روس کے شمالی قفقاز ریجن کے شہروالگو گراڈ میں ایک بس میں ایک سلفی وہابی خاتون خودکش حملہ آور نے خود کو اڑادیا جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے،مرنے والوں میں بچے اور خاتون بھی شامل ہے
ایک روسی نیوز ویب سائٹ این ایس این بی سی نے اس واقعے کی خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس خود کش بم دھماکے کا تعلق سعودی انٹیلی جنس چیف بندر بن سلطان کی دو ماہ قبل روسی صدر سے ماسکو میں ملاقات کے دوران دی گئی دھمکی سے ہوسکتا ہے
ويب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دو ماہ قبل سعودی انٹیلی جنس چیف بندر بن سلطان ماسکو آئے تو وہ روسی صدر ولادیمرپوٹن سے ملے
بندر بن سلطان کے اس دورے کا مقصد روسی صدر کو شام میں اسد حکومت کی حمائت سے دستبردار کرانا اور شام میں باغی حزب اختلافکے لیے حمائت لینا تھا
نیوز ویب سائٹ لکھتی ہے کہ پرنس بندر بن سلطان نے روسی صدر سے ملاقات کے دوران پوٹن کو اسلحے اور تیل کی ڈیل کی رشوت بھی دینا چاہی اور اس سے آکے بڑھ کر یہ بھی اعتراف کرلیا کہ سعودی عرب چیچن جنگجوؤں کا مرکزی فنانسر ہے اور اس کے پاس ان کا کنٹرول ہے
بندر بن سلطان نے روسی صدر کو پیشکش کی کہ اگر روس اسد حکومت کی حمائت سے ہاتھ اٹھاتا ہے تو وہ چیچن دھشت گردوں سے روس کے شہر سوچن میں ہونے والی فروری 2014ء میں سرما اولمپکس کی حفاظت کی ضمانت دیتے ہیں اور چیچن ان سے انحراف نہیں کریں گے
سعودی انٹیلی جنس چیف نے پوٹن کو جہادیوں کا شام کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے پر کسی کردار کے نہ ہونے کا یقین بھی دلایا اور روس کے شام میں مفادات کے تحفظ کی یقین دھانی بھی کرانے کی کوشش کی
“I can give you a guarantee to protect the Winter Olympics in the city of Sochi on the Black Sea next year. The Chechen groups that threaten the security of the games are controlled by us, and they will not move in the direction of the Syrian territory without coordinating with us. These groups don´t scare us. We use them in the face of the Syrian regime but they will have no role or influence in Syria´s political future”.
سعودی انٹیلی جنس چیف کی یہ دھمکی اور رشوت روسی صدر نے ٹھکرادی تھی اور روسی صدر بار بار خبردار کررہے تھے کہ شام کے اندر سعودی عرب کی مالی امداد سے جس طرح کے دھشت گردوں کو داخل کیا جارہا ہے وہ شام تک محدود نہیں رھیں گے بلکہ اس سے آکے بڑھ کر وہ یورپ اور امریکہ کے اندر بھی دھشت گردی کو پھیلائیں گے
روس کے ڈرگ کنٹرول اتھارٹی کے چیف نے بھی ایسے ہی خطرات کی نشاندھی کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں سرگرم وہابی دھشت گرد آسانی سے قفقاز ریجن میں داخل ہوسکتے
ہیں جوکہ شام سے محض 600 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے
“Aside from the obvious process of rapid destabilization of the entire region, it is necessary to carefully analyze the vector of expected redeployment of foreign mercenaries from Syria overhanging the Caucasus, which is only 600 kilometers away. … Our experts are predicting that foreign mercenaries in Syria, who have been structured into paramilitary groups competing with each other, will be out of the running in the near future and will swarm toward the Caucasus”.
پوٹن وہابی تکفیری خارجی آئیڈیالوجی کے بارے میں بہت واضح طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ اس سے روس کے وفاق اور اس کی سلامتی کو خطرات لاحق ہورہے ہیں اور انھوں نے قفقاز کے مقامی مسلم علماء سے درخواست کی ہے وہ اس خطرے کے سدباب کے لیے کام کریں
اگرچہ پوٹن مسلم تاریخ میں وہابی خارجی تکفیری فتنے سے ناواقفیت کے سبب اس کو کبھی تو پولیٹکل اسلام اور کبھی ریڈیکل اسلام سے تعبیر کرتا ہے
“Some political forces use Islam, the radical currents within it … to weaken our state and create conflicts on Russian soil that can be managed from abroad … Tensions between the West and the Islamic world are rising today, and someone is trying to gamble on that by pouring fuel on the fire.”
Comments
comments