نہیں ہے بلکہ ہرطرف اس کی حمائت کا شور ہے
اور زوال اسقدر شدید ہوا ہے کہ لوگوں کی جمع پونچی لوٹنے والوں کا ڈان مفتی اعظم پاکستان بنا بیٹھا ہے اور کسی میں اس کے خلاف آوازاٹھانے کی ہمت نہیں ہے

news-25

news-27

http://ummat.net/2014/07/03/news.php?p=news-27.gif

http://tribune.com.pk/story/729868/modarba-scandal-over-30-per-cent-of-complaints-registered-in-rawalpindi/

9 8 7 6 5 4 3 2 1

Comments

comments

Latest Comments
  1. Khalid Jahan
    -