بنگلہ دیش کے ممبر پارلیمنٹ معین الدین بادل نے کراچی پریس کلب میں جماعتی اور طالبان نواز صحافیوں کو خاموش کرا دیا
قریب ایک سال پہلے بنگلہ دیش کے ممبر پارلیمنٹ معین الدین بادل کا کراچی آنا ہوا تو کراچی پریس کلب کے جماعتی اور طالبان پسند صحافیوں نے ان کو نرغے میں لے لیا اور ان پر آبر توڑ سوالات کی بھرمار کر دی۔ جس میں کچھ سوال کچھ یوں تھے۔ بنگلہ دیش کی حکومت اپنے مخالفین کے ساتھ برا سلوک کیوں کر رہی ہے؟ کیا جماعت اسلامی پر پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ الگ ہو نے آج بنگلہ دیش کہاں کھڑا ہے؟ کیا بحثیت قوم آپ کو کوئی افسوس ہے؟ آخر آپ الگ ہی کیوں ہوئے تھے؟ کیا بنگہ دیش ایک خود مختار ملک ہے؟ وغیرہ وغیرہ
چہرے پر گہری خاموشی اور گھنی موچھیوں کے پیچھے چھپے سیاسی سوچ رکھنے والے بادل یہ سب سوال سنتے رہے۔ بنگالی ساڑھی پہنے ان کی بیگم کے چہرے پر ہلکی مسکراہٹ دیکھی جا سکتی تھی۔ صحافیوں کے خاموش ہونے پر معین الدین بادل نے وہ جواب دیا جو آج پاکستانی ریاست کے تمام اداروں اور درسگاہوں پر لکھا جانا چاہئے۔ جواب کیا تھا! ساری قومیتوں کے حقوق سلب کرنے والی اسٹیبلشمنٹ اور ان کے کاسہ داروں کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ تھا۔ اردو زبان جاننے کے باوجود اس بنگالی قوم پرست نے انگریزی زبان میں سیاسی شعور اور صحافتی آداب سے نا واقف صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
جینٹلمن آپ لوگوں کے سوالات کا بہت بہت شکریہ۔ مجھے امید ہے آپ لوگوں کے سوالات ختم ہو گئے ہونگے تو میں اپنا جواب شروع کروں۔ پہلی بات آپ لوگ سب سے پہلے اسٹاک ایکسینج جائیں اور معلوم کریں کے پاکستانی روپے کے مقابلے میں بنگالی ٹکہ کہاں کھڑا ہے؟
صحت اور تعلیم کے اشاریہ معلوم کریں اور پھر اس کا جواب حاصل کریں کہ افسوس کون کرے۔ ہم یا آپ؟
تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے گرج دار لہجے میں کہا ہر قوم کے صبر کی ایک حد ہوتی ہے اس حد سے آگے جاکر اس کو آزمائیں گے تو طوفان آجایا کرتے ہیں۔
میں ایک آزاد ملک کا آزاد شہری ہوں جو اس ملک کا ویزہ لے کر آیا ہے۔ اور کیا ثبوت چاہئے خود مختاری پر؟ ۔
بنگلہ دیش کی حکومت اپنے آئین میں رہتے ہوئے شہریوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے اس سے پاکستانی حکومت کو کوئی سروکار نہیں ہونا چاہئے۔ جن کے خلاف ٹرائل چل رہے ہیں وہ لوگ کئی بار جاتیہ سنگسد (بنگلہ دیش پارلیمنٹ) کا حصہ رہ چکے ہیں اور بنگالی قومیت رکھتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا میں پاکستان اور بنگہ دیش کی تاریخ کے بارے میں اور کیا کہوں بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کے جب میں اس پریس کلب آرہا تھا تو آپ کے بلوچ بھائی اور بہن باہر خیمہ لگائے اپنے گمشدہ پیاروں کی تصویریں لئے کھڑے تھے۔ ہو سکے تو ہماری شکایتوں کا جواب ان کی شکوہ میں ڈھونڈھنے کی کوشش کرئیے گا۔
پاکستان ایک قوم نہیں ملک کا نام ہے جہاں مختلف قومیتیں بستی ہیں۔
تحریر: فراز قریشی
Source: Muslim Unity
Dr Khalid Javed Jan’s article on the fall of Dacca
http://jang.com.pk/jang/dec2013-daily/16-12-2013/col13.htm
Comments
Latest Comments
اگر بنگالی مسلمانوں کو فوج اور جماعت اسلامی نے نہیں مارا تھا تو کیا وہ خلیج بنگال کی ٹھنڈی ہوا سے مر گیے تھے؟ مٹھی بھر مجرم طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کے خلاف آواز اٹھانے والوں نے پاکستان کا الیکشن جیتنے والی پارٹی کے خلاف آپریشن کی حمایت کی تھی_
پاکستان فوج
جماعت اسلامی
مکتی باہنی
سب نے اپنے مخالفوں کو قتل کیا،
لیکن!
