نوٹ: محمد آفتاب عمر تعمیر پاکستان ویب سائٹ کے مستقل قاری ہیں اور وہ اس سائٹ پر شایع ہونے والے مضامین پر اپنی بے لاگ رآئے کا اظہار کرتے رہتے ہیں ،حال ہی م؛یں انہوں نے تاریخی تناظر میں دیوبندی تکفیری حضرات کی جانب سے پے درپے اپنے ناموں کے ساتھ معاویہ لگانے،مساجد و مدارس کا نام معاویہ رکھے جانے اور سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت/لشکر جھنگوی کے جلسوں اور جلوسوں میں سیاست معاویہ زندہ باد جیسے نعرے لگائے جائے کے ایک مربوط سلسلے کا نوٹس لیتے ہوئے تاریخی اعتبار سے اس روش کا جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایک تاریخی مضمون قلمبند کیا اور اس کو ہمیں بھیجا ،یہ ایک اہل سنت سے تعلق رکھنے والے ذی شعور ،عاقل اور نہایت عالم فاضل شخص کا مضمون ہے جس نے ملوکیت ،آمریت اور ناانصاقی کی علامت خیال کئے جانے والوں کو آئیڈلائز کئے جانے کی کوشش کرنے والوں کو بے نقاب کیا ہے اور تاریخی طور پر اس بات سے بھی پردہ اٹھایا ہے کہ حضرت علی کرم الہ وجہہ الکریم کو منصب خلافت پر اہل سنت اور اہل تشیع دونوں نے ملکر فائز کیا تھا یعنی اس میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو حضرت علی کو امام منصوص من اللہ نہیں مانتے تھے اور وہ بھی تھے جو ایسا مانتے تھے اور یہ دونوں مکاتب فکر ملکویت،فئۃ الباغیہ کے خلاف لڑتے رہے اور انھوں نے ہمیشہ حضرت علی کرم اللہہ وجہہ الکریم کی سیاست کو ہی حق پر قرار دیا – ہم محمد آفتاب عمر کے شکریہ کے ساتھ ان کے مضمون کو شایع کررہے ہیں
=============
شیعہ ناموں کی وجہ سے شہید کے جانے والے سنیوں کی داستان کون لکھے گا؟
https://lubpak.com/archives/312547
سنی مسلمانوں کو اہلبیت سے محبت کی سزا میں قتل کرنے والے شیعہ مسلمان بھائیوں کو بھی قتل کر رہے ہیں
Dr.Taqi Hadi Naqvi ( Educationist) , Allama Deedar Jalbani of MWM (Cleric ) in Karachi , Allama Nasir Abbas Multan ( Orator ) , Dr. Ali Haider ( Eye Surgeon ) in Lahore , Azeem Naqvi ( Navy Officer ) in Karachi , Altaf Hussain ( Govt Officer ) in Peshawar , Malik Jarrar Hussain ( Lawyer ) Peshawar , Kafeel Jaffari , Wakeel Jaffari , Muneer Jaffari (Lawyers ) Ghulam Haider ( NAB Lawyer ) in Karachi , Syed Ali Hussain Qazilbash (CEO piano Company ) , Haji Sardar Ali , Allama Alam Mosavi ( Shia Leaders ) in Peshawar , Waqar ul Hassan ( Banker ) in Peshawar , Mujtaba Haider age 9 Years (Student ) Son of Dr.Ali Haider (Lahore) , Eitzaz Huss(Hungu)،Sajjad Mehdi(Karachi),Shahid Hussain Jaffri
جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی ملعون خارجی عبدالرحمان ابن ملجم کے ہاتھوں شہادت ہوگئی تو امام حسن علیہ السلام نے نہ تو فوری طور پر صلح کی بات کی تھی اور نہ ہی آپ نے جہاد سے ہاتھ اٹھالینے کا عندیہ دیا تھا بلکہ آپ نے اہل عراق کو شام میں معاویہ کے ساتھ حتمی معرکہ لڑنے کے لیے بھرپور تیاری کرنے کا حکم صادر کیا تھا اور اس سلسلے میں قیس بن سعد بن عبادہ سمیت بہت سے ساتھیوں کو مختلف علاقوں کی طرف روانہ بھی کیا اور آپ نے حتمی تیاری شروع کردی لیکن یہ معاویہ اور ان کے ساتھیوں کی جال تھی کہ انہوں نے اہل عراق میں یہ باتیں پھیلانا شروع کردیں کہ امام حسن صلح کرنا چاہتے ہیں اور اس پروپیگنڈے کو اس قدر زیادہ ہوا کہ اہل عراق میں بہت