ٹی ٹی پی کی شرائط: کیا امن پسند پاکستانی اکثریت، تکفیری دیوبندی اقلیت کے سامنے گھٹنے ٹیک دے گی؟

 تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے زریعے ابتدائی طور پر حکومت کو شرائط کی ایک فہرست دئے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور ان میں سے چند شرائط کامتن بھی سامنے آگیا ہے اور ان میں سے چند شرائط مندرجہ ذیل ہیں

1)پاکستانی جیلوں میں موجود تمام ملکی و غیر ملکی طالبان قیدیوں کی رہائی۔

(اس وقت پاکستان کی مختلف جیلوں میں 4752 ہائی پروفائل دھشت گرد گرفتار ہیں اور یہ وہ دھشت گرد ہیں جنہوں نے ٹی ٹی پی،لشکر جھنگوی یا اور ناموں سے مختلف دھشت گردی کی وارداتوں کا ارتکاب کیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے ان 4752 قیدیوں میں طالبان نے لشکر جھنگوی سمیت ان تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے جو کہ واضح طور پر شیعہ،بریلوی،ہندؤ،عیسائی،احمدی مذھبی برادری کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہے ہیں اور وہ بھی ہیں جو مساجد،مدرسوں،مزارات ،کلیسا اور مراکز احمدیہ پر حملوں میں ملوث ہیں اس شرط کے سامنے آنے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ طالبان اور دیگر جتنے بھی دیوبندی تکفیری خارجی گروہ ہیں وہ ایک ہیں اور وہ مشترکہ طور پر شیعہ،بریلوی ،احمدی،ہندؤ اور عیسائیوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں اور دیوبندی و وہابی مولویوں کا ایک اور جھوٹ سامنے آیا ہے جس میں وہ یہ کہتے رہے کہ پاکستان میں شیعہ،سنّی بریلوی ،کلیسا اور دیگر مذھبی برادریوں کی ٹارگٹ کلنگ اور ان کے مقدس مقامات پر حملوں میں بلیک واٹر،راء یا موساد یا راما ملوث ہے)
2)آپریشن اور ڈرون حملوں سے تباہ حال مکانات اور املاک کی از سر نو تعمیر اور نقصانات کا ازالہ ۔
3)علاقے کا کنٹرول خاصہ دار فورس کے حوالے کرنا جبکہ ایف سی کو قلعوں کے اندر رہنے کا پابند کرنا
4)قبائلی علاقوں سے فوج کی واپسی ۔
5)تمام طالبان کمانڈروں کو تخفظ ۔

دوسری ،تیسری اور چوتھی شرط کو بھی اگر پہلی شرط کے ساتھ ملاکر دیکھا جائے تو اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان 6 قبائیلی ایجنسیوں میں اپنا کنٹرول مستحکم بنانے کی خواہاں ہے اور یہ عملی طور پر پورے فاٹا کو طالبان کی امارت میں بدلنے کے مترادف ہے اور اس سے ان علاقوں میں طالبان کی سیاسی اور عسکری عملداری کو تسلیم کرلیا جائے گا
6)ملک بھر میں موجود عدالتوں میں اسلامی عدالتوں کا قیام

 (سول اور سیششن کورٹس کے متوازی عدالتی نظام کے قیام کی کوشش اسے کہا جاسکتا ہے)
7)نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیم۔
8)ملک بھر میں خواتین کے جنز پہننے اور پردے کے بغیر گھر سے نکلنے پر مکمل پابندی ۔

(طالبانی ڈریس کوڈ کا نفاز )
9)آپریشن اور ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے رشتہ داروں کو سرکاری نوکریاں دلوانا۔
10) ملک میں شریعت کا نفاذ
11) سودی بینکاری کا خاتمہ
12) امریکہ کے ساتھ دہشت گردی کی جنگ میں جاری تعاون ختم
13) سابق گورنر سلمان تاثیر کو ہلاک کرنے والے ممتاز قادری کی رہائی

ذرائع کے مطابق یہ وہ شرائط ہیں جن پر طالبان کے تمام گروپس متفق ہو چکے ہیں جبکہ کچھ شرائط پر اب بھی مشاورات جاری ہیں

اگر ان شرائط کو غور سے دیکھا جائے تو تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے یہ ایک مکمل سیاسی پروگرام ہے جو انہوں نے ریاست کے سامنے رکھا ہے اور اس سیاسی پروگرام کا ایک ہی جواز طالبان کے پاس ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کے پاس بندوق ہے ،پھٹ پڑنے والے انسان ہیں اور دھماکہ خیز مواد سے  بھری ہوئی گاڑیاں ہیں

تحریک طالبان پاکستان نے نہ تو اس ملک میں کبھی الیکشن میں حصّہ لیا،نہ ہی ان کی پارلیمنٹ میں کوئی نمائندگی موجود ہے اور نہ ہی انہوں نے کبھی اپنے ایجنڈے پر عوام سے کوئی رجوع کیا ،وہ بندوق کی نالی کے زور پر ملک میں اپنے پروگرام پر عملدرآمد کرانا چاہتے ہیں اور اپنی عملداری کے لیے پورے فاٹا کو اس مذاکرات کی میز پر جیتنے کے خواہاں ہیں

فیصلہ پاکستانی ریاست نے کرنا ہے اور ساتھ ساتھ اس ملک میں رہنے والی اہل سنت بریلوی،اہل تشیع ،کرسچن،ہندؤ،احمدیوں کو اور ان کی قیادت کو بھی سوچنا ہے کہ کیا انہوں حکومت،پارلیمنٹ اور ریاست کے دیگر اداروں کو یہ حق بھی دے ڈالا ہے کہ ایک اقلیت ان پر بندوق کے زور پر اپنا سیاسی پروگرام نافذ کردے جو ان کی مذھبی اور ثقافتی آزادیوں کو سلب کرلے اور اس ملک کو ایک تکفیری خارجی دیوبندی ریاست میں بدل ڈالے ،دیوبندی طالبان اور ان کے حامی تو “اب نہیں تو کبھی نہیں “والی لائن کے ساتھ باہر آچکے ،تو جن کے سٹیک داؤ پر لگے ہیں وہ کب اس لائن کو اپنائیں گے

Top of Form

Comments

comments

Latest Comments
  1. tariq shafi
    -
  2. farooq Usmani
    -
  3. shahbaz hussain shah.
    -