دیوبندی علما کی جانب سے شیعہ مسلمانوں کی تکفیر – آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے – از صباح حسن

969755_10151685699160482_1431509472_n

میں کوئی مذہبی دانشور یا شخصیت نہیں ہوں لیکن بطور عام مسلمان میرا یہ ماننا ہے کہ انسان کے ایمان و عقیدہ کی سچائی کا تعین کرنا صرف اور صرف الله کا کام ہے یا اس کے چنے ہوے پیغمبروں کا نہ کہ ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کا – میں نے فتوے دیکھے ہیں جو کہ فروری انیس سو چھیاسی کے ہیں جس پر ملا سمیح الحق کے والد ملا عبدلحق ، یوسف لدھیانوی اور نوردین شامزئی  جو کے اس وقت سینیٹر بھی ہے دونوں بہت نامور دیوبندی علما ہیں ان دونوں کے ساتھ ساتھ اور پچاس کے قریب دیوبندی علما نے شیعہ مسلمانوں کے نہ صرف کفر کا فتویٰ دیا بلکہ انھیں واجب القتل بھی قرار دیا ہے – انجمن سپاہ   صحابہ،لشکر جھنگوی انہی فتووں کے نتیجے میں وجود میں آی اور تین دہایوں سے شیعہ نسل کشی کے نہ رکنے والے سلسلے میں ملوث ہے

 

fatwa_quetta-e1307744924126

کسی کو اگر یہ امید تھی کہ ضیاء الحق آھستہ آھستہ ہمارے معاشرے کے لاشعور سے نکل جائے گا تو یہ غلط فہمی ختم ہو جانی چاہیے کم از کم مذہبی حلقوں کی حد تک تو ایسا ہونا ممکن نہیں ہے -جہاں ایک طرح اہل حدیث مولانا اسحاق مدنی اور جاوید غامدی صاحب کے نظریات جو شیعہ کو مسلمان کہتے اور مانتے ہیں ایک مثبت پیغام دیتے ہیں وہاں دوسری طرف صحافی انصار عباسی جیسے لوگ جو اہل سنت والجماعت سپاہ صحابہ کے سب سے بڑے حامی ہیں وہ اپنی تحریروں کے ذریعے لوگوں میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں یہ کہنا بجا ہوگا کہ وہ ایسا اپنے بل بوتے پر نہیں کر رہے بلکہ ان کے پیچھے کوئی ایسی خفیہ قوتیں کارفرما ہیں جن کے مراسم سپاہ  صحابہ کے ساتھ بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں ورنہ وہ ا عظم طارق جو سپاہ صحابہ کا لیڈر تھا اس کے پیش کردہ  حرمت صحابہ بل کی حمایت کبھی نہ کرتا جس میں صرف شیعہ مسلمانوں کے خلاف کاروائی کا کہا گیا ہے اور انھیں کافر قرار دیا گیا ہے

انیس سو چھیاسی کے فتوے میں جن وجوہات پر شیعہ مسلمانوں کو کافر قرار دیا گیا وہ مندرجہ ذیل ہیں

1 :
شیعہ حضرت علی (ع) کی معبودیت میں یقین رکھتے  ہیں اور انھیں حضرت محمد (ص )سے بلند مقام پر سمجھتے ہیں

2 :

شیعہ قرآن کی موجودہ شکل پر یقین نہیں رکھتے  اور اس کو تحریف شدہ مانتے ہیں

3:

 شیعہ صحابہ کو برا بھلا کہتے ہیں اور امہات المومنین کے بارے میں بھی اچھے خیالات کا اظہار  نہیں کرتے بلکہ گالیاں دیتے ہیں

اب ان نقاط کو دیکھتے ہیں کہ یہ کس حد تک صحیح ہیں

حضرت علی (ع) کو ہم حضرت محمد (ص) کے غلاموں میں سے سمجھتے ہیں اور وہ نماز میں حالت سجدہ میں شہید کے گیے اگر وہ خدا ہوتے یا ہم انھیں خدا سمجھتے تو اس بات کا فخر سے ا علان کیوں کرتے؟اگر وہ خدا ہوتے تو نماز کیوں پڑھتے اور اپنے بیٹے تیسرے شیعہ امام حضرت امام حسین (ع) کی طرح نماز میں شہید کیوں ہوتے؟ اور خدا کیا شہید ہوتا ہے؟ اور کیا یہ بات عقل تسلیم کرتی ہے کہ جو خود الله کی عبادت کر رہا ہو وہ خود کو خدا سمجھے؟
کسی بھی شیعہ کے گھر میں چلیں جایں وہاں پڑا ہوا قرآن اٹھا یں اور دنیا بھر میں موجود کسی بھی قرآن سے اس کا موازنہ کر لیں آپ کو کسی قسم کی کوئی تبدیلی یا تفریط نہ ملے گی ، قرآن کی تحریف  کا کہنا بھی الله کی طرف سے دی گیی گارنٹی کی خلاف توہین ہے جس میں کہا گیا کہ قرآن ہمیشہ سےہمیشہ  کے لئے محفوظ رہے گا اور مشھور شیعہ علما چاہے وہ شیخ صدوق ہوں یا محمد حسین طباطبائی یا سید ابو القاسم خوئی سب نے اس بارے میں تفصیلی مقالاجات لکھی ہیں جو میں نے بیان کیا ہے

