تعمیر پاکستان اداریہ: طالبان کون ہیں؟

حکیم اللہ محسود کے مرنے پر نہ مذمت نہ تعریف مگر اس کی مت کا مطلب کیا ہے جیسے سوال کی تلاش؟
حکیم اللہ محسود کے مرنے پر نہ مذمت نہ تعریف مگر اس کی موت کا مطلب کیا ہے جیسے سوال کی تلاش؟

اب جبکہ حکیم اللہ محسود امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا اور اس کی تدفین ہوگئی اور تحریک طالبان پاکستان اپنے نئے امیر کا انتخاب تک کرچکی ہے تو ہمیں یہ سوچنا چاہئیے کہ اس کی موت کا مطلب کیا ہے؟

 حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کا ایک مطلب تو وہ ہے جواس کی ہلاکت سے سخت صدمے میں نظر آنے والی وفاقی حکومت،پاکستان تحریک انصاف کی کے پی کے کی صوبائی حکومت اور طالبان نواز مذھبی سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں-وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس کو امن کا قتل قرار دیا ہے اور انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پاک -امریکہ تعلقات پر نظرثانی کرنے کا عندیہ دیا ہے-چوہدری نثار نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ان کی حکومت سلامتی کونسل کے مستقل اراکین سے ڈرون حملے اور حکیم اللہ محسود کی ہلاکت بارے بات کے لیے رجوع کرے گی-

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد یہ اعلان کیا ہے کہ ان کی صوبے خیبرپختون خوا میں حکومت ختم ہوتی ہے تو ہوجائے وہ صوبے سے نیٹو سپلائی کا گزرنا بندکرادیں گے-

یہاں پر سب سے زیادہ حیرت قومی اسمبلی میں قائد خوب اختلاف خورشید شاہ کا یہ کہنا ہے کہ ثابت ہوگیا کہ امریکہ پاکستان میں امن کا سب سے بڑا دشمن ہے-یہی بات عوامی نشینل پارٹی کے سابق وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے کہی ہے اور انہوں نے تو محسود کی ہلاکت پر تعزیت بھی کی ہے-

ہمارا میں سٹریم میڈیا بھی سیاست کے میدان سے آنے والے ردعمل سے مختلف ردعمل نہیں دے رہا ہے-اور دیوبندی و وہابی مسالک کے مولویوں کا رد عمل بھی ایسا ہی ہے–جامعل رشیدیہ کے مولوی عدنان کاکا خیل،وفاق المدراس کے جنرل سیکرٹری قاری حنیف جالندھری ،وہابی سلفی جماعت الدعوۃ کے حافظ سعید اور جماعت اہل حدیث کے پروفیسر ساجد میر و جماعت اسلامی کے پروفیسر منور حسن سب کے سب طالبان نواز حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر نوحہ خواں ہیں-

ایسا لگتا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے پاکستان کی سیاست یتیم ہوگئی ہے-کیونکہ سیاست اور صحافت کے میدانوں میں جو آہ و بکاء ہورہی ہے اس سے یوں لگتا ہے کہ کوئی مجرم،قاتل،مفرور اور انتہا پسندی کی علامت نہ مرا ہو بلکہ بابائے قوم یا کم از کم کسی قومی ھیرو کی موت ہوگئی ہو-

یقینی بات ہے کہ ڈرون سے مرنے والا کوئی ھیرو نہیں تھا لیکن اس کے مرنے پر اتنا واریلا کرنے کا مقصد اصل میں پاکستان کو درپیش حقیقی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانا ہے تاکہ نہ تو کوئی ان مسائل کی بابت سوچ سکے اور نہ ہی ان پر بات کرسکے-ٹی وی چینلز اور اخبارات کے فرنٹ اور بیک پیج اور اکثر ادارئے پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ملک میں غربت،،بری تعلیم،آبادی کا بے تحاشا پھیلاؤ لاقانونیت تو کوئی مسائل ہے ہی نہیں کہ جن پر بات کی جاسکے-

جبکہ ان مسائل کی کوئی اہمیت نہیں ہے تو پھر ملک میں یہ سوچنے کی کس کے پاس فرصت ہے کہ س ملک میں تکفیری دیوبندیت اور سلفی انتہا پسندی بھی کوئی مسئلہ ہیں-