سے لوگ لڑائی سے ہٹ گئے اور پھر یہ بھی ہوا کہ بہت سے لالچی اور جاہ و حشم کے طلبگار معاویہ سے جاملے تھے اور جب حضرت امام حسن نے یہ دیکھا کہ اگر اب اپنے شیعہ کی مٹھی بھر اقلیت کو جنگ میں جھونکا گیا تو یہ ان کا ناحق خون بہانے کے مترادف ہوگا تو امام حسن نے صلح کی حکمت عملی اپنائی اور تاریخ میں یہ بات رقم ہے کہ امام حسن نے معاویہ سے جس معاہدے پر دستخط کئے اس میں معاویہ کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اہل عراق اور آپ کے شیعہ یعنی آپ کے پیروکاروں کی مذھبی پراسیکیوشن نہیں کرے گا اور امر حکومت کو واپس اصحاب امر کی جانب لوٹایا جائے گا اور وہ فیصلہ کریں گے کہ حکومت کس کے ہاتھ ہوگی لیکن اس معاہدے پر معاویہ نے عمل نہ کیا اور خود امام حسن کی زندگی میں ہی آپ سے محبت اور آپ کی پیروی کرنے والوں کو قید کرنا ،اذیت دینا اور یہاں تک کہ قتل کرنا شروع کردیا اور پھر انتہا کردی کہ حجر ابن عدی جیسے صحابی رسول کو ان کے ساتھیوں سمیت زبح کرڈالا
معاویہ کے زمانے میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا جو بھی حامی اس کے قابو میں آیا تو اسے اذیت ناک موت کا شکار ہونا پڑا اور محبت و مودت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو سنگین جرم قرار دے دیا گیا اور جو بھی مدح اہل بیت کرتا اس کو معاویہ کی حکومت کے غیض کا نشانہ بننا پڑتا تھا
جعفر طبری۔حافظ عمادالدین ابن کثیر،علامّ ابن اثیر،ابن خلدون،علامہ حجر عسقلانی شافعی سمت علمائے تاریخ و احادیث نے لکھا ہے کہ معاویہ نے اپنے کنٹرول کے علاقوں کی آئمہ مساجد اور خطباء کو حکم دیا کہ جمعہ کے خطبے اور خطباء عیدین میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور ان کے ساتھیوں پر لعنت کی جائے اور آپ کو برا بھلا کہا جائے یہ رسم بد چلتی رہی اور اس کا خاتمہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دور میں آکر حضرت عمر بن عبدالعزیز کے حکم سے ختم ہوا اور اہل سنت کی مساجد ميں خطبہ مين لعنت کی جگہ یہ الفاظ شامل کئے گئے
ان اللہ یامر بالعدل والاحسان و ایتای ذی القربی و الیتامی و المساکین وابن السبیل ،اور اللہم صلی علی محمد کے ساتھ ساتھ اہل بیت اطہار پر درود و سلام کے الفاظ شامل کئے گئے اور عمر بن عبدالعزیز کے دور میں آکر کچھ عرصہ کے لیے اہل بیت اطہار کے چاہنے والوں کے لیے سکون ہوا ورنہ اس سے پہلے کئی اصحاب رسول،کئی کبار تابعین و تبع تابعین کے خون سے ہاتھ رنگے گئے اور عامۃ المسلمین کو حب علی کے اظہار پر سزا دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا
حضرت عمار یاسر رضی اللہ عنہ کے بارے میں احادیت کی تمام کتب بشمول بخاری و مسلم و سنن میں یہ حدیث موجود ہے کہ ان کو ایک فئۃ الباغیہ یعنی باغی قبیلہ قتل کرے گا اور یہ قتل معاویہ اور ان کے ساتھیوں نے جنگ صفین میں کیا
تمام تواریخ کتب میں یہ بات پایہ استناد کو پہنچی ہوئی ہے کہ دھوکے اور بے ایمانی سے قران کو نیزوں پر بلند کیا گیا اور معاویہ،عمر بن العاص نے قران کو ثالث بنانے کے باوجود قران کو پس پشت ڈال دیا اور انتشار امت کو شدید کردیا اور خود حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے ارشادات و اقوال کتب ہآغے تاریخ و احادیث میں موجود ہیں کہ آپ نے معاویہ ان کے ساتھیوں کو جماعت ميں تفرقہ ڈالنے والا ،انتشار امت پھیلانے والا اور باغی اجماع امت مسلمہ قرار دیا تھا اور عالم اسلام میں اہل سنت کے تمام مذاہب فقہ کے آئمہ اور تمام علماء کی مشترکہ اور متفقہ رائے یہ ہے کہ معاویہ کے خلاف جنگ اور لڑائی ایک باغی اور منکر جماعت کے خلاف لڑائی تھی
