داعش کا عروج امریکی قدامت پسندوں کے خواب اور منصوبہ کا حصہ ہے – مشہور تحقیقاتی صحافی ڈاکٹر نفیس احمد کے انکشافات
عراق کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کا پلان امریکی نیو کنزرویٹوز نے بنایا. اس کا مقصد امریکہ کو خطے میں اسٹریٹجک یعنی تزویراتی فوائد دینا تھا. اس مقصد کے حصول کے لیۓ عراق میں موجود امریکی اسپیشل فورسز نے نفسیاتی جنگ کا آغاز کیا اور عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینی شروع کی. ٢٠٠٥ کے اوائل میں پاکستانی دفاعی اداروں نے انکشاف کیا تھا کہ پینٹاگون عراق میں بعث پارٹی کے سابقہ ممبروں اور القاعدہ کے تکفیری دہشتگردوں پر مشتمل چھوٹی چھوٹی ملشیا کو اسلحہ اور فوجی امداد فراہم کر رہا ہے. ان مسلح جھتوں کی پشت پناہی امریکی فوج کر رہی تھی اور ان کی ٹریننگ کا بندوبست تکفیری خارجی گروہ القاعدہ نے کیا تھا. ان جھتوں کو ٹریننگ اور اسلح کی فراہمی کے بعد عراقی عوام کے درمیان چھوڑ دیا گیا تھا. ان تکفیری خارجی جھتوں کا مقصد عراق میں ایرانی طرز کی اسلامی حکومت کا قیام روکنا تھا.
ان تکفیری خارجی دہشتگردوں کی پشت پناہی کا نتیجہ نہ صرف عراق بلکہ پورے خطّے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی صورت میں نکلا. گزشتہ دہائی ہی سے بش اور اوبامہ انتظامیہ سعودی عرب، قطر اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر پورے مشرق وسطیٰ میں ایسے دہشتگرد گروہوں کو اسلح اور دیگر فوجی امداد مہیا کر رہی تھی جو خطّے میں بڑھتے ہوۓ ایرانی اثرات کا راستہ روک سکیں. اس مقصد کے حصول کے لیۓ القاعدہ سے منسلک تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ سب سے موزوں دکھائی دیۓ. اسی منصوبے کے ایک حصہ کے طور پر شام میں تکفیری خارجی دہشتگرد گروپوں کو کئی ارب ڈالرز کی مالی امداد، اسلح اور فوجی ٹریننگ دی گئی. اس امداد کا آغاز سابقہ فرنچ وزیر خارجہ کے انکشاف کے مطابق ٢٠٠٩ سے ہو چکا تھا، یعنی شام میں تکفیری دہشتگردی کے آغاز سے دو سال قبل سے.
امریکی انتظامیہ کی جانب سے ان تکفیری دہشتگردوں کی مدد کے اسباب کو امریکی کرنل رالف پیٹر، جو کہ ڈپٹی چیف آف اسٹاف براۓ انٹیلیجنس کے دفتر میں مستقبل کی جنگوں کے امور کے سربراہ رہ چکے ہیں، نے ٢٠٠٦ میں ایک امریکی فوجی میگزین میں بیان کیا. اس تمام تگ و دو کا مقصد نسل کشی کے ذریعہ مشرق وسطیٰ کے نقشوں اور بارڈرز کو مکمل تبدیل کر کے تیل کی سپلائی کو مستقل اور یقینی بنانا تھا. تقسیم کرو اور حکومت کرو کے اس منصوبہ کے تحت شام اور عراق کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا ڈک چینی-ولفووٹز پلان بھی اسی منصوبہ کا ایک حصہ ہے اور تکفیری خارجی دہشتگرد داعش داعش اس امریکی منصوبے اور خواب کو بروۓ کار لانے اور حقیقت میں بدلنے کا ایک وسیلہ.
ایڈیٹوریل نوٹ: یہ انکشافات کیۓ ہیں ممتاز تحقیقی صحافی ڈاکٹر نفیس احمد نے عرب اخبار “العربیہ” اور مؤقر برطانوی روزنامہ “گارجین” میں. ڈاکٹر نفیس مصدق احمد عرب امور پر گہری نظر رکھتے ہیں اور اس حوالے سی اتھارٹی تسلیم کیۓ جاتے ہیں. اس مضمون کی توثیق اس اسرائیلی بیان سے بھی ہوتی ہے جو آج ہی منظر عام پر آیا ہے جس میں اسرائیلی حکومت نے کسی بھی “کردستانی” مملکت کو فوری تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے
.
دیکھیں کس طرح داعش کے درندے عراق میں سنی مسلمانوں کو مرتد قرار دے کر قتل کر رہے ہیں
Comments
Latest Comments
USA is playing bloody game in Islamic World…… But some times being a Muslim i think we deserve this animal like life for having no brain to understand the MOVES of CIA and MOSSAD and start dancing on the Music from Pantagon….. Wake up Muslims Wake up You killed your own leader in Libya, Egyptians made their own country fall. Syria, Yemen, Jordan and Saudi-Arabia are next…… In the end We Muslims’ll have nothing but greater Israel….. All these plans are for creating Greater Israel…… But if have a look on the Prophecies of our Prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) These incidents were predicted 1400 years ago and these incidents means its the end times and we all have to get prepare for Nuclear WW3…… May God have Mercy on all of us….. We all Muslims and Non Muslims are heading towards the Valley of Blood and Ashes…..