اگر حکمران اشرافیہ حکیم اللہ محسود کی موت کا ڈھول لوگوں کی توجہ بٹانے اور اپنے مزعومہ مفادات کی تکمیل کے لیے پیٹ رہی ہے تو لبرل اور سول سوسائٹی کا کردار بھی ان سے بہتر نہیں ہے-

اس معاشرے کے لبرل اور سول سوسائٹی ابھی تک یہ سوال بھی اٹھا نہیں سکی کہ حکیم اللہ محسود کی موت کا مطلب کیا ہے اور کیا نہیں ہے؟سوشل میڈیا نیٹ ورک پر جائیں تو وہاں پر حکیم اللہ محسود کی موت پر جنت میں اس کی حوروں سے ملاقات کے لطیفے شئیر کئے جارہے ہیں-گویا حکیم اللہ محسود کی موت ایک مذاق کے سواء کچھ اور معانی کی حامل نہیں ہے-

پاکستانی سماج کے عجائب گھر میں جعلی لبرلز نام کی ایک مخلوق بھی اس معاملے میں کسی سے پیچھے کب رہ سکتی ہے-یہ جعلی لبرلز پاکستان کی سرحدوں اور اس کی خودمختاری کی امریکہ کے ہاتھوں پامالی کا ماتم اور سوگ بہت اہتمام سے منارہی ہے-جعلی لبرلز کا کہنا ہے کہ امریکہ نے امن مذاکرات پر شب خون اس وقت مارا جب منزل دوچار قدم کے فاصلے پر تھی-امن کا پرندہ بس ہاتھ آیا ہی چاہتا تھا کہ وہ امریکیوں کی ڈرون گن کی نذر ہوگیا-

طالبان سے بات چیت کرنے کے حامی اس بات چیت کے ثمرات بارے یوٹوپیائی باتیں کرتے نظر آتے ہیں-جو لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ طالبان امن بات چیت میں قوم کو امن دے سکتے ہیں وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں-ان کو اعداد و شمار کی مدد سے ماضی میں ایسی بات چیت کے بعد کے ثمرات بارے آگاہی کی اشد ضرورت ہے-

تعمیر پاکستان ویب سائٹ کی ٹیم نہ تو حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا جؤن منارہی ہے-نہ ہی اس کی مذمت کررہی ہے-اس ویب سائٹ نے کبھی بھی افراد کو ختم کرنے کی بات نہیں کی ہے-لیکن ہمیں ان لوگوں کے نکتہ نظر سے بھی اتفاق نہیں جو اپنے مخصوص اور خودغرضانہ مفادات کے لیے یہ کہہ رہے ہیں کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے تحریک طالبان پاکستان کمزور ہوجائے گی-

حکیم اللہ محسود کی ڈرون میں ہلاکت سے طالبان کی عوام کے خلاف دھشت گردی اور خون آشامی میں کوئی کمی آنے والی نہیں ہے-بلکہ اس میں مزید اضافے کا امکان ہے–ہمارے حیال میں حکیم اللہ محسود کی موت کے موقعہ پر ہمیں ایک مرتبہ پھر وہی سوال اٹھانا چاہئیے جو اس ویب سائٹ پر اکثر اٹھایا گیا ہے-اور اس ویب سائٹ کی ادارتی ٹیم بھی اسی سوال کا جواب مختلف پوسٹوں کی تدوین کرکے دیتی رہی ہے-اور سوال یہ ہے کہ طالبان کون ہیں؟

 یہ سوال اس لیے بہت اہم ہے کہ پاکستان کا میڈیا،فوج نواز دانشور اور سیاست دانوں نے طالبان کو ان دھشت گردوں تک محدود کرڈالا ہے جو وزیرستان میں ہیں-جبکہ ہمارے خیال میں ایسا ہرگز نہیں ہے-ہمارے خیال میں طالبان کا مطلب وزیرستان میں ٹھکانہ بنانے والے دھشت گردوں تک مححدود کرنا ایک دھوکہ اور طالبان کی شناخت کو بے نقاب کرنے سے زیادہ چھپانے کے مساوی ہے-