سب سے بڑے مجرم پاکستان فوج اور جماعت اسلامی ہیں جنہوں نے بنگالی عوام کا جائز منڈیٹ تسلیم نہیں کیا اور اکثریت راۓ رکھنے کے باوجود شیخ مجیب کے وزیر اعظم بننے میں اسلحہ لے کر رکاوٹ بن گئے_
کونسا اسلام آپ کو یہ اجازت دیتا ہے کہ اگر ایک علاقے کے مسلمان آپ کی تھانیداری قبول کرنے کے بجاۓ علیحدہ ملک بنانا چاہتے ہیں تو آپ انکی نسل کشی کرو؟؟
شرم تم کو مگر نہیں آتی!!
https://www.facebook.com/samfaroqi/posts/584093201663037
Asim Naqvi said:
ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاست میں رہنےو الے ہر فرد کو بغیر کسی مذہب و مسلک کی تخصیص کے مکمل تحفظ دے ۔۔۔۔۔۔۔ اور ہر مجرم کو بغیر کسی مذہب و مسلک کی تخصیص کے قرار واقعی سزا دے ۔۔۔۔۔۔۔ تا کہ کوئی ریاست کی خود مختاری کو چیلنج نہ کر سکے ۔۔۔۔۔۔۔
یہی بات ہم بھی کہتے ہیں کہ
اگر اس دہشت گردی کو نہ روکا گیا ،
اگر ایک ہی طبقہ بار بار نشانہ ستم بنایا جاتا رہا ۔
اگر قاتل اور مقتول دونوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کیا جاتا رہا ۔
اگر اسی اسی اور سو سو لاشیں اٹھا کر پرامن احتجاج کرنے والوں ، اور گھروں و امام بارگاہوں کو جلانے والوں میں فرق نہ کیا گیا ۔
اگر قاتلوں کےجرم پر پردہ ڈالنے کے لیے دہشت گردی کے واقعات کو فرقہ وارانہ دہشت گردی کا رنگ دیا جاتا رہا ۔
اگر ملک دشمن عناصر کو کفرکردار تک نہ پہنچایا گیا ۔۔۔۔۔
اگر ہمارے ادارے اسی طرح سوتے رہے ۔
قاتلوں سے ڈر کر ان کی حمایت کرتے رہے
مقتولوں کے وارثوں کو ہی دبانے کے لیے گرفتار کرتے رہے۔
تو وہ وقت دور نہیں جب
خدا نہ کرے۔۔۔۔۔۔ پاکستان مین نہ جانے کتنے پاکستان بن جائیں ۔۔۔۔۔۔۔
from facebook
ارے واہ میری تحریر اس پیج پر۔ مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کے میری لکھی گئی تحریر اتنی شیر ہوگی۔ شکریہ
دلچسپ جواب ہے، کرنسی نوٹ کی قدر معلوم کرنے کے لئے اسٹاک ایکسینج جائیں 🙂 🙂 ڈڈڈڈڈڈڈڈڈ ویسے عوامی لیگ کے ان انتہاپسند معین الدین بادل صاحب کو کراچی کے کونے کونے میں پھیلے بنگالی پاڑوں کے دورے کراکر یہ ضرور پوچھنا چاہئے تھا اگر بنگلادیش میں دودھ کی نہریں بہ رہی ہیں تو یہ بیچارے اس طرح پاکستان میں کیوں خوار ہورہے ہیں۔
Very true. But I also feel there is a hidden attempt to deflect the blame from that degenerate ZAB of PPP. My only question to all these so-called democracy is the best revenge crowd is that why did ZAB not accept his defeat at the hands of Mujeeb? I could never get an answer of this question from any degenerate Jiyala.
What we never hear is the role the feudals of Sindh and Punjab played in the creation of Bangladesh. Historically its proven that Pakistan was created for the feudals, Nawabs and Sardars and the riff raffs were spoon fed the usual gibberish about it being the fort of Islam or something like that. Bengalis never liked the feudal system and it was practically abolished in East Pakistan. ZAB Bhutto knew this fact and he also knew that if Mujeeb ur Rehman ever became the PM, the gravy train will come to a screeching halt for degenerate bastards like him. So I always laugh at this comical attempt by the die-hard moronic jiyalas to exonerate their feudal in chief harami ZAB.