اہل سنت کا متفقہ عقیدہ یہ ہے کہ سیاست علی اور فکر علی ہی صائب تھی اور ان کی راہ ہی جادہ حق تھی اور ان کی حکومت اور ان کا طرز حکومت ٹھیک تھا جب کہ سب کے سب سیاست معاویہ کو رد کرتے ہیں اور اس کے ںظام حکومت کو جائز قرار نہیں دیتے بلکہ معاویہ کو ملوکیت کا مسلم سماج میں بانی قرار دیتے ہیں اور اس کی سیاست کو رد کرتے ہیں
امام ابوحنیفہ سراج الامۃ کہتے ہیں کہ بنو امیہ کے خلاف لڑنے والوں کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا بدر و حنین کے مسلمان شرکآء کو ملا تھا اور آپ نے بنو امیہ کے حاکموں کے خلاف خروج اور بغاوت کو عین جہاد قرار دیا
امام مالک کہا کرتے تھے کہ جو اسلام میں ملوک بنو امیہ کے جواز کا کوئی عذر تلا ش کرتا ہے اس کے گمراہ ہونے ميں خارج عن اہل السنّہ ہونے میں کوئی شک نہیں ہے
امام احمد بن حنبل کہا کرتے تھے کہ امام علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے مقابلے میں ان سے لڑنے والوں کی حکومت و سیاست کو جواز دینے والوں کی نجات مشکوک ہے
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہا کرتے تھے جو سفیان کے بیٹے کے کیمپ میں خود کو کہتا ہے اس کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ وہ ابی طالب کے بیٹے اور داماد رسول رضی اللہ عنہ کے کیمپ میں نہیں ہے اور اہل السنّہ کا ایسے گمراہوں سے کوئی تعلق ہے نہ واسطہ
سید مودودی لکھتے ہیں کہ معاویہ بن ابو سفیان نے اسلامی معاشرے میں خلافت کو ملوکیت سے بدل ڈالا اور سماج کو واپس جاہلی کیفیت پر واپس لیکر گیا
اور یہ بات بہت اہم ہے کہ تاریخ اسلام کی اولین کتب بشمول ابن تیمیہ کے شاگرد ابن کثیر کی البدایہ والنھایہ کے سب نے جہاں جہاں معاویہ کی موت کا زکر کیا وہیں لفظ ہلک یعنی ہلاک ہوگیا لکھا اور یہ لفظ اسلام کی کسی جلیل القدر شخصیت کے بارے میں نہیں لکھا جاتا
یہ بات ریکارڑ پر رہنی چاہئیے کہ معاویہ ابن ہندہ کو کسی نے بھی کبھی اسلام کی ایک ماڈل شخصیت بناکر دکھانا شروع نہیں کیا تھا اور یہ ہمت اور بے باکی تو خود علامہ ابن تیمیہ جیسے کٹر ظاہر پرست میں بھی پیدا نہیں ہوئی تھی اس نے بھی اپنی معروف کتاب منھاج السنّہ میں معاویہ کا زکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اس کی خکمرانی خلاف عن منھاج السنّہ تھی
یہ بدعت بجا طور پر زور و شور سے دیوبندی تکفیری جماعت سپاہ صحابہ پاکستان جو آج اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کررہی ہے نے شروع کی اور یہ جماعت اپنے لٹریچر میں سیاست معاویہ کو آئیڈیلائز کرتی ہے ،مساجد کا ،مدارس کا نام رکھتی ہے اور اپنے جلسوں میں سیاست معاویہ زندہ باد کے نعرے لگاتی ہے اور ان کے طرز حکومت کو بہترین خیال کرتی ہے کیونکہ یہ سیاست معاویہ ہے جو مسلم تاریخ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی سیاست کے حامیوں کو قتل کرنے اور ان کی نسل کشی کرنے کی اجازت دیتی ہے اور یہ سیاست معاویہ ہے جو حضرت علی کو وصی اور امام منصوص من اللہ ماننے والوں کے قتل کا حکم ہی صادر نہیں کرتی بلکہ جو حضرت علی کو خلیفہ چہارم تسلیم کرتے ہوں اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی روحانی ولایت کو مانتے ہوں ان کی نسل کشی کا بھی اعتقاد رکھتی ہے جیسے اہل سنت بریلوی ہیں
ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں کہ سیاست معاویہ زندہ باد کے نعرے کا مطلب سیاست علی مردہ باد ہے تو جو کوئی بھی سیاست معاویہ زندہ باد کہتا ہے وہ اصل میں سیاست علی مردہ باد کہتا ہے اور علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے بالواسطہ بغض و کینہ کی علامت ہے اور علی سے بغض کرنے والا مومن ہو نہيں سکتا
ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں کہ عصر حاضر کے دیوبندی اور وہابی اہل تکفیر عصر حاضر کے خارجی ہیں اور مسلک اہل بیت اطہار کے سب سے بڑے دشمن ہیں
سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت /لشکر جھنگوی کے خارجی اور دشمننان اہل بیت اطہار کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ یہ جان بوجھ کر اپنے ناموں کے ساتھ معاویہ یا اپنا نام معاویہ رکھتے ہیں اور اس طرح سے بغض علی کا اظہار کرتے ہیں اور شیعہ ،بریلوی نسل کشی میں ملوث ہوتے ہين
وہابی-دیوبندی اہل تکفیر و خوارچ معاویائی سوچ کے ساتھ ایسے جڑتے ہیں کہ شام میں جب انھوں نے اسد حکومت کے خلاف جنگ شروع کی تو بہت منصوبہ بندی کے ساتھ اہل بیت اطہار اور ان کے پیروکاروں کے مزارات کو نشانہ بنایا جیسے حضرت بی بی زینب علیہ السلام ،مزار حضرت بی بی سیکنہ،مزار حضرت حجر بن عدی۔سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ،مزار عمار یاسر کو نشانہ بنایا،عراق مين کربلائے معلی پر حملہ آور ہوئے،روضہ امام حسین پرچڑھائی کی،امام موسی کاظم،عبدالقادر جیلانی کے مقابر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور ایک طرح سے تاریخ کو پھر معاوئی دور میں واپس لیجانے کی کوشش کی
لشکر جھنگوی کے اکثر ترجمان کبھی تو ابو یزید نام استعمال کرتے ہیں تو ابن ابی سفیان تو کبھی معاویہ استعمال کرتے ہیں،پنجابی طالبان جنود الحفصہ کے سربراہ نے اپنا نام عصمت اللہ معاویہ رکھا ہوا ہے
اعظم طارق کے بیٹے نے اپنا نام معاویہ اعظم رکھا ہوا ہے اور اسی طرح سے اپنے ہی معاویائی سپاہ کے ہاتھوں مارے جانے والا شمس نے اپنے نام کے ساتھ معاویہ لگایا ہوا تھ اور پوری اہل سنت کی تاریخ میں کسی جید عالم نے اپنے نام کے ساتھ معاویہ نہیں لگایا اور نہ ہی عام سنّی مسلمانوں میں یہ نام نہیں رکھا جاتا بلکہ معاویہ اور ان کے ساتھیوں کے ناموں پر نام رکھنے کا رواج عوام اہل سنت میں کہیں دیکھا نہیں گیا
پھر معاویہ نام رکھنے والے یہ دیوبندی تکفیری دھشت گرد اہل بیت اطہار کے ناموں کی مناسبت سے اپنے نام رکھنے والوں کو قتل کرنے سے نہیں چونکتے اور یہ ہر اس آدمی کو قتل کرنے کے درپے ہوتے ہیں جنھوں نے اپنا نام علی،جسن،حسین،سجاد ،امام باقر و جعفرو موسی و غیرہ کی مناسبت سے رکھا ہو اور اسی لیے ان جیسے نام رکھنے والوں کو انھوں نے اپنا نشانہ بنایا گویا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے ساتھ جو علامت،جو اسماء اور جو تراکیب جڑی ہیں یہ سب کو فنا اور سب کو مٹانے کے درپے ہیں اور یہ بغض علی کی نشانیاں جگہ جگہ بکھیرتے چلے جاتے ہیں
میں نے اوپر بہت سے نام زکر کئے یہ سب کےسب اس لیے نشانہ بنے کہ یہ سیاست علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے وابستہ تھے اور ان کی مجبت کا دم بھرتے تھے جو آج کے معاویائی چہرہ رکھنے والے سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت /لشکر جھنگوی کو گوارا نہیں ہے امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے بھائی حضرت حسن رضا خاں بریلوی نے ایک منقبت شان اہل بیت اطہار میں لکھی تھی جس میں وہ کہتے ہیں کہ