طالبان کی شناخت کو وزیرستان تک محدودکرکے آئی ایس آئی،پی ٹی آئی،پی ایم ایل نواز اور دیوبندی و وھابی جماعتیں ان طالبانوں کے بارے میں عام آدمی کو سوچنے اور بات کرنے سے روکتے ہیں جوکہ وزیرستان سے باہر پاکستان کے شہری اور مضافاتی علاقوں میں موجود ہیں-مطلب ان طالبان کو چھپالینا ہے جو اہل سنت والجماعت،سپاہ صحابہ پاکستان،لشکر جھنگوی،جیش اسلام،غلبہ دین تحریک کی شکل میں موجود ہیں-پاکستان کا سماجی منظر نامے میں لشکر جھنگوی،اہل سنت والجماعت وہ طالبان ہیں جو شیعہ،احمدی،ہندؤ،عیسائی اور بریلوی و حقیقی لبرلز کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ان کو مار رہے ہیں-ان دھشت گردوں کو آئی ایس آئی،پی ٹی آئی ،پاکستان مسلم لیگ نواز نے فری ہینڈ دے رکھا ہے-یہ دھشت گرد اپنا تعلق پی ٹی آئی یا پی ایم ایل نواز سے جوڑتے ہیں-اہل سنت والجماعت جوکہ سپاہ صحابہ کا دوسرا نام ہے کے بعض رہنماؤں کو تو حالیہ انتخابات میں نواز لیگ -نے پارٹی ٹکٹ بھی دئے تھے-

جب طالبان کون ہیں جیسے سوال کا جواب ہم نے حاصل کرلیا تو اب اگلا سوال یہ بنتا ہے کہ کیا حکیم اللہ محسود کے مرنے سے کوئی بنیادی تبدیلی آئے گی؟کیا شیعہ،احمدی،ہندؤ،عیسائیوں کی نسل کشی بند ہوجائے گی؟ان پر حملے بند ہوں گے؟ہمارا جو اب نفی میں ہے-ایسا کچھ نہیں ہونے جارہا-ایک برا دھشت گرد مارا گیا اور بدلے میں اس سے بدتر آنے والا ہے-طالبان کے ترجمان نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ بدلہ لیں گے-بدلہ کن سے لیا جائے گا-ظاہر ہے وہ امریکی ریاست میں تو نہیں جاپائیں گے–نہ ہی وہ اپنے  حمائیتی مسلم لیگ نواز اور پی آغی ٹی پر حملے کریں گے-بدلہ وہ عام لوگوں سے لیں گے جن میں سب سے ترجیحی نشانہ اس ملک کے شعیہ،ہندؤ،‏عیسائی اور پھر بریلوی ہوں گے-جب یہ بدلے میں شیعہ اور دیگر کو قربان کریں گے تو مسلم ليک نواز اور پی ٹی آئی کے بزدلوں کے پاس ایک ہی جواب ہوگا کہ یہ حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کا نتیجہ ہے-

ہمارے نزدیک اصل خطرہ طالبان کا کوئی لیڈر نہیں ہے-چاہے وہ کوئی ہو-اصل خطرہ تو تکفیری آئیڈیالوجی اور تکفیری خیالات ہیں-اور بدقسمتی یہ ہے کہ میڈیا میں بڑی کاریگری سے اپنے تئیں بہت اچھے سمجھے جانے والے طالبان کو جعلی لبرلز سحرزدہ اور مخمور امن کے بادلیری بیانیے کے ساتھ قدم جمانے کی اجازت دیتے رہیں گے-اور یہ ایسا کرنے سے اس وقت رکیں گے جب طالبان ہر ایک شئے تباہ کرڈالیں گے-

Comments

comments

Latest Comments
  1. Hasan
    -
  2. Hasan
    -
  3. Akmal Zaidi
    -
  4. کاشف نصیر
    -
  5. Nike Dunk Lav
    -
  6. MAILLOTS
    -
  7. Air Jordan Spizike
    -
  8. Longchamp Le Pliage
    -
  9. Air Jordan 2.5 Team
    -
  10. nike lebron james vii ps
    -
  11. Air Jordan 3
    -
  12. Air Jordan 4 Retro
    -
  13. Nike Blazer High
    -
  14. Nike Air Max 2013
    -