شیعہ نسل کشی افسانہ نہیں حقیقت ہے -خرم ذکی

خرم ذکی نے لکھا کہ

بہت سے لوگ سوشل میڈیا سائٹس اور سوشل نیٹ ورک پر ایسے ہیں جو شیعہ نسل کشی کو ایک فکشن خیال کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ دھشت گرد کسی کا امتیاز کئے بغیر مار رہے ہیں ،بعض یہ کہنے لگتے ہیں کہ “شیعہ نسل کشی” کا لفظ استعمال کرنا فرقہ پرستی ہے

ڈان ڈث کام پر ایک تازہ بلاگ “شیعہ نسل کشی” کی ٹرم کے استعمال پر یہی بات کہتا نظر آتا ہے

میرے نزدیک یہ بات تو ٹھیک ہے کہ دھشت گردوں کے ہاں کسی کی زندگی کی کوئی قدر نہیں ہے لیکن میں کئی ایک وجوہات کی بنا پر یہ سمجھتا ہوں کہ شیعہ نسل کشی ایک افسانہ نہیں بالکل حقیقت ہے

مثال کے طور پر یہ نعرہ کہ “کافر کافر شیعہ کافر،جو نہ مانے وہ بھی کافر “ظاہر کرتا ہے کہ سپاہ صحابہ پاکستان اور اس کے دوسرے جتنے بھی نام ہے سب کا مقصد شیعہ کو مارنا ہے کیونکہ کافر ہونے کا مطلب ان کے ںزدیک واجب القتل ہونا ہے (اسی لیے ان کو خارجی تکفیری کہا جاتا ہے)

ٹی ٹی پی ،لشکر جھنگوی یا سپاہ صحابہ پاکستان کسی ایک کی لیڈرشپ میں کوئی ایک بھی شیعہ نہیں ہے (سب کے سب دیوبندی خارجی تکفیری ہیں)

دو ہزار ایک سے لیکر اب تک 362 دھشت گردی کے حملے شیعہ برادری پر ہوئے جس میں 2190 شیعہ ہلاک اور 4119 شیعہ زخمی ہوئے

لشکر چھنگوی  اور سپاہ صحابہ پاکستان کا قیام شیعہ کے خلاف ہوا اور ٹی ٹی پی کی اکثریتی قیادت قاری حسین ،عصمت اللہ معاویہ،احسان اللہ احسان محسود سمیت کئی ایک کا تعلق سپاہ صحابہ پاکستان سے ہے

ٹی ٹی پی کے پانچ کمانڈر کراچی میں گرفتار ہوئے جنہوں نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے ان کو شیعہ پر حملے کرنے کا ہدف ملا تھا

وزرات داخلہ گراچی میں شیعہ اکثریت کے علاقے جیسے انچولی سوسائٹی،عباس ٹاؤن،جعفر طیار کالونی گلستان جوہر وغیرہ کو حساس ترین قرار دیتی ہے

شیعہ نسل کشی ایک حقیقت ہے کہ پی پی پی کے دور میں بھی سخت سردی میں برف ہوتے جنازے علمدار روڈ پر پڑے تھے اور اب مسلم لیگ نواز کی حکومت ہے اور جنازے اسی طرح پڑے ہیں

Comments

comments

Latest Comments
  1. Imran Zaidi
    -
  2. عالبس
    -
  3. Azadar
    -