باغ جنت کے ہیں پہلے مدح خوان اہل بیت
تم کو مژدہ نار کا ہو دشمننان اہل بیت
اور پھر وہ ایک جگہ آکر کہتے ہیں
لعنۃ اللہ علیکم دشمننان اہل بیت گویا اہل سنت کے ہاں دشمننان اہل بیت اطہار لعنت کے ہی مستحق ہيں اور ان کی سیاست پر بھی اسی لعنت کا اطلاق ہوتا ہے
تواریخ کتب سے یہ بات ثابت ہے کہ اہل السنۃ ہوں یا امامت و وصائت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے قائلین جن کو آج عرف عام میں اثناء عشری کہا جاتا ہے یہ دونوں کس دونوں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے ساتھ تھے اور ان دونوں نے ملکر جنگ جمل،جنگ صفین ،جنگ نہروان منکرین خلافت حضرت علی اور خارجین کے خلاف لڑیں اور سیاست علوی کی تائید کی اور دور خلافت علی میں جو تنازعہ ابھرا وہ مابین سنّی و شیعہ نہیں تھا اور نہ ہی اہل سنت کے جمہور علماء و بانیان فقہ بنو امیہ کے معاویہ سمیت کسی ایک بھی حامی نہیں رہے اور دشمنان اہل بیت کے طور پر ان کو لیتے رہے
بلکہ تاریخ تو یہ بتاتی ہے کہ یہ معاویہ تھے جو اصحاب مہاجرین و انصار و اہل بیت اطہار کے درمیان دشمنی دکھاکر اہل سنت کو حضرت علی کی حمائت سے دست کش کرنا چاہتے تھے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم پر ناحق حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہکے قتل کا الزام بھی معاویہ اور ان کے ساتھیوں نے لگایا تاکہ عام مسلمانوں کو ان سے متنفر کیا جاسکے اور یہی معاویہ تھے جو اپنے خطوط میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم پر یہ الزام عائد کرتے رہے تھے کہ علی کرم اللہ وجہہ الکریم اسلامی ریاست کے خلاف سازش کرتے رہے تھے اور شيخ کریمین کے خلاف حسد کا شکار رہے اور زبردستی بیعت ہوئے تھے گویا اہل سنت کو محبان اہل بیت کی صفوں سے دور رکھنے کی بدعت دور معاویہ ميں شروع ہوا اور آج کی سپاہ صحابہ پاکستان /جعلی اہل سنت والجماعت جو کہ خوارج کی جماعت ہے اسی بدعت پر عمل کررہی ہے اور سیاست معاویہ کا علم بلند کرکے بغض علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا ثبوت دے رہی ہے یہ ایک طرح سے محبان اہل بیت کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے
Comments
comments
جب ست آلِ سعود کی حکومت قائم ہوئی ہے تب سے تکفیریت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے
اس سے پہلے کے حالات دیکھے جائیں تو معلوم پڑے گا کی پہلے جابر ظالم اور نام نہاد مسلمانوں کے خلفاء حکومت حاصل کرنے کے واسطے محبانِ اہلِ بیت ع کو خواہ وہ سنی تھے یا شیعہ , اس لئے نشانا بناتے تھے کہ یی گروہِ بے باک ان کے ظلم و فسق کے آگے سرِ تسلیم خم نہی ہوتا تھا
یا پھر اس لیے ظلم کرتے تھے کہ جو عزت و حرمت لوگ اہلِ بیت ع کی کرتے ہیں ہماری کیوں نہی کرتے.
سعود و آلِ سعود نے ابنِ تیمیہ کے مردہ نظریات کو زندہ کرنے کے لیے جو خون کی ہولی اور نفرت و تعصب کو اہلِ بیت ع کی دشمنیاور آلِ امیہ کی محبت میں پھیلائی ہے اسے حقیقی سنی اور شیعہ نسلوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے.
آپ نے یہ بلاگ پیش کر کے بیت بڑا کام کیا ہے
اس آگ کو اب سوائے سنی مذھب کے کوئی نہی روک سکتا.
خدا آپ کی مدد کرے اور محمد و آلِ محمد کی تائید و مدد نصیب کرے.