دیوبندی طالبانی دھشت گردی کااگلا پڑاؤ چترال: اسماعیلی شیعہ و کیلاشیوں کی نسل کشی کا منصوبہ تیار
پاکستان کے شمالی علاقے چترال میں دیوبندی دھشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے چترال میں آباد اسماعیلی شیعہ اور کیلاش وادی میں کیلاشی باشندوں کے خلاف اعلان جنگ کردیا
تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں دیوبندی دھشت گرد تنظیم کا ایک رہنماء اپنے ساتھیوں کے ساتھ چترال کی اسماعیلی شیعہ آبادی کو کافر،یہود و نصاری کے ایجنٹ اور وہاں پر آغا حان فاؤنڈیشن کی جانب سے چلنے والے اسکولوں،کالجوں ،ہسپتالوں ،فری مٹرنٹی ہومز اور دیگر فلاحی منصوبوں کو زبردستی بند کرنے اور اس فاؤنڈیشن کے لیے کام کرنے سے باز نہ آنے والوں کو جان سے ماردینے کی دھمکی دے رہا ہے
دیوبندی تحریک طالبان پاکستان نے اس فلم کے زریعے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری اور پاکستان کی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے اپنی اس کوشش کو سنّی عوام اور ان کے مذھب کے تحفظ کی کوشش قرار دیا ہے اور سنّی عوام سے تعاون مانگا ہے
دیوبندی دھشت گرد تنظیمیں اپن مذھبی فسطائیت،خارجی عقائد اور گمراہ کن تصورات سے بے خبر رکھتے ہوئے لفظ سنّی اور اہل سنت کا استعمال کرتے ہیں
اس سے قبل دیوبندی دھشت گردوں نے دھوکہ اور جعل سازی سے کرم ایجنسی اور گلگت بلتستان میں شیعہ-سنّی فساد اور لڑائی کرانے کی سازش کی اور یہ سازش ناکام ہونے پر شیعہ اور سنّی دونوں اطراف کا قتل عام کیا
دیوبندی تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دھشت گرد تںظیمں گزشتہ چند سالوں میں پختون علاقوں سے ہونے والی ہجرت کے سبب چترال میں سنّی آبادی کے اضافے کی اڑ میں چترال پر دیوبندی-خارجی کنٹرول کی کوشش کررہی ہے
تحریک طالبان پاکستان/اہل سنت والجماعت/لشکر جھنگوی/پنجابی طالبان جیسے اموں سے چترال میں سرگرم دیوبندی دھشت گرد تنظیموں نے کیلاش وادی میں زبردستی کیلاشی باشندوں کو مذھب تبدیل کرنے پر مجبور کیا ہے اور کیلاشی باشندوں کی خواتین کو اغواء کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے
تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جاری فلم میں کیلاشی قبیلیوں سے کہا گیا ہے کہ یا تو وہ اسلام قبول کرلیں ورنہ وہ قتل ہونے کے لیے تیار رہیں
تحریک طالبان پاکستان نے چترال میں اپنے قبضے کی پوری منصوبہ بندی تیار کرلی ہے اور 2 فروری سے مسلسل اسماعیلی شیعہ اور کیلاشی لوگوں کو دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے
چترال میں مختلف پمفلٹس اور تکفیری فتوے گردش کررہے ہیں لیکن ایک طرف تو چترال میں حکومتی اداروں نے مجرمانہ خاوشی اختیار کررکھی ہے تو دوسری طرف مین سٹریم میڈیا چترال میں دیوبندی دھشت گردی کے پھیلتے ہوئے سایوں پر سنسر شپ لگا کر بیٹھا ہوا ہے
تعجب کی بات یہ ہے حکومتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے وزیر اعظم اور ان کے وزراء و مشیروں کے فون ٹیپ کی انوسٹی گیٹو سٹوریز ڈھونڈ کر لانے والا دی نیوز کا انوسٹی گیشن سیل اور انوسٹی گیٹو ایڈیٹر انصار عابسی اور جیو ،جنگ نے بھی مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے
جبکہ انگریزی معاصر روزنامہ ڈان نے ایک مختصر سی خبر چترال کے حوالے سے دی ہے
دیوبندی دھشت گرد مذاکرات کی آڑ میں چترال،قبائیلی ایجنسیوں،سوات ،خیبر پختون خوا کے گرد نواح ،کراچی ،اندرون سندھ اور پنجاب میں اپنی پوزیشن کو زیادہ مستحکم بنانے میں لگے ہوئے ہیں
شاہد اللہ شاہد ترجمان تحریک طالبان پاکستان نے سوات پر فوج اور ریاست کے کنٹرول کو ایک مرتبہ پھر چیلنج کیا ہے اور اس نے مولوی فضل اللہ کو پاکستان کا خلیفہ کہا ہے
شاہد اللہ شاہد کے دعوے سے دیوبندی دھشت گردی کے ہدف اور عزائم کی بخوبی نشاندھی ہوجاتی ہے