یہ دو الزام تو اس قدر بیہودہ اور شرمناک ہیں کہ اب شیعہ کو کافر کہنے کے لئے ان الزامات کا ذکر بھی نہیں کیا جاتا ، البتہ تیسرا الزام جو انصار عباسی نے بھی لگایا ہے وہ بہت حد تک ایک چالاکی اور عیاری سے بھرپور الزام ہے

شیعہ مراجعہ کرام سید علی خامنائی ہوں یا سید علی سیستانی دونوں نے ان شخصیات کے بارے میں ایسے الفاظ کی ممانعت اپنے فتووں میں کی ہے کہ جو سنی حضرت کے نزدیک عزت کا مقام رکھتے ہیں اور ان شخصیات کے بارے میں کوئی بھی برے الفاظ ان علما کے فتووں کی خلاف ورزی سمجھی جائے گی

اس کے باوجود کے ان حضرت کو گالی دینا اس بیہودہ عمل ہے لیکن قرآن و سنت کی روشنی میں اس عمل کے کفر ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا
وہ تمام حضرت جنہوں نے پیغمبر اسلام کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا سب کے سب ایمان کے اس درجے پر یقیناً نہیں تھے کہ وہ صحابہ کے صحیح معنوں پر پورا اتر سکیں

وہ تمام لوگ جنہوں نے رسول الله کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا وہ سب ایمان و تقویٰ میں ایک مقام پر نہیں تھے اگر ہوتے تو سورہ منافقون نازل کرنے کی وجہ کیا تھی؟

اور جہاں تک رہا صحابہ کو گالیاں دینے کا سوال تو یہ روایت معاویہ نے شروع کی تھی اور اس نے منبروں پر بیٹھ کر مولا علی(ع) کی شان میں گستاخیاں کی – اسی طرح حضرت عایشہ کے بارے میں تاریخ میں موجود ہے کہ انہوں نہ حضرت عثمان کے بارے میں کا اس بوڑھے یہودی کو قتل کر دو – تو کیا علما دیوبند اور انصارعباسی ان دو شخصیات کے بارے میں بھی اسی طرح کا رویہ رکھیں گے جو وہ شیعہ مسلمانوں کے لئے رکھتے ہیں؟ ان لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو گالی سے سے زیادہ سنگین جرائم کے مرتکب ہیں جیسے کے اصحاب کے قتل میں تاریخ شاہد ہے کہ حضرت ابو بکر کے کمانڈر نے رسول الله کے صحابی حضرت ملک بن نویرا کو شہید کیا اور پھر اس کمانڈر خالد بن ولید نے ملک کی بیوی کے ساتھ زبر دستی زنا کیا – پھر حضرت عثمان کے دور میں حضرت عبدللہ ابن مسود(ر) کو اس حد تک پیٹا گیا  کہ ان کی پسلیاں تک توڑ دی گیں پھر اسی دور میں حضرت ابو زر غفاری (ر) کی ساتھ حد درجہ کے مظالم کے گیے اور پھر انھیں شہر بدر کر کے تپتے ہوے صحرا میں زندگی گزرنے پر مجبور کر دیا گیا جہاں کسم پرسی کی حالت میں وہ وفات پا گیے – اور پھر حضرت علی (ع) کے خلاف مسلح بغاوت جو کے تاریخ میں جنگ جمل کے نام سے یاد کی جاتی ہے جس میں حضرت عایشہ ، طلحہ اور زبیر نے حضرت علی (ع) کے خلاف بغاوت کی اور اور ہزاروں مسلمانوں کے قتل کا موجب بنے جن میں سینکڑوں اصحاب بھی تھے -پھر معاویہ اور مروان کی طرف  سے صفین کی جنگ برپا کی گیی حضرت علی(ا) کے خلاف جس میں ہزاروں اصحاب شہید ہوے اور حضرت عمار یاسر (ر) شہید ہوے تو ان سب اصحاب کی شہادت کا ذمہ دار کون ہوا ؟ اور پھر حضرت امام حسین (ع) اور ان کی اصحاب کی میدان کربلا میں شہادت کی ذمہ داری کس پر ہے؟ ذاکر  نائک جیسے لوگ کہتے ہیں الله یزید سے راضی ہو، تو علما دیوبند کا ایسے لوگوں کے بارے میں کیا فتویٰ ہے جو امام حسین (ع) کے قاتلوں اور ان کے سرپرستوں کے بارے میں ایسے خیالات رکھتا ہے؟

قصہ مختصر- گزارش ہے کہ یہ سب معاملات الله کی ذات اور اس کی مرضی پر ہی چھوڑ دے جایں اور الله ہی یہ فیصلہ کرنے میں قادر  ہے کہ کون کافر ہے اور کون نہیں اور اس کا اختیار ہمارے بس میں ہرگز نہیں ہے

https://lubpak.com/archives/267233

مترجم حق گو

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdullah AlFaisal
    -